Friday, November 25, 2016

موت کا ایک دن معین ہے۔

موت کا ایک دن معین ہے 
از
عابدہ رحمانی

مرزا غالب نے فرمایا ،
موت کا ایک دن معین ہے ،نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
کارخانہ اجل میں روزانہ لاکھوں کروڑوں نفوس کا آنا جانا  لکھا ہوا ہے ۔ کسی کو موت سے فرار نہیں ہر ذی روح جو ا س دنیا میں آئی ہے اسے اس دنیا سےرخصت ہونا  ہے  اور یہ ایک ا اٹل  اور واشگاف حقیقت ہے۔قرآن پاک  کے ہر دوسرے صفحے پر موت  کی ماہیت ، اللہ کے پاس واپسی ، جنت دوزخ  ، عذاب وثواب  اور أخرت میں سر خروئی کا ذکر ہے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے” کل نفس ذائقۃ الموت “ہر نفس یا شخص کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ سورہ رحمان  میں ارشاد باری تعالی  ہے” کل  من علیھا فان و یبقی وجه  ربک ذوالجلال والاکرام  “ ہر ایک چیز فنا ہو جائے گی اور باقی رہے گا تمہارا رب جو رعب ، دبدبے اور عزت والا ہے ۔۔


ایک حکایت میں درج تھا کہ جب اللہ تعالی نے زمین پر انسانوں کی پیدائش کا فیصلہ کیا تو فرشتوں کومشاہدہ کرایا کہ قیامت تک اتنے انسان روئے زمین پر آئینگے۔فرشتوں نے کہا اے باری تعالی یہ تو بے شمار لوگ ہیں اور زمین بہت چھوٹی ہے ۔اسپر اللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ سب ایک وقت میں نہیں ہونگے بلکہ انکے پیچھے موت لگی ہوگی یہ  پیدا ہونگے اور مرتے رہینگے۔ اس پر فرشتوں نے کہا کہ اے خالق پھر تو  یہ ہر وقت موت سے  خوفزدہ  رہینگے اور زندگی کا کوئی لطف   حاصل نہیں کر پائیں گے اسپر اللہ  تعالی نے فرمایا کہ میں دنیا میں انکے لئے اسقدر دلچسپیاں اور رونقیں پیدا کر دونگا کہ وہ انمیں کھو کر موت کو بھولے رہینگے۔
اور یہ ایک حقیقت ہے  کہ زندگی میں اسقدر مصروفیات ، دلچسپیاں ، رونقیں اور گہما گہمی ہے  کہ بسا اوقات اسمیں غرق ہوگر ہم موت کو وقتی طور پر فراموش کر دیتے ہیں ۔یوں لگتا ہے کہ نہ جانے ہم کب تک زندہ رہینگے ،  زندگی کی جائز خوشیوں کے حصول کا اللہ تعالی نے ہمیں حقدار بنایا ہےاور انکے  جائزحصول میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
طبی سائنس نے بے انتہا ترقی کر لی ہے ۔۔ مہلک بیماریوں کے نت نئے علاج دریافت ہوئے ، جن سے عمروں میں اضافہ  تو ہو گیا  لیکن ترقی یافتہ  ممالک میں بوڑھوں کی ایک فوج ظفر موج ہے بلکہ  اکثر ممالک میں  جوانوں کی  نسبت بوڑھوں کی أبادی  زیادہ ہے۔۔ انمیں جو بوڑھےفعال   اور  قدرے صحت مندہیں وہ تو ابھی تک کار أمد  ہیں ۔  ورنہ اکثر نہ ہی زندوں میں ہیں  نہ مردوں میں ہیں ۔ 
زندگی کی سب سے بڑی اور اٹل حقیقت موت ہےکہتے ہیں زندگی موت کی امانت ہے ۔۔ ایک مومن کی حیثیت سے ہمارا ایمان ہے کہ ہر انسان دنیا میں آتے ہوئے اپنا نوشتہ اجل حق تعالی کے پاس سے لکھوا کر آتا ہے  اور وقت مقررہ پر اسکا خاتمہ ہو جاتاہے ۔
قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے لا یستاخرون ساعتہ و لا یستقدمون۔ ہم اسمیں ایک گھڑی کی تاخیر و تقدیم نہیں کرتے۔

