Friday, May 6, 2016

بہار اردو یوتھ فورم کے سیمینار کے لئے لکھا گیا مختصر مقالہ

:
بہار اردو یوتھ فورم کے سیمینار کے لئے لکھا گیا مختصر مقالہ۔۔


اردو کی کی ترویج و اشاعت میں انٹر نیٹ کا استعمال
از 
عابدہ رحمانی
21 ویں صدی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے دنیا کو سمیٹ کر ایک گلوبل ویلج ،چھوٹے سے گاؤں میں بدل دیاہے -کمپیوٹر کے بعد انٹرنیٹ کے اجراء نے دنیا میں ایک تہلکہ مچا دیا اور دنیا کو نت نئے طرز بیان، طور طریقوں اور الفاظ سے روشناس کر دیا ہے وہ معلومات، خط و کتابت جسکی دنیا میں ترسیل ایک دقّت طلب مسئلہ ہوا کرتا تھا وہ پلک جھپکتے کمپیوٹر کے ماؤس کی ایک کلک سے دنیا کے آر پار پہنچ جاتی ہیں ۔انٹر نیٹ سے حاصل ہونیوالے فوائد اور نقصانات کی فہرست کافی طویل ہے--
کمپیوٹر اب جیسے ہماری زندگی کا جزو لا ینفک بن گیا ھے اسکی روز افزوں ترقی اور نت نۓ اضافوں نے بنی نوع انسان کو ہکا بکا کر دیا ہے- اتنے اضافی اور نت نئے اپپس apps ہوتے ہیں کہ عقل دنگ بلکہ ماؤف رہ جاتی ہے کمپیوٹر کی ہر بنانے والی کمپنی کی کوشش ہےکہ کچھ ایسا نیا پن لے آئے جو پچھلے میں نہ ہو- 

پچھلے 18 -20 سالوں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ دنیا میں ایک عظیم انقلاب لے آۓ محض 18 برس پہلے 1996 کے اوائل میں ، جب میں امریکا کینیڈا اپنے پیاروں سے ملنے آئی تو میرے بھائی نے مجھے انٹرنیٹ اور ای میل سے روشناس کیا اس سے پہلے بس اتنا ہی واقف تھی کہ ایک نئی ایجاد ہوئی ہے ' اسی کے ہمراہ ٹورنٹو کے شیرٹن ہوٹل میں انٹرنیٹ پر منعقدہ سیمینار میں شرکت کی-اسکو پیش کرنے والے مختلف افادیات ظاہر کر رہے تھے- ہم سمیت سب شرکا اسے اچھی طرح سمجھنے کی کوشش میں تھے کہ آخر یہ کیا بلا ہے اور اس بلا نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو جکڑ لیا بلکہ ایک اژدہا کی طرح لپیٹ لیا --
کسکے گھر جائے گا طوفان بلا میرے بعد--

مجھے سب سی زیادہ ای-میل نے متاثر کیا مجہے اسکی اشد ضرورت بھی تھی کیونکے میرے بچے امریکا میں زیر تعلیم تھے -اس زمانے میں عام خط کو امریکا پہونچنے میں دس بارہ روز لگتے تھے ، ٹیلیفون کی کال بھی مہنگی تھی 3 منٹ کی کال 155 روپے کی تھی جو اسوقت کچھ قیمت رکھتے تھے - واپسی کی بعد پہلا کام یہ کیا کہ IBM کا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر خریدا اور بیٹے نے اس پر ڈائیل اپ انٹرنیٹ کی لائن لگوائی- UNDP کے تعاون سے  SDNPK کے نام سے کلفٹن میں انکا دفتر تھایہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں  بلکہ پورے پاکستان میں واحد اور اولین انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والے تھے- ہم انکے معدود چند صارفین میں سے تھےاس زمانے میں ابھی عام لوگ اس سہولت سے ناواقف تھے- مجھے تو اسمیں بیحد لطف آیا- بچوں ،بھایئ ، رشتہ دار اور دوستوں  سے باقاعدہ رابطہ استوار ہوا ابھی بمشکل دو چار ہی کے پاس انٹر نیٹ کی سہولت تھی --دیگر کو ترغیب دی کہ وہ اس سہولت سے مستفید ہوں- اسی کے ذریعے اہنے انگریزی مضامین بھی لکھے اور جب اخبارات کو یہ سہولت ملی تو بھیجنے شروع کیے،اس طرح کمپیوٹر سے دوستی کچھ اتنی بڑھی کہ ہم دونوں  ایک جان دو قالب ہو گئے ! تم ہوئے ہم ،اور ہم ہوئے تم  ،والا حال ہوا-- اسلئے میں نے اپنے ایک کمپیوٹر کا نام رکھا" میرا نیا دوست "

