کن کون ( میکسیکو) کی سیاحت
از عابدہ رحمانی
ابھی تک میکسیکو کے بارے میں اتنا ہی جانا تھا کہ لاطینی امریکہ کا یہ ملک معتدل آب و ہوا کی وجہ سے شمالی امریکہ کے سیاحوں کا مر کز ہے ۔۔ اور پھر بے چارے میکسیکن جو جان جھوکوں میں ڈال کر امریکہ ڈالر کمانے آتے ہیں اسطرح اگر امریکہ اور اب کینیڈا میں بھی جائزہ لیا جائے تو گھروں میں صفائی کرنے والیاں ، باغبانی کا تمام کام کرنے والے اور زیادہ تر مزدور میکسیکن ہوتے ہیں ۔۔ ان میں سے کتنے ناجائز طریقوں سے داخل ہوتے ہیں اور پھر پکڑ دھکڑ اور نکالے جانے کا سامنا کرتے ہیں ۔
امریکہ کے جنوبی ریاستوں میں جو کہ ایک زمانے میں میکسیکو کایہ حصہ ہوا کرتی تھیں وہاں پر یہ لاطینی باشندے بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں اور وہاں کی دوسری زبان ہسپانوی ہے ۔۔سڑکوں اور گلیو ں بلکہ شہروں کے نام بھی ہسپانوی ہیں ۔ جیسے لاس اینجلس ، سان ڈیاگو ، سان فرانسسکو وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ میکسیکو نافٹا NA FTAکا حصہ ہے North American free trade association اور بادل ناخواستہ شمالی امریکہ کا حصہ بھی مانا جاتا ہے ۔۔۔
جب میرے بیٹے ناصر نے وہاں جانے کی خواہش کا اظہار کیا تو کچھ تردد کے بعد میں راضی ہو گئی ۔۔( کیونکہ پچھلے سفروں سے کافی تھکان تھی) ۔۔ میں نے بکنگ وغیرہ کی تفصیلات اور سب کچھ اسپر چھوڑ دیا ۔
ٹورنٹو سے کنکون ،فلئیر ائر لائن سے ہماری براہ راست تقریبا چار گھنٹے کی پرواز تھی ، جو کہ اچھی رہی ۔ہم نے ائر پورٹ پر ہی کھانا کھا لیا تھا اور کچھ اپنے ساتھ جہاز پر لے گئے ۔ اس پرواز پر پانی بھی برائے فروخت تھا ۔۔
ایرپورٹ پر امیگریشن سے فارغ ہوئے ۔ باہر موسم گرم پایا ، ٹیکسی لی اور اپنے ہوٹل ویسٹن ریزورٹ Westin Resortکی جانب روانہ ہوئے ۔ یہ معلوم ہوا کہ باقی شہر میں ابر Uber دستیاب ہے لیکن ائر پورٹ سے نہیں لے سکتے ۔۔
ریزورٹ ہو ٹل بحیرہ کیریبیئن کے کنارے واقع کافی وسیع و عریض تھا ۔ساحل سمندر سے خوب فائدہ اٹھایا گیا تھا ۔ سفید ریت پر قطار در قطار لکڑی کی دراز آرام کرسیاں اور اوپر دلکش چھپر بنے ہوئے تھے اور پھر دیکھا کہ یہی چھپر یہاں کی خصوصیت ہے جسے انگریزی میں Land Mark یا Signature کہا جاتا ہے ۔۔ سمندر کا نیلگوں فیروزی رنگ کاپانی آسمان سے مشابہ اور اسکے کنارے سفید ریت کا ساحل سمندر اور پھر ہر جگہ ساحل پر یہی سفید ریت اور فیروزی پانی نظر آیا ۔۔ ہم نے رات کا کھانا وہیں ہوٹل کے ریسٹورانٹ میں کھایا جو کہ عمدہ قسم کی مچھلی ،جھینگے ، چاول اور سبزیاں تھیں ۔ میسیکن کھانا تھا ۔۔ صبح کا ناشتہ بھی وہیں ہوٹل کے بوفے میں کیا ، جہاں اپنے مطلب کی کافی چیزیں مل گئیں ۔۔۔
