Tuesday, March 6, 2012


    "ارے گنپت بجا نہ کاہے کو رک گیا"
    اکشے کمار کی کی تیز آواز گونجی اور اس کے ساتھ بےہنگم چنختی ہوئی موسیقی اور تھرکتی ہوئی خوبصورتیاں، کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی سارے حاضرین دم بخود اس زبردست, بےہنگم ناچ گانے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں-
    انسان نے ناچنا کب سے شروع کیا تھا اور اس کی کیا تاریخ ہے؟ خاموش بیٹھے بیٹھے میرا ذہن بھٹکنے لگا کہتے ہیں ناچنا گانا انسان کا بنیادی حق ہے خوش ہوں تو لگتا ہے ساری کائنات جھوم رہی ہے اور خود بھی جھومنے کو جی چاہتا ہے اسی ناچ کو فنون لطیفہ میں شامل کیا گیا اس فن کو دنیا بھر میں مختلف نام دئےگئے ،قدموں کی الٹ پھیر' جسمانی حرکات کو کسی نے اعضاء کی شاعری کہا' تو کسی نے فحاشی و بیباکی کہا - کچھ دل پھینک ایسے بھی نکلے جو اسی کوچے اور ڈیرے کے اسیر ہوۓ اور دین دنیا دونوں وار دی، دیوالیہ ہو گئے ' فقیر ہوگۓ' تباہ و برباد ہو گئے ,بے ننگ و نام ھوۓ -
    کہیں یہ چاچا چا کہلائی 'کہیں راک انڈ رول ' کہیں والٹز ' کہیں کتھک 'بھنگڑا 'ا بھارت ناٹیم اور کہیں محض علاقائی'لوک'لڈی'خٹک ڈانس اور دیہی ناچ -- اسکا ایک باقاعدہ علم کا شعبہ بنا اور کوریو گرافی کہلایا اسکی ڈگریاں ملنے لگیں ناچ کے ماہر کوریو گرافر کہلاۓ ادارے اور اکادمیاں کھلیں ---
    یہ کوئی ڈسکو کلب نہیں ہے نہ ہی کوئی کونسرٹ ہے، یہ میرے عزیزوں کی شادی ہے اور یہاں خوشیاں دل کھول کر منائی جارہی جہاں خوشی کا معیار یہ ہے کہ اتنا ناچو اتنا ناچو کہ لوگ دیکھتے رہ جائیں ناچنے والیاں لڑکے کی ماں بہنیں اور رشتہ دار ہیں- ماں جو جوانی میں چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیوہ ھوگئی تھی آج ناچ ناچ کر اپنے ارمان پورے کر رہی ہے- یہ میری تہذیب اور ثقافت کا ہمیشہ سے حصّہ رہا ہے جہاں خوشیوں میں میراثنیں گا تی بجاتی تھیں اور گھر کی خواتین ساتھ ساتھ پھیرے لگاتی تھیںاور ناچتی تھیں یہ خوشیاں منانے کا ایک انداز تھا - کچھ اوباش اور من
    چلے ناچنے والیوں کو بلاتے تھے لیکن وہ مردانے کا حصہ تھا - اب مجھے لگتا ہے جیسے کہ میں پیچھے رہ گئی ہوں اور زمانہ غضب کی چال چل گیا ! اب میںطویل وقفوں کے بعد اس میں شامل ہوتی ہوںاور اب یہ مغربی اور ہندوانہ ثقافت کا ملغوبہ بن گیا ہے -
    میری دوست عرفہ کے بیٹے کی ایک شامی لڑکی سے شادی تھی انتہای دیندار گھرانہ ،مجھے بتایا گیا کہ دلہن حافظ قرآن ہے لیکن دو گھنٹے مسلسل دولہن ،اسکی رشتہ دارلڑکیاںناچتی رہیں, خوشی کے اس موقعے پر سب جائز تھا، عربی معاشرے میں دلہن کا ناچ اسکی خوشی کی علامت ہوتا ہے اور اس کے ساتھ باقی رشتہ دار بھی ناچتے ہیں -عرفہ اور انکی والدہ بھی شامل ہوگئیں لڑکیوں نے عبایا ،حجاب اتارا تو اندر سے ہالی ووڈ کے جیسے جھلملاتے ایوننگ گاؤں پہنے ہوے خواتین نکلیں، پاکستانی خواتین کا لباس پھر بھی شریفانہ اور با حیا تھا - ہاں یہ ضرور تھا کہ خالص
    زنانہ محفل تھی پانچ سال سے بڑے بچے کو اجازت نہیں تھی -
    یہ یہاں کا طبقہ اشرافیہ ہے ساری خواتین چادریں اور بڑے بڑے دوپٹے پہنے آئین ان میں سے اکثر وہ ہیں جو پردہ دار ہیں لیکن آج خوشی کا موقع ہے اور آج سب جائز ہے ان کا تعلق ان گھرانوں سے ہے جہاں غیرت کے نام پر دس قتل کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے -انتہای خوبصورت ملبوسات ، دلکش جھلملاتے زیورات، میک اپ سے اراستہ حسین چہرے آراستہ گیسو ایک باغ و بہار والی کیفیت ہے -
