Tuesday, August 7, 2012

مزاق ہی مزاق میں


 مزاق ہی مزاق میں

عابدہ رحمانی
 
آج ماہا اور بچوں کو ائر پورٹ چھوڑ کر آیا تو گھر کاٹ کھارہاتھا عجیب ایک ویرانی سی لگ رہی تھی-جاتے ہوۓ زہرہ تو بالکل چمٹ کر رہ گئی تھی ایک ھی رٹ" پا پا ہمارے ساتھ چلو نا' سیکیورٹی گیٹ پر بڑ ی مشکل سے ماہا نے الگ کیا اسکی چینخوں سے ادھر ادھر کے سارے مسافرعجیب پریشان سے ہوگئے-بڑے دونوں بچے خاموش تھے- بڑی مشکلوں سے ماں کے قابو میںآئی-جب تک نظروں سے اوجھل نہیں ہوۓ میں کھڑا تکتا رہا اور ہاتھ ہلاتا رھا- گیٹ پر پہنچ کے ماہا نے فون کیا سب سے باری باری بات ہوتی رہی زہرہ بس پاپا آجاؤکی رٹ لگا رکھی تھی- 
اماں بھی اپنی تنہائ سے عاجز اچکی ہوتی ہیں ، بڑی بے چینی سے انکی گرمیوں کی چٹھیوں کا انتظار کرتی ہیں- ہر فون میں یہی سوال کب آرہے ہو؟ اسمرتبہ مجھے چھٹیاں نہیں مل رہی تھیں اور بچوں کی ہوچکی تھیں تو یہ فیصلہ ہوا کہ انکو بھیج دیا جاۓ -میں آخر میں کھینچ تان کے ایک ہفتے کے لئے چلا جاؤنگا--یہ ملازمت کی ذمہ داریاں بھی انسان کو بے بس کر دیتی ہیں--ائرپورٹ سے سیدھے گھر واپس آیا کچھ ہلچل پیدا کرنے کے لئے بآواز بلند ٹی وی لگایا حامد میر کا ٹاک شو آرھا تھا ایک تو پاکستان کی سیاست یوں لگتا ہے اس حمام میں سب ننگے ہیں- پلیٹ میں فرج میں رکھے ہوۓ ڈشز سے کھانا نکالا پورا فرج اور فریزر کھانوں سے بھر کر گئی ہے ماہا ، ایک ایک ڈبے پر مارکر سے لکھ ڈالا ہے کہ اسمیں کیا ہے میں اتنی اچھی بیوی کے لئے اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے --" دیکھو گھر کا کھانا کھانا ، ورنہ پھر تیزابیئت اور پیٹ کی خرابی کا مسئلہ ہوگا اور کولیسٹرول بڑھ جائےگا "، اسے میری ایک ایک تکلیف اور ضرورت کا احساس تھا-
میں بھی صراط مستقیم پر چلنے والا شخص ہوں ' دفتر ' گھر ' بیوی اور بچے ! اسی میں خوش اور مطمئن ہوں ماہا میری اچھی دوست بھی ہے اسے اپنی ہر بات بتا کر بہت ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہوں -اکثر اوقات سوچتا ہوں نمعلوم اللہ تعالیٰ کو میری کونسی نیکی بھا گئی تھی ورنہ تو------
کھانے کی پلیٹ مائیکرو ویو میں رکھی  اؤون ٹوسٹر میں روٹی گرم کی ،اور لیپ ٹاپ کھول کر بیٹھ گیا- ابھی ماہا اور بچے فلائیٹ پر ہونگے ، دو گھنٹے کے بعد اتریں گے تو بات ہوگی-- میں دل ہی دل میں انکی حفاظت کی دعائیں مانگ رہاتھا- آج مصروفیئت کی وجہ سے مٰیں اپنی ای میل   وغیرہ نہیں دیکھ سکا دفتر سے چھٹی تھی فون پر میں نے خاص  طورسے انٹرنیٹ سروس نہیں لی زیادہ تر چھوٹے ٹیکسٹ بھیجتا ہوں ، فیس بک میں استعمال نہیں کرتا اگرچہ اکاؤنٹ ہے لیکن اتنی ای میلوں کے بعد مجھے وقت کا زیاں لگتا ہےیہ انٹر نیٹ ہماری زندگی میں ایسے داخل ہو گیا کہ ایک بنیادی ضرورت بن گیااتنے سارے گروپوں کو نمعلوم میرا پتہ کیسے مل گیا ہے کتنی ای میل  بغیر پڑھے ڈیلیٹ کر دیتا ہوں واھیات قسم کی سپام میں ڈال دیتا ہوں یہ بھلا کون ہوسکتا