Friday, March 23, 2012

چلو بھر پانی----- عابدہ رحمانی


 مجھے اپنے کراچی کے دن یادآگۓ جب پانی کی حصول کی کوششیں زندگی  کا ایک اہم اور انتہائی تکلیف دہ حصہ تھا اسپر تو ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے
 اب بھی اکثر راتوں کو میں گھبرا کر اٹھ جاتی ہوں کہ میری ٹنکی میں پانی نہیں آیا- یہ بھیانک خواب مجھے جو آتا ہے اسکی کئی وجوھات ہیں- 
 میری زندگی کا آدھا وقت پانی والوں، واٹر بورڈ کے انجینئروں کو فون کرنے اور ان سے ملاقاتیں کرنے میں گزرتا،میری فون بک مین آدھے نمبر پانی والوں کے ہوتے تھے، والو مین تو جیسےہمارا خاص الخاص شخص  تھا جسے خوش رکھنےکی ہر ممکن کوشش ہوتی اور یہ سو فیصد حقیقت ہےہرگز ہرگز مبالغہ آرایئ نہیں ہے اور پھر منہ مانگے ٹینکروں کا حصول آللہ کی پناہ اور اس مشقت میں کتنی تکالیف اٹھایئ ہیں وہ میں اور میرا رب ہا گھر والے جانتے ہیٰں-
ٹنکی میں گرتے ھوۓ پانی کی آواز سے مدھر آواز میری زندگی میں کوئی نہیں تھی اور اس روز کی خوشی کا کیا عالم جب اوپر نیچے کی دونوں ٹنکیاں بھر جاتیں اور میرے پیڑ پودے بخوبی سیراب ہو جاتے، پاکستان کی زندگی بھی کیا خوشیوں سے بھر پور ہوتی ہے- پانی آنے کی خوشی ان میں سے ایک تھی- اور اسکو حاصل کرنے کے لیےکئ فون کال 'واٹر بورڈ کےکئ چکر اور والو مین کے مختاف مشورے شامل ہوتے- قسم قسم کے suction pump ،جا بجا کھدائیاں لمبے لمبے پائپ اور اگر پانی آجاۓ تو کیا کہنے!! جو ہالیجی کا گدلہ پانی آتا تھا اسکو پینے کے قابل بنانا بھی ایک کار دارد--ابال کر اس میں پھٹکڑ ی پھیری جاتی ، جب گدلہ نیچے بیٹھ جاتا تو صاف اوپر سے نتھار لیا جاتا- یہ تمام تگ و دو میری زندگی کا ایک لازم حصہ تھا -- اسکے باوجود واٹر بورڈ کے پانی کے ایک بھاری بل کی ادائیگی لازم تھی کیونکہ ہم ایک قانون پسند شہری ہیں اور پھر سال میں دو مرتبہ پانی آنے سے بھی محروم ہوجاتے-  پھر بھی ہم خوش تھے کہ زندہ تو ہیں-

