Friday, May 31, 2013

پا کستان میں نئی حکومت کی آمد آمد

پا کستان میں نئی حکومت کی آمد آمد

عابدہ رحمانی

وقت کا پہیہ پھر سے نواز شریف کے وزارت عظمی کے حق میں گھوم گیا ہے ایک زمانہ تھا کہ لکھنے والے نے لکھا کہ پاکستان کی سیاست کئی برس سے  ایک صاحب اورایک محترمہ کے درمیان گھوم رہی ہے - انہوں نے انگریزی میں ہی اینڈ شی لکھا تھا شی کو اللہ کو پیارے ہوئے 6 سال بیت گئے اب ہی اور ہی ہےHe and He
 ( انگریزی بیچ میں لکھو تو تحریر الٹ پلٹ ہو جاتی ہے )ا ب جو ہی رخصت ہو رہا ہے اسکا کمال اور کچھ ہو نہ ہو کم ازکم یہ تو ہے کہ جیسے تیسےکیا خوب دھڑلے سے پانچ سال نکال لئے ہیں-وزیر اعظموں کے خلاف ریفرینسز پاس ہوئین وزیر اعظم کی وفاداری بھی دیکھئے کہ آخر کو سوئس حکام کو خط کا جواب نہیں دیا اور کرسی تیاگ دی، بوریا بستر لپیٹ کر چل دئے دوسرے چلنے کو تیار تھے کیا کیا الزامات عاید ہوئے نام ہی راجہ رینٹل رکھا گیا تھا- تھا جاتے جاتے خزانے میں جھاڑو پھیر گئے جیسے کوئی سگھڑ کرایہ دارنی گھر خالی کرتے وقت پوری صفائی کر کے جاتی ہے کہ مالک مکان  کہیں بعد میں گھر گندہ رکھنے کے الزامات نہ لگا دیں- چھٹی کے دن بنک کھولے گئے اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں اسٹیٹ بنک سے لیکر ایک عام بنکار تک- ایک جانے والا وزیراعظم آپکا کیا بگاڑ سکتا ہے- لیکن ھاتھ لمبے ہونے کا ذکر آتا ہے اور پھانسی کا پھندہ خود کشی کا عندیہ دیتا ہے-کیا ہر ملک میں حکومت اسی طرح چلتی ہے یا یہ صرف پاکستان کا دم قدم ہے- اس غریب ملک کے خزانے میں کتنی جان ہے دنیا کے دیگر غریب ملکوں کی طرح سوئس بنک کے کھاتے اور خزانے بھرے ہوئے ہیں- -  میمو گیٹ چلا- سننے میں آرہاتھا کہ اشفاق پرویز کیانی بس آئے ہی آئے لیکن انہوں نے بھی اپنے آپکو کیسے کیسے روکا ہوگا- اور پانچ سال بیت گئے --ہزاروں ، لاکھوں صلواتیں، ایک دیندار بہن کہنے لگیں کیا جانئے زرداری جنت کے دروازے پر سب سے پہلے کھڑا ہو-؟ اللہ کی دین ہے مسلمان دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی کا طالب ہے یہاں تو جنت ہی جنت ہے جبکہ باقی قوم دوزخ میں پھنسی ہوئی  ہو اور وہاں کا حال تو وہی جانے ہر مسلمان اچھے معاملے کی آس پر جیتا ہے اور توبۃ النصوح کا در تو آخر دم تک کھلا ہے--- کہنے والے کہتے ہین کہ مسلم لیگ نواز نے بھی خوب خوب ساتھ نبھایا- اب دیکھتے ہیںیہ انکا کیسے ساتھ نبھاتے ہیں - 
اب میاں صاحب آپکے لئے سب سے بڑا چیلنج تو یہ ہے کہ آپکو پانچ سال پورے کرنے ہی کرنے ہیں - یوں سمجھ لیجیے یہ آپکا آخری اور سنہرا موقع ہے- آپ دوسروں پر نظر ضرور رکھیں لیکن اپنی کارکردگی پر زیادہ نظر رکھیں- کیا نواز شریف وہ لوٹی ہوئی دولت جو بیرون ملک منتقل کی گئی ہے، ملک میں واپس لا سکتے ہیں اسی سے ہی پاکستان کے سارے دلدر دور ہو جائینگے ماشاءاللہ اللہ تعالی نے تیسری مرتبہ آپکو اقتدار کا موقع دیا ہے - اسوقت میں پاکستان کے ارباب اقتدار ، عدلیہ ، چیف جسٹس صاحب سے درخواست کرونگی کہ

پاکستان میں امریکہ کی طرز پر یە قانون بنایا جاۓ کہ ایک شخصئت دو مرتبہ سے زائد بر سر اقتدار نہیںآسکتی میری اس تجویز سے باقی پاکستانی نە جانے اتفاق کرتے ہیں یا نہیں - قائم علی شاە ٨٠ برس کی عمر میں ماشاء الله تیسری مرتبہ سندھ کے وزیر اعلی بن گۓ دیکھنے میں آتش ابھی پوری طرح  جوان ہے۔ سندھ اور کراچی میں ان انتخابات میں اگر کوئ تبدیلی آئ ہے تو محض یە کە تحریک انصاف کی حمایت ایک جوش و جذبے کے ساتھ کی گئ ورنە ابھی تک صرف جماعت اسلامی والےہی واویلا کرتے رہتے تھے ۔ تحریک کو ان لوگوں نے ووٹ دیا جو اپنے آپ کو انتخابی عمل سے بالکل علیحدەرکھتے تھے ۔ یوں لگتاہے کە الجھی ہوئ پتنگ کی ڈور میں پھنسے عوام آزادی کے لئے بے چین ہیں -
خیبر پختونخواہ کے عوام دھڑلے سے فیصلہ کرتے ہیں - پچھلے 20 سالوں میں کتنی پارٹیوں کا دھڑن تختہ کر چکے ہیں آخر کو تحریک انصاف کو کوچہ اقتدار میں لے آئے اب انکی کڑی آزمائش ہے - باقی مسائل اپنی جگہ سب سے بڑا مسئلہ امن و امان اور دہشت گردی کا ہے 

-- نواز حکومت کو سب سے بڑ اچیلنج دہشت گردی کا ا اسکے بعد توانائ اور بجلی کا بحران ہے الیکشن سے پہلے بلند بانگ دعوے کر دۓ جاتے ہیں کہ ہمارے پاس تو الە دین کا چراغ یا کوئ ایسا جادو ہوگا جس سے چشم زدن میں سارے مسائل حل ہو جائنگے لیکن وقت آنے پر اندازە ہوتا ہے کە یە سب کچھ اتنا آسان نہیں ہے ۔ طالبان سے بات چیت ہونے جارہی تھی وە بھی خاموش تھے کە اچانک ڈرون حملە ہوگیا انکا نمبر دو کمانڈر اور ساتھی مارے گۓ اب و ە ہتھے سے اکھڑ گۓہیں اور بدلە لینے کی دھمکی دے رہے ہیں-اب کوئی امریکہ سے پوچھے کہ یہ کیسی دوستی ہے
یہ دوستی ہے کہاں کی، یہ کیسی ہمدردی

