Monday, July 24, 2017

صدقہ جاریہ

صدقہ (جاریہ) کے چند چھوٹے چھوٹے طریقے:
01: اپنے کمرے کی کھڑکی میں یا چھت پر پرندوں کیلیئے پانی یا دانہ رکھیئے۔
02: اپنی مسجد میں کچھ کرسیاں رکھ دیجیئے جس پر لوگ بیٹھ کر نماز پڑھیں۔
03: سردیوں میں جرابیں/مفلر/ٹوپی گلی کے جمعدار یا ملازم کو تحفہ کر دیجیئے۔
04: گرمی میں سڑک پر کام کرنے والوں کو پانی لیکر دیدیجیئے۔
05: اپنی مسجد یا کسی اجتماع میں پانی پلانے کا انتظام کیجیئے۔
06: ایک قرآن مجید لیکر کسی کو دیدیجیئے یا مسجد میں رکھیئے۔
07: کسی معذور کو پہیوں والی کرسی لے دیجیئے۔
08: باقی کی ریزگاری ملازم کو واپس کر دیجیئے۔
09: اپنی پانی کی بوتل کا بچا پانی کسی پودے کو لگایئے۔
10: کسی غم زدہ کیلئے مسرت کا سبب بنیئے۔
11: لوگوں سے مسکرا کر پیش آئیے اور اچھی بات کیجیئے۔
12: کھانے پارسل کراتے ہوئے ایک زیادہ لے لیجیئے کسی کو صدقہ کرنے کیلئے۔
13: ہوٹل میں بچا کھانا پیک کرا کر باہر بیٹھے کسی مسکین کو دیجیئے۔
14: گلی محلے کے مریض کی عیادت کو جانا اپنے آپ پر لازم کر لیجیئے۔
15: ہسپتال جائیں تو ساتھ والے مریض کیلئے بھی کچھ لیکر جائیں۔
16: حیثیت ہے تو مناسب جگہ پر پانی کا کولر لگوائیں۔
17: حیثیت ہے تو سایہ دار جگہ یا درخت کا انتظام کرا دیجیئے۔
18: آنلائن اکاؤنٹ ہے تو کچھ پیسے رفاحی اکاؤنٹ میں بھی ڈالیئے۔
19: زندوں پر خرچ کیجیئے مردوں کے ایصال ثواب کیلئے۔
20: اپنے محلے کی مسجد کے کولر کا فلٹر تبدیل کرا دیجیئے۔
21: گلی اندھیری ہے تو ایک بلب روشن رکھ چھوڑیئے۔
22: مسجد کی ٹوپیاں گھر لا کر دھو کر واپس رکھ آئیے۔
23: مسجدوں کے گندے حمام سو دو سو دیکر کسی سے دھلوا دیجیئے۔
24: گھریلو ملازمین سے شفقت کیجیئے، ان کے تن اور سر ڈھانپیئے۔
25: اس پیغام کو دوسروں کو بھیج کر صدقہ خیرات پر آمادہ کیجیئ

Sunday, July 16, 2017

Revenge of an ex wife!

*Revenge of an Ex-wife !*
This is amazingly hilarious....

She spent the first day packing her belongings into boxes, crates and suitcases.

On the second day, she had the movers come and collect her things.

On the third day, she sat down for the last time at their beautiful dining room table by candlelight, put on some soft background music and feasted on a pound of shrimp, a jar of caviar and a bottle of Chardonnay.

When she had finished, she went into each and every room and deposited a few half-eaten shrimp dipped in caviar, into the hollow of the curtain rods.

She then cleaned up the kitchen and left.

When the husband returned with his new girlfriend, all was bliss for the first few days.

Then slowly, the house began to smell. They tried everything... cleaning, mopping and airing the place out.

Vents were checked for dead rodents and carpets were steamed. Air fresheners were hung everywhere.

Exterminators were brought in to set off gas canisters, during which they had to move out for a few days, and in the end even paid to replace the expensive woolen carpeting.

