Tuesday, October 2, 2012

ایک شعر کا ہنگامہ


ان اشعار سے متاٰثر ہو کر اپنی زندگی کا پہلا شعر لکھ رہی ہوں
لگتا ہے یوسف عالمگیرین کے بعد اب میری باری ہے-

اے چارہ گر تو کیا جانے دل کے اندر کیا کیا ہے 
تو نے عبث اسے چیر ڈالا رفو کرنے کوـ




اسلام علیکم
عابدہ آپا شعر اچھا ہے کو شش کرتے رہیے آپ میں بھی شاعری کے جراثیم مو جود ہیں اور ویسے بھی انسان جن لو گوں کی صحبت میں بھیٹھتا ہے ویسا ہی بن جاتا ہے تو ہمارا بزم قلم  فورم ایک ایسا فورم ہے  جس کی صحبت میں قلم اٹھا نا تو آہی جاتا ہے لیکن اپ تو ما شاللہ بہت وخوبصورت لکھتی ہیں 

2012/10/1 Amin Tirmizi <meriurdu@yahoo.com>
بی بی ایک ہیلمیٹ خرید لیں کام کی چیز ہے۔ کیونکہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ آپ میں اتنی بہت سی خوبیاں ہیں تو کیا  ضروری ہے کہ آپ شاعر بھی ہوں۔ اللہ نے ماشااللہ اتنی عزت دی ہے اس کا شکر کریں اور اس کی عطا کی ہوئی چیز کی حفاظت کریں  ۔ اللہ آپ کا اقبال بلند کرے آمین۔




وعلیکم سلام عینی

آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟تمہاری محبت ہے ورنہ من آنم کہ من دانم-
اب یہ تم نے ترمذی صاحب کے تبصرے کے باوجود لکھا ہے 
قلم تو پہلے بہی اٹھتا رہا بلکہ زیادہ شدت سے، اب تو کمپیوٹر اور ک بورڈ سے چولی دامن کا ساتھ ہے
خوش رہئے



2012/10/1 Amin Tirmizi <meriurdu@yahoo.com>
بی بی آپ عابدہ بھی ہیں اور بحمداللہ آپ پر رحمانی سایہ بھی ہے اور اسی یقین کے ساتھ میری مانیں میں آپ کا ہمدرد بھی ہوں اور یہ جو محترمہ عینی نے کہا ہے گو کہ ان کا تعلق عین سے ہے مگر انہیں نہ جانے کہاں نظر آیا  وہ شعر جو انہیں پسند آیا۔ میں  بوڑھا آدمی ہوں شاید نظر کمزور ہو گئی ہو گو کہ مجھے دور کی سوجھتی ہے مگر مجھے وہ شعر نظر نہیں آیا جن کی انہوں نے مروتاً یا رسماً تعریف کی ہے کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے جس دن مجھے آپ کی تحریر میں شعر نظر آیا میں انتہائی عقیدت سے اسے آنکھوں سے لگا کر آپ کو اطلاع دونگا۔ اب آپ چاہیں تو مجھے ڈیلیٹ کردیں لیکن ایک بار سوچ لیں زمانہ خراب ہے اچھے ساتھی مشکل سے ملتے ہیں بلکہ اب تو ایسا زمانہ آن لگا ہے کہ ہر سال نہیں ملتے ۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ اِک نجومی نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ مذہبی خاتون ہیں اور مزہب غصے کو حرام قرار دیتا ہے اس لئے میں محفوظ ہوں۔


فن اور رموزِ شعر و شاعری سے نا بلد شعراء و شاعرات کے لئے امین ترمذی صاحب کی تحریر ایک ایسی نصیحت ہے جس کے بارے میں کَہا گیا ہے کہ 
 نصیحت گوش کُن جاناں کہ از جاں دوست تر دانند ؎ 
جوانانِ سعادت مند پندِ پیرِ دانا را
خیر اندیش
ضامن جعفری



