Sunday, February 17, 2013

ڈرون کہ آسمانی عذاب




ڈرون کہ آسمانی عذاب

عابدہ رحمانی

ڈرون ٹیکنالوجی اس صدی کے موجودہ عشرے کا موثر ترین اور مہلک ترین ہتھیار ہے- - بغیر پایلٹ کے ہر طرح کے راڈار سے خفیہ, میزائیل اور بموں سے لیس سٹیلائٹ سے منسلک  یہ جہاز جس طرح امریکی دشمنوں کا قلع قمع کر رہا ہے یہ ناقابل بیان ہے- اسمیں جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے یہ ایک چلتا پھرتا اڑتا ہوا ہائی ٹیک کمپیوٹر ہے اور اسکو کنٹرول کرنیوالا کہیں دور کمپیوٹر کے اسکرین پر اسکو ایسے ہدایات دیتا ہے جیسے وہ ایک ویڈیو گیم کھیل رہا ہو ، وہ سارے اہداف دیکھ کر تعین کرتا ہے - اسی، نوے فیصد کامیابی سے اہداف پر حملہ کیا جاتا ہے - سارے مھلک ڈرون حملوں کے لئے امریکی صدر اوبامہ کی منظوری لی جاتی ہے- اسی کے دور حکومت میں ڈرون حملوں میں خوب تیزی آئی اور وہ بجا طور پر فخر کرسکتا ہے کہ اسنے امریکی دشمنوں کا قلع قمع کر دیا ہے-ان حملوں کی زد میں بقول انکے امریکہ کے اعلے درجے کے  دشمن آتے ہیں لیکن یہ ہر گزسو فیصد صحیح
 نہیں ہوتے اور کافی بے گناہ لوگ، عورتیں ، بچے اور بوڑھے بھی اس سے ہلاک ہو چکے ہیں - اسکو وہ نسبتا کم نقصان قرار دیتے ہیں -- پاکستان کے شمالی علاقہ جات ڈرون حملوں کا خصوصی نشانہ ہیں ان ہلاکتوں پر  خود امریکہ کے باشندوں نے خوب شور مچایا ہے - امریکہ کی ایک خواتین کی مزاحمتی پارٹی کوڈ پنک کے نام سے اس کی خصوصا مخالف ہے کوڈ پنک تمام جنگی اقدامات اور حملوں کی مخالفت کرتی ہے وہ اسرائیلی استعمار کی بھی سخت مخالف ہے- انکے ساتھ اور مزاحمتی گروپ  بھی شامل ہیں -سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے لئے آواز بھی یہی لوگ اٹھا رہے ہیں وگرنہ ہم میں نہ ہی اتنا حوصلہ ہے نہ ہی اتنا سلیقہ اور دم خم ہے - کوڈ پنک کی خواتین پاکستان بھی آئی تھیں اور عمران خان کے ساتھ دھرنا دیا تھا - انہوں نے مجھے بھی مدعو کیا تھا لیکن برا ہو میری تساہل پسندی کا اور پھر میں انہی دنوں پاکستان سے واپس گئی تھی-- میڈی بنجمن نے ڈرون حملوں اور نقصانات پر بمع تصاویر اور تفصیلات کے کتاب بھی لکھی ہے -  اب آپلوگ کہینگے کہ زخم اور کچوکے بھی  یہ لگاتے ہیں اور مرہم بھی یہی رکھتے ہین -  جنوری 2013  تک 365 ڈرون حملے پاکستان میں ہوئے ہیں اور انمیں 2629 سے 3461 ہلاکتیں ہوئی ہیں  انمیں بمشکل 50- امریکہ کے مطلوبہ افراد یا بقول انکے القاعدہ اور طالبان ہونگے باقی سب بیگناہ عوام تھے- زخمیوں کی تعداد لگ بھگ 1500 ہے - انمیں سے چند کو ازراہ ہمدردی بیرون ملک علاج کے لئے لے جایا گیا ہے- بش انتظامیہ کے دوران پاکستان میں 52 جبکہ اوبامہ انتظامیہ کے دوران 310 بلکہ اب تک 315 حملے ہوچکے ہیں-
پچھلے سال شاہین ائر کی فلائیٹ پر کراچی سے اسلام آباد جاتے ہوئے میرے ساتھ ایک ایر فورس کے انجینئر بمع فیملی بیٹھے تھے انسے یہ ڈرون کے متعلق اور اسامہ آپریشن کے متعلق پاکستان ائر فورس کی کارکردگی بلکہ نا اہلی پر بات ہوئی میں نے کہا " کہ اس صورتحال سے ظاہر ہوتا ہیے کہ آپکے ایر فورس میں کتنا دم خم ہے"-کہنے لگے جب حکومتی اداروں کی طرف سے اس کارکردگی کو پورا تعاون حاصل ہو تو ایر فورس کیا کر سکتی ہے؟