Nothing worked. People stopped coming over to visit.

Repairmen refused to work in the house. The maid quit. Finally, they could not take the stench any longer and decided to move.

A month later, even though they had cut their price in half, they could not find a buyer for their stinky house.

Word got out and eventually even the local realtors refused to return their calls.

Finally, they had to borrow a huge sum of money from the bank to purchase a new place.

The ex-wife called the man and asked how things were going.

He told her the saga of the rotting house. She listened politely and said that she missed her old home terribly, and would be willing to reduce her divorce settlement in exchange for getting the house back.

Knowing his ex-wife had no idea how bad the smell was, he agreed on a Price that was about 1/10th of what the house had been worth, but only if she were to sign the papers that very day.

She agreed and within the hour his lawyers delivered the paperwork.

A week later the man and his girlfriend stood smiling as they watched the moving company pack everything to take to their new home . . . . . . .

*Including the CURTAIN RODS !*

I LOVE A HAPPY ENDING, DON'T YOU?

Tuesday, July 11, 2017

پاکستان کی جیت

پاکستان کی جیت ۔ 
از 
عابدہ رحمانی 

مرے چارہ گرکو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کرو
 وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب ہم نے چکا دیا۔
اب تقریباً ایک مہینہ ہونیوالا ہے لیکن اس جیت کی گھن گرج جاری ہے۔
کرکٹ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کا اپنے روائتی حریف بھارت کو ہرانا ناممکنات میں سے تھا اور پھر ایسے کر وفر سے ہرانا واقعتا کچھ کرشماتی لگ رہا تھا ۔بقول ایک بھارتی کمنٹیٹر کے "ہمارے کھلاڑیوں کا یہ حال تھا کہ تو چل میں آیا"
 انکے سارے مشہور بلے باز ریت کا ڈھیر ثابت ہوئے ۔ ۱۸۰ رنز کی عبرت ناک شکست ۔ پاکستان اور پاکستانیوں کا خون بڑھانے ، گرمانے انکا وقار اور خود اعتمادی بحال کرنے کے لئے ایک نسخہ کیمیا ثابت ہوئی ۔
