Tuesday, February 28, 2012

!ایک باب زندگی ایک سفر


'بی بی عبدیہ سے عابدہ رحمانی تک' نام میں کیا رکھا ہے؟
جب سے ہوش سنبھالا تھا اپنے آپ کو بی  بی  عبدیہ، عبدیہ اور عبدیے پکارتے سنا -بے بے اور گل داجی ( امی اور ابا )عبدیے پکارتے ، جب کبھی ڈانٹ     اور غصے میں ہوتے تھے تو یے کو تھوڑا لمبا اور موٹا  کر لیتے تھے ،محبت کے جذبات میں یے نرم اور پیار بھرا ہو جاتا تھا - 
بڑے بوڑھے ملازم وغیرہ بی بی عبدیہ  پکارتے -یہ نام پورے گاؤں  اور علاقے میں انوکھا تھا یعنی کسی اور کا نہیں تھا -           
جب میں پیدا ہوئی تو میری دادی کی پسند کے مطابق میرا  نام بی  بی  عبدیہ رکھا گیا میری والدہ کے مطابق ایک عراقی خاتوں ہمارے گھر آئی تھیں انکا یہی نام تھا اور دادی جان  کو اتنا پسند آیا کہ انہوں نے فیصلہ کر لیا کہ اگر پوتی ہوئی تو وہ یہی نام رکھیںگی  اور یوں    میرا  یہ نام ہوا - اس نام میں کوئی قباحت نہیں تھی اور مجہے کافی پسند بھی تھا نہ صرف اس لیے کہ یہ میرا اپنا نام تھا بلکہ اس کے معنی بھی اچھے تھے عبدیہ ' یعنی اسکی بندگی کرنے والی،کسکی اللہ تعالی کی'--  
پھر زندگی کا ایک اور دور آیا ، کچھ رشتہ دار مجہے ہدیہ بولنے     لگے اور زیادہ تر عابدہ ، اسکول میں بھی زیادہ تر عابدہ پکارا جاتا تو نامعلوم کس طرح 
یہ فیصلہ ہوا کہ اسکول میں  نام" بی بی  عابدہ" ہوگیا -اس وقت نو خیزی کا زمانہ تھا بی بی کچھ دقیا نوسی معلوم ہوا کلاس میں ایک اور عابدہ بھی  تھی تو میں اپنے والد کے نام کے ساتھ عابدہ قاسم کھلانے لگی -اگرچے گھر میں ابھی بھی عبدیہ تھی لیکن  اسکول  میں عابدہ ----معنی دونوں ناموں کے ایک ہیں-
شادی کے بعد سرکاری طور پر شوہر کا پہلا نام احد لگا لیا اور عابدہ احد ہو گئی کچھ عرصے کے بعد آخری بھی لگالیا اور بہت سارے کاغذات میں عابدہ احد رحمانی ہو گئی -
شادی کے بعد پہلے تو یہ ہوا کھ میرے شوہر کو میرے والدین کے پکارنے کا انداز عبدیے بہت اچھا لگا - اور وہ کافی عرصے تک مجھے عبدیے پکارتے رہے   -    
بالاخر نام کو مختصر کر کے عابدہ رحمانی کر لیا اب سرکاری طور پر اور عام طور پر یہی نام استعمال ہوتا ہے اگر چہ میرے پرانے اور گاؤں کے رشتہ دار مجھے اب بھی عبدیہ اور بی بی عبدیہ کہتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں کھ یہ عابدہ رحمانی کون ہے ؟در اصل یہ کتاب انکے لیے بھی ہے اس لیے میں نے اپنا اصلی نام بھی  استعمال کیا ہے - دیار غیر تو میں نہیں کہونگی (کیوں کہ اب یہ اپنا ٹھکانہ ہی ہے اور غالبا مدفن بھی ہو!) میں عابدہ کو عبیدہ پکارتے ہیں رحمانی کو رامانی ، بقول شکسپیر گلاب تو گلاب ہے چاہے کسی نام سے پکارو --لیکن نام کی اہمیت ہے اور مجھے اپنا پرانا نام پھر سے اچھا لگتا   ہے - --------     
اب رحمانی کی وجہ تسمیہ بھی بتا دوں کہ یہ میرے نام کا آخری حصہ کیسے بنا - میرے مرحوم شوہر کا اصلی نام عبدل احد خان تھا اور والد کا نام عبدالرحمن خان تھا یہ لوگ لکھنو کے پٹھان تھے اور آخری نام خان ضرور لگاتےہیں،شجرہ پٹھانوں کے قبیلے یوسف زئی سے ملتا ہے اسی قبیلے سے 
میرا یعنی میرے ابا و اجدا کا تعلق ہے اگر چھ ہم انکو بناسپتی پٹھان کہتے ہیں -- عبدل احد خان کے ساتھ معاملہ کچھ الٹا ہوا میٹرک تک تو انکا یہی نام تھا اگر چہ احد پکارے جاتے تھے -کالج میں اردو ادب کے دلدادہ ہوۓ بلکہ اس وقت کے مشہور ادبی رسائل میں لکھنا شروع کیا ، جو انہوں نے احد رحمانی کے نام سےشائع کۓ نام میں غنائیت   پیدا کرنے کے لۓرحمان سے رحمانی ہو گۓ ،بعد میںیہ نام اتنا بھا یا کہ سرکاری طور پر اپنا نام یہی کر لیا     باقی
خاندان کے نام میں خان ہے بچوں کے نام میں خاص طور پر خان لگا دیا تھا، جب کہ رحمانی میرا لاحقہ بن گیا -بعض لوگ مجھے ایک حلقہ ارادت سے سمجھتے ھیں ،حالانکہ  حقیقت اس کے بر عکس ہے- ---     