امریکی شہریوں انوار الاولاکی انکے 16 سالہ بیٹے عبدالرحمان الاولاکی اور چند اور امریکی شہریوں کی ہلاکت ہر آجکل امریکہ کا اوبامہ مخالف میڈیا خوب شور مچا رہا ہے اسکو اسی طرح کی بغیر قانونی تحفظ دینے کی ہلاکتیں قرار دے رہا ہے جیسے کہ پاکستان میں جعلی پولیس مقابلے ہوتے ہیں- وہ اسکو قتل عام کا نام دے رہے ہیں
ننئے امریکی سی آئی اے کے ڈائرکٹر جان برینن نے کہا ہے کہ اپنی دفاع کیلئے اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دشمنوں کو ختم کرنے کے لئے ہم جوبھی حملے کرتے وہ قانونی ہوتے ہیں اور ہم پوری احتیاط کرتے  ہوئے یہ حملے کرتے ہیں اور خاص طور پرمشتبہ بلکہ مستند دشمنوں کو نشانہ بناتے ہیں اور یہ ہمارے پاس آخری حربہ ہوتا ہے جان برینن ڈرون حملوں کا حامی بلکہ اسکا اجراء کرنیوالوں میں سےایک ہے اسکے خلاف کوڈ پنک اور ڈرون حملوں کی مخالف تنظیموں نے خوب مظاہرہ کیا- اوبامہ کی حلف برداری کی تقریب میں یہ لوگ خون میں لتھڑے ہوئے کفن پہن کر سڑکوں پر لیٹ گئے اور اپنے اوپر ڈرون کی ہلاکتوں کے پوسٹر بچھا دئے جسظرح سے احتجاج کرنا انکو آتا ہے وہ دنیا کو متوجہ بھی کرتا ہے اور ہمدرد بھی بناتا ہے - انہی میں سے ایک گروپ اوبامہ کو جنگی مجرم قرار دیتے ہیں اور بقول انکے اوبامہ سے اسکا امن کا نوبل انعام واپس لیا جائے اور ڈرون حملوں کے الزام میں اسکو جنگی مجرم قراردیا جائے- وہ اس معاملے کو ہیگ کی عالمی عدالت میں لے جانا چاہتے ہیں
حال ہی میں امریکہ کے بہترین جنگی جہاز سٹیلتھ کی پرواز ڈرون کے طرز پر بغیر پائیلٹ کی گئی ساتھ ہی ساتھ اسوقت امریکہ میں یہ خوف اور خدشہ کافی بڑھتا جا رہا ہے ہے  کہ آج کے یہ ڈرون کل کہٰیں امریکہ کے خلاف استعمال ہوئے تو کیا ہوگا یعنی "آبیل مجھے مار" یا الٹی آنتیں گلے پڑنی والی کیفیت نہ ہوجائے- ابھی تو امریکہ اپنے بندوقوں پر کوئی پابندی نہیں لگا پا رہا ہے جسکی بناء پر اتنی قتل و غارتگری پھیلی ہوئی ہے- اور اگر یہاں کے بدمعاشوں اور دہشت گردوں  کے ہاتھ میں ڈرون ٹیکنالوجی آجائے تو اسوقت کا کیا سدباب ہوگا- اسوقت تو امریکہ کے لئے یہ اپنے اھداف کو نشانہ بنانے کا محفوظ ترین طریقہ ہے   ریموٹ کنٹرول سے تو ہلکے پھلکے جہاز بچے بھی اڑا لیتے ہیںتو اگر  کھیل ہی کھیل میں اسکو اپنے دشمنون اور تفریح طبع کے لئے حملون میں استعمال کیا جائے یہاں پر شیطانی دماغوں کی کوئی کمی تو نہیں ہے- اب آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا امریکہ کی ایجاد کردہ بہت سی ایجادیں اسکے خلاف ہوگئیں جیسے افغانستان کے مجا ہدین طالبان اور القاعدہ بن گئے ایسے ہی ڈرون ایک ڈراؤنا ہتھیار بنکر امریکہ ہی کے خلاف استعمال ہو- -
ایران نے ایک ڈرون گرالیا تھا اور اسکے بخئے ادھیڑنے میں  
 اپنے ساتھ چین کو بھی ملا لیا اسی 
طرح پاکستان میں بھی غا لبا ایک گر گیا تھا بلکہ طالبان نے دعوے کیا کہ گرا لیا تھا - سب سے افسوسناک بلکہ اندوہناک بی بی سی کی وہ رپورٹ ہے جسمیں انکشاف ہوا ہے کہ ڈرون کا اڈہ سعودی عرب میں ہے اور وہیں سے یہ ارد گرد کے علاقوں کے لئے پرواز کرتے ہیں پاکستان اور افغانستان پر حملہ کرنے والے  افغانستان یا پاکستان سے ہی پرواز کرتے ہیں - جو بھی اسکی حقیقت ہے اس اسمانی بلا نے بہت سوں کو ایک بہت بڑے عذاب سے دو چار کیا ہے-