کبھی کسی نے نہ پوچھا، مزاج کیسا ہے

 اس دوستی نے تو پاکستان کو لہو لہو کر دیا ہے - پاکستانی طالبان کا بدلہ  اللہ خیر کرے - سرحد تو پاس 

ہی ہے   اپنے لوگوں کی جان بخشی کریں- اور دوست دشمن میں تمیز کریں-

بجلی کا مسئلہ تو اتنا گھمبیر بنا دیا گیا ہے کہ کوئ انتہا نہیں نظر آتی لوگوں کو بہت آس لگی ہوئ ہےکہ نواز حکومت کے آتے ہی حالات اچانک بدل جائنگے اور راوی چین ہی چین لکھے گا آنا فانا سارا ملک جگمگا اٹھے گا ۔ لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی تو یو پی ایس ، جنریٹر بنانے والوں کا کیا بنے گا -نواز شریف نے ابھی سے لوگوں کو ذہنی طور پر تیار کرنا شروع کر دیا ہے کە سب کچھ اتنا آسان اور سادە نہیں ہے۔۔ اور اسکیلئے وقت درکار ہے-
نواز شریف نے کہا کہ میں پاکستان کو ایشئین ٹائیگر بنا دونگا ، کراچی سے پشاور تک موٹروے ہوگی ، بلٹ ٹرین چلیگی اور معاشی استحکام انتہائی خوش آیند باتیں ہیں - پشتو زبان کی ایکضربالمثل ہے" دا گز دے او دا میدان دے" کہ یہ گز ہے اور یہ میدان ہے تم چھلانگ لگاؤ ہم ابھی ناپ کر بتاتے ہیں - تمہارے دعووں کی قلعی کھل جائیگی-  نواز شریف کے دعوؤں کی سچائی کا وقت آیا ہی آیا ہم تو محض دعائیں دینے والے ہیں بس ایک عدد وؤٹ کے گناہگار ہیں عمران خان کا دعوے کہ ہم کالا باغ ڈیم بنا کر رہینگے - بہت سے قنوطی کہتے ہیں حکومت میں آنے دو آٹے دال کا بھاؤ پتہ چلے گا اور اکثریت تو پٹے ہوؤں کی ہی ہے اب وہ کیا کرشمہ دکھا سکتے ہیں - اسکے لئے انتظار اور صبر چاہئے جو پاکستانی قوم بہت کر چکی ہے- اور اب ہمت نہیں ہے-

