ملالہ کا ملال
عابدہ رحمانی
ملالہ کے متعلق پچھلے چند روز سے اتنا کچھ نشر و اشاعت میں آچکا ہے کہ اس تفصیل میں جانا فضول ہے کہ وہ کون ہے اور اسے کیا ہوا ہے ؟ - بینظیر کے قتل کے واقعہ کے بعد پاکستان اور بیرونی دنیا میں اس واقع کو جو شہرت ملی ہے وہ ناقابل بیان ہے فرق یہ ہے کہ بے نظیر اپنی جان سے گزر گیئں اور تمام پاکستان کو تخت و تاراج کر دیا گیا- پاکستان ریلوے کی جو تباہی ہوئی کہ وہ سر اٹھانے کے قابل ہی نہیں رہی- ملالہ کو بچانے کی پوری کوششیں جاری ہیں اور شورتمام ابالغ عامہ کی سطح پربھی مچا ہو ا ہے- ملالہ کی جان بچانے کے لئے جسقدر جانفشانی دکھا ئی گئی ہے اور تمام مقتدرہ طبقہ جس طرح سے متحد ہو گیا ہے اس سے یہ شکا ئیت کرنا بے جا ہے کہ پاکستان میں انسانی جان کی کوئی قدر نہیں ہے - وہ ملک جہاں روزانہ کتنے بے گناہ اپنے ناکردہ گناہوں کے لئے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا مجھے اس واقعہ کی جیسے اطلاع ملی میں نے فورا اسکو خراج تحسین دینے کے لئے یہ نظم لکھ ڈالی
ملالہ یوسف زئ کے نام
تو عزم و ہمت کا نشان ہے ملالہ
ان ظالموں نے تم کو نشانہ بنا ڈالا
نہیں انکی نظر میں عورت کا کوئی مقام
کہلاتے ہیں یہ خود کو داروغہ اسلام
اس دور کو تاریکی میں لے جانا چاہتے ہیں
عورت کی ہر آواز کو دبانا چاہتے ہیں
عورت کو ایک بیجان کھلونا بناناچاہتے ہیں
اسلام کی دیدی ہوئی عظمت مٹانا چاہتے ہیں
تم گل مکیئ کے نام سے جو کچھ لکھا کرتی تھی
حیرت سے بی بی سی سے ہمیشہ سنا کرتی تھی
ملالہ نہ ملال کر ہم تمہارے ساتھ ہیں
ملالہ نہ ملال کر ہم تمہارے ساتھ ہیں
یہ ساری دعائیں یہ خواہشیں تمھارے ساتھ ہیں
لیکن ہماری توقعات کے برعکس یہ کیا پوری سرکاری مشینری اس بچی کو بچانے کے لئے متحرک ہوگئی -اس بچی میں کیا خاص بات تھی کیا وہ کسی بڑے عہدہ دار کی بیٹی تھی، کیا وہ بہت ذہین تھی اور تعلیمی میدان میں کوئی کارنامہ انجام دیا تھا؟ -اس سے پہلے پاکستان کی ایک اور ذہین و فطین بچی ارفع کریم دنیا سے رخصت ہوئی تو میڈیا میں جوش آیا تھا لیکن ارفع کا معاملہ مختلف تھا، اس ے کسی طالب نے گولی نہیں ماری تھی ملالہ نے جب گل مکئی کے نام سے بی بی سی کو اپنے ٹوٹے پھوٹے خطوط بھیجنے شروع کئے تو میں کافی دلچسپی سے سنتی تھی۔ ایک معصوم بچی خوفزدہ ہو کر اپنےاسکول کے تباہ ہونے اپنے تعلیمی نقصان کے معصوم خواہشات اور خوف کا اظہار کیا کرتی تھی- ظا ہر ہے اسکے اس جذبے کے پس پردہ کسی کا ساتھ ہوگا ورنہ عام طور سے اس طرح کی تحاریر کوڑے کے ڈھیر میں چلی جاتی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا خوف و دہشت کے مارے بھی لوگ زبانیں بند رکھتے ہیں- بعد میں معلوم ہوا کہ اسے اہنے والد کی سر پرستی حاصل تھی اور انہون نے ہی نشریاتی ادارے تک رسائی حاصل کر لی تھی اب یہ چودہ سالہ بچی جرآت و ہمت کا نشان بنگیئ ،ایک زبان ایک آواز جو طالبان کے مظالم کو اجاگر کرتی تھی- اسے اسقدر سرکاری اداروں کی سر پرستی حاصل ہے یہ تو اب معلوم ہوا لیکن اسے ایوارڈملے، نشریاتی اداروں پر آئی، انٹرویو ہوئے اور تو اور ایک مارکسی ویب سائٹ نے دعوہ کیاہے کہ وہ ایک مارکسی ہے وہ اور اسکا باپ انکا کامریڈ ہے-حیرت ہے کہ مارکسزم اب سوات میں زندہ ہو رہاہے پاکستان اور افغانستان میں کچھ بھی ہونا بعید نہیں ہے اب یہ تو پاک فوج ہی فیصلہ کرسکتی ہے کہ انکا اگلا حریف کون ہے؟ نا معلوم تاریخ پہرپلٹ جائے اور ان طالبان کو دوبارہ مجاہدین کی صورت میں ملانا پڑ جاۓ - اسوقت تو پاکستان میں یہ مقابلہ چل رہاہے کہ ملالہ کی خیرئیت کس نے پوچھی کس نے نہیں پوچھی - جس نے نہیں پوچھی اور کوئی بیان جاری نہیں کیا اس پر لعن طعن کی جارہی ہے سب اپنی دوکان چمکانے میں لگے ہوئے ہیںاپنے نمبر بڑھانے میں لگے ہوئے ہیں -اور تو اور میڈونا نے اپنے جسم پر ملالہ کا نام لکھا اور اپنا گانا اسکے نام کردیا -ساتھ میں دو بچیاں اور زخمی ہیں انکے ماں باپ چینخ رہے ہیں یہ بھی پاکستانی بچیاں ہیں انکو بھی علاج چاہئے-ملالہ کے طفیل تھوڑی بہت ان کی بھی پزیرائی ہوئی اور اخبارات میں
خبرٰیں بھی ائیں - ہماری تو دعا ہے کہ ملالہ مکمل صحت یاب ہو کیا معلوم وہ کل کو ہمارے ملک اور قوم کا نام روشن کرے اور پھر اسکا تعلق ہمارے قبیلے سے بھی ہے-----
ReplyDeleteFrom: M. Khalid Rahman
Subject: Re: {15100} ملالہ یوسف زئی کے نام
To: "bazmeqalam@googlegroups.com"
Date: Wednesday, October 10, 2012, 10:02 AM
Dil uss kay malool hay.
Hamaray bachon ko maarnay waalay kis baat par fakhar kartay hein?
Kya wo musalmaan hein? Harqiz nahin!
Wo to insaan bhi nahin, kheton ko ujarrnay waalay suar hein.
Islaam kay, musalmaanon kay aur Rahmatullil Alameen kay tareeq kay dushman hein.
Allah unn ko ghaarat karay.
