Thursday, February 16, 2012

"خزاں کے بعد " عابدہ رحمانی



"خزاں کے بعد " عابدہ رحمانی  
کل رات سے تیز آندھی اور جھکڑ چل رہے تھے- یہاں کی سونڈ پروف کھڑکیوں اور دروازوں سے بھی ہوا کے غرانے  کے آوازیں آرہی تھیں، ٹیلے وِثِن کے چنل مستقل موسم کا حال بتا رہے تھے ساٹھ ستر میل کے رفتار سے ہوا چل رہی تھی  خزاں رسیدہ پتوں کی بوچھاڑ تھی اور سرسرانے کے آوازیں- قدرت کا قانون بھی نرالا ہے کچھ دِن پہلے ہی ان درختوں کے پتوں پر رنگوں کا ایک جوبن تھا  یوں لگتا تھا ہر ایک پتا ایک پھول بن گیا ہے مجھے یہاں کا یہ موسم بہت پیارا لگتا ہے موسم بہار میں تو پتے کھلتے ہیں اور اس موسم میں کیا دلکش رنگ، سبحان الہ-میں تو ان رنگوں سے بلکل سحر زدہ ہو جاتی ہوں جب دیکھنے سے طبیعت نہیں سیر    ہوتی تو کیمرے کو لیا اور تصویریں لینا شروع کیا -گھنے  درختوں میں لال پیلے ہرے قرمزی جامنی رنگ کے پتے   کیا     قدرت کی   صناعی، کہ انسان عش عش کر اٹھے -یہ بہار دکھانے کی عمر بہت مختصر  ہوتی ہے  - یہاں پر انکو      fall  colors             کہا  جاتا ہے  -   - ہم اسکو" خزاں کے رنگ"    کہتے ہیں - سردی کے شدت کے ساتھ یہ پتے جھڑنے لگتے ہیں اور نیچےگرے ہوے بھی اپنا حسن دکھاتے ہیں -        
باقی پتے تیزی سے پیلے اور پھر بھورے ہونے لگتے ہیں یوں لگتا ہے اب انکا آخری وقت آن پہونچا ان پتوں کو پایا انجام تک پہونچانے کے لئے ایک تیز زوردار آندھی اور جھکڑ چلتے ہیں اور رہے سہی پتے بھی  گر جاتے ہیں -
دوپہر کو جاب کچھ خاموشی چا گئی تو میں نے اپنےجوگرس اور جکٹ پہنی فون  جیب میں ڈالا اور دروازہ کھول کر باہرنکل آئی - میں جب سے ان ممالک میں ہوں روزمرہ کے چہل قدمی یا واک کو اپنے معمول کا حصہ بنالیا ہے -اس کے بہت سے فوائد ہیں - صحت کے لحاظ سے بھی اور نفسیاتی لحاظ سے بھی - باہر کے تازہ ہوا خوبصورت روشوں اور صاف ستھرے  پاتھوں پر گھوم پھر میں کافی تازہ د م ہوجاتی ہوں ، کچھ لوگوں سے  ہیلو ہائی   بھی ہوجاتے ہے - ہر طرف پتوں کا ڈھیر لگا تھا کچھ لوگ نکل کر اسے سمیٹنے میں مصروف نظر آئے ،کچھ بچے    rack  کر کے شغل  کر رہے تھے -مجھے قدرے دور سے ایک بوڑھی خاتون نظر آئیں -ایک وکوم کلینرچلا کر اسکے موٹے پائپ سے کچھ پتوں کو یکجا کرکےلرزتے ہاتھوں سے  ساتھ رکھے ہوئی ڈرم میں ڈالتی -پتوں کا ایک ڈھیر تھا اور وہ بمشکل دو چار پتے  اٹھاتی -مجھ میں  حسب معمول خدمت خلق کا جذبہ جاگا -    میں نے سوچا کہ اسکی مدد  کرنی چاہیے -"کیا میں تمہاری مدد کر سکتی ہوں ؟"میں نے انگریزی میں کہا -"ہاں ہاں کیوں نہیں "-"مجھے دستانے دے دو اگر ہو سکے-"وہ جلد ہی میرے لئے باغبانی کے دستانے لے آئی- اسکو  پہن کر میں نے دونوں ہاتھوں سے پتے ڈرم میں  بھرے وہ بھی تھوڑی مدد کر نے لگی -پتے سمٹے تو اس نے مارے محبت کے مجھے چمٹالیا اور یوں اے لن سے میری دوستی ہوگئی - میں نے اس سے اجازت لی تو اس وعدے کے ساتھ کے میں اس سے ملنے اونگی-  "میں زیادہ تر گھر پہ ہوتی ہوں -تم جب جی چاہے آجانا -" دو چار دیں کے بعد پھر وہاں سے گزر ہوا تو میں نے سوچا گھنٹی بجا کر دیکھ لیتی    
ہوں -گھنٹی کی آوازکے ذرا در بعد اس نے دروازہ کھولا اس نے چمکیلا سرخ رنگ کا بند گلے اور پوری آستیں کا بلوز اور سیاہ سکرٹ زیب تن کیا تھا
ہلکا مک اپ ونچی ایڑی کے جوتے ،غرض یہ کے خوب تیار تھی -"وہ میں کیا غلط وقت پر آگئی ہوں ،تم لگتا ہے کسی پارٹی میں جا رہی ہو ؟-"   " نہیں نہیں بلکل صحیح ائی ہو میں بس ابھی چرچ سے آئی ہوں -"اس نے مجھے کرسی پیش کی " ہاں وہ آج اتوار ہے - اے لن تم کونسے چرچ میں جاتی         ہو؟ " "میں مؤرمون ہوں -" اور اس نے مجھے اپنے چرچ کا محل وقوع بتانا شروع  کیا  - ایک لمحے کے توقف کے بعد بولی "اور تمہارا چرچ اور مذہب 
کونسا ہے؟ _" "میں مسلم ہوں " اس نے ذرا غور کے بعد کہا" اوہ موزلم! " میں اس کے چہرے پر آنے والے تاثرات دیکھ رہی تھی -مسلمانوں  
کو یہاں اب جتنا تفتیشی انداز سے یہاں دیکھا جاتا ہے اور میڈیا میں دکھایا جاتا ہے ،یہ کچھ غیر متوقعہ نہیں تھا -"اچھے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں 
اس نے میرا ہاتھ تھام کر کہا - پھر میں نےسوچا کہ یہ اچھا موقع ہے اسے اپنے دین کہ بارے میں بتانے کا -" ہم لوگ مسجد جاتے ہیں اور گھر 