Thursday, May 30, 2013

اس شہر کراچی میں چند روز عابدہ رحمانی کراچی میں جب سے اپنا ٹھکانہ کھویا ہے کچھ عجب گو مگو کا عالم رہتا ہے کس کے ہاں جائیں کہاں ٹھریں،وقت اور حالات کے ساتھ اپنے شہر بھی پراۓ لگتے ہیں-اگرچہ اس شہر عزیز میں زندگی کے کئی برس کی یادیں وابستہ ہیں انتھائی تلخ اور انتھائی شیریں ! حالانکہ اتنے عزیز و اقارب اور دوست احباب ہیں لیکن کچھ ہچکچاہٹ سی ہوتی ہے-وقت اور حالات بہی متقاضی ہوتے ہیں-اس مرتبہ جب جانا ہوا اور جانا بہی ضروری ٹہیرا تو کئی محبت بھرے پیغام شد و مد کی ساتھ آئے ،میرے پاس آکر رکیں، غریب خانہ حاضر ہے ! لیکن سہولت اور حفاظت کے پیش نظر پی این ایس شفاء کےضیافت خانےکی میزبانی زیادہ بھائی اورایک اور عزیز کے توسط سے کار اور ڈرایئورکا انتظام ہوا بہترین انتظام اور سھولت-- اگلی ہی شام کو ہمارے دیرینہ رفیق اور کرم فرما نے اپنے دولت خانے پرعشائیے کا اہتمام کیا محبتوں اور رفاقتوں کی تجدید، سارے خاندان نے اپنی چاہتوں سے سمیٹ رکھا- اگلے روز اپنے کام سمیٹنے میں مصروف رہے' کچھ وقت ملیر کینٹ کےشھر خموشاں میں گزارا---یہ دنیا ،ر اسکی بے ثباتی اور اللہ تبارک و تعالئ کی کڑی آزمائشیں،اور ایک عاجز ناتواں بندی لیکن اسی اللہ نے اسے حوصلہ اور حالات سے نبرد آزما ہونے کی ہمت دے رکھی ہے، اسکی نعمتوں کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے ،مذید آزمائشوں سے پناہ کی درخواست ہے ----اور سفر جاری ہے--- زندگی کیا ہے عناصر میں طہور ترتیب ، موت کیا ہے انہی اجزاء کا پریشان ہونا-- شام کو Port Grand''کا رخ کیا وھاں کے منیجر فیصل بیگ صاحب نے شرف میزبانی بخشا ،اس پروجیکٹ کی تعمیرو ترقی کی تفصیلات سے آگاہ کیا انتہائی اعلےٰ پروجیکٹ ، بین الاقوامی معیار کی سطح کی تعمیر ، طبیعت خوش ہوئی اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ تعمیر و ترقی کا کام ہو رہا ہے ، چاہے پرایئویٹ سیکٹر میں ہی ہو- یہ ایک متروک ڈاک dock تھا جسکو ازسر نو تعمیر کیا گیا ہے اسکی تعمیر و ترقی میں عارفین گروپ اور دیگر ملوث ہیں- پھلے تو بازار اور کھیل کود کی جگہیں ہیں اور پھر ریستورنٹ کا سلسلہ ہے، بھت دلچسپ نام ہیں،چینی، جاپانی، اٹا لیئن، بار بی کیو۔ ماہی گیر ، سماوار ہم سماوار پر جاکر بیٹھے ، وہیں پر فیصل نے کھانے کا انتظام کیا - اس چائے خانے کا مینو دیکھ کر بہت اچھا لگا ، چائے کے تمام مشہور ذائقوں کے نام تھے ( اب فلیورکی اردو کیا ہونی چاہیے؟)میں نے ایرانی چائےمنگوائی-وہاں بیٹھ کرمحسوس ہو رھا تھا جیسے بحری جہاز کے عرشے پر ہیں اور سمندر کا نظارہ کر رہے ہیں- نسیم بحری سے لطف اندوز ہوتے رہے، بیحد پرسکون اور دلکش ماحول تھا-کافی خاندان ان پرسکون لمحات سے بہرہ ور ہورہے تھے-میرا بھائی شیشے سے شغل کرتا رہا-- اس مرتبہ عرصہ 4 سال کے بعد کراچی جانا ہوا -شہر کو عموما بہت بہتر حالات میں پایا -ہر جانب چڑھتے اترتے فلائی اورز ،بند نالے اور خوب ہریالی نظروں کو بیحد بھائی کوئی نیا پودہ متعارف ہوا ہے جو تیزی سے بڑھتا ہے اور خوب ہرا ہوتا ہے(بعد میں معلوم ہوا کہ یہ Picus ہے- یہ پودہ امریکہ میں بھت مقبول ہے ) -کراچی شہر کی بہتری کا کام مئیر کراچی نعمتاللہ خان صاحب کے زمانے میں شروع ہوا تھا-لیکن غنیمت ہے کہ اس کام کو مصطفیٰ کمال صاحب نے خوب بڑھایا ، ایک عزیز سے میں نے کراچی کی خوبصورتی کی لیے جب تعریفی کلمات کہے تو گویا ہوۓ ،'کتنے لوگوں کی لہو سے یھ سب سینچا گیا ہے؟ " ،" لہو تو بہ رہا ہےاور اسکا کوئی حساب دینے والا نہیں ہے ،کم از کم کچھ بہتر کام تو ہوا " میں کسی کی اچھے کام کی تعریف کنے بنا نہیں رہ سکتی " لیاقت آباد کیطرف سے گزر ہوا پوری پوری دیواریں ایم کیو ایم کے جھنڈوں اور نعروں سے رنگین تھیں صاف الفاظ میں درج تھا ' الطاف حسین کا قلعہ" اب سیاسی لحاظ سے کسی کو انکار کیسے ہوسکتا ہے؟الطاف حسین کی اس پتنگ کی ڈور نے کراچی کو الجھا کر رکھ دیا ہے نہ جانے یہ عوامی مینڈیٹ ہے یا ایک بہت بڑی قتل گاہ- اسکا کوئی سرا سلجھتا ہی نہیں ہے - اور پھر یہ سیاسی دھرنے - آخر اس پارٹی کو اتنے ووٹ ہمارے ہوتے ہوئے کہاں سے اور کیسےپڑ گئے؟ رابطہ کمیٹی کی دھنائی ہوئی تو کیا ہوئی-- عارف علوی جیتے بھی تو کیا جیتے؟زہرہ حسین جان سے گیئں اور تحریک انصاف کی پہلی شہیدہ قرار پائیں - کیا ایسی تحریکوں میں ایک خاتون کی شہادت مزید جان ڈالسکتی ہے اس شہر میں اب جہاں گینگ کا راج ہے اور کتنے گینگ ایک دوسری کی مخالفت میں بن گئے ہیں - کیا تحفظ کے تمام ادارے اس سے بے خبر ہیں؟ بھاگتا دوڑتا شہر ، زندگی اور چہل پہل سے بہر پور -- کراچی جو پاکستان کی شہ رگ ہے ، جو منی پاکستان ہے--- میرے پاس وقت کی قلت تھی ، موسم اچانک ظالم ہوگیا ، سخت گرمی اور بے انتہا حبس مجھے کینیڈا یاد آرھا تھا جھاں 15 جون سے سرکاری طور پر گرمی شروع ہوتی ہے اور لوگ ایک دوسرے کو گرمی کی مبارکباد دیتے ہیں کارڈ بھی دیئے جاتے ہیں اور جب میں انکو بتاتی ہوں کہ مجھے گرمیاں بلکل نہٰیں پسند " تو انہیں مین کوئی عجوبہ لگتی ہوں -- جب مجھے امریکا کا امیگرانٹ ویزہ لگا تو مانتریال میں میرے ساتھ اک سکھ جوڑا تھا -اتفاق سے ہم دونوں کو بعد میں فینیکس جانا تھا--بلونت کہنے لگی،' انڑ شکر کیتا اے گرم شھر دے وچ جاؤنگے، 25 ورشان توں برفاں چک چک کے ٹوٹ گیے نیں،اتے تے ہر کار دے پیچھے ایک وڈا پول نے"( اب ہم نے شکر کیا ہے کہ گرم شہر میں جارہے ہین ،25 برسوں سے برف اٹھا ٹھا کر ٹوٹ گئے ہیں- وہان تو ہر گھر کے پیچھے ایک بڑا پول ہے) جبکہ فینیکس والے وہاں کی گرمی سے عاجز--انسان بھی بڑا ہی ناشکرا ہے کسی حال میں خوش نہیں ہوتا ----- ارے بھیئ پاپ کہانیوں کے اس دور میں' میں چھوٹی سی بات کو کیوں طول دے رہی ہوںٓٓٓ---- سہراب گوٹھ کی طرف جانا ہوا تو یوں لگا کراچی شہر کی حدود ختم ہو گئی ہیں اور دشمن کے علاقے میں داخل ہوگئے ہیں --گندگی ِ غلاظت کے ڈھیر ، درخت کا نام و نشان نہیں--ہر طرف اے این پی کے جھنڈے لگے ہوۓ تھے--بر سر پیکار گروہوں نے علاقے کا ستیا ناس کر رکھا تھا--انھی دنوں میں لیاری آپریشن جاری تھا --باہر سے فون پر فون آرہے تھے نکلو کراچی سے ---- ایک عزیز کے ہاں دو تین روز قیام کیا ،کڑی پتے کا درخت انکی بالائی کھڑکی تک آرھا تھا خوشبو دار پھول کھلے ہوئے، اسپر خوب کوئیلیں کوکتیں -اسکا پودا وہ مجھ سے لے گۓ تھے اور اب یہ ایک تناور درخت بن چکاتھا-- اتنا بڑا کڑی پتے کادرخت اور اسکے پھول زندگی میں پھلی مرتبہ دیکھے- شمالی-امریکا میں میری دوستوں نے چھوٹے ،بڑے گملوں میں اسے اندرون خانہ رکھا ہوتا ہے-- الحمدللہ پیار و محبت کا یہ سفر بھت بھاگ دوڑ میں بعافیت پورا ہوا, بعد میں بہت سے فون اور ای میل آئے ، بتایا کیوں نہیں ، فون کیوں نہیں کیا--- یار زندہ صحبت باقی--پاکستان کے قرئے قرئے چپے چپے کی طر ح اللہ تعالیٰ کراچی کو امن و سکون کا شہر اور گھوارہ بنادے ،جہاں ماؤں کی گودیں ، بیویوں کا سھاگ اور معصوم بچے بحفاظت اور سلامت رہیں --- *** جہاں ظلمت رگوں میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ہے اسی تاریک رستے پر دیا جلتا نہیں ملتا Abida Rahmani