پچھلے سال یھاں گھر میں گرم پانی کی لائن میں مسئلہ ہوا ایک عجیب پریشانی، گرم پانی کے بغیر کیسے گزارہ ہوگا؟ انشورنس کمپنی نے ہوٹل لے جانے کی پیشکش کی تاکہ مسئلے کے حل تک وہیں رھا جاۓ، اسے کیا معلوم کہ ہم پاکستانی ہیں اور کھال موٹی ہے- لیکن جو بچے یھاں کے پیدا شدہ ہیں اور بقول کسےABCD ہیں یہ تو آپ سب جانتے ہی ہونگے( born confused desis American) -وہ حیران پریشان کہ اس آفت کا مقابلہ کیونکر ہوگا- وال مارٹ سے ایک پوچے کی بڑی با لٹی ڈھونڈھ کر خریدی پتیلی میں پانی گرم کیا جاتا اور یوں گزارہ ہوا -What a hassle?
24 گھنٹے، نہ رکنے  والا پانی کہاں سےآتاہے اور کیسے آتا ہے ہمیں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں،ہمیں مطلب ہے تو اس سے کہ اس میں ہرگز کوئی رکاؤٹ نہیں ہوگی اور یہ صاف پانی ہوگا- اور یہی وجوہات ہیں کہ زندگی کی انہی آسائشوں اور سہولتوں کے حصول کے لئے سات سمندر پار ہم لوگ اپنا وطن ، اپنی تہذیب و ثقافت کو پیچھے چھوڑ آئے اور جھاں دین بھی داؤ پر لگا ہوا ہے- مختلف زرائع سے ہمیں ان ممالک سے روکنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن بھلا ہم کہاں باز آنے والے ہیں- اب جب اپنے مادر وطن جانا ہوتا ہے تو سب سے زیادہ احتیاط پانی کی جاتی ہے ورنہ بد ہضمی لازم ہے-
پانی انسان کی ایک بنیاد ی ضرورت ہے اس پانی کی تلاش میں قافلے سرگرداں رہتے تھے اور جھاں پانی مل جاتا وہیں بود و باش اختیار کرتے اسی طرح شہر اور بستیاں آباد ہوئیں پانی واقعی زندگی ہے- انسانی جسم کی ساخت میں 80 فیصد پانی ہے اور اس جسم کی بقاء کا انحصار بھی ہوا،پانی اور غذا پر ہے-  
ابراہیم علیہ السلام جب بی بی حاجرہ اور اسماعیل علیہ السلام کو بے آب و گیاہ سرزمین پر چھوڑ آۓ توبی بی حاجرہ پانی کی تلاش میںصفا ومروہ کے درمیان سرگرداں تھیں، دیکھا کہ ننھے اسماعیل کی ایڑیوں تلے اللہ کی قدرت سے  پانی کا چشمہ  پھوٹ پڑا ہے- انھوں نےکہا' زم زم" رک جا اے پانی یہیں رک جا اور اپنے ہاتھوں سے اس کے گرد بند باندھا -آیک قافلہ بھی یہیں آکر رک گیا اور یوں یہ بستی بسی اور ایسے بسی کہ مرجع خلائق ہوگئی- اللہ تبارک و تعالیٰ کو بھی یہ بستی اتنی بھائی کہ اسکو اپنے محترم گھر کے لیے چن لیا اس پانی میں اسقدر خیر و برکت ڈال دی کہ ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی اسکی سیرابی میں فرق نہیں آیا--------
 

4 comments:

  1. عابدہ رحما نی صاحبہ اسلا م علیکم
    اب سمجھ نہیں آرہاکہ آپ کا شکریہ پہلے ادا کروں یا یا اتنا اچھا مضمون لکھنے پر مبا رک باد دوں شا ئد کالم کی تعریف میں ایک اور کالم لکھنے کی مثال بہت کم لو گو ن کی نظروں سے گزری ہو گی آپ نے خود اتنا خوبصورت کالم لکھ دیابہت شکریہ عینی

    ReplyDelete
  2. Most welcome Ainee, so nice of you! تم نے میرے زخم ہرے کر دئے اور مجھے لکھنے پر اکسایا۔

    ReplyDelete
  3. Talkh haqeeqaton kay darmeaan zindagi heraan o pareshaan. Phir bhi insaan ki himmat hay ke wo survival ka koi na koi raasta nikaal he leta hay. Issi liay ashraful makhluqaat ka rutba bhi ussi ko haasil hay. Abida, aap ki tehreerein buhat dilchasp hoti hein aur unn mein har baar ek nai' baat hoti hay. Beshtar deegar takhleeqat bhi qaabil i sata'esh hein. -- KR

    ReplyDelete
  4. خالد صاحب السلام
    علیکم،بھائی آپکی عین نوازش کہ میری تحریر کی ستائش کرتے ہیں وگرنہ من آنم کہ من دانم،انگریزی کا جو محاورہ ہے"
    survival for the fittest" وہ میری ذات پر لاگو ہوتا ہے پانی والی داستان تو اسکے مقابلے میں ہیچ ہے-but the life goes on & that is what a life is!
    میں جب ان تمام ممالک کی طرف دیکھتی ہوں جھاں زندگی اتنی دشوار اور بر سر پیکار ہے تو اللہ تعالیٰ کی بیشمار نعمتوں کے لئے بیحدشکر گزار ہوتی ہوں
    ! الحمدللہ اپنی دعاؤں اور نیک خواہشات میں یاد رکھئے



    Abida Rahmani

    ReplyDelete