میں بھی پڑھ سکتے ہیں -ہم لوگ دِن میں پانچ دفع نماز ادا کرتے ہیں -"اسے کافی حیرت ہو رہی تھی  -اس کے بعد ہمارا گھریلو تعارف ہوا -  اس نے بتایا کہ وہ ٣ بچوں کی ماں سولہ کی نانی دادی اور چھتیس کی پر نانی پر دادی ہے -"واو  بہت بڑا خاندان  ہے  تمہارا !" حقیقتاً میں حیرت زدہ تھی کیونکے یہاں لوگ دو سے زیادہ بچے پیدا کرنا ہی نہیں چاہتے -"ہم مورمون میں شادیاں جلد ہوجاتی ہیں اور ہم زیادہ اولاد کی پیدائش  پر یقین رکھتے ہیں،اسکے علاوہ ہم جائز ازواجی تعلقات قائم کرتے ہیں- باکریت اور پاکیزہ رہتے ہیں  "-یہ جملہ تو مجھے بیحد بھایا اور الله کا شکر ادا کیا کہ یہاں ایسے لوگ بھی رہتے ہیں -وگرنہ جنسی لحاظ سے تو جانوروں والا حال ہے - میں بیحد حیران ہوتی ہوں کہ اتنی منظم قوم نے اس شعبے کو بلکل ہی کھلا اور بے لگام  چھوڑ رکھا ہے -(مورموں عیسائی فرقہ ہے لیکن اس میں اب بھی پغمبر آتے ہیں بہت سے عیسائی انھی عیسائی نہیں مانتے )      
ای لن کا صاف ستھرا سجا سجایا گھر بہت خاموش تھا -ایک طرف اس کا پوڈل  پھر رہا تھا جو وقتاً فوقتاً آکر اسکی گود میں بیٹھ جاتا اور وہ اس کو پیار سے سہلانے لگتی'یہ میرا   چھوٹا   سا     بچہ   ہے اور بہت ہی پیارا !"اتنے بڑے خاندان کے ہوتی ہوئی وہ بلکل تنہا تھی اور یہی تنہائی  یہاں کے  بوڑھوں               
  کا المیہ ہے  ؟       -کرسٹمس کے دِن تھے اس کی چہل پھل ہر طرف تھی اسکا کرسمس tree   جگمگا    رہا  تھا -کرسمس پر اسکا چھوٹا بیٹا اپنے بیٹے کے ساتھ آرہا تھا وہ سوچ سوچ کر بیحد خوش  تھی -شوھر کو مرے ہوئی دس سال ہوچکے تهے اور اسکے بعد وہ تنہا تھی "میں نے کوئی دوسرا پارٹنر ڈھونڈھنے کی کوشش ہی نہیں کی " -چند دِن بعد میں اس کے لئے کرسمس کا تحفہ لے گئی قرآن پاک کا یوسف علی کا انگریزی ترجمہ  اور پاکستان کا ایک کڑھا ہوا بیگ ،اسنے بھی مجھے بہت خوبصورت تصویری فرہم دیا اپنی بیک کی ہوئی کوکیز ...اور مجھے کرسمس پر کھانے کی دعوت دی -                -ہم چھٹتیوں  میں شہر سے باہر جا رہے تھے،اس وجہ سے میں نے معذرت کر لی -    واپسی پر میں اس سے ملنے گئی تو گھر میں خاموشی تھی-نئی                  سال کی مبارکباد کے لئے میں نے اس کےفون پر پیغام دیا -فورن ہی اسکا جوابی پیغام آیاکہ وہ آجکلUtah میں اپنے خاندان کے پاسس چند دیں کے لئے گئی ہے -یھاں کے بوڑھوں میں تنہائی کے وجہ سے حد درجہ خود اعتمادی اور خود داری پائی جاتی ہے -وہ اپنے سارے کام خود انجام دیتی -
مجھے نئی سال کے لئے بہترین خواہشات دیں اور بتا کہ اس نے میرے  bible     کو تھوڑا پڑھ لیا ہے اور کچھ کہانیاں انکے   bible       کے            
جیسے ہیں. میں آ کر تم کو کال کرونگی -   
ہائی وے پر کوئی بہت برا حادثہ ہوگیا تھا-- خبروں میں مستقل آرہا ہے -ایک بوڑھی عورت نے غلط لین لیا تھا ، آگے پیچھے کی گاڑیاں لپیٹ میں آگئی تھیں زیادہ   تفصیلات  نہیں آئیں - اگلے روز میں اس کےفون  کا انتظار کرتی رہی  پھر خود ہی اسے کال کر کے پیغام دیا کوئی جواب نہیں آیا تو واک سے واپسی پر اسکے گھر کی طرف مڑ گئی  -گھنٹی بجانے پر ایک جوان سال لڑکا باہر آیا "کیا میں آپکی کوئی مدد کر سکتا ہوں ؟" میں ائے   لن کی دوست ہوں کیا وہ گھر پر ہے ؟" وہ سپاٹ لہجے میں بولا -" پرسوں کے حادثے میں اسکی موت ھوگئی ہے-" ہیں! میں نے بمشکل  اپنے آپکو سنبھالا اور حسبی عادت منہ سے" انا للہ وہ انا الیھ  راجعون"  کہا لڑکا مجھے حیرت سے دیکھ رہا تھا - اس نے بتایا کہ جمعے کو میت funeral home  میں آئیگی ،اگر تم اسکو دیکھنا چاہو تو وہاں آجانا یوں ہمارا خاندانی معاملہ ہے - میں نے اس سے راستہ اور پتا معلوم کیا - وقت مقررہ پر میں پیلے اور سفید گلاب کا گلدستہ لے کر وہاں پہونچ گئی - کچھ مرد اور خواتین سیاه لباس میں ملبوس تھے میں نے بھی کالا سوٹ پہنا تھا لیکن وہ اپنے درمیان ایک رنگدار عورت کو دیکھ کر حیران تھے اور ایک دوسرے کو کن آنکھوں سے دیکھنے لگے -
لڑکا Jeff اگے بڑھا  مجھے آہستہ سے  ہائی کہا اور ایک عورت کے کان میں کھسر پھسر کی - وہ آگے آئی اور مجھے تابوت کے پاس لے گئی آئی لن ویسے لگ رہی تھی جیسا میں نے اسے اس دِن چرچ سے واپسی پر دیکھا تھا اور وہی سرخ چمکدار بلوز پہنا تھا بلکل تیار ،مک اپ کیا ہوا، بال سامنے سے بنے ہوئی ،چہرے پر ہلکا جالی کا سیاہ نقاب --     - عورت آہستہ سے بولی پیچھے سے جسم بری طرح زخمی ہے  - میں نے خاموشی سے گلدستہ تابوت کے ایک طرف رکھا پانچ منٹ خاموش کھڑی رہی ایک خزاں رسیدہ لرزیدہ پتا تیز آندھی سے زمیں بوس ہو چکا تھا ............................      