  اس شہر کراچی میں چند روز
 عابدہ رحمانی   
کراچی میں جب سے اپنا ٹھکانہ کھویا ہے کچھ عجب گو مگو کا عالم رہتا ہے کس کے ہاں جائیں کہاں ٹھریں،وقت اور حالات کے ساتھ اپنے شہر بھی پراۓ لگتے ہیں-اگرچہ اس شہر عزیز میں زندگی کے کئی برس کی یادیں  وابستہ ہیں انتھائی تلخ اور انتھائی شیریں !    حالانکہ اتنے عزیز و اقارب اور دوست احباب ہیں لیکن کچھ ہچکچاہٹ سی ہوتی ہے-وقت اور حالات بہی متقاضی ہوتے ہیں-اس مرتبہ جب جانا ہوا اور جانا بہی ضروری ٹہیرا تو کئی محبت بھرے پیغام شد و مد کی ساتھ   آئے ،میرے پاس آکر رکیں، غریب خانہ حاضر ہے  ! لیکن سہولت اور  حفاظت  کے پیش نظر پی این ایس شفاء کےضیافت خانےکی  میزبانی زیادہ بھائی اورایک اور عزیز کے توسط سے کار اور ڈرایئورکا انتظام ہوا  بہترین انتظام اور سھولت--
اگلی ہی شام کو ہمارے دیرینہ رفیق اور کرم فرما نے اپنے دولت خانے پرعشائیے کا اہتمام  کیا محبتوں اور رفاقتوں کی تجدید، سارے خاندان نے اپنی چاہتوں سے سمیٹ رکھا-
اگلے روز اپنے کام سمیٹنے میں مصروف رہے' کچھ وقت ملیر کینٹ کےشھر خموشاں میں گزارا---یہ دنیا ،ر اسکی بے ثباتی اور اللہ تبارک و تعالئ کی کڑی آزمائشیں،اور ایک عاجز ناتواں بندی لیکن اسی اللہ نے اسے حوصلہ اور حالات سے نبرد آزما ہونے کی ہمت دے رکھی ہے، اسکی نعمتوں کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے ،مذید آزمائشوں سے پناہ کی درخواست ہے   ----اور سفر جاری ہے--- زندگی کیا ہے عناصر میں طہور ترتیب ، موت کیا ہے انہی اجزاء کا پریشان ہونا--
 
شام کو Port Grand''کا رخ کیا وھاں کے منیجر فیصل بیگ صاحب نے شرف میزبانی بخشا ،اس پروجیکٹ کی تعمیرو ترقی کی تفصیلات سے آگاہ کیا انتہائی اعلےٰ پروجیکٹ ، بین الاقوامی معیار کی سطح کی تعمیر ، طبیعت خوش ہوئی اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ تعمیر و ترقی کا کام ہو رہا ہے ، چاہے پرایئویٹ سیکٹر میں ہی ہو- یہ ایک متروک ڈاک  dock تھا جسکو ازسر نو تعمیر کیا گیا ہے اسکی تعمیر و ترقی میں عارفین گروپ اور دیگر ملوث ہیں- پھلے تو بازار اور کھیل کود کی جگہیں ہیں اور پھر ریستورنٹ کا سلسلہ ہے، بھت دلچسپ نام ہیں،چینی، جاپانی، اٹا لیئن، بار بی کیو۔ ماہی گیر ، سماوار ہم سماوار پر جاکر بیٹھے ، وہیں پر فیصل نے کھانے کا انتظام کیا - اس چائے خانے کا مینو دیکھ کر بہت اچھا لگا ، چائے کے تمام مشہور ذائقوں کے نام تھے ( اب فلیورکی اردو کیا ہونی چاہیے؟)میں نے ایرانی چائےمنگوائی-وہاں بیٹھ کرمحسوس ہو رھا تھا جیسے بحری جہاز کے عرشے پر ہیں اور سمندر کا نظارہ کر رہے ہیں- نسیم بحری سے لطف اندوز ہوتے رہے، بیحد پرسکون اور دلکش ماحول تھا-کافی خاندان ان پرسکون لمحات سے بہرہ ور ہورہے تھے-میرا بھائی شیشے سے شغل کرتا رہا--
 اس مرتبہ عرصہ 4 سال کے بعد کراچی جانا ہوا -شہر کو عموما بہت بہتر حالات میں پایا -ہر جانب چڑھتے اترتے فلائی اورز ،بند نالے اور خوب ہریالی نظروں کو بیحد بھائی
کوئی نیا پودہ متعارف ہوا ہے جو تیزی سے بڑھتا ہے اور خوب ہرا ہوتا ہے(بعد میں معلوم ہوا کہ یہ Picus ہے- یہ پودہ امریکہ میں بھت مقبول ہے ) -کراچی شہر کی بہتری کا کام مئیر کراچی نعمتاللہ خان صاحب کے زمانے میں شروع ہوا تھا-لیکن غنیمت ہے کہ اس کام کو  مصطفیٰ کمال صاحب نے خوب بڑھایا ، ایک عزیز سے میں نے کراچی کی خوبصورتی کی لیے جب تعریفی کلمات کہے تو گویا ہوۓ ،'کتنے لوگوں کی لہو سے یھ   سب سینچا گیا ہے؟ " ،"  لہو  تو بہ رہا ہےاور اسکا کوئی حساب دینے والا نہیں ہے ،کم از کم کچھ بہتر کام تو ہوا " میں کسی کی اچھے کام کی تعریف کنے بنا نہیں رہ سکتی " لیاقت آباد کیطرف سے گزر ہوا پوری پوری دیواریں ایم کیو ایم کے جھنڈوں اور نعروں سے رنگین تھیں صاف الفاظ میں درج تھا ' الطاف حسین کا قلعہ" اب سیاسی لحاظ سے کسی کو انکار کیسے ہوسکتا ہے؟الطاف حسین کی اس پتنگ کی ڈور نے کراچی کو الجھا کر رکھ دیا ہے نہ جانے یہ عوامی مینڈیٹ ہے یا ایک بہت بڑی قتل گاہ- اسکا کوئی سرا سلجھتا ہی نہیں ہے - اور پھر یہ سیاسی دھرنے - آخر اس پارٹی کو اتنے ووٹ ہمارے ہوتے ہوئے کہاں  سے  اور کیسےپڑ گئے؟ رابطہ کمیٹی کی دھنائی ہوئی تو کیا ہوئی-- عارف علوی جیتے بھی تو کیا جیتے؟زہرہ حسین جان سے گیئں اور تحریک انصاف کی پہلی شہیدہ قرار پائیں - کیا ایسی تحریکوں میں ایک خاتون کی شہادت مزید جان ڈالسکتی ہے اس شہر میں اب جہاں گینگ کا راج ہے اور کتنے گینگ ایک دوسری کی مخالفت میں بن گئے ہیں - کیا تحفظ کے تمام ادارے اس سے بے خبر ہیں؟
بھاگتا دوڑتا شہر ، زندگی اور چہل پہل سے بہر پور -- کراچی جو پاکستان کی شہ رگ ہے ، جو منی پاکستان ہے---
میرے پاس وقت کی قلت تھی ، موسم اچانک ظالم ہوگیا ، سخت گرمی اور بے انتہا حبس مجھے کینیڈا یاد آرھا تھا جھاں 15 جون سے سرکاری طور پر گرمی شروع ہوتی ہے اور لوگ ایک دوسرے کو گرمی کی مبارکباد دیتے ہیں  کارڈ بھی دیئے جاتے ہیں اور جب میں انکو بتاتی ہوں کہ مجھے گرمیاں بلکل نہٰیں پسند " تو انہیں مین کوئی عجوبہ لگتی ہوں -- جب مجھے امریکا کا امیگرانٹ ویزہ لگا تو مانتریال میں میرے ساتھ اک سکھ جوڑا تھا -اتفاق سے ہم دونوں کو بعد میں فینیکس جانا تھا--بلونت کہنے لگی،' انڑ شکر کیتا اے گرم شھر دے وچ جاؤنگے، 25 ورشان توں برفاں چک چک کے  ٹوٹ گیے نیں،اتے تے ہر کار دے پیچھے ایک وڈا پول نے"( اب ہم نے شکر کیا ہے کہ گرم شہر میں جارہے ہین ،25 برسوں سے برف اٹھا ٹھا کر ٹوٹ گئے ہیں- وہان تو ہر گھر کے پیچھے ایک بڑا پول ہے) جبکہ فینیکس والے وہاں کی گرمی سے عاجز--انسان بھی بڑا ہی ناشکرا ہے کسی حال میں خوش نہیں ہوتا ----- ارے بھیئ پاپ کہانیوں کے اس دور میں' میں چھوٹی سی بات کو کیوں طول دے رہی ہوںٓٓٓ----
 سہراب گوٹھ کی طرف جانا ہوا تو یوں لگا کراچی شہر کی حدود ختم ہو گئی ہیں اور دشمن کے علاقے میں داخل ہوگئے ہیں --گندگی ِ غلاظت کے ڈھیر ، درخت کا نام و نشان نہیں--ہر طرف اے این پی کے جھنڈے لگے ہوۓ تھے--بر سر پیکار گروہوں نے علاقے کا ستیا ناس کر رکھا تھا--انھی دنوں میں لیاری آپریشن جاری تھا --باہر سے فون پر فون آرہے تھے نکلو کراچی سے ----
ایک عزیز کے ہاں دو تین روز قیام کیا ،کڑی پتے کا درخت انکی بالائی کھڑکی تک آرھا تھا خوشبو دار پھول کھلے ہوئے، اسپر خوب کوئیلیں کوکتیں -اسکا پودا وہ مجھ سے لے گۓ تھے اور اب یہ ایک تناور درخت بن چکاتھا-- اتنا بڑا کڑی پتے کادرخت اور اسکے پھول زندگی میں پھلی مرتبہ دیکھے- شمالی-امریکا  میں میری دوستوں نے چھوٹے ،بڑے گملوں میں اسے اندرون خانہ رکھا ہوتا ہے--
الحمدللہ پیار و محبت کا یہ سفر  بھت بھاگ دوڑ میں بعافیت پورا ہوا, بعد میں بہت سے فون اور ای میل آئے ، بتایا کیوں نہیں ، فون کیوں نہیں کیا--- یار زندہ صحبت  باقی--پاکستان کے قرئے قرئے چپے چپے کی طر ح اللہ تعالیٰ کراچی کو امن و سکون کا شہر اور  گھوارہ بنادے ،جہاں ماؤں کی گودیں ، بیویوں کا سھاگ اور معصوم بچے بحفاظت اور سلامت رہیں ---
***
جہاں ظلمت رگوں میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ہے
اسی تاریک رستے پر دیا جلتا نہیں ملتا