ناصر کو شدید قسم کا فلو مائل نزلہ زکام تھا اور کافی تکلیف میں تھا لیکن اللہ کا بے حد شکر ہے کہ دو دن میں بہتر ہو گیا لیکن اسکے ساتھ بھی تمام سیر و تفریح جاری رہی ۔۔
دس دسمبر کی صبح ناشتے کے بعد ہم نے ابر ٹیکسی لی اور مہیرا جزیرے جانے کیلئے فیری ٹر مینل پہنچ گئے ۔ ہسپانوی زبان میں جے کو ہا کے آواز سے ادا کیا جاتا ہے ۔۔ ایک ٹکٹ میں دو مزے تھے ،جزیرے سے واپسی کے بعد ہمیں ٹاؤر میں جانا تھا اور اوپر سے کنکون کی سیر کرنی تھی یہ اوپر نیچے ہونے والا اور گھومنے والا ٹاؤر تھا جو فیری میں جاتے ہوئے نظر آیا ۔۔
فیری ٹرمینل سے نکلے اور بازار میں سے گھومتے ہوئے ساحل سمندر کی طرف روانہ ہوئے ۔۔ کنکون کا مخصوص نیلگوں فیروزی رنگ کا سمندر ، سفید ریت کا ساحل اور ایک سے ایک بڑھ کر چھپر جو ناریل ، تاڑ کے پتوں اور دوسری درختوں کے چھالو ں سے بنائے گئے ہیں ۔۔ ہم جتنے ہوٹل سے باہر کے ریسٹورانٹ میں گئے وہ بڑے بڑے ہال برابر چھپر وں میں بنائے گئے تھے ،آرائشی فانوسوں اور مکرامے سے بنی ہوئی سجاؤٹ سے آراستہ تھے ۔۔
ساحل سمندر پر چھتری نما چھپر تھے جسکے نیچے آرام کر سیاں تھیں ۔۔ گرمی اور حبس کافی تھا حالانکہ سمندر سے اچھی ہوا بھی آرہی تھی ۔۔ عوام الناس سمندر سے لطف اندوز ہو رہے تھے اور ہم کنارے سے ۔۔
قریب کی دوکان سے دو ناریل خرید کر اسکا پانی پیا اور پھر اسکو تڑوا کر گودہ نکلوایا ، جو کہ کافی مقدار میں تھا ۔۔ کافی ساری خواتین اور بچے وہاں کا سیپ اور موتی سے بنا ہوا آرائشی سامان بیچ رہے تھے —-
یہاں سے ٹیکسی لے کر ہم جزیرے کے دوسرے سرے پر پہنچے ۔۔ یہ اونچائی پر تھا ۔جہاں پر مایا تہذیب کے کچھ مجسمے بنے تھے اور نیچے ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر تھا ، دلچسپ جگہ تھی ۔ گھوم پھر کر واپس ہورہے تھے تو باہر ایک ٹھیلے پر آم بکتے نظر آئے ، ہم نے آم خریدے ۔۔میکسیکو کے مخصوص آم ، لڑکے نے اسکو چھیلا اور ڈنڈی میں لگا کر خوبصورتی تراش کر اوپر نمک مرچ والا مسالہ چھڑکا ، کھٹ مٹھا کافی مزے کا تھا ۔۔ میکسیکن بھی لال مرچ شوق سے کھاتے ہیں ۔۔
اُبر uber کی کافی آسانی تھی ادھر ناصر کال کر تا تھا اور وہ چند منٹ میں پہنچ جاتی ۔۔
واپسی پر ہم ٹاؤر پر چڑھے اور کنکون شہر کا نظارہ کیا جسکا حسن اسکا نیلگوں سمندر ، سفید ریت کے ساحل ،صاف شفاف آسمان اور چھپر ہیں ۔۔۔
اگلے روز ہم نے پیدل چلنے کی ٹھانی قریب کے ایک چھپر نما ریسٹورانٹ میں میکسیکن برنچ brunch کیا ،کھانے میں کافی احتیاط کرنی پڑتی تھی اسلئے ہم زیادہ تر سمندری غذا مچھلی ، جھینگے ، سبزیاں ،پھل اور لوبیا وغیرہ کھاتے تھے ۔ ۔۔ میکسیکن کھانوں میں مکئی کے بنے ہوئے چپس ، اسکی پتلی روٹیوں کا بہت عمل دخل ہے اسکو وہ tortillas, tacoکہتے ہیں لیکن ادائیگی میں یہ ٹارٹیا بن جاتا ہے ،اسکی تکنیک دیکھنا چاہئے کہ یہ کیسے بنتے ہیں ؟۔ اسلئے کہ ہمارے ہاں پاکستان میں مکئی کی کافی پیداوار ہوتی ہے ،خاص طور پر پوختونخوا میں لیکن مکئی کی اتنی پتلی روٹیاں نہیں بنتیں ہیں ۔۔۔