زندگی اور موت کا یہ کھیل مختلف صورتوں سے  ازل   سے جاری ہے اور ابدتک جاری رہے گا۔ موت کیلئے نہ عمر کی حد ہے  نہ ہی کوئی اور تعین ۔ بچہ ، جوان  بوڑھا جسکی اجل     جب أجائے  اسے رخصت ہونا پڑتا ہے ۔
سب ٹاٹ پڑا رہ جائے گا ، جب لاد چلے گا بنجارا
سامان سو برس کا ، پل کی خبر نہیں ۔
ہر ذی روح جسکا جو بھی  مذہب ، مسلک اور عقیدہ ہے اسے موت سے فرار نہیں ہے ۔ دنیا میں روزانہ  ہی کہیں پر فساد  برپا ہے ، جنگ ہے حادثات ہیں  جنمیں  مجموعی  طور پر بےشمار  انسان لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔  دنیا کی تاریخ میں بے شمار شقی ،ظالم ،جابر ،قاہرحکمران اور  لوگ  آئے جنکی وحشت ،  دہشت  اورجبروت سے ایک عالم کانپتا تھا ۔۔کسی نے کھوپڑیوں کے مینار بنائے کسی نے اتنا قتل عام کیا کہ گلیوں میں خون کی نہریں بہتی رہیں  انکے نام سے ایک عالم دہشت زدہ ہوتا  تھا   لوگ انکا نام سنکر تھر تھر کانپتے تھے ۔لیکن  جب اجل أئی تو  ہر ایک نے موت کے سامنے ہتھیار ڈال دئے ۔ انکی اکثریت  انتہائی عبرت ناک حالات میں دنیا سے ر خصت  ہوئی۔۔
 انبیاء، صدیقین، شہداء   اور  صالحین جو اس دنیا سے رخصت ہوئے انکے لئے اللہ تبارک و تعالی نے بلند درجات اور اعلے مقام رکھے ہیں ۔۔  ہم بحیثیت مسلمان  حیات بعد الموت میں سرخروئی  اور کامیابی کے طلبگار ہیں  ۔ پوری زندگی اسکے لئے جدوجہد کرتے   ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں وہ فوز عظیم بلند کامیابی عطا فرمائے ۔  انبیاء ، صدیقین ، شہدا اور صالحین کی صحبت عطا فرمائے  اور اپنی جنتوں کاحق دار  بنائے۔۔
اللہ تعالی سے  انتہائی گڑ گڑا کر دعا ہے کہ وہ ہمیں دنیا و أخرت کی رسوائی سے اور ہر طرح کی جسمانی وذہنی معذوری سےأ ّخری وقت تک  بچائے اپنی رضا ،ایمان کی سلامتی اورأسانی کے  ساتھ خاتمہ بالخیر کرے  اور أخرت میں سرخروئی عطا فرمائے۔۔ أمین ثم أمین 
کون کہتا ہے کہ موت ائی تو مر جاؤںگا 
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤ نگا 
Sincerely,

Friday, November 4, 2016

رشتوں میں محبت کیسے پیدا کریں ۔۔



رشتوں میں محبت کیسے پیدا کریں؟


1. ایک دوسرے کو سلام کریں - (مسلم: 54)

2. ان سے ملاقات کرنے جائیں - (مسلم: 2567)

3. ان کے پاس بیٹھنے اٹھنے کا معمول بنائیں۔ - (لقمان: 15)

4. ان سے بات چیت کریں - (مسلم: 2560)

5. ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

6. ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں - (صحیح الجامع: 3004)

7. اگر وہ دعوت دیں تو قبول کریں - (مسلم: 2162)

8. اگر وہ مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کریں - (ترمذی: 2485، صحیح)

9. انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں - (مسلم: 2733)

10. بڑے ہوں تو ان کی عزت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

11. چھوٹے ہوں تو ان پر شفقت کریں - (سنن ابو داؤد: 4943، سنن ترمذی: 1920، صحیح)