    DJ اور اسکے ساتھی ان نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے بیچ اٹھکھیلیاں کرتے پھر رہے ہیں ویڈیو والے بھی ان لمحات کو محفوظ کرنے میں مصروف ہیں اگرچھ محفل زنانہ ہے لیکن کافی مرد حضرات آ جا رہے ہیں بیچ بیچ میں بیرے بھی چکر لگاتے ہیں- میرے پاس بیٹھی ہوئی خاتون جو کہ اب ذرا سستانے کو بیٹھی تھیں DJ کو اشارے سے بلاتی ہیں "دیکھو اب شیلا کی جوانی ،منی ہوئی بدنام اور چمک چھلو لگانا " DJ حکم کی تعمیل کرنے جاتا ہے وہ میرے کان میں کہتی ہیں میری بیٹیوں اور انکی دوستوں نے ان گانوں پر بہت تیاری کر رکھی ہے آپ دیکھیے گا-
    پڑوسی ملک کی ثقافتی یلغار نے تو ہمیں کہیں کا نہیں رکھا ، انکے بیہودہ سے بیہودہ گانے پر ہماری بچیاں اور بچے تھرکنے کو تیار ہیں - اس وقت نہ کوئی قومی حمیت اور نہ ہی دینی حمیت یاد رهتی ہے -زندگی میں خوشیوں کی اتنی قلت ہے کہ ان لمحات سے بھر پور انداز میں لطف اندوز ہونا چاہئے
    یہ میری لاؤڈ ثقافت ہے جہاں پر شور شرابہ پسندیدہ ہے - اتنا شور ہے کہ مجھے NBA کا ارینا یاد آرہا ہے جہاں پر اعلان پر اعلان ہوتا ہےہnoiseeeee اور حد درجہ شور سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی -خواتین نوٹوں کی گڈیاںلے کر ناچنے والی لڑکیوں پر وارنے لگیں 'اس وقت یہاں کوئی دکھ نہیں ، کوئی غم نہیں ،خوشیاں ہی خوشیاں ہیں- خوشیاں جو بہت تھوڑی بہت مختصر ہیں،زندگی آج پورے شباب پرہے -نہ ہی مہنگائی کا عفریت دکھائی دے رہا ہے ،نہ ہی بجلی اور گیس کی کمیابی ، نہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر، ٹوٹی پوٹی بد حال سڑکیںاور گلیاں ، کاسہ گدائی لے کر کھڑی ہوئ
    حکومت ،تباہ کن سیلاب اور بد ترین زلزلہ ،بد ترین خانہ جنگی،چاہے وہ کراچی کی گلیوں میں بہتا ہوابے گناھوںکا لہو ہے ،خواہ بلوچستان کی کٹی ہوئ لاشیں ہیں، اچانک غائب ھونے والے جن کے اہل خانہ انکی زندگی کی آس میں جی رھے ہیں ،غموں کو بھولنا ہی بہتر ہے دکھوں کے ساتھ کوئی کتنا جی سکتا ہے - میری یہ قوم جینا جانتی ہے اور جینا چاہتی ہے -
    ا یھاں سے ایک میل کے فاصلے کی چوکی پر پرسوں خود کش دھماکے میں بمبار سمیت 12 افراد لقمہ اجل ھوگئے جہاں سے40'50 میل کے فاصلے پر میری فوج اپنے ہی لوگوں سے بر سر پیکار ہے ہزاروں جوان مارے جاچکے ہیں، اور دوسرے جانب کتنا نقصان ہوا ہے اس کا حساب کون جانے؟ وہ بھی تو میرے ہی بچے ہیں میرے ہی بھائ بہن ہیں -انکے بسے بساۓ گھروں کو اجاڑنے کا ذمہ دار کون ہے- وہ دوسری انتہا پر ہیں، انتہا پسندی یہ کہ وہ بچیوں کے اسکول تباہ وبرباد کر رہے ہیں، انکی نظر میں سارا قصور ان سکولوں کا ہے - اوپر سے الله کی قہر کی طرح ڈرون کے حملے ،نامعلوم یہ الله کا عذاب ہے یا
    انکے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا ہے -ایک طرف وہ انتہا پسندی دوسرے طرف یہ روشن خیالی! ہم کیا شتر مرغ کی طرح حقائق سے آنکھیں بند کرنے والی قوم ہیں یا غموں اور دکھوں کو ایک بڑ ی چادر سے ڈھانپنے کے قائل؟ 60 میل کے فاصلے پر ایستادہ غیر ملکی افواج میرے اس ملک کا تیا پانچا کرنے کے لیے تیارکھڑی ہیں--
    موسیقی میں مزید شدت آگئی اب دولہا کے آنے کا وقت آگیا دولہا کے ساتھ اسکے بزرگ رشتدار بھی ہیں ،داڑھیاں ، پگڑیاں اونچے شلوار - مجہے خطرہ محسوس ہوا اور خوشی بھی کہ اب شاید کچھ خاموشی چھا جاۓ لیکن یہ کیا خواتین انکو پکڑ کر سٹیج پر لے گئیں اور ما ما والے گانے کی دہن پر زبردست ناچ شروع ہوا- ماما اور چا چا سب کے ساتہ مل کر اپنی خوشیاں دوبالا کرنے لگے--
    اکشے کمار کی تیز اواز گونجی" ارے گنپت بجا نہ زور سے بجا ،روک کیوں گیا ھے اور زور سے بجا نا اور زور سے بجا"