ہے؟” چاندنی خان کسی   لڑکی کی میل تھی بڑی دلچسپ سی، امریکہ میں رہتی ہے اور اردو سیکھنے کی خواشمند ہے ٹوٹی پوٹی رومن میں لکھا تھا نمعلوم اسکے اس میل میں کیا جادو تھا کہ میں جواب دئے بغیر نہیں رہ سکایہ اکاؤنٹ میں نے اپنے   چند  دوستوں اور عزیزوں  کو بیوقو ف بنانےکے لئے ایک جعلی نام سے بنایا تھا اسلئے بھی میں اپنے آپکو محفوظ خیال کر رہا تھا,اسی نام سے کچہ  گروپس    پر بھی اظہار خیال کرتا ، وہ کیا جانے کہ میں دراصل کون ہوں-نمعلوم کیوں مجہے اپنے آپکو خفیہ رکھنے میں بیحد لطف اتا    ہیلو ھائے کا جواب میں نے سلام سے دیا اور سلام کی اہمئت واضح کی اپنے طور پر میرا کردار ایک ناصح کا تھا  اس طرح چاندنی کے ساتھ میرا آن لائن تعلق قائم ہوا-
ماہاسےدن میں ایک دو مرتبہ بات ہوجاتی وہ اور بچے گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے پریشان تھے دوبئی کی شدید گرمی میں بھی گرمی کا احساس کم ہوتا ہے گاڑی گھربازار، مال،اسکول ، دفاتر ائر کندیشنڈ بلکہ یخ بستہ،بجلی ہمہ وقت میئسراسکے جانے کاکوئی تصور ہی نھی ںاسکے علاوہ سستی توانائی بجلی اور پٹرول، ہر خاص و عام اس سے مستفید ہےان ممالک نے اتنے کم عرصے میں ان آسائشوں اور سہولتوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیا ہے – ماہا مزاق کرتی” کیا کسی کو ڈھونڈھ لیا ہے اپنا غم غلط کرنے کو ؟ اسے اچھی طرح معلوم تھا کہ میں کیسا باوفا شوہر ہوں اوربرائیوں سے دامن بچا بچا کر رکھتا ہوں ورنہ دوبئی کو تو مشرق کا لاس ویگاس کہتے ہیں،میں اسکی بات کو ہنس کر ٹال دیتا-اسے میں اپنی ساری باتیں بتاتا دفترکےساتھیوں کے قصے،فلپینی، لبنانی،اماراتی اور انڈئین جو ساتھ کام کرتی ہیں انکی ادائیں اور دلربائ کے انداز-اکثر نے تو میرا نام مولانا رکھا تھا  کیونکے انکے  بہت سےدلفریب پروگراموں کو میں بڑی خوبصورتی سے ٹال   دیا کرتا ---  نمعلوم کیوں میں نے اسے نہیں بتایا کہ میری زندگی میں چپکے سے ایک چاندنی داخل ہوچکی ہے- ایک معصوم سی بھولی بھالی لڑکی جو بات بے بات اپنی ماما کے حوالے سے بات کرتی، جسکے دو چھوٹے بھائی تھے جنکو دیسی سخت نا پسند تھے اسکی ماما نے اسکی شادی جلد کرا دی تھی لیکن وہ طلاق پر منتج ھو گئی- اسنے مجھے بتایا کہ ایک پاکستانی سٹوڈنٹ جو اسکی ما ما کی دوست کا بیٹا تھا اس سے اسکی شادی ہوئی اور بقول اسکے وہ سخت بد تمیز اور مطالباتی تھا -ہر وقت لڑائی جھگڑا ہوتا ایک مرتبہ اسنے غصے میں ہاتھ اٹھا دیا ،جسپر اسنے پولیس کو فون کیا پولیس اسے پکڑ کر لے گئی اور ڈی پورٹ کردیا - اب وہ ایک یونیورسٹی کی طالبہ ہے اور پڑھنا چاھتی ہے- میں نے اپنے آپکو کنوارہ ظاہر کیا اور اپنی رہائش قطر کی دکھائی-