Aapa, Mashq e sukhan jari rakhiye gaa,
Shukriya
Waiting for the moment when you will share your next sheir!
With  due apologies to the people who don't want you to write your next sheir,
asma
2012/10/2 Abida Rahmani <abidarahmani@yahoo.com>

شکریہ ضامن کہ اسی بہانے آپ بھی بولے
 rehu
"آپ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہونگے"

والسلام

نہیں نہیں عاصمہ صاحبہ لکھیں اور خوب لکھیں ہم ضروربالضرور چاہتے ہیں کہ ہماری سب کی ہر دلعزیز عابدہ کہ ہم جیسا کہ میں نے لکھا ہے اسے آنکھوں سے لگا ئیں مگر آپنے درست لکھا ہے کہ  "آپ کے آئندہ "شعر"  کا انتظار رہے گا ہمیں بھی ان کے "شعر" کا انتظار ہے۔ آپ کا شکریہ۔ ۔



محترمہ عابدہ صاحبہ
آپ کے اس "شکریہ ضامن" کا مخاطَب زندگی کے پچھتّر سال سے بول رہا ہے اور اس بزم میں بھی نہ کسی بَہانے سے بولا ہے اور نہ پہلی مرتبہ بولا ہے۔ چند روز قبل بھی میں نے ایک غزل قارئینِ بزم کی خدمت میں پیش   
 کی تھی۔ ترمذی صاحب نے جو کچھ فرمایا تھا اور میں نے جو فارسی کا مشہور شعر درج کِیا تھا اُن دونوں کو پیشِ نظر رکھتے ہُوئے آپ نے جو ایک مصرع تحریر فرمایا ہے وہ قطعاً بے محل ہے کیونکہ آپ کے شعر کے معاملے میں "ٹھیک ہی کہتے ہونگے" کی گنجائش نہیں ہے بلکہ ٹھیک کَہا گیا ہے۔ آپ کے شعر سے صاف عیاں ہے کہ آپ کم از کم فی الحال فنِ شاعری سے بالکل نابلد ہیں۔ شاعری اگر کرنا چاہیں تو ضرور کیجئے لیکن اس فن سے حتیٰ المقدور واقفیت اور اس کا علم بھی حاصل کر لیجئے۔
خیر اندیش
ضامن جعفریے

2012/10/2 Amin Tirmizi <meriurdu@yahoo.com>
محترم عابدہ رحمانی صاحبہ پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے ضامن جعفری صاحب کی بات پر صاد کیا اور پھر ضامن جعفری صاحب کی خدمت میں ایک مصرعہ : اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے: ۔ شکریہ بصد خلوص و احترام۔ ایک طالبِ علم۔


بصد خلوص و احترام



 معاف کیجئے گا میں نے ضامن صاحب لکھا تھا یا لکھنا چاہا تھا جلدی میں حذف ہوگیا 
بہر حال مجھے آپکی بزرگی کا اندازہ ہے اور ظاہر ہے کہ آپ ہم جیسوں کو اس میدان میں کیسے گوارہ کر سکتے ہیں










سلام مسنون    

 اس بحث  میں ایک دو  باتیں  مجھے بھی کہنی ہیں۔عابدہ رحمانی نے   کوئی استادی کا دعویٰ نہیں کیا ۔انھوں نے صاف لکھا  ہے  کہ یہ ان کا پہلا شعر ہے۔  یہ شاعری کے  میدان میں پہلا قدم ہے۔کسی بھی میدان میں پہلا قدم  لڑکھڑاتے ہوے ہی رکھا جاتا ہے۔ اور اسی لڑکھڑاتے ہوئے  پہلے قدم  سے   ہی   ہزاروں میل کا  فاصلہ  طۓ  ہوتا ہے۔یہاں جو کہنہ مشق  اور قادرالکلام شعرا ہیں  کیا انھوں نے اپنا پہلا شعر  تمام تر پختگی اور کمال کے ساتھ کہا تھا؟  کیا ان کے استادوں نے ان  کی حوصلہ افزائی کی  یا  طنز و استہزا ء   کیا جیسا وہ عابدہ رحمانی کے ساتھ کر رہے ہیں؟ عابدہ رحمانی کی اصل  لغزش یہ ہے کہ انھوں نے   بزم قلم  کو ایک خاندان  ایک برادری  سمجھ کر  سادگی کے ساتھ    اپنی پہلی کوشش   کو سربزم لا رکھا۔ جب کہ یہ ان کی غلط فہمی تھی۔پھر  عابدہ رحمانی  کے اس ایک   شعر سے   زبان ،ادب ،  معاشرے کا ایسا کونسا  نقصان ہو رہا تھا کہ سب یکلخت چوکنا ہو گئے۔اسی بزم قلم سے جب کبھی  شاعری اور ادب کے نام پر مخرب  اخلاق بات ہوتی ہے تو کیوں ایسی ہی مستعدی کا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آتا۔

