Saturday, October 13, 2012



 دعا
مرے رب میں تجھ سے دعا مانگتی ہوں
ترا فضل، تیری عطا  مانگتی ہوں
میں عاصی میں  تیری  خطا کاربندی
 ترا   عفوِ  بے انتہا  مانگتی ہوں
میں ڈالی  گئی ہر نفس امتحاں میں
  ہر اک امتحاں کا صلہ  مانگتی ہوں
دو عالم  ہیں آغوشِ رحمت میں تیری
 تری رحمتوں کی ردا   مانگتی ہوں
نہیں  عابدہؔ  مجھکو  دنیا کی  پروا
 فقط اپنے رب کی  رضا   مانگتی ہوں

4 comments:


  1. 2012/10/9 farooq ahmed
    ماشا اللہ عابدہ بہن۔ آپنے کمال کر دکھایا۔ دوسری تیسری کوشش میں ہی؛
    یک پرچہ ء اشعار میں منہ باندھے سبھوں کے

    اپنے استاد سے ہمیں بھی متعارف کروا دیں تاکہ ہم بھی انسے رہنمائی لیتے رہیں۔

    امتحان کے صلے والے شعر کے متعلق سوال پیدا ہوتا ہے کہ؛

    کیا امتحان کا صلہ ہوتا ہے یا نتیجہ؟ امتحان کے بعد تو آپ کی کاوشوں کا نتیجہ نکلتا ہے۔ صلہ تو کاوشوں کا ہوتا ہے۔امتحان کا تو نتیجہ ہی نکلتا ہے جو کاوشوں کے مطابق اچھا یا برا، صحیح یا غلط نکلتا ہے۔ اگر آپکی کاوشیں صحیح سمت میں ہوں تو انکا صلہ اچھا ملنا چاہیئے، امتحان کا نتیجہ اچھا نکلنا چاہیئے۔

    والسلام

    فاروق

    ReplyDelete
  2. بہت شکریہ فاروق صاحب
    ہاں یہ استاد کی بھی آپنے خوب کہی - ماشاءاللہ کافی کہنہ مشق استاد اور بھاری فیس وہ بھی ڈالر میں- ذرا مشکل سے ہی مانینگے
    اللہ تعالی کے امتحانوں کا صلہ مانگنا ہی بہترین اجر ہے -

    ReplyDelete

  3. عابدہ آپا اسلا م علیکم
    سبحان ا للہ کیا بات ہے مین نے ایسے ہی تو آپ کی تعریف نہیں کی تھی آپ نے میری عزت رکھ لی واہ کیا خوب کہا ہے دل خوش ہو گیا اب یہ بھی سب کو یقین کر لینا چا ہیے کہ ذہانت کسی کی میرا ث نہیں ا للہ تعا لیٰ جسے چا ہے نواز دے بس کو شش شرط ہے خوش رہیے

    ReplyDelete
  4. علیکم السلام عینی خوش رہو اور پھولو پھلو

    دعائیں

    ReplyDelete