دیکھتے ہی دیکھتے اس عفریت نے پوری دنیا کو قبضے میں لے لیا - معلومات کا ایک ذخیرہ، ایک خزانہ,ایک ٹھاٹھیں مارتا سمندرہماری انگلیوں کے پوروں تلے آگیا - کمپیوٹر کا ماؤس والٹ ڈزنی کے مکی ماؤس سے کہیں آگے بڑھ گیا -نئی نئی اصطلاحات وضع ہوئیں اور زبان زد عام ہوئیں - سرمایہ کاروں کو نۓ نۓ کاروبار مل گۓ پاکستان میں بھی کافی لوگوں نے انٹر نیٹ کمپنیاں کھول دیں  -کیلیفورنیا امریکا میں پورا خطہ سیلیکون ویلی کے نام سے مشھور ہوا اور اب بھی ہے یہاں پر تمام مشہورIT کمپنیاں ہیں -،Yahoo, Google,Hewlett Packard,Cisco,Intel,Oracle,Apple, Facebook,Micron اور دوسری بے شمار چھوٹی بڑی کمپنیاں- ہزاروں لاکھوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے-مایکرو سوفٹ نے اپنا صدر دفتر Seattle میں رکھنے کو ترجیح دی - یہ تمام کاروبارایک یا دوسری صورت میں کمپوٹر اور IT کی صنعت سے وابستہ ہیں - Google اور Yahoo دو بڑے سرچ انجن کہلاتے ھیں جبکہ دوسرے بھی بے شمار ہیں -

سال 2000 میں جو خطرہ تھا اسکو Y2K کا نام دیا گیا تھا اس سلسلے میں جنوبی بھارت سے خوب لڑکے، لڑکیاں امریکا آۓ اسکے بعد جنوبی بھارت نے بھی اس صنعت میں خوب ترقی کی حیدرآباد کے قریب سائبر آباد بنا اوربنگلور میں تمام مشہور کمپنیوں نے انکے ہنر سے فائدہ سستے داموں حاصل کرنے کے لئے اپنے دفاتر کھول دۓ- اپنے پاکستان میں بھی ہنر اور ذہانت کی قلت نہیں ،پاکستانی بچے بھی کمالات دکھانے میں کسی سے کم نہیں بہت سے بیرون ملک اور اندرون ملک اپنی اعلیٰ کارکردگی دکھا رھے ہیں،نام اور دولت کما رہے ہیں جبکہ بہت سوں کی ناگفتہ حالات نے راہیں مسدود کررکھی ہیں - وقت کے ساتھ یھاں بھی اب کوئ کمی نہیں نظر آتی-اب یہاں  زیادہ تر گھروں میں وائی فائی لگا ہواہے اور بچہ بچہ سمارٹ فون ،ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ لیۓ بیٹھا ہے- یہ دوسری بات ہے کہ وہ کر کیا رہاہے؟ چین اسی ٹیکنالوجی کے پرزہ جات سستے داموں بناتے ہوۓ آج ترقی کی شاہراہ پرکافی آگے کھڑا ہے -کوریا اور جاپان تو پہلے ہی ہائی ٹیک تھے-