نیاز کیش

سید طلحہ











2012/10/2 Amin Tirmizi <meriurdu@yahoo.com>
محترمہ عابدہ صاحبہ معاف کیجئے گا آپ کے نئے جملے میں پھر ایک چبھن ہے "آپ ہم جیسوں کو اس میدان میں کیسے گوارہ کرسکتے ہیں" یہ بھلا کیا بات ہوئی کیوں نہیں گوارہ کرسکتے۔ مگر جیسا میدان ہوتا ہے اسی میدان کا کھلاڑی چاہئے ہوتا ہے۔ہم کرکٹ کے میدان میں گلی ڈنڈے کا کھلاڑی پسند نہیں کرسکتے۔  مگر شاعری کے میدان میں شاعر ہی پسند کیا جائے گا اور میں نے انتہائی احترام سے لکھا ہے کہ جس دن آپ کی تحریر میں مجھے شعر نظر آیا تو میں اسے آنکھوں سے لگاونگا اور آپ کو مبارکباد دونگا۔ اور ہر نئے شاعر سے کہتا ہوں کہ نادان دوستوں سے بچئے وہ آپ کو بیوقوف بناتے ہیں اور مزید مشق سے باز رکھتے ہیں  وہی میرا فرمولا مشق۔ مطالع اور مصلح۔۔ میں خود شاعر نہیں ہوں اور کس لئے نہیں ہوں کہ مجھے اچھے شعر کی پرکھ ہے۔ بس وہی پرکھ نہ مجھے خود شاعری کرنے دیتی ہے اور نہ کسی اونگی بونگی تحریر کو شعر ماننے دیتی ہے۔ ایک آخری گستاخی اور کرلوں وہ جو شعر جس کی کچھ نادان دوست نما دشمن تعریف کرکے آپ کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں کسی طرح سے شعر کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔شاید اس تلخ حقیقت بیان کرنے کے بعد میں اس بزم سے نکالا جاوں لیکن۔۔۔ نشیمن چھوڑنا ممکن ہے لیکن یہ نہیں ممکن ۔۔ خزاں کا دور دیکھوں اور یہ کہدوں بہار آئی۔۔۔۔  اگر آپ نے میری اس بات کو جو حقیقت 

کی طرح تلخ ہے برداشت کرلیا تو یار زندہ صحبت باقی۔ ورنہ سلامِ آخر۔
بعد السلام
طلحہ صاحب کی راے سے میں متفق ہوں. بقول کسی کے 
ہنگامہ ہے کیوں برپا ایک شعر لکھا تھا بس
ڈاکہ تو نہیں ڈالا چوری تو نہیں کی تھی 
میں نے  گزشتہ ایک بحث  پر چند اشعار  بال  کی کھال کے عنوان سے  عرض کِیے تھے.  وہ اس گفتگو میں بھی اسی حد تک موزوں ہیں.
دعاگو
 انیس