Abida Rahmani
 

Wednesday, May 29, 2013

Peeping across the border at Wahgah!

Peeping across the border at Wahgah!
 
By
Abida Rahmani

I have lived in Lahore for few years and visited it scores of times. Explored it  through different angles  , its historical beauty ,past and present grandeur,  Museums, Zoos, beautiful  and historical sprawling gardens , parks,shopping centers , food street ,restaurants , educational institutes , arts and culture but never visited Wahgah  border to watch the spectacular ceremony of flag-wrapping and  the cross border friendly acts and gestures by soldiers on both parts of the border. 
It was sweltering heat yesterday. The mercury at 47- 48 in Lahore at day time which must be higher with humid-ex effect , which is generally not calculated here by the weather pundits.  But the humidity   effect increases the heat considerably and enormously. Witnessing my enthusiasm and will it  was decided with my host that he would arrange for my visit to Wah Gah border.  

Had learned a lot about this ceremony on both sides of the border. I am not sure that if this is just a made up culture in these two countries or this takes place in other parts  and borders of the world too. I have crossed USA and Canadian borders numerous times but never witnessed any thing so spectacular like this.  Over there On both sides the custom and immigration just mind their  own business. Too much vigilance  sometimes making you miserable  and cautious for none of your fault.

Lahore has been changed , a bit transformed rather developed with a brand new Ring road which bypasses the big city's rush . It is a  three lanes wide freeway type of road with exits and entries. This has streamlined most of Lahore's unruly traffic. A separate road for Metro bus service. This is just unique like a railway or train service . I was told that the unruly riders on the bus broke up the sliding doors and caused a lot of damage. Hopefully they are enough educated or trained now to embark and disembark a bus in a civilized manner.                  
Saw some other big buses are used as local transport in Lahore  too. Looking forward to the days when a decent or once again a double decker bus service get start in Islamabad , Rawalpindi area once again.

The elections are over now . The new coalitions and governments in offing. Most of the losers are not satisfied with the results, obvious  rampage rigging and malpractice is reported from many areas and places. In KPK ANP showed great sportsman spirit in accepting their blatant defeat. We can rightly claim that despite all the setbacks and huge losses from terrorism and in front line with  war on terror this is the only province and population in Pakistan who showed maturity and freedom from the clutches of any tyranny and feudal system.

 

In Lahore the situation is a bit different. PML ( N) delivered to the province of Punjab immensely and now they are set to form a federal Government in a few days time frame. Let us hope for the best with this change. The democracy still in infancy in Pakistan and Mian sahib must have matured by now but what about the old habits? Wish and pray for the transformation of betterment for the country and people. We might become a big or small cat of Asia, if not a tiger .