Ameen
لسلام علیکم خالد صاحب
ReplyDeleteاس طرح کے خصوصی واقعات کی تشہیر ہو جاتی ہے ورنہ کتنی بے گنا ہ بچیاں اور خواتین کتنی جہالتوں کی نظر ہو جاتی ہیں اور پھر یہ جنگ نمعلوم کتنی جانیں لیگی اور کب تک جاری رہیگی--
آللہ تعالئ سب کو صحیح غلط کی ہداءت دے
Abida Rahmani
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ظلم ہے اور قابلِ مذمت ہے۔
لیکن ایک بات یہ ذہن میں آتی ہے کہ اس ایک واقعہ کی اتنی تشہیر اور مذمت کیوں؟
ڈاکٹر عافیہ پر ملالہ سے ہزار گنا زیادہ ظلم ہوا ہے اور ہورہا ہے۔اور امریکہ سے معاہدے کے تحت ذرائع ابلاغ پر اس کا ذکر کرنا بھی منع ہے۔
لیکن اس کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔
افغان طالبان نے مریم ریڈ لی کوان کے ساتھ قید میں اتنا اچھا سلوک کیا کہ وہ اسلام کا مطالعہ کرنے اور مسلمان ہونے پر مجبور ہوگئی۔
اس کا بھی کوئی ذکر نہیں کرتا۔
ملالہ کے واقعے کی اتنی تشہیر اس لیے ہورہی ہے کہ یہ واقعہ مغرب کے اسلام دشمن عناصر کو بہت پسند آیا ہے
اس سے ان کو طالبان مخالف بالفاظِ دیگر اسلام مخالف پروپیگنڈے میں مدد ملتی ہے۔اسی لیے بی بی سی نے اس سے کالم لکھوائے اور اب اس کی تشہیر کررہا ہے۔
مغربی فنڈز سے چلنے والا میڈیا اسی لیے اس واقعے کو اچھال رہا ہے۔
ظلم بہر حال ظلم ہے جس پر بھی ہو۔
ڈرون حملوں نے کتنے گھر برباد کیے۔ عراق اور افغانستان میں لاکھوں بےگناہ مسلمانوں کو شہید کردیے
یہ لوگ ملالہ کے اتنے ہمدرد کیسے ہوگئے؟
کیا کبھی کسی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ طالبان لڑکیوں کی عصری تعلیم کے سکولوں کے مخالف کیوں ہیں؟
اس بارے میں ان کے کیا تحفظات اور اعتراضات ہیں؟اور ان کا تدارک کس طرح کیا جا سکتا ہے؟
کیا اس کی اتنی تشہیر کرکے ہم مغربی اسلام دشمن عناصر کے ہاتھ مضبوط تو نہیں کررہے؟
جو ہمیشہ یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ اسلام عورتوں کے خلاف ہے۔
جو طالبان کے نام کی آڑ میں اسلام کےخلاف پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔
جو اپنے معاشرے میں عورت کی ناموس و حرمت کو ملیا میٹ کرکے اب اسلامی معاشرے میں بھی یہی حالت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ تحریک ناموسِ رسالت سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ واردات انھوں نے کروائی ہو؟
جیسے انھوں نے طالبان اور حکومت کے درمیان معاہدہ سبوتاژ کرنے کے لیے جعلی ویڈیو بنوائی اور سوات میں اپریشن کروایا گیا۔
حالانکہ یہ ان کا پسندیدہ کردار ہے۔
مگر جو ملک اپنے مخالف کو مروانے کے لیے اپنے سفیر کو مروا سکتا ہے اس سے کیا بعید ہے۔
ملالہ کو تو ایک گولی لگی ہے۔ڈاکٹر عافیہ کو روز گولیاں لگتی ہیں۔
اس کی بہن فوزیہ صدیقی تن تنہا اس کی آزادی کی لیے کوشش کررہی ہے۔
کراچی میں امریکن قونصل خانے کے سامنے اس کے احتجاج سے امریکہ اور حکومت اتنے خوف زدہ ہوگئے
کہ اب پتا نہیں وہ کہاں ہے اور کس حال میں ہے۔