3 comments:

  1. From: aqayyum
    Subject: Re: !ایک باب زندگی ایک سفر
    To: "Abida Rahmani"
    Date: Monday, February 27, 2012, 9:09 PM

    
    Wah Wah! Its an itreesting and facinating story. Often in life many facinating elements arise in mind and it does become interesting such as yours.
    Since I.Sc Clas in Dhaka College Ahad and I were room partners and very close friends upto Engineering College. He was a person of immense qualities and I must confess that he was more matured than myself at that age. I do remember clearly that he wouldn't want people to know that he had "Khan" with his name. His Urdu was good and he did choose to be known as Rahmani which life long , as I knew, he was known by all of us.
    While sad things happened in your life and you left Karachi for North America , not knowing where exactly, I did make a determination to look for you and find out about you. The connection I remembered was Shafi Alam's son, Shabbir Alam who was in the same University at Austin , although junior to your second son, who was also there. Somehow I managed to contact Shabbir at Seattle and with some effort he did provide Nasir's e-mail address, but mentioned that he writes Khan as last name rather than Rahmani. Accordingly, I did succeed in locating you and renew contact with you happily. So your story helps me understand what you have written.
    Please take care of yourself and wish you success in your endeavour.
    Wassalam!
    A.Q

    ReplyDelete
  2. ASA bhai

    These days its a past time to put my ideas in writing & keep on forwarding you. Over the last few years You & I have turned into online friends, isn't it so strange! I'm not in touch with other of Ahad's college friends online. Most of them do not use computers. Shamshad bhai uses it but he is barely in touch after his family problems.

    Talked to Zafir bhai & Amin some time back. Amins moved back to Pakistan.

    I'll send you my book from Canada when I reach there . I'm trying that it comes on line.
    Found your wife Qudsia Qayyum on facebook. I think extended a friendship invitation to her.
    Don't know if she knows me. Are you on FB?
    These days I'm in Phoenix, going to Kentucky next month IA.

    AL rest is fine.
    Take care & ws.






    Abida Rahmani

    ReplyDelete
  3. Thanks for your e-mail with some info about others. I am not on FB , but my wife Qudsia is. Yes she knows about you and I would mention it to her. If I remeber it right she did visit you with me in 1989 at Karachi.
    After sending you my last e-mail to you I did remeber while returning from grocery today one favourite line of Indian Film song that Ahad would sing in his own style:
    Dekho ji dekho
    Mera dil bana hai sheeshay ka
    Pathar pa issko na phenko
    Just came to mind to share with you. I hope you didn't mind.
    Would be looking forward for your book Insha Allah.
    Wassalam!
    A.Q

    ReplyDelete