شمالی امریکہ کے مشرقی زون کے وقت کے مطابق سحری اور نماز فجر سے فراغت کے کچھ دیر بعد ہی میچ شروع ہوا تھا اٹھارہ جون کی یہ مبارک صبح تھی کہ کھیل کا آغاز ہوا ۔بھارت نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی اور پھر پاکستانی کھلاڑیوں نے ایک نئی تاریخ رقم کی ۔میں تو پچھلے کچھ عرصے سے یہ بھی نہیں جانتی تھی کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں کے کیا نام ہیں ؟ انگلینڈ کو سیمی فائنل میں جب شکست ہوئی تو مجھے سمجھ میں آیا کہ " سرفراز دھوکہ نہیں دیگا" کے کیا معنی ہیں ۔ اسکے بعد سوشل میڈیا پر ایک سے بڑھ کر ایک دلچسپ پوسٹ آنے لگے سب سے اچھا تو وہ لگا کہ "سرفراز سے حلفیہ بیان لیاجائے کہ ٹرافی جیتنے کے بعد وزیراعظم بننے کی ضد نہیں کریگا۔۔" 
مسلمان کی شان کے مطابق کھلاڑی جیت کے بعد اپنے رب کے حضور سر بسجود ہوئے۔
کئی برس پیشتر ۱۹۹۲ کے رمضان میں ہی عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے کرکٹ کا ورلڈ کپ جیتا تھا جسکی گونج ابھی تک باقی ہے ۔ اسکے بعد کرکٹ تو جیسے تیسے چلتی رہی لیکن کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی بلکہ  پےدرپے مختلف واقعات کی بناء پر اور خاصکر سری لنکن ٹیم پر حملے کے افسوسناک واقعے کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ مقابلوں کے کھیلنے پر پابندی لگ گئی اور کرکٹ ٹیم کا معیار کافی گھٹ کیا ۔ بھارت نے تو ایک طرح سے اس بحران کا بھر پور فائدہ اٹھایا ۔ پھر انتہا پسند ہندؤوں نے پاکستانی ٹیم کی بھارت آنے اور کھیلنے کی سخت مخالفت کی ۔پھر پاکستان کے میدانوں کے بجائے دوبئی اور شارجہ کے میدانوں میں کرکٹ پروان چڑ ھی۔ 
پاکستان کا مقبول عام ، گلی گلی کھیلا جانے والا کھیل پھر پاکستان سپر لیگ یا پی ایس ایل کی صورت میں سامنے آیا۔ اس سے کھیل کی شان و شوکت میں اضافہ ہوا اس کھیل کے امسالہ لاہور میں کھیلنے والے فائنل کے کامیاب انعقاد نے شائقین اور کھلاڑیوں کا اعتماد بحال کیا ۔یہ فائنل بہت سوچ بچار کے بعد سخت حفاظتی اقدامات کے تحت کھیلا گیا ۔ٹیموں کے بیرون ملک سے آنے والے کئی کھلاڑیوں نے لاہور میں کھیلنے سے انکار کر دیا    ۔اسکے کامیاب انعقاد کے بعدبین الاقوامی کرکٹ کمیٹی بھی پاکستان میں کھیل کو سنجیدگی سے لینے لگی ۔
 اب اتنے طویل عرصے کے بعد چیمپئنز ٹرافی جیتنا اور وہ بھی بھارت کو بری طرح ہرا کر ،ایک قابل فخر اور تعریف کارنامہ ہے۔
اس ٹرافی کیلئے پاکستان کی ٹیم کا بڑھنا یا کوالیفائی کرنا پہلا معجزہ تھا ۔ پہلا میچ بھارت سے ہارنا حوصلہ شکن ضرور تھا لیکن پھر بعد کی جیتیں اور خاصکر سیمی فائینل میں انگلینڈ کو ہرانا پاکستان کرکٹ ٹیم کے وقار کو بڑھانےاور اعتماد کو بحال کرنے  کیلئے بھر پور ثابت ہوا ۔ بھارت کی  اس شکست سے  ہم سب پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند ہوا ۔
اب ہر پاکستانی اس جیت سے خوش ہے ۔ہمارے  کھلاڑیوں کو انعام و اکرام سے نوازا جا رہا ہے ۔ اورہمیں قوی امید ہے  اور ہماری دعا ہے کہ پاکستان کی ٹیم اسی طرح کی فتوحات سے سرفراز کی قیادت میں سرفراز رہے۔۔

