Monday, January 27, 2025

ڈرامے اور ہم

 ڈرامے اور ہم

از

عابدہ رحمانی 

ڈرامے کی تاریخ اور جغرا فیے  سے کیا لینا دینا ۔۔ولیم شیکسپئیر اور آغا حشر کو اپنے کارنامے دکھائے ہوئے مدت بیت گئی ۔۔ لیکن انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے اب ڈرامہ ٹی وی سکرین ، یو ٹیوب ، نیٹ فلیکس ، بے شمار دوسرے چینل اور کمپیوٹر کی بدولت گھر گھر اور بچے بچے  تک پہنچ چکا ہے ۔۔

اگر پاکستان کا جائزہ لیں تو ایک زمانے میں کراچی ،لاہور میں سٹیج ڈراموں کا زور تھا ، ریڈیو پر بے انتہا دلچسپ ڈرامے ہفتہ وار نشر ہوتے تھے جسے انتہائی ذوق اور شوق سے سنا جاتا تھا ۔۔ پھر پاکستان ٹیلی وژن کا دور آیا تو آواز کی دنیا کے وہی کردار جیتے جاگتے ہمارے سامنے ٹیلی وژن پر آگئے اور ڈرامے کا ایک نیا دور شروع ہوا۔۔ 

پی ٹی وی نے انتہائی معیاری اور اعلی ڈرامے پیش کئے اور جانے انجانے میں ہم ان اداکاروں اور کر داروں سے منسلک ہو گئے ان ڈراموں کا اتنا اثر تھا کہ اس کی نشریات کے دوران لوگوں کی اکثریت اپنے ٹی وی سیٹ کے سامنے دم بخود ہو جاتی اور شہر کی سڑکوں پر بھی سناٹا چھا جاتا۔۔۔۔

پھر ڈش انٹینا اور کیبل ٹی وی کا دور آیا تو پاکستان میں بھی چھوٹے بڑے بے شمار چینل کھل گئے ۔۔

اب جبکہ پاکستان میں بے شمار ٹی وی چینل ہیں اور بے شمار ڈرامے بن رہے ہیں ، ٹیکنالوجی چھلانگیں مارتی ہو ئی کہاں سے کہاں پہنچ گئی تو ان ٹی وی ڈراموں کو دیکھنے کا بہترین ذریعہ یو ٹیوب ہے ۔۔ میں اپنے پسندیدہ ڈرامے یو ٹیوب پر اپنی سہولت سے دیکھتی ہوں ۔۔ نیٹ فلیکس اور دوسرے ذرائع بھی ہیں لیکن میں یو ٹیوب سے ہی مستفید ہوتی ہوں ۔۔۔

پاکستان کے علاوہ بھارتی ڈرامے بھی ایک زمانے میں کافی مقبول تھے لیکن اب ترکی ڈراموں نے میدان مار لیا ہے ، اب تو وہ بہترین اردو ڈبنگ dubbing میں آگئے ہیں جو کہ شاید وہیں ترکیہ سے ہی کر دیے جاتے ہیں ۔۔ تاریخی ڈرامے ارتغرل غازی ، کرولس عثمان ، صلاح الدین ایوبی اپنی جگہ تاریخ کے علاوہ جوش و جذبے کو جلا بخشتے ہیں جبکہ آجکل میں ایک ڈرامہ “ محبت ایک سزا “ دیکھ رہی ہوں جسمیں ماڈرن ترکی یوروپ سے کسی طرح کم نہیں ہے,جہاں شراب پینا اور کئی خباثتیں عام ہیں  ۔لباس اور پہناوے اپنی جگہ ، چھ انچ کی اونچی ایڑی کے جوتے پہن کر کٹ کٹ چلتی ہوئی عمر رسیدہ خاتون پر تو مجھے رشک آتاہے ۔۔لیکن لاجواب اداکاری اور کردار نگاری مجھے گم سم کر دیتی ہے ۔۔

کرولس عثمان اور اس ڈرامے کے ماحول میں زمین آسمان اور کئی صدیوں کا فرق ہے ۔ وہ اللہ کے دین کی سر بلندی اور اپنے لئے ایک ریاست حاصل کرنے کیلئے کوشاں ،کہاں وہ لپٹی لپٹائی خواتین اور کہاں انکا نیم عریاں لباس ، لیکن نام مسلمانوں کے اور کبھی کبھار اللہ کا ذکر بھی ہو جاتا ہے ۔۔

یہ تمام  ڈرامے ،انکے کردار و اداکار ہمیں رلاتے ہیں ، ہنساتے ہیں ، ہیجانی اور اضطرابی کیفیت میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔۔ اداکار بہترین کردار ادا کرکے بہترین معاوضہ سمیٹ کر چلتے بنتے ہیں جبکہ ہماری رات کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں اور خواب میں بھی اسی میں الجھے رہتے ہیں ۔۔۔ یہ تو اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانی ڈرامے کو پندرہ ،بیس اقساط کے بعد عمو ما سمیٹ لیا جاتاہے ، عموما سارے بگڑے کام سدھر جاتے ہیں ، ولن یا ولنی توبہ تائب ہوکر اپنے گناہوں کا اقرار کر لیتی ہے اور معافی تلافی ہو جاتی ہے ۔۔جس سے ہمیں بھی بے انتہا طمانیت اور سرور ملتا ہے اور سینے پر سے ایک بوجھ اتر جاتا ہے۔۔

لیکن بسا اوقات ایسا کیوں محسوس ہو تاہے کہ ہلکی پھلکی تفریح کے بہانے ہمیں  ان ڈراموں کی لت پڑ گئی ہے اور لت کا عادی نہیں ہونا چاہئے ۔۔۔۔۔اور یہ اچھی چیز نہیں  ہے ۔۔

No comments:

Post a Comment