Tuesday, May 28, 2013

یقینا ایک قوم افراد سے تشکیل پاتی ہے اور اگر ہر فرد اپنی جگہ صحیح اور صالح ہو تو اسکا حکمران بھی ایسے ہی کردار کا آئینہ دار ہوگا -- لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ پوری قوم نیک اور صالح ہو یقینا چند فراد اور چند گروہ ایسے ہوسکتے ہیں - بابا آدم سے لیکر عصر حاضر تک برائی ، فساد اور جرائم ہر معاشرے کا خاصہ ہیں اور ہر معاشرے میں موجود ہیں --اس شر و فساد کو روکنے کیلئے اور قابو کرنے کیلئے ایک ایماندار ، دیانتدار طرز حکومت کی ضرورت ہمہ وقت رہتی ہے - جسکی ایک ایماندار ، دیانتدار مقننہ ، عدلیہ اور انتظامیہ ہو-
اگر حکمران صحیح ہوں اور قانون کی بالا دستی ہو تو بگڑا ہوا معاشرہ بھی درست ہو جاتا ہے یا درست ہونیکی کوشش کرتا ہے- جس معاشرے میں حکمرانی کا مقصد ہی لوٹ مار کرنا اپنے کھاتے بھرنا اور ہل من مزید کی طلب ہو وہاں کے عام انسانوں سے بھلائی کی توقع کیسے کی جاتی ہے - بدعنوانی ، اقربا پروری ، وسائل اور اقتدار  سے بیجا فائدہ اٹھانا ہر خاص و عام کا وطیرہ بن جاتا ہے-
اگر آپکی مراد پاکستانی معاشرے سے ہے تو یہاں آپکو اب بھی ایسے افراد کی اکثریت ملیگی جو اپنے جائز ذرائع میں اپنے جائز اختیارات سے تجاوز نہیں کرتے -اور اسی  کے مطابق بری بھلی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں - لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ایسے افراد ان معاشرتی بدعنوانوں کی نظر میں حد درجہ بیوقوف کہلائے جاتے ہیں 
الحمدللہ کہ اس جمہوری عمل کے ذریعے عوام کے ایک طبقے نے ان نااہل بدعنوانوں اور حریصوں کو بری طرح رد کر دیا ہے جب کہ ایک طبقہ انکی پتنگ کی ڈور میں بری طرح الجھ گیا ہے اور ایک طبقہ تیر کی چھبن سے بلبلا رہا ہے لیکن جان بخشی کی کوئی صورت نظر نہیں اتی 
اس موضوع پر کافی بحث ہو سکتی ہے--

خدا نے آجتک اس قوم کی حالت نہیں بدلی 
نہ ہو جسکو خیال  آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

No comments:

Post a Comment