Sent from my iPad

Sunday, July 9, 2017

⏳نماز کی اہمیت⏳ 📌نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:( مفہوم)" قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سے سب پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا ". 📌حدیث کی رو سے اللہ تعالی کو سب سے زیادہ محبوب عمل وقت پر نماز پڑھنا ہے ، پھر ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور پھر اللہ تعالی کے راستے میں جہاد کرنا ہے. 📌رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین (٣)بار فرمایا:(مفهوم) "نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو ، نماز کے بارے اللہ سے ڈرو ، نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو ". 📌نماز کا نہ پڑ ھنا کفر ، شرک اور منافقت کی علامت بھی ہے. 📌ترکِ نماز تمام خرابیوں کی جڑ ہے. 📌آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مفہوم)"سب سے افضل عمل اوّل وقت پر نماز پڑ ھنا ہے". 📌آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(مفہوم) " جب تم میں سے کو ئی آدمی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمتِ الٰہی اس کی طرف متوجّہ ہو جاتی ہے". ⏳کفّارات⏳ 📌گناہوں کا کفّارہ بننے والی نیکیاں: 📌نماز باجماعت کے لیے پیدل چل کر جانا. 📌نماز کے بعد مسجدوں میں بیٹھنا. 📌مشقّت ( سردی یا بیماری وغیرہ) کے وقت پورا وضو کرنا. ⏳درجات کی بلندی⏳ 📌درجات کی بلندی کن چیزوں میں ہے؟ 📌لوگوں کو کھانا کھلانا . 📌نرم بات کرنا . 📌رات کو نماز پڑھنا جب کہ لوگ سو رہے ہوں (یعنی تہجّد). ⏳رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہترین دعا⏳ اَلّلهمّ! إِنِّي اَسْٗلُكَ فِعْلَ الْخيْرَاتِ وَ تَرْكَ الْمُنْکَرَاتِ وَ حُبَّ الْمَسَاکِینِ، وَ اَٗنْ تَغْفِرَلِی وَ تَرْحَمَنِی، وَ اِذَا اَٗرَدْتَّ فِتْنَةً فِي قُوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُو نٍ، وَ اَٗسْئلَُکٗ حُبَّکَٗ وَحُبَّ مَنْ يُّحِبُّكَ وَ حُبَّ عَمَلٍ يُّقَرِّبُ اِلٰى حُبِّكَ "اے اللہ! میں تچھ سے سوال کرتا ہوں نیکیوں کے کرنے کا، برائیوں کے چھوڑنے کا، مسکینوں کے ساتھ محبت کرنے کا اور یہ کہ تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرمائے، اگر تیرا کسی قوم کو آزمائش میں ڈالنے کا ارادہ ہو تو مجھے آزمائش سے بچا کر موت دے دینا اور میں تجھ سے تیری محبت اور ہر اس شخص کی محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور میں تجھ سے وہ عمل کرنے کی توفیق مانگتا ہوں جو ( مجھے) تیری محبت کے قریب کر دے". 📌جس نے صبح کی نماز پڑھی ، وہ اللہ کی حفاظت اور ذمّہ داری میں ہے. یعنی نماز میں کوتاہی نہ کرو کیونکہ یہ اللہ کی حفاظت نہ چاہنے کے برابر ہے. ⏳نماز کا طریقہ⏳ 📌آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عملی طور پر اللہ تعالی نے جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے نماز کا طریقہ سکھایا. 📌جبرئیل علیہ السلام نے اللہ تعالی کے حکم کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی کیفیت ، ہئیت ، اس کے اوقات اور اسکے قاعدے سکھائے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبرئیل علیہ السلام کے بتائے اور سکھائے ہوئے وقتوں ، طریقوں ، قاعدوں اور ضابطوں کے مطابق نماز پڑھتے رہے اور امّت کو بھی حکم دیا کہ: (مفہوم) "تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو". 📌فرمایا گیا:(مفہوم)"نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ". 📌جب آذان ہوتی ہے تو ہم پر فرض ہو جاتا ہے کہ اب ہم اللہ کا حق دینے کے لیے تیار ہو جائیں ، دنیا کے کام چھوڑ کر عبادت کے لیے نکل آئیں. 📌مساکین جنّت میں پانچ سو سال(٥٠٠) پہلے داخل ہوں گے. 📌ایسا مسکین جو خاک آلود ہے ، اس سے ہاتھ ملا لینا ، قریب کر لینا ، اسکے پاس بیٹھ جانا دل کی سختی دور کرتا ہے. 📌اگر ہم اپنے کام چھوڑ کر وقت پر نماز کے لیے نہیں نکلتے تو گویا ہم نے اللہ تعالی کے ساتھ اس کام کو شریک کر لیا. 📌جو شخص نماز چھوڑنے والا ہو گا قیامت کے دن(فرمایا گیا) وہ فرعون ، ہامان اور قارون کے ساتھ اٹھایا جائے گا. 📌فرعون متکبّر تھا ، تکبّر کی وجہ سے نماز ترک کرنے والے اس کے ساتھ ہوں گے. 📌حکومت اور جاہ کی خاطر نماز چھوڑنے والے ہامان کے ساتھ ہوں گے. 📌مال کی محبّت میں نماز چھوڑنے والے قارون کے ساتھ ہوں گے. 📌مال کی محبّت اگر اللہ تعالی کی محبّت پر غالب آجائے یا مقابل آ جائے تو یہ بھی شرک ہے.