12. ان کی خوشی و غم میں شریک ہوں - (صحیح بخاری: 6951)

13. اگر ان کو کسی بات میں اعانت درکار ہو تو اس کا م میں ان کی مدد کریں - (صحیح بخاری: 6951)

14. ایک دوسرے کے خیر خواہ بنیں - (صحیح مسلم: 55)

15. اگر وہ نصیحت طلب کریں تو انہیں نصیحت کریں - (صحیح مسلم: 2162)

16. ایک دوسرے سے مشورہ کریں - (آل عمران: 159)

17. ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں - (الحجرات: 12)

18. ایک دوسرے پر طعن نہ کریں - (الھمزہ: 1)

19. پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کریں - (الھمزہ: 1)

20. چغلی نہ کریں - (صحیح مسلم: 105)

21. آڑے نام نہ رکھیں - (الحجرات: 11)

22. عیب نہ نکالیں - (سنن ابو داؤد: 4875، صحیح)

23. ایک دوسرے کی تکلیفوں کو دور کریں - (سنن ابو داؤد: 4946، صحیح)

24. ایک دوسرے پر رحم کھائیں - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

25. دوسروں کو تکلیف دے کر مزے نہ اٹھائیں - (سورہ مطففین سے سبق)

26. ناجائز مسابقت نہ کریں۔ مسابقت کرکے کسی کو گرانا بری عادت ہے۔ اس سے ناشکری یا تحقیر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں - (صحیح مسلم: 2963)

27. نیکیوں میں سبقت اور تنافس جائز ہےجبکہ اس کی آڑ میں تکبر، ریاکاری اور تحقیر کارفرما نہ ہو - (المطففین : 26)

28. طمع ، لالچ اور حرص سے بچیں - (التکاثر: 1)

29. ایثار و قربانی کا جذبہ رکھیں - (الحشر: 9)

30. اپنے سے زیادہ آگے والے کا خیال رکھیں - (الحشر: 9)

31. مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ دیں - (الحجرات: 11)

32. نفع بخش بننے کی کوشش کریں - (صحیح الجامع: 3289، حسن)

33. احترام سے بات کریں۔بات کرتے وقت سخت لہجے سے بچیں - (آل عمران: 159)

34. غائبانہ اچھا ذکر کریں - (ترمذی: 2737، صحیح)

35. غصہ کو کنٹرول میں رکھیں - (صحیح بخاری: 6116)

36. انتقام لینے کی عادت سے بچیں - (صحیح بخاری: 6853)

37. کسی کو حقیر نہ سمجھیں - (صحیح مسلم: 91)

38. اللہ کے بعد ایک دوسرے کا بھی شکر ادا کریں - (سنن ابو داؤد: 4811، صحیح)

39. اگر بیمار ہوں تو عیادت کو جائیں - (ترمذی: 969، صحیح)

40. اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو جنازے میں شرکت کریں - (مسلم: 2162)

