Thursday, February 16, 2012

2012/2/9 Abida Rahmani




"راشد اشرف اور کتابوں کا اتوار بازار "

( راشد سے معزرت کے ساتھ )

عابدہ رحمانی

لگ بھگ دو ڈھائی سال کا عرصہ گزرا ہوگا کہ میرے میل میں پاکستان سے اردو میں کافی ڈاک آنی شروع ہوئی - کچھ اندازہ نہیں ہوتا کہ ای- میل کا پتا کیسے کیسے نشر ہو جاتا ہے - میرے اکاونٹ پر اتنے گروپ کی ڈاک آتی کہ مجھے جن کو روکنا ہوتا ہے انکو spam میں ڈال دیتی ہوں ظاہر ہے کچھ وقت کا تعین بھی کرنا پڑتا ہے یہاں کی تمام time management کی کلاسوں میں اسی پر زور ہوتا ہے کہ اوقات کی بہترین اور صحیح تقسیم کریں اور کیسے کریں ؟- روز قیامت بھی ہم سے وقت کی صحیح اور غلط استعمال کے حوالے سے سوال ہوگا

الله تعالہ ہمیں سرخرو فرمائے آمین -

ان ای میلوں میں ایک لاہورکے فرحان ولایت بٹ اور ایک کراچی کے راشد اشرف تھے -فرحان کی mails یا اردو میں نوشتے کافی جاذب نظر ہوتے لاہور کے ثقافتی،سماجی اور ادبی پروگراموں کی جھلکیاں،سر گر میاں اور تصویریں اسمیں الحمرا اور آرٹس council وغیرہ میں ہونے والےتقاریب کی جھلکیاں ہوتیں اور کچھ تبصرہ بھی، اکثر وہ اچھی کہانیاں لکھتے --راشد اشرف کے"کتابوں کے اتوار بازار کا حال'جس سے مجھے یہ گمان ہوا کہ شاید اس شخص کی اتوار بازار میں کتابوں کی دکان ہے اور یہاسکی تشہیر کرنا چاہتا ہے ایک مرتبہ فراغت میں اسے پڑھا تو جانا کہ یہ کوئی کتابوں کا شوقین اور خریدار ہے -سوچا اچھا ہے کوئی بوڑھا retired شخص ہوگا اچھا مشغلہ ہے کتابیں اس عمر میں خصوصاًبہترین ساتھی ہیںجب باقی ساتھی ساتھ چھوڑ جاتے ھیں'بسا اوقات اپنا سایہ بھی ، اور اگر آنکھیں ساتھ دے رہی ہیں تو -

چند مہینے پہلے میرا yahoo کا اکاونٹ hack ہوگیا اور اس سے میرے تمام رابطوں کو انتہائی غلط قسم کے پیغامات جانے لگے - جو مجھے جانتے تھے وہ جان گے کہ یہ میں ہرگز نہیں ہوں اور مجھے فورا مطلع کر دیا -میں نے اپنا اکاونٹ محفوظ کر لیا لیکن کافی سارے گروپس سے رابطہ منقطع ہوا اسی بھیڑ میں فرحان ولایت بھی غائب ہوگے ،انہیں ڈھونڈھنے کی کوشش بھی نہ کی ،اور میلbox میں قدرے خاموشی چھا گئی-چونکہ بزم میرے رابطے کی فہرست میں نہ تھا تو بچ گیا ( اپ لوگ اگلے حملے کی لئے تیار رہیں ) تو میں نے سپام کو ٹٹولا کچھ دلچسپ تحریریں نظر آئین اس میں راشد کی کافی تحاریر تھیں میں نے چند پر تبصرہ کیا اور یوں راشد اور بزم سے باقاعدہ رابطہ ہوا -پھر نامعلوم کس طرح یہ رابطہ قدرے مزید بڑھا حال ہی میں مجھے معلوم ہوا کہ وہ ماشااللہ ایک گھبرو جوان ہیں،البتہ روح بوڑھی ہوسکتی ہے -لیکن اردو پر فدا اور اب تو ہندی حروف سے بھی گریزاں ہیں -جانکاری والے واقعے کے بعد ،فارسی کا استعمال بہت خوبصورتی سے کرتے ہیں -اردو زبان کی خوش قسمتی کہ ایسا جانثار بندہ مل گیا ہے - جہاں اکثریت اردو سے جان چھڑارھی ہے اور اردو بولنا ،پڑھنا اور لکھنا احساس کمتری کی نشانی سمجھا جاتا ہے -وہاں راشد کے اردو سے اس درجہ وفاداری قابلی قدر ہے -

کراچی سے جب میں نے اپنا سامان سمیٹا تو میرے پاس بچوں کے ادب کا ایک انبار تھا بلا مبالغہ ہزاروں کتابیں تھیں -میرے عزیز و اقارب، دوست احباب نے انگریزی کتابیں اٹھا لیں اور کہا " دیکھئے ہمارے بچے صرف انگریزی پڑھتے ہیں -ان میں لانڈھی کورنگی سے تعلق رکھنے والے اہل زبان بھی تھے ،ملازمین نے کسری نفسی کا مظاہرہ کیا اور کچھ اپنے بچوں کے لئے لےگئے باقی ردی والے --
ں

2 comments:

  1. اس بلاگ اور اس کے نگراں کار سے ناواقف ہوں -- بیحد شکریہ کہ میری کرم فرما محترمہ عابدہ رحمانی صاحبہ کی خاکسار کے بارے میں اس تحریر کو یہاں شامل کیا۔ چند متفرق تحریروں کے لیے یہ لنک کارآمد ہے:

    http://www.wadi-e-urdu.com/miscellaneous-articles-of-rashid-ashraf/

    ReplyDelete
    Replies
    1. راشد یہ میرا بلاگ ہے تمھیں کئی دفعہ بھیجا بھی ہے اور فیس بک پر بھی دیتی رہتی ہون ، حیرت ہے کہ تم ناواقف ہو!

      عابدہ رحمانی
      عین را

      Delete