12 comments:

  1. پڑوسی ملک کی ثقافتی یلغار نے تو ہمیں کہیں کا نہیں رکھا ، ان کے بیہودہ سے بیہودہ "گانے پر ہماری بچیاں اور بچے تھرکنے کو تیار ہیں۔

    عابدہ رحمانی صاحبہ
    آپ کی تحریر سے یہ بات تو واضح ہو گئی کہ گنپت کی دھن پر عفت ناچتی ہے ۔ لیکن عفت کو اپنی آخرت کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مذکورہ بالا
    ( پڑوسی ملک کی ثقافتی یلغار نے تو ہمیں کہیں کا نہیں رکھا ) جملے نے اسے یہ رعایت دے دی ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ باز پُرس تو اُن ہی لوگوں سے ہو گی۔
    گھر سے باہر گردو غبار اُٹھ رہا ہو تو کھڑکیوں اور دروازوں کو بند کیا جا سکتا ہے۔
    پڑوسی ملک میں آپ کے ملک جسیے دو ملک مسلمانوں کے بستے ہیں۔
    کیسے گزر بسر کرتے ہیں ? اپنی آئندہ تحریر سے پہلے ایک بار اس سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ بلکہ تحقیق کریں۔ آپ پر حیرت انگیز انکشافات ہوں گے۔ لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ شاہ رخ خان ، سلمان خان اور عامر خان جیسوں کو ہندستانی مسلمانوں کا نمائندہ نہ سمجھیں۔ کیوں کہ ہم بھی ، وینا ملک ، میرا ، ریما کو ہی اصل پاکستان نہیں سمجھتے۔
    کیا آپ اس سوال کا جواب دے سکتی ہیں کہ پشتو فلمیں کہاں بنتی ہیں ? کیا وہ بھی پڑوسی ملک سے بن کر جاتی ہیں
    بے ہودہ ڈرامے اور اسٹیج شوز کہاں پیش کیے جاتے ہیں

    اگر میں یہ بات فورم پر لکھوں تو لوگ اسے تعصب پر محمول کریں گے ۔ اور آپ کہیں گی تو اسے قومی حمیت کا نام دیا جائے گا۔
    اگر آپ معاشرے کی اصلاح کرنا چاہتی ہیں تو پہلے ‘حقائق‘ جاننا ہوں گے ۔ پھر ‘ حقیقت ‘ کو قبول کرنا ہوگا۔

    نادر خان سر گروہ
    '

    ReplyDelete
  2. Zamin Sahib, yehi observation meri bhi hay. Ek he halqay mein rrehnay waalay Islam-dost afraad ye tasleem he nahn karna chahtay hein ke duniya unn ki apni banaie hui chardiwaari say baahar ek buhat zyada wasi'-tar koi wujood rakhti hay. Iqbal nay apnay Indian nationalism kay phase mein ye hindustanion kay liay kaha tha "na samjho gay to mit jao gay aay hindustan walo - Tumhari daastan tak bhi na hogi daastanon mein". Ye sh'er aaj kay musalmaanon par bhi lagu hoti hay. Hamaari behn Abida nay uss sabz doshaalay ka sirf ek kona utha kar undar chhupi doghlay-pan aur qol o fe'l kay tazaad ki gandagi dikhaie hay lekin wo ab bhi pur-umeed hein nai nasl say. Aur kyun na hon ke hamaari mustaqbil ki umeed wohi hein. Meri jazbaatiyat muaf kijye lekin agar koi umeed na rakhi jae to kya iss toofan mein doob kar mar jaen?