کنکون ساحل سمندر کی سیر کرتے مختلف مقامات سے گزرے ۔۔ اکثر جگہ فٹ پاتھ ٹوٹا پھو ٹا ملا ۔۔
شام کو ہال کی طرح بنے ہو ئے چھپر کے ریسٹورانٹ میں کھانا کھانے گئے تو تیز بارش شروع ہوئی ۔۔ نیچے سفید ریت کا فرش تھا ہمارے اوپر چھپر ٹپکنے لگا تو جگہ بدلنی پڑی ۔۔
اگلی صبح سویر ے ساڑھے چھ بجے ہم سیاحوں کی بس میں مایا تہذیب کے کھنڈرات دیکھنے چیچن ایٹزا۔ Chichen Itza کیلئے روانہ ہوئے ۔ گائیڈ کافی دلچسپ سی خاتون تھی ، باریک سی آواز میں وہ ایک ہی رو میں سپینش Spanish اور انگریزی میں بتاتی رہی ۔۔ رستے میں بس مختلف ریزورٹ resort پر رکتے ہوئے سیاحوں کو اٹھاتی رہی ۔ سڑکیں اور شاہراہیں اچھی حالت میں تھیں ۔۔
ہمیں بھوک لگ رہی تھی گائیڈ سے پو چھا کہ ناشتہ کہاں کرینگے تو اسنے بتایا کہ دوگھنٹے کے بعد ایک مارکیٹ میں رکینگے ۔۔
ساتھ بیٹھے ہوئے لڑکے نے ہماری طرف دوسیب بڑھائے اور بتایا کہ انکے پاس کھانے کو کافی کچھ ہے ، جو ہم نے شکریے کے ساتھ قبول کر لئے ۔۔
بس جب مارکیٹ کے پاس رکی تو مایا تہذیب کو نمایاں کرتے ہوئے انکے طریقہ پر ملبوس لوگ نظر آئے انہوں نے خوفناک جانوروں کے شکل کے ماسک پہنے ہوئے تھے ۔ غنیمت ہے کہ خواتین نے یہ روپ نہیں دھارا تھا ۔ کیونکہ چند مجسموں میں خواتین نیم عریاں تھیں ۔۔
اندر نوادرات کی ایک بڑی دوکان یا عجائب گھرتھا، جسمیں کافی قیمتی سیاہ گرینائیٹ پتھر سے بناہوا آرائشی اور سجاؤٹی سامان برائے فروخت تھا ۔
یہیں پر کافی اور بسکٹ ،بن وغیرہ برائے فروخت تھے ۔۔ جسکا ہم نے ناشتہ کیا ۔۔تقریبا ایک گھنٹہ رکنے کے بعد بس اگلی منزل کے لئے روانہ ہوئی ۔۔
اگلا پڑاؤ مایا تہذیب کے کھنڈرات تھے یہ پانچویں صدی عیسوی میں یہاں پر ایک بڑی تہذیب اور آبادی تھی ، یہ علاقہ انکے عبادت گاہ، قربان گاہ اور مندر تھے۔ چیچن chichinکے معنی ہیں کنوئیں کا منہ اور اٹزا itzaپانی تلاش کرنیوالے یا پانی کے ساتھی۔۔ یہ قوم گواٹے مالا اور ہنڈوراس وغیرہ میں بھی تھی ۔ ہوسکتا ہے انکی نسلیں اب بھی باقی ہوں ۔
یہ علاقہ میکسیکو کے یو کا ٹان yucatan جزیرہ نما میں ہے ۔۔ یہاں تقریبا دو کلو میٹر کے علاقے میں انکے کھنڈرات پھیلے ہوئے ہیں ۔ ایک عمارت اہرام مصر سے مشابہ تھی لیکن قدرے چھوٹی اور اسی طرح کے دوسرے مندر تھے ۔۔یہ ساری عمارات مرمت شدہ ہیں جبکہ ایک عمارت کو اصلی حالت میں رکھا گیا تھا۔۔یہ لوگ مناظر قدرت کی اپنے طور پر عبادت کرتے تھے ۔سورج، چاند پانی اور آگ وغیرہ ۔۔ ایک خاص بات گائیڈ نے بتائی جو تالی بجانے کی تھی جسکی گونج بہت زیادہ تھی اور دیر تک تھی ۔ اسنے بتایا کہ یہ ان عمارات کا اثر ہے ۔۔
