جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے
| ||||
یہ چند اشعار اچھے لگے شاید آپکو بھی پسند آئیں--
ہزاروں سائٹیں ایسی کہ ہر سائٹ پہ دم نکلے
نہ پوچھو کس طرح پھر سائبر کیفے سے ہم نکلے
سب عاشق تھک گئے اَپ لوڈ کرکے اپنی سائٹ پر
وصالِ یار کی ، سی ڈی میں سو سو پیچ و خم نکلے!
وہاں اب ہر طرف کمپیوٹروں کے چوہے پھرتے ہیں
مرے لکھنے کے کمرے سے سبھی کاغذ قلم نکلے
عدد کا پاس ورڈ اُف کس بَلا کا پیرہن نکلا
غضب کی جلوہ آرائی میں شیشے کے صنم نکلے!
ہمیں ’سائٹ نوردی کو تو’گوگل‘ جامِ جم ٹھہرا
جہاں بینی کو اب کیونکر یہ کمرے سے قدم نکلے
قیامت خیز چیٹنگ،میں ہلاکت خیزہیکنگ تھی
سو اپنی پاس بک میں ڈھیر سے اعداد کم نکلے
بلاگنگ کی قسم بد قسمتی کیا وائرس نکلی!
خوشی کی ڈاون لوڈنگ کی، الم کے زیر و بم نکلے
رقیب و یار کی ’ ٹیوننگ ‘ کہاں چل کر کہاں پہنچی
برآمد ’جنک میلوں، میں مرکب پیچ و خم نکلے
خوشا، اے وادیِٔ ، سرفنگ،بہ چشم شاہدؔ حیراں
ہمارے بائی فوکل میں غضب کے زیر وبم نکلے
سب عاشق تھک گئے اَپ لوڈ کرکے اپنی سائٹ پر
وصالِ یار کی ، سی ڈی میں سو سو پیچ و خم نکلے!
وہاں اب ہر طرف کمپیوٹروں کے چوہے پھرتے ہیں
مرے لکھنے کے کمرے سے سبھی کاغذ قلم نکلے
عدد کا پاس ورڈ اُف کس بَلا کا پیرہن نکلا
غضب کی جلوہ آرائی میں شیشے کے صنم نکلے!
ہمیں ’سائٹ نوردی کو تو’گوگل‘ جامِ جم ٹھہرا
جہاں بینی کو اب کیونکر یہ کمرے سے قدم نکلے
قیامت خیز چیٹنگ،میں ہلاکت خیزہیکنگ تھی
سو اپنی پاس بک میں ڈھیر سے اعداد کم نکلے
بلاگنگ کی قسم بد قسمتی کیا وائرس نکلی!
خوشی کی ڈاون لوڈنگ کی، الم کے زیر و بم نکلے
رقیب و یار کی ’ ٹیوننگ ‘ کہاں چل کر کہاں پہنچی
برآمد ’جنک میلوں، میں مرکب پیچ و خم نکلے
خوشا، اے وادیِٔ ، سرفنگ،بہ چشم شاہدؔ حیراں
ہمارے بائی فوکل میں غضب کے زیر وبم نکلے
No comments:
Post a Comment