    M Khalid Rahman

    ReplyDelete
  3. ضرور بھیجئے تا کہ معلوم ہو مسلمان کہاں، کن میدانوں میں اور کس قسم کا غلبہ حاصل کر رہے ہیں جس سے مغربی دنیا خائف ہے۔ نظر تو یہ آرہا ہے کہ مغربی دنیا مسلمانوں کو معیشت، ثقافت، تہذیب اور معاشرت ہر میدان میں تباہ کرتی چلی جارہی ہے۔
    اس پر یہ سمجھنا کہ یہ زوال کا دَور قرونِ اولیٰ کے مثالی دَور کی یاد تازہ کررہاہے یقیناً چونکادینے والی بات ہے۔
    مجھے بھی مغربی دنیا کو برتتے ہوئے اب پینتالیس برس ہوگئے ہیں اور ان پینتالیس برسوں میں یہاں مسلمانوں کی قدر و قیمت میں کمی ہوئی ہے نہ کہ بیشی۔
    موجودہ صورتِ حال پر اطمینان، خوشی یا قناعت کا اظہار آیندہ کے لئے ضروری اور مثبت تجزیاتی فکر کی راہیں مسدود ہی کرسکتا ہے،کھولے گا نہیں۔
    وقت کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کی رائے اور خیالات کو صرف سُن اور پڑھ کر اظہارِ رائے نہ کریں بلکہ زمینی حقائق کی روشنی میں سوچیں اور کسی اختلافِ رائے کو خفگی ظاہر کئے بغیر دُور کرنے کی کوشش کریں۔
    یہی ایک دوسرے سے سیکھنے کا عمل ہے اور میرے لئے تو یہ گزشتہ تین چوتھائی صدی میں تحصیل و ترسیلِ علم کے حوالے سے نہایت سُودمند ثابت ہُوا ہے۔
    بہر حال اگر گفتگو دل آزاری کا باعث ہو اور اس میں تلخی در آنے لگے تو ایک پُر خلوص معذرت کے ساتھ اس کو ترک کردینا چاہئے کیونکہ یہ دونوں چیزیں اس کے مقاصد میں شامل ہی نہیں ہیں۔
    خیر اندیش اور دعا گو
    ضاؔمن جعفری

    ReplyDelete
  4. جناب میری مراد یہاں امریکہ کینیڈا اور یوروپ میں پلنے بڑہنے والے پڑھے لکھے انگریزی دان مبلغوں اور بچوں سے ھے جن کے غلبے سے مغربی دنیا خائف ہے،ہو سکتا ہے آپ کچھ سے واقف ہوں ورنہ میں آپ کو بہت کچھ بھیج سکتی ہوں
    بیحد شکریہ و سلام




    Abida Rahmani

    ReplyDelete
  5. ہمارے اس معاشرے کے پلے بڑے جوان قرون اولی کے مسلمانوں کی یاد تازہ کر رہے ہیں"۔ "

    میں یہ جملہ سمجھنے سے قاصر ہُوں کیونکہ آج پاکستان کے، اس معاشرے کے پَلے بڑھے، خود کُش حملہ آوروں اور لوگوں کو بسوں سے اُتار اُتار کر قتل کرنے والوں کی اوسط عمریں دیکھتے ہُوئے یہ سمجھنا کہ ان کے ذریعے سے قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ ہو رہی ہے، کچھ قرینِ حقیقت محسوس نہیں ہورہا۔
    اور اگر واقعی یہ جملہ درست ہے تو پھر کیا کہنا۔ گویا ہم قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کے دَور یعنی ایک سنہری دَور سے گزررہے ہیں

    میری رائے میں اس جملے کو کچھ وضاحت کی ضرورت ہے۔
    خیر اندیش
    ضاؔمن جعفری

    ReplyDelete
  6. جناب آپ بلکل درست فرما رھے ھیں اکیسویں صدی کا سب سے بڑا ھتھیار میڈیا ھے
    لیکن آپ یہاں دیکھۓ ہمارے اس معاشرے کے پلے بڑے جوان قرون اولی کے مسلمانوں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

    والسلام



    Abida Rahmani

    ReplyDelete
  7. So many other countries have influenced us and are still at it without being our neighbors. Reasons are at home.