The road to Wahgah was clear , we crossed Jalo. Had been to Jalo park many times but let me look forward to Wahgah. Me and my young companion was received warmly at the gate by troops , providing us a VIP treatment and protocol. I was impatient to see the land behind the gates , the land of our neighbors or so called enemy most of the time. As soon as I gulped my sandwich and tea , we opened the door and selected our seats close to the gate. It was a thorough excitement  and demonstration of patriotism on both side.  The ceremony started with  the recitation of 
 holy Quran , the Indians narrated some  thing too, may be some ashlok not sure . On our side Quranic, Arabic and Urdu slogans , Pakistan Zinda baad , Naara Takbir Allahu Akbar , Pakistan ka matlab kia llailaha illallah , Muhammad ur Rasool ullah.While on the other side it was a mix of Hindi and Sansikrit. Matta JI ki jay , jay Hind and so on. We were playing our national songs in Urdu , Pashto and Punjabi. They were playing Chak de India and others.
We look quite a bit the same but we are different. Different in religion, in culture and maybe values.Then it was our national Anthems. We are different , we are two nations and that is what the two nation theory is all about.
The Indian side  was jam packed and our side and stands were a bit empty. The excitement and slogans at high pitch.
Then came the two  men dressed up in Pakistani flag with big flags in their hands. The drum beater with flags on sides. It was an absolute fanfare. After the announcement from both countries  the parade started.our soldiers tall and sturdy wearing black malatia uniforms of traditional shalwar kameez with ceremonial turbans , the Indians in their khakis with their orange turbans a bit shorter in size.  Ultimately the gates got Opened on both sides. on our gates it was clearly inscribed Pakistan in Urdu and on indian side I' m sure it was Bharat because its a bit similar to Bangla script.which I tried to perceive.I was looking at the Indian soil for the first time in my life . The same land , the same earth. They had just reaped their wheat crops, like we did in Pakistan. Don't know why I didn't get a chance to visit India yet? Of course it's a vast country and the history is so rich. Planning a visit may be.

Their acts and movements were a treat to watch and admire. The whole crowed bustling with joy and excitement. The wrapping up of the flags for the night was another feat with turns ,twists and actions. All the time I was busy in taking pictures and enjoying every moment of it. All of a sudden the time was over for all this hustle bustle, weird sounds, announcements, chanting slogans and the gates were closed.....
The lady from Pakistan Punjab rangers accompanying us gave us a tour of the surrounding area ,the map of Pakistan , the miniatures with all the land marks . The barbed wire that divides the  two countries was standing firm. Two of the soldiers on both sides riding horses were ready for a foto off. She told us that this is the crossing for Dosti bus service. The trading trucks drop their luggage at a big custom ground , that is brought by Pakistani trucks and trailers and vice versa is done with Indian trucks.
We both are sovereign , dignified nations and we should remain like  this . Respecting and valuing each other's sovereignty and no more interference ,terrorism and no
More wars please!!! 
Pakistan zindabad !


وہ دس سیکنڈ جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا- عابدہ رحمانی


وہ دس سیکنڈ جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا- عابدہ رحمانی

پاکستان اور اہل پاکستان آ ج یوم تکبیر منا رہے ہیں ۔ ٢٨ مئ ١٩٩٨ کو پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے اپنے آپ کو اسلامی ایٹمی قوت کے طور پر منوا لیا تھا۔۔ذیلی مضمون میں نے آپ لوگوں کے ساتھ پچھلے سال شریک کیا تھا۔ نۓ شرکاٴ کے لیۓ یە یقینا دلچسپی کا باعث ہوگا۔ وقت کا پہیە بہت تیزی ے گھوم گیا  ایٹمی دھماکوں کا سہرە باندھنے والے میاں نواز شریف پھر بر سر اقتدار آنے والے ہیں ۔۔یە ایک الگ موضوع ہے لیکن پاکستان میں بھی یقینا ایسا قانون لاگو ہونا چاہیۓ کە اقتدار کا دورانیە زیادە ے زیادە دو مرتبە تک محدود کر دیا جاۓ۔الله کرے کە میاں  صاحب اقتدار کی مدت بحسن و خوبی پوری کریں اور پاکستان کے لیۓ ایک خوش آئند اور نیک فال ثابت ہوں۔پاکستانی ایٹمی قوت کے اباواآدم بجا طور پر ذوالفقار علی بھٹو ہیں  جنہوں نے پاکستان کی حفاظت ایٹمی قوت بننے میں ہی جانی اور کہا،"ہم گھاس کھا لینگے لیکن ایٹم بم ضرور بناینگے"اس لیۓ اب ہمیں گلە نہیں کرنا چاہیۓ
اسکے بعد ہی وە ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ہالینڈ سے دریافت کرکے لاۓ اور باقی ایک زندە تاریخ ہے۔۔۔۔
And rest is history----abida may 28th ,2013

28 مئی 1998 کا دن پاکستانی قوم کی زندگی میں بہت اھمئیت کا حامل ہے کیونکہ آج پاکستان نے ایک طویل جد و جھد اور قربانیوں کے بعد اپنے آپ کو ایٹمی طاقت کے طور پر دنیا سے منوالیا -اس دھماکے کے بعد جھاں پاکستا نیوں کا سر فخر سے بلند ہوا وہاں انکو مزید بندشوں اور قربانیوں کا سامنا کرنا پڑا پاکستان پہلا اسلامی ملک ہے جو ایٹمی قوت بن سکا ہے اس سے پہلے عراق نے کوشش کی تھی لیکن اسکا ایٹمی ری ایکٹر اسرائیل نے فضا ئی حملہ کرکے منٹوں میں تباہ کردیا- اس دہماکےاور ایٹمی طاقت بننے کا یہ نتیجہ ہوا کہ ہمارے دائمی حریف بھارت کی جارحئیت میں کچھ کمی آگئی ہےاور اب وہ ہم سے دوستی کا خواہاں ہے -کیونکہ اگر مد مقابل برابر کا ہو تو ہوش ٹھکانے رھتے ہیں-حالانکہ باقی دراندازیان اور چالیں جاری ہیں- 

ایران اس صف میں شامل ہونے کی کوشش میں ہے دیکھتے ہیں کہ وہ کس حد تک کامیاب ہوتا ہے-آیٹمی طاقت ہونا جہاں ایک ملک اور قوم کی طاقت اور مضبوطی کی علامت ہے وہاں اس کرہ ارض، ہماری دنیا اور انسانیئت کی تباھی و بربادی کے لئے ایک مہلک ترین ہتھیارہے- شائد کرہ ارض پر قیامت اسی ایٹمی تباہ کاری کے نتیجے میں آئے اور پورے کرہ ارض کو نیست و نابود کر کے رکھ دے- انسان نے اپنے ہاتھوں اپنی تباہی کا سامان کر رکھاہے -اب ہمارا ایمان تو یہ ہے کہ اسرافیل صور لئے ہوئے تیار کھڑا ہے اور نمعلوم کب نفخالاولیٰ کا وقت آجائے-اور اسکے بعد ہی محشر بپا ہو-

چند برس پہلے امریکی ریاست نیو میکسیکومیں البقرقی کے مقام پر کرک لینڈ ایرفورس بیس میں ایٹمی عجائب گھر دیکھنے کا اتفاق ہوا-یھاں ان ایٹم بموں کے ماڈل دیکھے جو ہیرو شیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے تھے-ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم سے متعلق ایک فلم بھی دیکھی " وہ دس سیکنڈ جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا"