اسکی معصوم سی باتوں سے میں نے اسکی ایک خیالی تصویر بنا ڈالی تھی اور خیال ہی خیال میں اسکے بارے میں سوچتا تھا اسنے ایک ادھ مرتبہ اپنی تصویر بھیجنے کا ذکر کیا اور مجھے کافی بے چینی سے انتظار بھی رہا لیکن پھر بات ائی گئی ہوگئی- میں اپنے طور پر اسکے مسئلے مسائل کا حل پیش کرتا تھا قرآن اور احادیث کے حوالے بھی ہوجاتے -اسکی ماں اسکے لیے پھر سے رشتے ڈھونڈھ رہی تھی اور وہ کافی پریشان تھی- میں نے اسے کافی مخلصانہ مشورے دیے کہ وہ ماں کے کہنے پر شادی کر لے- ٹوٹٰی پھوٹی اردو میں اسکے لکھے ہوئے میلز کئی مرتبہ پڑھتا تھا- کچھ عجیب انجانا سا جزبہ تھا کہ میں اسکی طرف کھینچتا گیا-جس روز اسکی میل نہیں آتی ایک بے چینی اور خلش مجھے گھیرے رکھتی-مجھے اپنی اس کیفئیت پر سخت غصہ بہی آتا لیکن پھر اسکی ایک شوخ چینچل سی ای میل میری ساری کدورت دور کر دیتی- ہمارا تعلق انتہائی اخلاق اور ا صول کے دائروں پر محیط تھا ہمارے مابین کبھی کوئی عامیانہ گفتگو نہیں ہوئی -شائد یہی وجہ تھی کہ میری نفیس اور پاکیزہ طبیعت کو اس سے رانطے مین لطف آتا تھا  اسکی اس ای میل نے مجھے چونکا تو دیا تھا جس میں اسنے پوچھا ' کیا میرا رابطہ رکھنا آپ سے ٹھیک ہے؟' میں نے اس خوف سے اس کا جواب ہی نہ دیا کہ کہیں واقعی رابطہ ختم نہ ہوجائے- اس کیفیئت میں دو مہینے گزرگئے میر ی چھٹیاں شروع ہونے والی تھیں کہ اسکی ای میل آئی وہ اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ انڈیا جارہی تھی اور اسکی مما اسکے صحت کے لئے کافی اندیشوں میں مبتلا تھی-- اچانک خاموشی چھا گیئ میں رو زاسکے میل کا انتظار کرتا - شکائیتی ای میل بھی بھیجیں، کاش کہ اسکا کوئی دوسرا رابطہ میرے پاس ہوتا ، فون نمبر ، فیس بک اکاؤنٹ کچھ عجیب سا ایک خلا محسوس ہو رہا تھا-- یہ بشری نفسیات بھی کیا چیز ہے اور اسکے تقاضے اسلئے تو انسان کو خطا کا پتلا کہا جاتا ہے-
پاکستان گیاتو اماں، ماہا اور بچے بری طرح منتظر تھے بچوں کی ڈھیروں فرمائیشیں ، لیکن گرمی سے بری طرح پریشان اماں کا تقاضہ کہ بھور بن ، مری یا نتھیاگلی لیکر چلے جاؤ- زہرا تو سارا وقت پیچھے پیچھے چپکی ہوئی، کہیں پاپا پھر چھوڑ کر نہ چلے جائیں- اماں کے پاس انٹرنیٹ تو تھا نہیں ، ابھی میں موبائیل ڈرائیؤ لینے کی سوچ میں ہی تھا- کہ خیال آیا کہ روشن آپا کے گھر جاکر آج اپنی میل چیک کر لیتا ہوں - میں جانتا تھا کہ روشن آپا کے پاس ڈی ایس ایل لگا ہوا ہے اور وہ خود بھی کافی کمپیوٹر کی شوقین ہیں - روشن آپا سے میری خوب نوک جھونک چلتی تھی وہ عمر میں مجھ سے کافی بڑی تھٰیں لیکن ہماری خوب نبھتی تھی ایک مرتبہ ایک جعلی اکاؤنٹ بنا کر میں انہیں خوب بیوقوف بنا چکا تھا--
روشن آپا گھر پر نہیں تھیں انکی پرانی ملازمہ نے میرا استقبال کیا، ' جی بی بی ابھی تھوڑی دیر مٰیں آنے والی ہیں آپ انتظار کیجیے- آپ کو چائے بنا دوں؟ " اسے معلوم تھا کہ میں چائے کا رسیا ہوں-- میں انکی سٹڈ ی میں چلا گیا کمپیوٹر آن تھا میں جاکر بیٹھ گیا - یہ کیا چاندنی خان کا اکاؤنٹ؟ مجھے عجیب جھر جھری سی آگیئ میرے سارے ای میل میرا منہ چڑھا رہے تھے
میری کیفئت اسوقت کچھ ایسی ہورہی تھی جب آدم کو شیطان نے شجر ممنوعہ کھلا دیا تھا--------
 