    ReplyDelete
  8. 2012/3/5 Abida Rahmani
    Thank yous so much Asma! The Parosi mulk has so much influenced us especially with their songs & dances!

    ReplyDelete
  9. >
    Subject: Re: {9973} "ارے گنپت بجا نہ کاہے کو رک گیا
    To: bazmeqalam@googlegroups.com, "sashaheen" , "Syed Aijaz Shaheen"
    Date: Monday, March 5, 2012, 3:59 AM

    Wonderful write up!
    But why blame 'padosi mulk ' every time , for ,some thing you folks don't like, happens?
    Anyways, Kudos for such an enjoyable read.
    asma

    ReplyDelete
  10. السلام علیکم نادر خان، خالد رحمان اورضامن جعفری صاحبان، آپ حضرات کی گرانقدر آرااور تنقید قابل قدر ہے، اور مجھے خوشی ھے کہ آپ لوگوں نے اس واقعہ نگاری کو اتنی اھمیت دی- مجھے اندازہ ہے کہ ہندوستان کے مسلمان اپنے دین کے لیے کیسے مورچہ زن ہیں لیکن ھندی فلمیں ایک سستی اور آسان تفریح ہےاور اندرون خانہ بآسانی پہنچ جاتی ہیں
    ضامن صاحب آپ اتنے عرصے سے یھاں رہائش پذیر ہیںان ممالک میں مسلمانوں کی بود و باش اور انکی ترقی و تنزل کے چشم دید گواہ ہونگے اور یقیناان تمام معاملات میں آپ کا کافی اہم حصہ رہا ہوگا

    آپ سب کا بہت شکریہ
    عابدہ

    ReplyDelete
  11. AssalamAlaikum wa rahma
    Abida Rahmani sahiba ki tahreer apne muashire par aik islahi tanz aur sakht fikr o alam ki ainadaar hai. waqai musalman muashire mai jo kuch ho raha hai uska deen se koi ta'alluq nahi. haqeeqat khurafaat mai kho gai ye ummat riwaayaat mai kho gai.
    Jin ahbaab ne is tahreer ke bain ussutoor parhosi mulk par aayed karda Abida Rahmani sahiba ke ilzaam par aiteraaz aur ehtejaaj kia hai vo bhi bilkul baja hai. bataur khaas Nadir khan sirgiroh ka lab o lahja unke sakht ehtejaaj ki akkasi kar raha hai jis ki tayeeed mai Irfan barabankwi ne bhi maqool andaaz mai apni raye darj ki. hindustan mai rahne wale musalmanoN aur ghair muslimoN ke bahami tanaziyaat se sarf nazar karte huve ye baat poore wasooq se kahi ja sakti hai ke Hindustan mai filimi dunya ke numainde poore mulk ki numaindagi nahi karte ab bhi wahaN muashire ki gandagi aur fahaashi ko badnaam e zamana shivsina aur BJP bhi bardasht nahi karti. Valantine day aur maqabile husn ki jis tarah in shadddat pasand tahreekoN ne sakht mukhalifat ki vo kisi bayaan ki muhtaaj nahi ke media unka gawah hai. islye dauran e tahreer o taqreer apni bayan o qalam par qabu rakhna aik maherana fankari ka taqaza bhi hai aur mayaaar bhi.
    shukria
    مہتاب قدر

    Co-Editor Deedahwar

    Webmaster
    www.urdugulban.com
    http://urdugulban.com/forum
    میں جہاں بھی رہوں سفر میں ہوں
    میرا اصلی وطن مدینہ ہے

    ReplyDelete
  12. جناب مہتاب قدر صاحب آپ کےبھرپور تبصرے اور تجزیۓ کے لیے مشکور ہوںالحمدللہ پاکستان میں بھی ایسی تظیمیںموجود اور متحرک ہیں جو خلاف شرع و دین کی حرکات پر آواز اٹھاتی ہیں بلکہ خوب ہنگامے کرتی ہیں- اسلامی لحاظ سے ہمارے دین نے ہمیں اعتدال کی راہ سمجھائی ہےخوشی اور غمی دونوں میں بے قابو ہونے سے منع کیا ہے-جائز و ناجائز، صحیح غلط ،حرام و حلال سب واضح ہیں- قصہ مختصر یہ ہے کہ بالی ووڈ کی فلمیں ،گانے،ناچ ہر جگہ بہت مقبول ھیں حتیٰ کہ وہ لوگ جو ھندی نہیں سمجھتے وہ بہی دیوانےہیں اب آپ حضرات کو اعتراض نہ ہوگا میں نے پڑؤسی کا لفظ استعمال نہیں کیا-
    والسلام






    Abida Rahmani

    ReplyDelete