Wednesday, January 16, 2013

ایک افسانچہ

ایک افسانچہ
عابدہ رحمانی


بیوی باورچی خانے سے چلا رہی ہے ،میاں کمپیوٹر ڈیسک ٹاپ پر کانو ںمیںائیر پلگ لگایے بیٹھا ہے
"ارے سنتے ہو شام کو راشدہ کے سسرال والے آرہے ہیں ذرا بازار جاکر یہ سامان تو لۓ آؤ- خدا کی پناہ کیا منہ میں گھنگنیاں ڈالکر بیٹھے ہو بولتے کیون نہیں؟'
تنگ آکر سامنے بکتی جھکتی کھڑی ہوئی تو میاں نے ائر پلگ نکال کر کہا "ارے بیگم کیا کہہ رہی ہیں آپ میں کچھ ضروری کام کر رہاتھا'
"ہاں ہاں خوب جانتی ہوں تمہارے ضروری کاموں کو اب تو ریٹائر ہوۓ کئی مہینے ہوگئے بھلے چنگے ہو کوئی دوسری ملازمت کیوں نہیں ڈھونڈھ لیتے - دیکھ رہے ہو گھر کا خرچ کتنی مشکل سے چلتا ہے" مہنگائی دیکھو آسمان سے باتیں کر رہی ہے ابھی بیٹی کو بیاہنا بھی ہے"
"ہاں ہاں وہی تو کر رہاتھا اسپر ملازمت ہی تو ڈھونڈھ رہا تھا - تم کیا جانو اب تو ساری ملازمتیں بھی اسی پر ہیں، ہاں تو تم کیا کہہ رہی تھیں اچھا یہ لسٹ دے دو میں مسجد میں نماز پڑھکر واپسی پر لیتا آونگا-" میاں لسٹ لیکر ٹوپی پہن کر مسجد کو روانہ ہوئے
بیوی کو تجسس ہوا کہ آخر کو وہ کمپیوٹر پر اتنا کھویا ہوا کیوں تھا -خود تو وہ اس سے واقف نہیں تھی بیٹھ کر ماؤس ہلانے لگی تو سکرین پر ایک سے ایک  حسین و جمیل بنی ٹھنی پوز مارتی ہوئی لڑکیاں جلوہ آرا ہیں 
غصے سے بھنتے ہوئے ایک مرتبہ تو اسنے سوچا اسکے ٹکڑے ٹکڑے  کردے 
اتنے میں میاں ٹوپی پہنے تسبیح لہراتے ہوئے داخل ہوئے" ارے بیگم بٹوہ تو گھر میں ہی بھول گیا" ہاں تمہیں ان کلموہیوں سے فرصت ہو تو تمہارا دماغ کچھ کام کرے- راشدہ کے ابا ویسے تمہاری بیٹی سے چھوٹی ہی ہونگی کچھ تو خدا کا خوف کروو!!
اچھا اچھا چلو اس بہانے تم نے اس کمپیوٹر کو چھو تو لیا -ارے بھئی یہ سب اس کمپنی کی ماڈل ہیں جہاں میں سکرپٹ رائٹر کی درخواست دے رہا ہوں - بہت اچھی نوکری ہے اور تنخواہ بھی کافی معقول ہے - سوچ لو

25 comments:

  1. ap computer khanian likhnai ki mahir ho gai hain
    Shazia

    ReplyDelete
  2. ہاںشازیہ
    کچھ ایسا ہی سمجھو- مجھے تمہاری وہ کچی مچھلی کھانے والی پر اسرار کہانی بہت اچھی لگی تھی آجکل کیا لکھ رہی ہو؟

    ReplyDelete
  3. بہت خوب عابدہ باجی۔ بہت ہی جاندار افسانچہ ہے۔آج کل ایسے ہی افسانچوں کی ظرورت ہے کیوں کہ اس دور میں انسان لمبے لمبے افسانے نہین پڑھ سکتا۔ بہت بہت مبارک باد۔
    مخلص
    ڈاکٹر فریاد آزرؔ

    ReplyDelete
  4. بہت بہت شکریہ آزر صاحب آپکا حوصلہ افزائی کیلئے

    ReplyDelete
  5. خوب ھے عابدہ بہن لکھا کریں ایسے دلچسب افسانچے
    بزم قلم میں آپ کی حاضری بھی قابل داد ھے

    بخشالوی

    ReplyDelete
  6. بے حد شکریہ بھائی اپکی پسندیدگی کا-

    ReplyDelete
  7. Bahen Abida, Salaam-e Masnoon

    Be hayai ki Rooti awr Izzat ke Rooti mein bahut Farq hai. Ek pasti ki Taraf Dhakelti hai awr doosri Baa'm- e-Urooj ki taraf ley jati hai. Esi liye Iqbal Merhoom nein bilkul sahi kha tha:

    "Ay Tayere La huti es Rizq sey Maut Achchi <> Jis Rizq se A'ti hai perwa'z mein Kootahi"

    Alhamdulillah, es shair ney meri Zindagi mein bahut hi Azeem Inqela'b barpa kiya - character building process mein. Yeh bhi Allah ka Karam awr Ehsan hai.

