Sunday, June 9, 2013

یہ دنیا اور وە دنیا

دنیایہ دنیا اور وە دنیا
عابدہ رحمانی

آج ٹوبی کی پہلی سالگرہ ہے ، ٹوبی میرا پیارا سفید پوڈل، اسے میں جب گود میں لیتی ہوں تو ہم دونوں کو ایک دوسرے سے کتنا سکون ملتا ہے مین تمہیں سمجھا نہیں سکتی" زینی نے اپنے ٹیکسٹ کے ساتھ مجھے اسکی سالگرہ کی تصویر بھیجی -ٹیکنالوجی کا کمال کہ تصویر ایک سیکنڈ میں ادھر سے ادھر چلی جاتی ہے ٹوبی نے نیلی لمبی ٹوپی نیلی جیکٹ پہنی ہوئی ہےزینی اسکے لئے  آج  ہی ایک نیا دبیز نرم گرم بستر اور کھلونے بھی لے آئی تھی اسکے سامنے خوبصورت سجا ہوا کیک ہے جسکی آرائیش اسکے مزاج کے مطابق کی گئی ہے اسکے اوپر پنجے اور مصنوعی ہڈیا ں بنی ہوئی ہیں  پیٹ سٹور سےزینی اسکے لئے اسکی پسند کے کھانے،   جوپیزا کی شکل میں بنے ہوئے ہیں، کھلونے اور کپڑے آرڈر کر آئی تھی اسکو پارلر لیجاکر اسکی گرومنگ کروائی اسکے لئے خوبصورت کارڈ بھی خریدا گیا-

اور میں افریقہ کے اس بچے کی تصویر ٹوبی کی تصویر کے مقابلے میں رکھتی ہوں۔  ننگ دھڑنگ فاقہ زدہ بچہ اسکا سوکھا جسم پتلی ٹانگیں ،پتلے پتلے بازو، پھولا سا پیٹ اور نکلا ہوا سر ساتھ میں اسی حلئے میں اسکی ماں- مٹی انکا سونا ، مٹی بچھونا ، مٹی اور روہڑے پتھر انکے کھلونے اور خوراک ---- کل اسکی ماں نے نے مٹی کھودی اسے پانی ملاکر آٹے کی طرح گوندھا اسکے گول گول پیڑھے بنائے اور چھوٹی چھوٹی روٹیاں بنائیں پھر اسنے آگ جلائی انکو آگ میں سینکا  اور بچوں کی طرف ایسے اہتمام سے بڑھایا جیسے واقعی وہ پکی ہوئی روٹیاں ہوں اور بچوں نے خوب کھایا اسے اس مٹی کو کھانے کیلئے اتنی محنت کی کیا ضرورت تھی غالبا وہ یہ تسکین کرنا چاہ رہی تھی کہ وہ بچوں کو پکا کر کھلا رہی تھی آج کوئی چوہا اور چھپکلی بھی نظر نہ آئی - بچوں نے اور اسنے خود مٹی کی روٹیاں کھائیں اور ساتھ والے جوہڑ کا پانی پیا - وہ زندہ ہیں چل پھر رہے ہیں باتیں کرتے ہیں ہنستے ہیں کھیلتے ہیں اور ا اسی مٹی سے بنے ہوئے انسان بھی ہیں------

No comments:

Post a Comment