Tuesday, November 1, 2016

ہیلری ڈونلڈ ٹرمپ اور برنجلینا


ہیلری ڈونلڈ ٹرمپ اور برنجلینا 

ہیلری ، ڈونلڈ ٹرمپ اور برنجلینا

از
عابدہ رحمانی
امریکی انتخابات میں بمشکل 10 ,11روز باقی ہیں اتنے مرحلے سر ہونیکے بعد اب اونٹ کا سوئے کے ناکے نکلنا باقی ہے ۔ شواہد بتا رہے ہیں کہ ہیلری کی جیت ہی جیت ہے۔ ہیلری کی جیت سے امریکی تاریخ کا ایک انوکھا نیا باب رقم ہو نے جا رہا ہے۔ امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو صدارتی نامزدگی حاصل ہوئی جو عہدہ صدارت تک پہنچنا ہی چاہتی ہے ۔ 
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اسکی کردار کشی یا بد کر داری کا ٹرمپ کارڈ سامنے لے آئی یہ سب عین موقع پر ہیلری کے حواریوں اسکے ابلاغ عامہ کے حامیوں کے باعث ہی ممکن ہوا ہوگا اس ویڈیو میں ڈونلڈ کی اخلاق باختہ ،بیہودہ شیخی خوریوں نے اسکی صدارتی امیدواری کا بٹّہ بٹھا دیا ۔۔ اسکے متنازغہ بیانات میکسیکن اور مسلمانوں کے خلاف اور اسکے روئے سے پہلے ہی کافی ووٹر اور امریکی عوام نالاں تھے ۔خود ریپلکن میں صدر جارج بش نے کہا کہ وہ اس مرتبہ ڈیمو کریٹک  امیدوار یعنی ہیلری کو ووٹ دینگے۔۔اریزونا کے مشہور اخبار اریزونا ریپبلک نے پہلی مرتبہ ڈیمو کریٹک امیدوار کی حمایت کی ہے ۔یوٹاہ کی ریپبلکن ریاست بھی پیچھے ہٹ رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بل کلنٹن کے مونیکا اور دوسرے سکینڈل کو اچھالنے کی کوشش کی لیکن کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اسے محض ہیلری کے ای میلز ہیک ہونے اور بن غازی میں امریکی سفیر کے ہیلری کے وزارت خارجہ کے دور  میں مارے جانے کے علاوہ کوئی نئی بات نہیں مل سکی ۔ اس موضوع پر کانگریس اور سینیٹ کمیٹی ہیلری کا کڑا احتساب کر چکی ہے ۔
بس اب تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو
صدارتی انتخابات میں کامیابی کسکا مقدر ہے۔یہ آٹھ نومبر کو امریکی عوام فیصلہ کرینگے۔ 
 
أنجلينا جولي اور بریڈپٹ جب ایک جان دو قالب ہوئے تو بر نجیلینا کہلائے ۔سالہا سال بغیر شادی کے  جوڑا بنے رہے ،چند اپنے بچے پیدا کئے اور چند بچے گود لئے جنمیں مختلف رنگ و نسل کے بچے ہیں ۔۔بڑی مشکلوں سے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے کہ انکی شادی ہوئی اور انا فانا طلاق کی نوید آگئی اب اسکی نوبت کیسے اور کیوں آئی اسکی تفصیل میں کون جائے ۔۔
مجھے فلموں اور فلمی اداکاروں کی انتہائی معمولی شد بد ہے ۔انجلینا جولی کو اسکے فلموں سے زیادہ اسکے رضاکارانہ اور مخیرانہ کام سے جانا جب وہ دنیا بھر کے آفت زدہ علاقوں میں جاتی اور متاثرین کے دکھ درد کا مداوا بنتی ۔پاکستان کے زلزلہ زدگان اور سیلاب زدگان کے امداد کے لئے وہ پاکستان میں پاکستانی سادہ سے لباس میں سر پر دوپٹہ اوڑھے موجود تھی۔ یونیسکو نے اسے اپنا خیر سگالی سفیر بنایا ہوا ہے ۔۔
بریڈپٹ ،جینیفر انیسٹون کا شوہر نامدار تھا جب مسٹر اور مسز سمتھ کے ٹی وی ڈرامے میں انجلینا کے ساتھ آیا اور یوں جینیفر کو روتا دھوتا چھوڑ کر وہ برنجلینا بنتے گئے۔
ہالی ووڈ کی اپنی ہی دنیا ہے ،عزت ،دولت ،شہرت ،دغابازیاں ،بے وفائیاں اپنے معراج پر ہیں ۔۔کچھ تھوڑے بہت فلاح و بہبود کے کام کرکے نیک نام بن گئے ورنہ اس معاشرے میں بھی بدنامیوں کی کمی نہیں۔۔ امریکہ میں اس اسطرح کی بیوفائیاں کوئی گردن زدنی جرم نہیں ہےاور  یوں تو کہیں بھی نہیں ابلاغ عامہ اور اب سوشل میڈیا کا پیٹ بھرنے کو بہت کچھ مل جاتا ہے ۔ ہاں عہدہ صدارت پر آنیوالوں کا کڑا احتساب ہوتا ہے اور کوئی بے قاعدگی اور بیہودگی برداشت نہیں ہوتی۔۔



Sent from my iPad