⏳نماز کی اہمیت⏳

📌نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:( مفہوم)" قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سے سب پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا ".

📌حدیث کی رو سے اللہ تعالی کو سب سے زیادہ محبوب عمل وقت پر نماز پڑھنا ہے ، پھر ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور پھر اللہ تعالی کے راستے میں جہاد کرنا ہے.

📌رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین (٣)بار فرمایا:(مفهوم) "نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو ، نماز کے بارے اللہ سے ڈرو ، نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو ".

📌نماز کا نہ پڑ ھنا کفر ، شرک اور
منافقت کی علامت بھی ہے.

📌ترکِ نماز تمام خرابیوں کی جڑ ہے.

📌آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مفہوم)"سب سے افضل عمل اوّل وقت پر نماز پڑ ھنا ہے".

📌آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(مفہوم)
" جب تم میں سے کو ئی آدمی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمتِ الٰہی اس کی طرف متوجّہ ہو جاتی ہے".

⏳کفّارات⏳

📌گناہوں کا کفّارہ بننے والی نیکیاں:

📌نماز باجماعت کے لیے پیدل چل کر جانا.

📌نماز کے بعد مسجدوں میں بیٹھنا.

📌مشقّت ( سردی یا بیماری وغیرہ) کے وقت پورا وضو کرنا.

⏳درجات کی بلندی⏳

📌درجات کی بلندی کن چیزوں میں ہے؟
📌لوگوں کو کھانا کھلانا .

📌نرم بات کرنا .

📌رات کو نماز پڑھنا جب کہ لوگ سو رہے ہوں (یعنی تہجّد).

⏳رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہترین دعا⏳

اَلّلهمّ! إِنِّي اَسْٗلُكَ فِعْلَ الْخيْرَاتِ وَ تَرْكَ الْمُنْکَرَاتِ وَ حُبَّ الْمَسَاکِینِ، وَ اَٗنْ تَغْفِرَلِی وَ تَرْحَمَنِی، وَ اِذَا اَٗرَدْتَّ فِتْنَةً فِي قُوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُو نٍ، وَ اَٗسْئلَُکٗ حُبَّکَٗ وَحُبَّ مَنْ يُّحِبُّكَ وَ حُبَّ عَمَلٍ يُّقَرِّبُ اِلٰى حُبِّكَ

"اے اللہ! میں تچھ سے سوال کرتا ہوں نیکیوں کے کرنے کا، برائیوں کے چھوڑنے کا، مسکینوں کے ساتھ محبت کرنے کا اور یہ کہ تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرمائے، اگر تیرا کسی قوم کو آزمائش میں ڈالنے کا ارادہ ہو تو مجھے آزمائش سے بچا کر موت دے دینا اور میں تجھ سے تیری محبت اور ہر اس شخص کی محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور میں تجھ سے وہ عمل کرنے کی توفیق مانگتا ہوں جو ( مجھے)  تیری محبت کے قریب کر دے".

📌جس نے صبح کی نماز پڑھی ، وہ اللہ کی حفاظت اور ذمّہ داری میں ہے.
یعنی نماز میں کوتاہی نہ کرو کیونکہ یہ اللہ کی حفاظت نہ چاہنے کے برابر ہے.

⏳نماز کا طریقہ⏳

📌آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عملی طور پر اللہ تعالی نے جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے نماز کا طریقہ سکھایا.

📌جبرئیل علیہ السلام نے اللہ تعالی کے حکم کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی کیفیت ، ہئیت ، اس کے اوقات اور اسکے قاعدے سکھائے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبرئیل علیہ السلام کے بتائے اور سکھائے ہوئے وقتوں ، طریقوں ، قاعدوں اور ضابطوں کے مطابق نماز پڑھتے رہے اور امّت کو بھی حکم دیا کہ: (مفہوم)  "تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو".