    Your brother.

    Shamim

    ReplyDelete
  8. لسلام علیکم بھائی
    جزاک اللہ خیر کہ آپکو یہ تحریر قابل توجہ لگی آپکے دوسرے ای میل کا جواب دے دیا تھا
    واسلام

    ReplyDelete

  9. نہیں نہیں ایسی نوکری کی ضرورت نہیں جہاں اتنی ماڈلز کام کرتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی کہا ہوگا انکی اہلیہ نے ۔۔ہے نامحترمہ عابدہ صاحبہ

    مہتاب قدر
    Mahtab Qadr

    ReplyDelete

  10. اب یہ آپکی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے
    روزی روٹی کا سوال ہے بابا!
    شکریہ اور سلام

    ReplyDelete

  11. aapka Mukhlis
    4:03 PM (6 hours ago)

    to BAZMeQALAM
    لیکن محبت میں شراکت برداشت کرنا بھی بڑا مشکل کام ہے

    ReplyDelete

  12. دوستو!۔
    اس خوشی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ جو لوگ پوپ کہانی کو پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھتے تھے اب پسندیدگی کا اظہار کر رہیے ہیں اور بعض لکھ بھی رہے ہیں ۔
    مقصود

    ReplyDelete
  13. Abida Rahmani wrote:
    جی مقصود صاحب بس دیکھئے ہم بھی آپکے زیر اثر آ ہی گئےلیکن پوپ سے افسانچہ یا افسانبچہ بنا ڈالا-
    عابدہ

    ReplyDelete
  14. عابدہ جی! ۔
    نام یا عنوان اپنی جگہ ۔ کہانی تو پاپولر ہوئی ۔ یوں کہئے آپ کی پوپ کہانی نے بزم لوٹ لی ۔
    جب میں ہفت روزہ راوی نکالتا تھا تو یہ سلوگن دہرایا کرتا تھا " دل میں نہ رکھئے، راوی میں لکھئے" اسے یاد کرتے ہوئے عرض کروں گا، عابدہ جی! پوپ لکھنا پاپ نہیں ۔۔۔۔۔ لکھئے، لکھتے رہئے پاس کچھ نہ رکھئے ۔ لکھنے کا ڈھنگ آپ کا ۔۔۔ یوں داد ۤآپ کا حق ہے، ہو گا! ۔
    مقصود

    ReplyDelete
  15. محترمی
    اس بات کی سب گواہی دے سکتے ہیں کہ محترمہ کی ہر تحریر ہی بزم لوٹ لیتی ہے
    سفرنامہ ہو یا افسانہ،آپ بیتی ہویا جگ بیتی،حالاتِ حاضرہ ہوںیا تبصرہ
    اللہ نے ان کو بہت خوب صلاحیت دی ہے تحریر کی
    والسلام
    مخلص

    ReplyDelete
  16. Muhammad Arif Sultan
    AoA,

    Very nice! Keep it up.

    Regards

    ReplyDelete
  17. Thank you so much Arif Sultan sahib.
    ws

    ReplyDelete
  18. جزاک اللہ مخلص صاحب
    ذرہ نوازی ہے آپکی
    اعجاز کا شکریہ اداکر بھائی
    جسنے ہے یہ بزم سجائی
    وہ خود تو غائب رہتے ہیں ہم لوگوں کو ایک شغل دے دیا

    ReplyDelete
  19. بیحد ممنون ہوں مقصود صاحب آپ جیسے منجھے ہوئے قلمکار کا تبصرہ بہت اہم ہے - شکریہ

    ReplyDelete
  20. mahtabqadr@gmail.com>
    ارے بھئی میں نے یہ رائے تو مزاحاََ دی حقیقت یہ ہے کہ کہانی آپ کے مستقبل کی درخشانی کی مظہر ہے آپ اسی طرح لکھتی رہیں انشاللہ بہت مقبول عام ہوں گی
    مہتاب قدر
    Mahtab Qadr