, nasirali syed hangama hai q barpa ak shair jo likha hai

ایک شعر جو لکھا ہے
دل پہ انکے لگا ہے
ایک تیر کی صورت میں 
نشتر یہ چھبویا ہے

عابدہ


محترمہ  میں نے آپ کے شعر کا نہیں بلکہ  شاعری کی کوشش  کے آپ کے حق کا دفاع کیا ہے۔
2012/10/3 Abida Rahmani <abida.rahmani7@gmail.com>
بیحد شکریہ انیس صاحب اور طلحہ صاحب کہ اپ میرے معصوم سے شعر کا اتنے خلوص سے  دفاع کر رہے ہیں -
ترمذی صاحب آپ کو کیا اپنی رائے پر اعتماد نہیں ہے جو اسقدر خوفزدہ ہیں چلئے اگلی کوشش آپ کیجیے گا، دیکھتے ہیں آپ کتنے پانی میں ہیں؟ اب آپ چیلنج کرکے مجھے مذید لکھنے پر اکسا رہے ہیں میں یوسف صاحب کی طرح میدان چھوڑ کر جانے والوں میں سے نہیں ہوں
آپ لوگوں کے اس خاطر تعلق کے لئے بیحد مشکور ہوں-
والسلام-



بہت عرصہ پہلے کی بات ہے کہ میرے دل میں بھی شاعری کا شوق چٹکیاں لینے لگا۔ بلکہ ایک عدد نظم لکھ ڈالی اور اتفاق سے گھر والوں کی اس پر نظر بھی پڑ گئی ۔ انھوں نے اصرار کرکے مجھ سے سُنی اور واہ واہ بھی کی اور ہم خوش ہوئے۔ چند دن گزرے تو ایک ایم اے اردو دوست کا ایک نظم پر تبصرہ پڑھا۔تمام اشعار کی تشریح و تنقید کے بعد آخر میں ایک جملہ انھوں نے ایسا لکھا کہ میرا سر چکرا گیا۔ انھوں نے کچھ ایسا لکھا تھا کہ یہ نظم فاعلاتن فاعلاتن فاعلات"یا کچھ ایسے ہی الفاظ" کی ترکیب میں لکھی گئی ہے۔ یہ بات میرے سر سے گزر گئی۔ البتہ اتنی بات میری سمجھ میں آگئی کہ کچھ فنی باریکیاں بھی ہوتی ہیں شاعری میں ،جس میں وزن،بحر وغیرہ کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور صرف شاعر کا تخیل یا  پیغام ہی سب کچھ نہیں ہوتا۔بس اس کے بعد میں نے اس بھاری پتھر کو چُوم کر چھوڑ دیا۔
اس بزم اور بعض دوسرے گروپوں میں شعراء و شاعرات اکثر اپنی تخلیق کردہ شاعری کے نمونے بغرضِ اصلاح وتبصرہ ارسال کرتے رہتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے اشعار مجھے پسند بھی آتے ہیں۔ لیکن میں اس وجہ سے ان کی تعریف نہیں کرتا کہ کچھ دیر بعد ہی کسی اور صاحب کی طرف سے انتہائی نیازمندانہ انداز میں کچھ ایسا تبصرہ آجاتا ہے کہ فلاں شعر کا قافیہ تنگ ہے، وزن برابر نہیں ،بحر میں اضطراب ہے وغیرہ وغیرہ تو ایسی تعریف سے الٹا اپنی نالائقی سرِ عام آشکار ہوجاتی ہے۔
اگر آپ ان اسرارورموز سے بخوبی واقف ہیں تو ضرور اس میدان میں قدم رکھیے۔جیسا کہ ضامن جعفری صاحب نے کہا کہ پانی میں اُترنے سے پہلے فنِ پیراکی سیکھنا ضروری ہے۔ورنہ تمام ماہرینِ فن تو اپنے اپنے  فن کی توقیر کے بارے میں بہت حساس ہوتے ہیں ۔اسی وجہ سے جعفری صاحب، ترمذی صاحب اور اعجاز صاحب نےپزیرائی نہیں فرمائی۔ اتنا مجھے معلوم ہے کہ آپ کے خیالات بہت عمدہ ہیں اور آپ کی شاعری میں اچھا پیغام ہی پڑھنے کو ملے گا۔ اس لیے ذرا فنی باریکیوں کو دیکھ لیجیے گا۔
 
دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے

والسلام
مخلص


"With  due apologies to the people who don't want you to write your next sheir,
asma"

Mohtarama Asma saheba,

To my knowledge, no one said that she should not write her next shay'r. If someone has, please quote the writer in his/her own words. Unless you do this your apology would seem uncalled for. 