 

14 comments:

  1. Nadir Khan Sargiroh
    Aug 6 (1 day ago)

    to bazmeqalam, me
    عابدہ رحمانی صاحبہ
    آپ کا نیا افسانہ ً مذاق ً ہی مزاق میں
    پسند آیا۔
    بہت اچھا کیا جو آپ نے اس موضوع پر قلم اُٹھایا۔
    سامنے کے موضوعات کو لوگ غیر اہم سمجھ کر اُن پر لکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔
    یا پھر یہ سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں کہ اس موضوع پر الگ الگ انداز میں بہت لکھا جا چکا ہے۔
    آپ کے اِس افسانے میں کئی الفاظ ایسے ہیں جو قاری کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
    مثلاََ
    ای میلوں ، گروپوں ، سپام ، نمعلوم
    امید کرتے ہیں کہ اسی طرح نۓنۓ افسانے لکھ کر ہمیں اپنا وقت صرف کرنے کے مواقع فراہم کرتی رہیں گی۔
    '

    ReplyDelete
  2. نادر خان صاحب شکریہ کہ آپ نے مزاق کو مذاق بنادیا اور یہ تحریر آپکو پسند آیئ
    انشاءاللہ آپکی دعائیں شامل حال رہیں تو کوشش جاری رہیگی -آپ اپنے گرانقدر تبصروں سے نوازتے رہیں- یہ آپنے اچھا کیا کہ اب اردو فونٹ میں لکھنے لگے کچھ میرے مشورے پر عمل کیا؟ شکریہ

    ReplyDelete
  3. 2012/8/6 Shamsuddin Agha
    Qibla Farouqi Saheb,

    Enjoyed reading Mazaq Hi Mazaq Mein.

    I would further add Ramzan Mein.

    What a twist.



    Thank you,
    Shamsuddin Agha

    ReplyDelete
  4. JazakaAllah Khair Shamsuddin Sahib, So nice of you!