    ReplyDelete
  21. مہتاب صاحب آپلوگوں کو یہ افسانچہ اسقدر پسند آئیگا مجھے امید نہیں تھی اسکو میں نے بمشکل دس منٹ میں لکھا جبکہ باقی مضامین کو ترتیب دینے میں اکثر کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں اسپر مشرق والوں کا اصرار ہوتا ہے کہ مضمون اور بڑھائیں کالم چھوٹا پڑ رہا ہے- اب تو مجھے اسی میں مشق کرنی چاہئے
    بیحد شکریہ

    ReplyDelete
  22. جی بالکل بجا فرمایا
    بلکہ اس طرح جلد،متنوع اور زیادہ تخلیقات سامنے آسکتی ہیں
    مخلس

    ReplyDelete

  23. جی پہلے ایسا ہی ہوتا تھا کہ عرب لوگ اپنے قد بیویوں کی تعداد سے ناپتے تھے ایک شخص سے ملاتے ہوئے دوسرے نے کہا کہ یہ بہت مسکین ہے اس کی ایک ہی بیوی ہے ، ویسے اب یہ صورت ِحال نہیں رہی لوگوں میں شعور جاگ رہا ہے اور ہم بھی اسی معاشرے میں رہتے ہیں اس لئے ۔۔کوئی ان پر ترس نہیں کھاتا

    مہتاب قدر
    Mahtab Qadr

    میں جہاں بھی رہوں سفر میں ہوں
    میرا اصلی وطن مدینہ ہے


    2013/1/17 Abida Rahmani
    اب آپ سعودی عرب میں رہتے ہیں وہاں کی خواتین تو آپکی بیگم پر ترس کھاتی ہونگی کہ تم ابھی تک اکیلی ہو؟ یہ میرا اندازہ ہے !

    2013/1/16 مهتا ب قدر
    ہمارے ہاں یعنی دکن میں ایک روایت بیان کی جاتی تھی کہ اگر کسی عورت کو ایک لکڑی دکھا کر کہا جائے یہ تیری سوت ہے تو وہ اس لکڑی کو بھی چولھے میں جھونک دے گی
    مہتاب قدر
    Mahtab Qadr

    ReplyDelete
  24. جی میرا خیال اس سے مختلف ہے
    میرے علم کے مطابق عرب لوگ اپنے قد اپنے بیٹوں کی تعداد سے ناپتے تھے
    خیر ویسے اس طرح بہت سی عورتوں کو گھر اور شوہر تو مل جاتا تھا نا
    ورنہ وہ تنہا اور بے سہارا رہ جاتیں
    لیکن یہ ایک سے زیادہ شادی نہ کرنے میں شعور جاگنے کی کون سی بات ہے؟
    کیا ایک ہی شادی پر پابند رہتے ہوئے بہت سی عورتوں اور بیواوں کو بے سہارہ اور غیر شادی شدہ ہی چھوڑ دیا جائے اگر عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہو تو؟
    یہ تو اجتماعی شعور کی غفلت کی علامت ہے
    ویسے اب زیادہ بیویوں والا رحجان مغرب میں چلا گیا ہے جہاں اب یہ کام گرل فرینڈز اور شادی کے بعد بھی چوری چھپے تعلقات کے ذریعے ہوتا ہے

    ReplyDelete
  25. بالکل درست فرمایا آپ نے
    ویسے جہان فتنے اور پھسلنےکا اندیشہ ہو وہاں سے دور رہنا ہی بہتر ہے
    مگر محترمی میں کوئی عالمِ دین تو نہیں ہوں کہ مجھ سے فتوی طلب کررہے ہیں
    لیکن اتنا سمجھتا ہوں کہ آن لائن خط کتابت میں اگر غیر اخلاقی اور غیر شرعی باتیں ہوں تو یقینا اس پر شرعی پابندی ہوگی۔
    اور ہاں رہنمائی تو ہم آپ سے چاہتے ہیں اورآپ مجھ سے سوال کررہے ہیں
    یہ بانس الٹے بریلی کی طرف کیوں جا رہے ہیں؟
    مخلص


    2013/1/17 farooq ahmed
    سکرپٹ رائٹنگ کر کے کمپیوٹر کے ذریعے بھی ارسال کی جا سکتی ہے اور آن لائن خط و کتابت میں تو کوئی شرعی پابندی نہیں ہو گی نا؟
    کیا فرماتے ہیں جناب مخلص صاحب؟؟؟

    فاروق

    ReplyDelete