She is a reasonably good prose writer and, by all means, has every right to try her hand at poetry as well. However, there is no harm intended if and when her well-wishers advise her not to jump into a river without learning the art of swimming first. Unfortunately, there are some people doing just that. They do not realize the damage they may cause to her literary image by ill-advising her simply because of their own possible lack of the required knowledge, personal experience and exposure in the field of poetry.

A Persian poet has beautifully summed up in the following couplet what she and some people are reluctant to comprehend.

نا بردہ رنج گنج میسّر نمی شَوَد
مزد آں گرفت جانِ برادر کہ کار کرد

Without hard labor you do not lay your hands on a treasure. My dear brother, it is only a worker who receives the wages.

Now, this is equally applicable to all fields of life with poetry being no exception and a true well-wisher must always pass on this advice to all novices in all fields irrespective of how those novices or their ill-advisers take it and in whatever colors they wish to paint such a sincere advice. A non-swimmer cannot and ought not to try to appraise and appreciate the intricacies and complexities of art of swimming. If he/she does, the person receiving it must be very careful and always on guard.

To sum it all up in one sentence, trying new venues may not be a bad idea but prepare yourself well for and before every venture.
Regards.
Zamin Jafari


محترمہ عابدہ صاحبہ! آپ نے لکھا ہے کہ  
بصد خلوص و احترام
 معاف کیجئے گا میں نے ضامن صاحب لکھا تھا یا لکھنا چاہا تھا جلدی میں حذف ہوگیا 
بہر حال مجھے آپکی بزرگی کا اندازہ ہے اور ظاہر ہے کہ آپ ہم جیسوں کو اس میدان میں کیسے گوارہ کر سکتے ہیں
بی بی! آپ کا یہ جواب آپ کے پہلے جواب سے زیادہ غیر معقول ہے۔ میں بھلا آپ کی شاعری کو، اگر وہ اس قابل ہے تو، کیوں گوارا نہیں کروں گا؟ آخر وقتاً فوقتاً آپ کی نثر گوارا کرتا ہُوں یا نہیں؟ کسی چیز کو گوارا کرنا یا نہ کرنا اس کی موجودگی پر منحصر ہوتا ہے اور چونکہ میدانِ شاعری میں ابھی آپ کا کوئی وجود ہی نہیں ہے تو آپ کے اس جملے کی بنیاد خوش فہمی پر تو ہوسکتی ہے لیکن معقولیت پر نہیں۔
آپ نے اپنے خیال میں مجھے جس خلوص و احترام سے مخاطب کِیا ہے اس کا  آپ کی اس تحریر میں کہیں دور دور تک نشان نہیں ہے۔ آپ کو میری بزرگی کا اندازہ بھی بالکل غلط ہُوا ہے۔ مجھے نہیں معلوم آپ کو زندگی میں 
کس قسم کے بزرگ ملے ہیں کیونکہ آپ کے اس جملے سے اُن کے متعلق کوئی اچھا تاثر نہیں مل رہا۔
حقیقت یہ  ہے کہ تہذیب اور اخلاق و ادب کی گود میں پَلے ہُووں سے کبھی کسی ماحول اور کسی صورتِ حال میں بھی حفظِ مراتب کی خلاف ورزی ممکن نہیں ہوتی، خواہ وہ کتنی ہی جلدی میں کیوں نہ ہَوں، جبکہ آپ کی تحریر واضح کر رہی ہے کہ آپ اس اخلاقی تقاضے کو  جلدی میں بالائے طاق رکھ سکتی ہیں جیسا کہ یہاں ہُوا۔
لہٰذا میری طرف سے اس موضوع پر آپ کی خدمت میں یہ آخری تحریر ہے۔
خیر اندیش
ضامن جعفری


No comments:

Post a Comment