پولینڈ کی مادام کیوری وہ پھلی سائنسدان تھی جنہوں نے ریڈئم کو سرطان کے علاج کے لئے استعمال کیا -انکے بعد انکی بیٹی بھی اس شعبے میں آیئں اس پر مزید تحقیق ہوتی رہی- دوسری جنگ عظیم کے دوران یورینئم کی افزودگی پر کام ہوتا رہا -یورو پیئن اور جرمن سائنسدان ہٹلر اور مسولینی سے عاجز آکر امریکہ روانہ ہوگئے، ان میں مشہور سائنسدان البرٹ آئین سٹائن شامل تھے یوں 1938 اور 39 میں امریکہ سائنسدانوں کا مرکز بن گیا-البرٹ آئن سٹائن پھلے تو حکومت امریکہ کے لئے ایٹمی تحقیق کرنے سے انکار کیا- اسکے نتیجے میں امریکی صدر روزویلٹ نے انہیں قید کیا، بعد ازاں وہ راضی ہوئے اور یون تحقیقی کام شروع ہوا- انکے ساتھ کولمبیا یونیورسٹی کے نوبل یافتہ کیمیا دان اور مشہور سائنسدان شامل تھے - ان پناہ گزیں سائنسدانوں کے اشتراک سے میں ہٹن پروجیکٹ کا آغاز ہوا-

-

16 جولائی 1945 کو امریکہ نے لاس الاموس ، نیو میکسیکو میں پہلا ایٹمی دھماکہ ٹرینیٹی کے نام سے کیاجب تجرباتی طور پر پھلی دفع ایٹم بم کا دہماکہ ہواتو بے انتہا خوشیاں منائی گئیں-اسطرح دنیا ایک نئے ایٹمی عھد سے روشناس ہوئی اور امریکہ کو دنیا میں بالادستی حاصل ہوئی-

اس دہماکے کے بعد امریکہ نے اپنے پھلے دو ایٹم بم بنائے ان کے نام little boy ,Fat man

تھے- اگرچہ امریکہ ایٹمی قوت بن چکا تھا اور دنیا کو اسکی مہلک تباہ کاریوں کا اندازہ بھی تھا لیکن پھر بھی کوئی قوم ذہنی طور یہ تسلیم کرنے کیلئے تیار نھیں تھی کہ اسکے اوپر اسے آزمایا جائے گا-

دوسری جنگ عظیم آخری مراحل میں تھی کہ امریکہ اسپر بضد ہو گیا کہ وہ پرل ہاربرکے حملے کا بدلہ لے کر جاپان کو مزا چکانا چاہتا ہے-اسوقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین نے جاپان پر ایٹم بم بنانے کی دستاویز پر دستخط کر دئے دو بی -29 بمبار جنکے نام اینولائے گے اور بوک اسکار تھے ایٹم بموں کو لے کر جاپان کی طرف روانہ ہوئےاسوقت امریکہ کے سپہ سالارجنرل آئزن ہاور تھے-

16 اگست 1945 کی بد قسمت صبح تھی امریکہ میں صبح کی چھل پہل تھی سان ڈیئاگومیں ایک مرین ڈویژن جاپان پر قبضے کی تیاری کر رہاتھا- اینولائے گے کے پہونچنے سے کچھ دیر قبل تین بمبار طیاروں نے ہیروشیما پر ہلکی بمباری کیان جہازوں کے جانے کے بعد آل کلئر کا سائرن بج رہا تھا اینولا گے صبح آٹھ بج کر گیارہ منٹ پر اپنے مقررہ ہدف پر پہونچا، ھواباز نے فیٹ مین کو گرانے کا لیور دبایا- فیٹ مین کو ہیروشیما کی زمین تک پھنچنے میں 43 سیکنڈ لگے، 15 سیکنڈ میں جھاز وہاں سے بحفاظت نکل گیا-بم کے پھٹنے میں دس سیکنڈ لگے-ان دس سیکنڈ میں اتنی بڑی تباہی ہوئی کہ دو لاکھ پچاس ہزار افراد کی آبادی کا یہ شہر صفحہ ہستی سے مٹ گیا، ہیرو شیما کا 67 فیصد حصہ بالکل تباہ ہوگیا-دوسرا بم لٹل بوائے جسے بوک سکار لے کر ناگاساکی گیا تھا اس نے نسبتا کم تباہی مچائی اسکم درجے کی تباھی میں 39 ہزار افراد ہلاک اور 25 ہزار زخمی ہوئے-اس ایٹمی بمباری کے اثرات اتنے شدید تھے کہ چار ہزارمیٹر کے نصف قطرتک لوگوں کے کپڑے جلنے شروع ہوگئے اور ایک ہزار میٹر کے نصف قطر کے لوگوں کے جسم جل کر خاکستر ہوگئے، شھر میں تمام مکانات یا تو جل گئے ا مٹی کا ڈھیربن گئے، دہماکےکی شدت سے لوگ بیس فٹ دور جا گرے-

بمباری کے مرکز سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر موجود لوگ ایک گھنٹے کے اندر ہلاک ہوگئے، تجوریوں میں بند نوٹ اور کاغزات خاکستر ہو گئے- سکول کے بچوں کے ناشتہ دانوں میں کھانا سیاہ اور انکی پانی کی بوتلیں پگھل گئیں-دریاۓ توبسو کے کنارے ہزاروں لوگ پانی پیتے ہوۓ ہلاک ہوۓ - حد درجہ بلند درجہ حرارت سے بچ جانے والوں کو سردی نے آگھیرا اور سخت سردی سے ٹھٹھر گئے -شۃر کے شمال مغرب میں کالی بارش ہوئی اس بارش سے تمام آبی جانور ہلاک ہوۓ تابکاری کے اثرات سے پتھروں پر انسانی تصویریں ابھر آئیں --تابکاری کے اثرات 66 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بہی نسل در نسل چل رہے ہیں--

اس تباہی کے بعد جاپان نے اپنی شکست کا اعتراف کیا 2 ستمبر 1945 کو ٹوکیو کی بندرگاہ پر کھڑے جنگی جہاز میسوری کے عرشے جنرل میک آرتھر نے جاپانی شہنشاہ ہیرو ہیٹو سے شکست نامے پر دستخط کروالئے-آج ہیرو شیما پھر ایک ہنستا بستا شہرہے-یہ ابھی تک اعلانیہ ایٹم بم کا پہلا اور آخری حملہ ہے، اگرچہ عراق اور افغانستان میں کلسٹر اور فاسفورس بموں کا استعمال ہوا اور اب اگر امریکہ چاہے تو ڈرون یا میزائیل کے زریعے اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتی ہے-