4 comments:


  1. Buhat a'ala article. Dekhna tahreer ki lazzat ke jo uss nay kaha . . . |Ji buhat khush hua. Allah karay zor i qalam aur zyada.

    khalid rahman

    ReplyDelete

  2. it is posible to find an antidote to this menace. and they will find it. for all you know, they are working on it already. it is just a matter of time. and i doubt if it is radar evasive. it does not use stealth technology.

    Javaid Haidar

    ReplyDelete
  3. Abida Rahmani
    11:22 AM (7 hours ago)


    خالد صاحب
    جزاک اللہ خیر ذرہ نوازی ہے آپکی

    You are right Javed Sahib. They are quite concerned about it. Some times your strategies bounce back.
    wassalaam

    Abida

    ReplyDelete

  4. جزاک اللہ خیر زبیر صاحب
    آپ صحیح فرما رہے ہیں ادخلو فی السلم کافہ کو ہم اپنے اپنے سانچے میں ڈھالنا چاہتے ہیں

    والسلام

    عابدہ
    2013/2/22 Zubair H Shaikh
    آ پ نے مسلمانوں کے متعلق بجا فرمایا ، اور ایسا تب تک ہوتا رہے گا جب تک مسلمانان عالم "ادخلو سلما کافا" سے انحراف کرتے رہیں گے
    اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو اور تمام انسانوں کو نیک ہدایت دے اور رحم فرمایے
    خاکسار
    زبیر

    2013/2/23 Abida Rahmani
    لیکن آپکو اس احقیقت سے قطعی انکار نہ ہوگا کہ جتنا قتل عام مسلمان خود ایک دوسرے کا کر رہے ہیں
    چاہے وہ گروہی، طبقاتی ، لسانی جس پہلو سے ہے اسکا کوئی حساب نہیں ہے - اب شام کو دیکھئے تخت و تاراج ملک ۔ تقریبا ایک لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں- جہاں آہنی ہاتھ ہے وہین کچھ امن ہے ورنہ تمام ممالک تباہ و برباد ہیں-

    2013/2/22 Mohammed Ilyas
    دہشت گردی کے مختلف واقعات میں جتنے بے گناہ لوگ مارے جاچکے ہیں ، شاید اتنے ہی یا ان سے بھی زیادہ دہشت گردی مخالف جنگوں میں بے گناہ اور معصوم لوگ مارے جا چکے ہیں۔ صرف ڈرون حملوں کی ہی بات کریں تو بقول آپ کے ان میں ہلاک ہونے والے لگ بھگ تین ہزار میں بمشکل تمام بیس یا تیس افراد ہی ایسے ہیں جو امریکہ کو مطلوب ہیں یا اس کی نظر میں وہ دہشت گرد ہیں۔ اگر ساری دنیا کا جائزہ لیں تو ہرروز سیکڑوں کے حساب سے دنیا کے مختلف مقامات پر مختلف طرح کے حملوں اور واقعات میں مسلمان ہلاک ہورہے ہیں۔اور کوئی دن ایسا نہیں جاتا جس دن کہیں نہ کہیں، کسی بم دھماکے یا پھر ڈرون حملوں خبر ہم نہیں سنتے۔ جولوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہ مسلم دنیا کے خلاف سوچی سمجھی مگر غیر اعلانیہ بلکہ دہشت گردی کے بہانے لڑی جانے والی جنگ ہے۔ان کی بات بڑی حد تک درست معلوم ہوتی ہے۔مگر مشکل تو یہ ہے کہ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد اس کو مسلم مخالف جنگ ماننے کے لیے تیار نہیں۔ اور اگر مان بھی لیں تو کیا کریں۔کچھ کے دماغوں پر بڑی طاقتوں کا خوف سوار ہے تو کئی کے ذہنوں میں لالچ بھرا ہوا ہے۔اور طرفہ تو یہ ہے کہ ابھی دور دور تک موجودہ حالات میں فرق آنے کی کوئی امید بھی نظر نہیں آتی۔حالات کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صورت حال ابھی صدیوں تک برقرار رہے گی۔ الامان

    ReplyDelete