    ReplyDelete
  5. 2012/8/6
    Bohut khoob hai Abida sahaba...aur bohut topical aur barmoqua bhi mashaallah!
    Wassalam
    Aijaz Zaka Syed

    ReplyDelete
  6. 2012/8/5 G.U.A. Kirmani
    Shandar waqaee aisa ho ta bhi hoga. wah ray internet............ek forced bachelor (expat) baap beti ki bhi aisi hi kahani kisi nay sunai thi............

    allah kary zor -e- qalam aur ziyadah

    ReplyDelete
  7. بیحد مشکور ہوں آپ دونوں حضرات ک!پسندیدگی کے لئےی

    ReplyDelete
  8. ادر مکرم۔السلام علیکم
    ہم میں سے اکثر لوگوں نے کمپیوٹر پر اردو لکھنا ابھی حال میں شروع کیا ہے۔ ٹائپو واقع ہوجاتے ہیں ۔مذاق کو مزاق لکھ دیا گیا تو یہ کوئی بہت بڑی غلطی نہیں ہوئی۔
    ای میلوں ، گروپوں ، سپام وغیرہ الفاظ میں میرے نزدیک تو کوئی خرابی نہیں ہے؟
    محترمہ عابدہ رحمانی گروپ ہمارے لئے بزرگ اور ناصح مشفق کا مقام رکھتی ہیں۔ متنوع موضوعات پر لکھتی ہیں۔اردو ہی نہیں انگریزی اور پشتو میں بھی۔ بزم قلم جب تک قائم ہے وہ اس میں لکھتی رہیں گی ۔انشأاللہ
    آپ نے عید پر کوئی خاکہ وغیرہ لکھا ہو تو ضرور ارسال کیجۓ۔
    والسلام
    اعجاز

    ReplyDelete
  9. 2012/8/6
    Mashkoor Ism-e mafool ka seegha hai.

    ReplyDelete
  10. آپ کا مطلب ہے یوں کہا جائے کہ میں آپ کا شاکر ہوں؟ یا آپ میرے مشکور ہیں؟
    عربی قواعد اپنی جگہ درست ہیں، مگر جب ہم اردو بولیں گے تو مشکور کا مطلب شکر گزار ہی ہوگا۔
    اعجاز شاہین

    ReplyDelete
  11. 2012/8/6
    The appropriate usage is 'Mutashakkir' ; aagey aap ki marzi
    Sent from BlackBerry® on Airtel

    ReplyDelete
  12. فاروقی صاحب معذرت خواہ ہوں لیکن میں نے آج تک کسی اردو داں کو یہ کہتے نہیں سنا کہ میں آپکا" متشکر" ہوں آپ غالبا عربی قواعد کی بات کر رہے ہیں البتہ مستند حضرات سے میری گزارش ہے کہ اس معاملے کی مذید وضاحت فرمائیں-

    ReplyDelete
  13. 2012/8/8

    Mohtarma Abida Baji ! Assalaamu Alaikum
    Chhota Munh Badi Baaat hogi magar haqeeqat ye hai ki ache khase padhe likhe log lafz “Mashkoor“ ka ghalat istemal karte hain.

    Agar main apka Shukriya ada karoon to main aapka shukr-Guzaar hoonga aur aaap meri mashkoor hongi na ki main khud.

    Dekhiye neeche ke kuchh alfaz ...........AyaaN Ra Che BayaN

    Shukr - Shakir - Mashkoor

    Zulm- Zaalim - Mazloom

    Jabr - Jaabir - Majboor

    Agar Shakir Ya Mutashakkir pasand na ho to phir Shukr Guzaar istemaal karen ya Mamnoon !

    Lekin Bahar Haal , Mashkoor ka istemal "khud ke liye" Ghalat hai!

    agar aap meri ye baat man lengi to main aap ka shukr guzar hoon ga aur aap meri mashkoor.

    Talib-i-Dua

    Khalid Bin Umar
    Noida

    ReplyDelete
  14. صاحب
    وعلیکم سلام- آپنے کافی تفصیل سے سمجھا دیا دیگر خواتین اور حضرات سے بھی در خواست ہے کہ ہماری اردو درست کریں دراصل ہم پاکستانی مشکور اور شکر گزار ایک ہی معنوں میں استعمال کرتے ہیں ایک جو ہم کہتے ہیں بہت شکریہ اس پر بھی کچھ لوگ معترض ہوتے ہیں کہ بہت بہت شکریہ کہنا چاہئے

    ReplyDelete