ایک طویل عرصے کےبعد میں اپنے۔مادر وطن میں عیدالاضحی منارہی ہوں-جہاں جابجا بکروں کے ممیانے اور گائیوں کے ڈکرانےکی آواز یں آرہی ہیں ۔ ۔۔لیکن نہ تو میں مساجد میں ادا ہو نیوالے نماز عید کے نظام الاوقات دیکھ رہی ہوں اور نہ ہی ان میں شرکت کی جستجو ہے--
جن ممالک میں اب بسیرا ہے وہاں جانوروں کی آوازیں سنائی دیتی ہے ، نہ قصائی اور گوشت کی تقسیم اور سنبھالنے کاغم ، نہ ہی یہ فکر کہ کھال کسکو جائیگی--ہاں نماز عید میں حاضری لازمی، مرد و خواتین برابر تعداد میں بلکہ اکثر خواتین اور بچوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے -بلند آواز تکبیر ات ، جاندار خطبات اور جوش و خروش--کیا اب وہ ممالک اسلام کا قلعہ بن رہے ہیں یا بنائے جارہے ہیں، قربانیاں اور گوشت یہاں اور باجماعت نماز عید وہاں--- کیونکہ یہاں کی مساجد میں خواتین کا داخلہ ممنوع ہے --- سوائے معدودے چند کے - مسیساگا میں ایک بہے بڑا اجتماع مشہور عالم اور قاری مشاری العفاسی کی امامت میں منعقد ہوا-خبروں کے مطابق تقریبا 20 ہزار افراد شریک ہوئے ، جنمیں ایک بڑی تعداد میں خواتین اور بچے تھے -
تمام اہل وطن کو پاکستان میں عیدالاضحی مبارک ہو--
طالب دعا--
عابدہ رحمانی
No comments:
Post a Comment