مختلف تنظیموں نے اسے اپنے اچھے یا برے مقاصد فکر کے لیے استعمال کیا- اسلامی لحاظ سے دین کی ترویج اور تفھیم کے لئے انٹرنیٹ انتہائی کارآمد ثابت ہوا-خواتین کے لئے قرآن پاک ، تفسیر و تفہیم کی کئی آن لاین کلاسز شروع ہوئیں جو کئی مشہور اور مستند عالماؤں کے ذریعے ہم تک پہنچتی ہیں -- اپنی اندیکھی بہنوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے اور اپنی علمی صلا حیتوں میں اضافے کے لئے' ہم پال ٹاک 'ہاٹ کانفرنس ' ویب نار Webinar ، سکائپ اور دوسرے ذرائع استعمال کرتے ہیں-ان کمروں(chat rooms) سے ہم خوب فائدہ اٹھاتے ہیں-تفہیم القرآن کی انگریزی اور اردو کی کلاسیں پال ٹاک پر،آن لائن وومن انسٹیٹوٹ کی کلاسیں ویب نار پر منعقد ہوتی ہیں -سکائپ پر بھی کافی درس و تدریس ہو رہی ہے- بہت سارے ادبی ، اسلامی گروپ انٹرنیٹ پر کافی فعال ہیں -- ان گروپوں میں مثبت کے علاوہ منفی کام بھی بہت ہورہے ہیں -دوسروں کو جانے دیجئے اپنے اسلامی ، اردو داں گروپ تفرقہ بازی ، دشنام طرازی اور لامذہبی پر چار میں لگے ہوئے ہیں اور اسکے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں --
  اردو زبان جب سے انٹرنیٹ پر آئی ہے ہمارے جیسوں کے تو وارے نیا رے ہو گئے ۔اس سے اردو تحریر،ادب وثقافت کو کافی سہولت اور آفزودگی ملی ،مصنفین اور قلم کاروں کو اپنی تحاریر عوام تک پہنچانے کے لئے بہترین ذرائع میسر آئے۔۔ اردو رسم الخط اب کمپیوٹر پر با آسانی ڈاؤن لوڈ ہو جاتا ہے ۔۔آئی پیڈ پر تو کی بورڈ بھی اردو میں تبدیل ہو جاتاہے ۔سمارٹ فون پر بھی اردو رسم الخط کی سہولت ہے ۔۔اسلئے مجھے اسوقت حیرت اور افسوس ہوتا ہے جب ان سہولتوں کے باوجود لوگ رومن میں اردو لکھتے ہیں ۔۔ اردو رسم الخط نوری نستعلیق اور دیگر خوشخط طرز تحریر میں بھی موجود ہے ۔۔ ای میل میں لکھی گئی تحریر یونی کوڈ کہلاتی ہے جب کہ انپیج پر نشر و اشاعت کے لئے تحاریر لکھی جاتی ہیں ۔۔ اسی طرح ناشروں ، مدیروں اور چھاپہ خانوں کو کمپیوٹر اور انٹر نیٹ سے کافی سہولت اور توانائی حاصل ہوئی۔۔
اردو کی ایک مشہور ویب سائٹ "بہار اردو یوتھ فورم "ہے اسکے نگران جاوید محمود صاحب تندہی سے اردو کی خدمت میں مصروف ہیں ۔پچھلے کئ برس سے اردو ادب ، شاعری، متفرق مضامین ، دینی اور سیاسی تحاریر کو پوسٹ کر رہے ہیں اسکے علاوہ وہ روزمرہ کی خبریں بھی نشر کرتے ہیں انہوں نے اب ہر مصنف اور شاعر کے لئے اسکا اپنا ایک مخصوص گوشہ یا صفحہ بنا دیا ہے جسمیں اسکے نام کے ساتھ اسکی تمام تحاریر پڑھی جا سکتی ہیں ۔۔ ہر مصنف اور شاعر کی مختصر سوانح عمری بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔۔میں انکے ساتھ پچھلے چار پانچ سال سے منسلک ہوں اور انہوں نے میری تحاریر کو کافی پذیرائی دی ہے ۔۔ اسی طرح دیگر کئی آن لائن ویب سائٹس اور اخبارات بھی اردو ادب کی ترویج و اشاعت میں متحرک ہیں ۔۔
 اردو کے کئی  ادبی گروپ انٹر نیٹ پر متحرک ہیں مجھے ان گروپس میں شامل ہوکر اور کمپیوٹر پر اردو ٹائپ کر کے اپنی تحاریر کو منظر عام پر لانے کا آسان ذریعہ میسر آگیا ،اس ذریعے سے بہت آسانی سے مختلف رسایل و اخبارات کو میں مضامین بھیج دیتی ہوں --وہ چھاپ کر مجھے اسکی فائیل بھیج دیتے ہیں -- ایک تحریر کوبیک وقت  متعدد
لوگوں ،گروپس اور ویب سائٹس کو ہم ایک کلک میں بھیج دیتے ہیں --