📌فرمایا گیا:(مفہوم)"نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ".

📌جب آذان ہوتی ہے تو ہم پر فرض ہو جاتا ہے کہ اب ہم اللہ کا حق دینے کے لیے تیار ہو جائیں ، دنیا کے کام چھوڑ کر عبادت کے لیے نکل آئیں.

📌مساکین جنّت میں پانچ سو سال(٥٠٠) پہلے داخل ہوں گے.

📌ایسا مسکین جو خاک آلود ہے ، اس سے ہاتھ ملا لینا ، قریب کر لینا ، اسکے پاس بیٹھ جانا دل کی سختی دور کرتا ہے.

📌اگر ہم اپنے کام چھوڑ کر وقت پر نماز کے لیے نہیں نکلتے تو گویا ہم نے اللہ تعالی کے ساتھ اس کام کو شریک کر لیا.

📌جو شخص نماز چھوڑنے والا ہو گا قیامت کے دن(فرمایا گیا) وہ فرعون ، ہامان اور قارون کے ساتھ اٹھایا جائے گا.

📌فرعون متکبّر تھا ، تکبّر کی وجہ سے نماز ترک کرنے والے اس کے ساتھ ہوں گے.

📌حکومت اور جاہ کی خاطر نماز چھوڑنے والے ہامان کے ساتھ ہوں گے.

📌مال کی محبّت میں نماز چھوڑنے والے قارون کے ساتھ ہوں گے.

📌مال کی محبّت اگر اللہ تعالی کی محبّت پر غالب آجائے یا مقابل آ جائے تو یہ بھی شرک ہے.