5 comments:

  1. Ehsaasaat say bharpur haqeeqi kahani jis par mazeed kaam kar kay buha behtar banaaya ja sakta tha.

    Allah karay . . .

    Khalid Rahman
    Romeoville, Illinois

    ReplyDelete
  2. Abida rehmani ki likhi hoi khani ka dil pe asr doya hay.bhat gmgeen hay.
    Abida S.ial sweden.

    ReplyDelete
  3. In 2007 I wrote " Shikwa-e-Khizaan" followed by 'Jawab-e-Shikwah'. (Background was/ is the situation in my native Pakistan)
    Normally I donot submit what i write to any forums however the title in the subjectline prompted me to WRITE THE FIRST FEW verses:

    KHIZAAN BHI KARTEE HAI SHIKWAH VIRANEE AYE CHAMAN SAY

    KOI EKK JAWAZ HEE MAIREY AANEY KA RAKHAA HOTA

    QUYON DAITEY HAIN DOSH MAIREE AAMAD KO SABHEE

    AHLEY CHAMAN NAY BHI KIYA KOIEE VAADA TO WAFAA HOTA

    Sohail Butt
    Mississauga ON L5A 4A1
    Canada.

    ReplyDelete
  4. Buhat jaandar kahani! Mera khayal hay iss kahani ka angrezi mein tarjuma kiya jae to buhat pasand ki jaegi aur rafta rafta Abida Rehmani angrezi adab mein bhi apna muqaam pa lengi.

    ReplyDelete
    Replies
    1. behad shukria, khalid sahib you are right!!

      Delete