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نے تو ایک لوٹ اور دھوم مچا دی-انمیں فیسبک بہت زیادہ مقبول ہوا-- فیسبک پر بھی اردو ادب ، شعر و شاعری اور نشر و اشاعت کی کافی ترویج ہو رہی ہے ۔۔اردو کے شائقین اور اردو دانوں کو کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کی بدولت وہ تمام سہولیات میسر ہیں جو کبھی کتابوں ،اخبارات اور لائبریری کی مرہون منت تھیں ۔۔
انٹر نیٹ کے اس جن کو قابو میں کرنے کی کوششیں ھو رہی ہیں لیکن اس کا حال بوتل کی جن جیسا ھو گیا ہے-

اب حالات بدل گۓڈاکۓ اور خطوط کا انتظاراب ہماری زندگی سے خارج ہو گیا اب ای میل کا انتظار ہوتا ہے اگرچہ ڈاک اب بھی آتی ہے لیکن وہ یہاں کے بقول زیادہ تر جنک میل ہوتی ہے بہت کم کام کے خطوط ہوتے ہیں -ہاتھ سے لکھی سطریں دیکھنے کو نظریں ترس جاتی ہیں زور اس پر ہے کہ ٹائپ کرنے کی رفتار کتنی ہے؟ امریکا کینیڈا میں  Postal service کی حالت خراب ہے اور دیوالیہ ہونے کے قریب ہے -

ہمارے بچپن میں قلمی دوستی پر زور ھوتا تھا بمشکل ایک دو قلمی دوست بن پاتے اب آن لائن دوستی کا زمانہ ہے ' یہ دوستی کہیں صرف ای میل اور گپ شپ ( چیٹنگ) تک ہے لیکن کبھی کبھار بات ذرا آگے بھی نکل جاتی ہے ، کچھ نادان غلط کاموں میں پھنس جاتے ھیں،جب کہ کئ خشگوار رشتے بھی قائم ہو جاتے ہیں-

آجکل ویب سائٹ کا زمانہ ہے ہر ایک کا ویب بنا ہوا ہے اسکے اردو معنی مکڑی کے جال کے ہیں جس میں آپکو پھنسانے کی کوشش ہوتی ہے، لیکن انٹرنیٹ کی اپنی زبان ہے! ورلڈ وائڈ ویب کے معنی ہیں 'پوری دنیا میں پھیلا ہوا مکڑی کا جال 'اس جال میں اب پوری دنیا پھنسی ہوئ نظر آتی ہے-اب اردو کے دیگر بےشمار ڈاٹ کام ، ڈاٹ آرگ،ڈاٹ نیٹ آپکو نظر آئنگے بلاگ ہیں اور نہ جانے کیا کیا ؟ لیکن ان سب میں "بہار اردو یوتھ فورم "کی ایک ممتاز اور انفرادی مسلمہ حیثیت ہے ۔۔
 

No comments:

Post a Comment