Saturday, July 8, 2017

کوئی ہے جو عبرت پکڑے

کوئ ہے جو عبرت پکڑے ؟؟؟؟
آخری مُغل ---- ظفرجی
یہ سلطانہ بیگم ہیں .... !!!!
کلکتہ کے قریب ھوورا کے ایک غریب محلّہ میں رہنے والی " شہزادی " !!!
حکومت کی طرف سے انہیں تقریباً 6 ہزار وظیفہ مل رہا ہے جس سے بمشکل گزارا چلتا ہے- یہ دو کمروں کے ایک چھوٹے سے مکان میں پانچ بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ رہائش پزیر ہیں ، پڑوس کے ساتھ مشترکہ کچن میں کھانا پکاتی ہیں اور گلی میں نصب ٹونٹی سے کپڑے دھوتی ہیں-
ان کے شوھر جن کا نام "بیدار بخت تھا ، 1980ء میں وفات پا چکے ہیں- بیدار بخت ، جمشید بخت کے بیٹے تھے جمشید بخت شہزادہ جواں بخت کا چشم و چراغ تھا اور جواں بخت ، آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا سب سے چھوٹا شہزادہ تھا-
کون جانتا ہے کہ 1852ء میں شہزادہ جواں بخت کی شادی پر دلی میں دس روز تک جشن چلتا رہا-
جواں بخت 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد زندہ بچ جانے والا واحد شہزادہ تھا- بادشاہ رنگون میں جلا وطن ہوئے تو شہزادہ جواں بخت بھی بمعہ اہل و عیال ساتھ تھا- ملکہ زینت محل کی آخر دم تک یہ خواہش رہی کہ انگریز کسی طرح جواں بخت کو تختِ دلی واپس سونپ دے ، لیکن دودھ کا جلا انگریز ، کوئ نئ چھاچھ پینے کو تیار نہ تھا-
جواں بخت نے اپنے والد بہادر شاہ ظفر اور ماں بیگم زینت محل کو اپنے ہاتھوں سے رنگون کی خاک میں دفن کیا-
کسی نئ بغاوت کے خوف سے جواں بخت کو کبھی ھندوستان نہ آنے دیا گیا- اسے برما میں ایک بنگلہ عنایت کر دیا گیا- جواں بخت کا بیٹا جمشید بخت برما میں پیدا ہوا اور اس نے وہیں انگریزی تعلیم حاصل کی- جمشید بخت کو بھی ھندوستان آنے کی اجازت نہ مل سکی- اس نے 60 سالہ زندگی برما میں ہی گزار دی اور بے شمار راز سینے میں لئے 1921ء میں راہیء ملک عدم ہو گیا-
جمشید بخت کی وفات کے بعد اس کے تین سالہ بیٹے بیدار بخت کو ، اس کا ایک دور پار کا چچا کلکتہ لے آیا تاکہ انگریز حکومت سے اس کی پینشن کلیم کی جا سکے جو باپ کی وفات کے بعد بند ہو گئ تھی-
ھندووستان میں ان دنوں سیاست کی بے شمار ھانڈیاں کھول رہی تھیں- سیاسی تحاریک کے طلاطم میں ایک 3 سالہ مغل شہزادے کی آمد بھی انگریز کو بار محسوس ہوئ چنانچہ اس جرم کی پاداش میں چچّا کو فوراً گرفتار کر لیا گیا-
بعد میں بیدار بخت کی پینشن اس شرط پر بحال کی گئ کہ وہ کسی سیاسی جلسے میں سامنے نہیں لایا جائے گا اور کسی سے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی- چنانچہ وہ گمنامی کی زندگی گزارنے لگا- اسے پچاس روپے انگریز سے ، پچاس روپے نظام آف حیدر آباد سے اور سو روپے نظام الدین اولیاء فنڈ سے ملنے لگے- بیدار بخت جس اسکول یا کالج میں پڑھا ، ساتھ بیٹے طلباء کو بھی خبر نہ ہو سکی کہ وہی سابقہ مغل شہزادہ ہے-
تقسیم کے بعد بھی بیدار بخت کبھی سامنے نہ آیا- البتہ کلکتّہ کے لوگ کبھی کبھی لمبی اچکن کے ساتھ سلیم شاھی جوتا پہنے ، ہاتھ میں گلاب کا پھول لئے ایک شخص کو کلکتہ کی گلیوں میں چہل قدمی کرتے ضرور دیکھا کرتے تھے ، لیکن اس وقت تک ھندوستان کے عوام بھول چکے تھے کہ مغل بھی کبھی بادشاہ ہوا کرتے تھے-
1980ء میں بیدار بخت کا انتقال ہوا-
2015ء میں سلطانہ بیگم منظر عام پر آئیں- انہوں نے مختلف دستاویزات سے ثابت کیا کہ وہ بیدار بخت کی زوجہ ہیں- البتہ یہ اعتراض ضرور کیا جا سکتا ہے کہ شوھر کی وفات کے بعد انہوں نے ایک درزی سے شادی کر لی تھی- ان کا بیٹا کمال دوسری شادی سے ہے- ان کی سگی بیٹیاں ایک کیئر ٹیکر کے ساتھ کہیں اور رہ رہی ہیں- حالانکہ حالات ان کے بھی اچھے نہیں ہیں-
مختلف تنظیموں نے ان کےلئے آواز اٹھائ تو حکومت نے ان کی ایک بیٹی کو 15 ہزار کی ملازمت دلا کر تشفی فرمائ .... یہ کچھ سال پرانی رپورٹ ہے .... تازہ ترین حالات کیا ہیں ... رب سچا ہی جانتا ہے !!!!
تاریخ دان لکھتے ہیں کہ بہادر شاہ ظفر شاھی طبیبوں کی ھدایت پر سونے چاندی کے اوراق اتنی کثرت سے تناول فرمایا کرتے تھے کہ بھنگی ان کے "اسٹول" کے منتظر رہتے تھے ، آج ان کی اولاد کو بیٹھنے کےلئے سٹول بھی مہیّا نہیں ...
کوئ ہے جو عبرت پکڑے ؟؟؟؟