یہاں ہرطرف میکسیکو کی دستکاری کا سامان چھوٹی چھوٹی دوکانوں میں برائے فروخت تھا ۔۔ ہم نے یادگار کے طور پر چھوٹی موٹی خریداری کی ۔۔۔
یہاں سے ہم لنچ دوپہر کے کھانے کیلئے روانہ ہوئے اور وہیں پر Cenote گہرا کنوواں نما تالاب تھا اور یہ اس علاقے میں پورا ایک سلسلہ تھا جسکی وجہ سے Itza کا نام پڑا اور مشہور ہو ئے ۔۔
زیادہ تر ساتھی اور ناصر لائف جیکٹ پہن کی نیچے تالاب میں تیرنے گئے ۔۔ اس پانی میں کیلشیم کی آمیزش تھی اور صحت مند تھا اوپر سے کچھ پانی آرہا تھا ، نیچے اترنے کیلئے مناسب سیڑھیاں تھیں اور یہ چالیس فٹ گہرا تالاب تھا ۔۔
میں کنارے سے نظارہ کرتی رہی اور تصاویر بنائیں ۔۔
بوفے لنچ میں میکسیکن روٹیاں اور کھانے تھے ،غنیمت ہے کہ بیشتر کھانے گوشت کے بغیر تھے ،تازہ سلاد اور سبزیاں تھیں ،میٹھے میں کھیر تھی جو Rice pudding کہلاتی ہے ۔۔
واپسی میں ہم ایک قصبے میں رکے ، یہاں پر ایک چھوٹا گرجہ اور اطراف میں دکانیں تھیں ۔۔ میکسیکن چٹ پٹی چیزیں مل رہی تھیں ہم نے چورو Churo خریدا وہ مکئی کے آٹے کے آمیزے کو مشین سے موٹی سویوں کی شکل میں نکال کرکڑاھی میں تل کر اوپر سے پسی ہوئی چینی ڈالتے ۔ کر کرا اور مزیدار تھا اسکے علاوہ مرچ مصالحہ ملی ہوئی مونگ پھلی بھی لی ۔۔
یہاں سے واپسی کا سفر شروع ہوا اور شام تک واپس اپنے ٹھکانے پہنچ گئے ۔۔
رات کے کھانے کیلئے ایک اور چھپر نما ریسٹورانٹ میں گئے جہاں عمدہ قسم کی باسBass مچھلی ثابت ، جھینگوں کا سالن ، Salsa, Guacamole اور مکئی کے چپس کے ساتھ کھایا ، میٹھے میں امرود کی کسٹرڈ پیسٹری پہلی مرتبہ کھائی ۔ یہاں ایک طرف پانی میں لوگ جھانک رہے تھے تو معلوم ہوا کہ ریسٹورانٹ والوں کا پالتو مگر مچھ ہے جسکا کوئی نام بھی تھا اور یہ کہ کنکون کے تالابوں میں بے شمار مگر مچھ ہیں ۔۔۔۔
اگلی صبح ہم نے ہوٹل میں ہی ناشتہ کیا اور واپسی کے سفر کیلئے ائر پورٹ روانہ ہوئے ۔۔ یوں یہ دلچسپ سفر اختتام پذیر ہوا ۔۔۔
میں نے پچھلے چند برس سے الحمد للہ کئی یادگار سفر کئے ہیں ۔۔حج اور عمرے کے سفر اللہ کی نعمت اور عنایت ہیں۔۔ امریکہ اور کینیڈا کی سیاحت کے ساتھ ۲۰۱۵ میں ملائشیا اور سنگاپور کا سفر کیا ۔ سب سے یادگار سفر دسمبر ۲۰۱۸ میں فلسطین ، بیت المقدس اور اردن کا تھا ، مصر کئی برس پہلے چھوٹے بیٹے کے ساتھ گئی تھی۔۔
، اسکے بعد ازبکستان ، لبنان، سری لنکا، سپین اور مراکش کے سفر بھی کافی یادگا ر تھے ۔ ۲۰۲۲ میں عاصم بیٹے کے ہمراہ Alberta کے مشہور پارک اور وینکوور کی تفصیلی سیر کی ۔اکست ۲۰۲۳ میں روس کا سفر بھی لاجواب تھا اور اسی طرح پاکستان کے شمالی علاقہ جات ہنزہ ،چترال اور کالاش کی سیر ۔۔
۲۰۲۳ کے آخر میں الاسکا اور ۲۰۲۴ کے نومبر میں کیریبین کروز یادگار رہے ۔ سب پر ہی لکھنے کی کوشش کی ہے ورنہ تصویری سفر نامہ تو ہوتا ہی ہے ۔۔۔۔
عابدہ رحمانی ، جنوری ۹ ، ۲۰۲۵