اب اس کا نام بھی میڈیا کے لیے شجرِ ممنوعہ بنا دیا گیا ہے۔
ملالہ کے واقعے کی تشہہیر اس سے ہمدردی کی وجہ سے نہیں۔
بلکہ مغربی اسلام دشمن عناصر کے ایجنڈے کا حصہ ہے جس کے لیے ہمارا میڈیا پیسے لیتا ہے۔
یہ کہا جاتا ہے کہ طالبان یہ حرکت اس لیے کی وہ ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں اسلام دشمن عناصر اور بی بی سی وغیرہ کی مدد کررہی تھی۔
یہ بات وہ لوگ اچھال رہے ہیں کہ جو امریکہ کے خلاف بولنے والوں کے خلاف ہونے والی کسی کارروائی اور غیر قانونی طور پر اٹھائے جانے پر ایک لفظ نہیں بولتےیا پھر رسمی الفاظ ادا کردیتے ہیں
تاکہ غیر جانبداری کا بھرم قائم رہے اور روشن خیالی پر حرف بھی نہ آئے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ملالہ کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔
اس سارے معاملے کو سطحی نظر سے دیکھنے کی بجائے گہرائی سے دیکھنا ہوگا۔
اور ہر پہلو کو سامنے رکھنا ہوگا۔کچھ لوگ مغرب کی نظر میں اچھا اور پسندیدہ بننے کے لیے پیسے بٹورنے کے لیے یہ کام کررہے ہیں
اورپاکستان کے خلاف سیونگ فیس جیسی فلمیں بنا کر بڑے بڑے ایوارڈ پاتے ہیں۔
اور کچھ لوگ انجانے میں ان کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔
اب تحریک ناموسِ رسالت کے بارے میں ایک لفظ بھی کہیں نہیں آرہا۔
ہمیں اس بارے میں طالبان کے حقیقی نمائندوں کے موقف بھی جاننا ہوگا
خصوصاً لڑکیوں کی عصری تعلیم کے سکولوں کے بارے میں ان کے تحفظات کےبارے میں جاننا ہوگا۔
ہر مسئلے کا حل موجود ہوتا ہے۔ جو افہام و تفہیم سے بھی نکل سکتا ہے۔
علیکم السلام مخلص صاحب
ReplyDeleteظلم بہر حال ظلم ہے چاہے وہ کسصورت میں ہو - ڈاکٹر عافیہ کے لئے بھی ہم نے خوب آواز اٹھائی لیکن انکا معاملہ کافی الجھا ہوا ہے انکے اپنے سابقہ شوہر نے انکے خلاف گواہیاں دی ہیں عافیہ کا خاندان کراچی میں میرے گھر کے قریب رہتا تھا اور انکو بخوبی جانتی ہوں انکے بھائی اب بھی ہیوسٹن ٹیکساس میں رہتے ہیں - رحمان ملک کا بیان تھا کہ انکو جلد ہی پاکستان بلا لیا جائے گا - جہاں تک افغانی ظالبان ہیں وہ اپنے آپکو پاکستانی طالبان سے الگ سمجھتے ہیں آپ جسارت دیکھئے اس فعل کی انہوں نے بھی بھرپور مذمت کی ہے لگتا ہے انکو بھی امریکی امداد ملنے لگی ہے - اپنے ہر گناہ اور کوتاہیوں کو امریکہ اور مغرب کے کھاتے میں ڈالنا ہرگز درست نہیں ہے- میں یہان کے مسلمانوں میں دیکھتی ہوں کہ انہوں نے مغرب سے کتنی اچھی باتیں سیکھ لی ہیں- اس بچی نے جب چوری چھپے لکھنا شروع کیا تھا گل مکئی کے نام سے ،جب وہ ایک کیمپ میں محصور تھی بی بی سی والے خود بھی حیران تھے کہ یہ کون ہے؟- میں یوں جانتی ہوں کہ میں بی بی سی اردو کی خبریں باقاعدگی سے سنتی ہوں
والسلام
عابدہ
azak ALLAH .ITS SO NICE POEM ITS HEART BREAKING.
ReplyDeleteGood! She needs prayer and our support. People would remember her as symbol of courage indeed.
ReplyDeleteA.Q