بھارت اور پاکستان نے بھی اپنےمیزائیل اس مقصد کے لئے تئار رکھے ہیں وہ اپنے ترشولوں اور ہم اپنے حتفوں کے فاصلے ناپتے ہیں- 

لیکن نیوکلیائی ھتیاروں کی اس دوڑ میں کیا بنی نوع انسانی کی تباہی بربادی اور ہلاکت کے علاوہ کوئی اور راز بھی پوشیدہ ہے-؟
Sent from my iPad

Tuesday, May 28, 2013

یقینا ایک قوم افراد سے تشکیل پاتی ہے اور اگر ہر فرد اپنی جگہ صحیح اور صالح ہو تو اسکا حکمران بھی ایسے ہی کردار کا آئینہ دار ہوگا -- لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ پوری قوم نیک اور صالح ہو یقینا چند فراد اور چند گروہ ایسے ہوسکتے ہیں - بابا آدم سے لیکر عصر حاضر تک برائی ، فساد اور جرائم ہر معاشرے کا خاصہ ہیں اور ہر معاشرے میں موجود ہیں --اس شر و فساد کو روکنے کیلئے اور قابو کرنے کیلئے ایک ایماندار ، دیانتدار طرز حکومت کی ضرورت ہمہ وقت رہتی ہے - جسکی ایک ایماندار ، دیانتدار مقننہ ، عدلیہ اور انتظامیہ ہو-
اگر حکمران صحیح ہوں اور قانون کی بالا دستی ہو تو بگڑا ہوا معاشرہ بھی درست ہو جاتا ہے یا درست ہونیکی کوشش کرتا ہے- جس معاشرے میں حکمرانی کا مقصد ہی لوٹ مار کرنا اپنے کھاتے بھرنا اور ہل من مزید کی طلب ہو وہاں کے عام انسانوں سے بھلائی کی توقع کیسے کی جاتی ہے - بدعنوانی ، اقربا پروری ، وسائل اور اقتدار  سے بیجا فائدہ اٹھانا ہر خاص و عام کا وطیرہ بن جاتا ہے-
اگر آپکی مراد پاکستانی معاشرے سے ہے تو یہاں آپکو اب بھی ایسے افراد کی اکثریت ملیگی جو اپنے جائز ذرائع میں اپنے جائز اختیارات سے تجاوز نہیں کرتے -اور اسی  کے مطابق بری بھلی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں - لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ایسے افراد ان معاشرتی بدعنوانوں کی نظر میں حد درجہ بیوقوف کہلائے جاتے ہیں 
الحمدللہ کہ اس جمہوری عمل کے ذریعے عوام کے ایک طبقے نے ان نااہل بدعنوانوں اور حریصوں کو بری طرح رد کر دیا ہے جب کہ ایک طبقہ انکی پتنگ کی ڈور میں بری طرح الجھ گیا ہے اور ایک طبقہ تیر کی چھبن سے بلبلا رہا ہے لیکن جان بخشی کی کوئی صورت نظر نہیں اتی 
اس موضوع پر کافی بحث ہو سکتی ہے--

خدا نے آجتک اس قوم کی حالت نہیں بدلی 
نہ ہو جسکو خیال  آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

Wednesday, May 15, 2013

Onset of spring in Toronto and in NE USA



Onset of spring in Toronto and in NE USA

Abida Rahmani

After a long lingering winter, finally we are on the onset of spring weather in the southern part of Canada and the NE of USA. What does a spring means to the inhabitants of this zone is imaginable.
The harsh, cold, chilly weather is over now and they are out of their hibernation. So they enjoy spring and summers to the utmost outdoor activities. Walking, jogging, biking, skating, picnicking, swimming and all other outdoor sports and activities get start with a Zeal and bang.
It seems like a lively hustle bustle has started all over again.
It is now the gardening time. Tulips, daffodils, irises, and all the early bulbs and flowers are peeping out. Barren trees which almost seemed dead now are showing lots of signs of another life with fresh new leaves and buds. Lots of beautiful birds are chirping in and flying around. Squirrels and rabbits are hopping to enjoy the weather and find new food. People are busy in racking and cleaning their yards, Buying plants, soil, mulch and fertilizer. The BBQ grills are cleaned up and the aroma is spreading around.
Flights after flights  the Canadian geese are thronging back home.
So are the snow birds (term used for those who spend winters in warmer climate, especially in the warm parts of USA) are landing backing home.
All the big stores have set up big garden centers all of a sudden selling out lots of flowers, pots, garden decor, soil and other accessories. Every one is so crazy about plants and gardening.
Every where the spring clean up has been started, so is the repair work of the houses , buildings, roads and highways. Inside the closets and ward robes the winter clothing has gone behind. Every one is trying their best to be dressed up for spring. Even the cars are washed and a spring oil change is done.
During my first summer here, I was amazed to see people greeting each other “Happy Summers.” After spending lot many years in the sultry, humid and hot weather of Karachi, one could not imagine to greet at the start of summers.Summers of course so horrible in Karachi and rest of the country. But now, I know the importance of summers in Toronto when on temperatures of 30 c there is an extreme heat alert.
The winters start here by the end of October. At that time all the out door activities are closed. The amusement parks  and all out side recreation activities are closed down for winters, even the wash rooms in public parks are closed. It starts snowing in November which goes up to March or even early April.This year it snowed in third week of April. It is a beauty to watch the snow flakes coming down and every thing covered in a  white  drape around. The evergreen specially Christmas trees carrying the snow beautifully and elegantly on their branches. That is simply majestic.I am so mesmerized with this sight . But going out and driving around is miserable in that weather. It is so slushy around with the mix of salt and snow melting materials on paths and roads. As soon as the snow comes down folks are out to clear their drive ways and paths with shovels. If not done then it becomes hard and slippery and very risky for breaking one’s bones. When  it gets warm and the snow is melted down, again with the freezing temperatures that water is turned into ice. That is called the black ice, which is very slippery and deceiving. The killing factor is wind chill. Thanks to the weather channel updates which shows us the temperatures with wind chill factor all the time. After watching that, you may go out after bundling up.
There are so many facilities to combat cold. Keeping in warm all the indoors, so one should dress up in layers to take them off after getting inside. Folks are mostly involved in indoor activities and games. There are indoor basket ball, squash courts, swimming pools, Hockey ranks, ice skating, gyms and now even soccer courts in some areas.
Here are some famous sayings about how impatiently people wait for spring here.
“To anyone who has spent a winter in the north and knows the depths to which the snow can reach, knows the weeks when the mercury stays below zero, the first hint of spring is a major event. You must live in the north to understand it. 
Sigurd F. Olson
If we had no winter, the spring would not be so pleasant.
Anne Bradstreet
When March goes on forever,
And April's twice as long, 
Who gives a damn if spring has come, 
As long as winter's gone.
R. L. Ruzicka
Spring weather is like a child s face, changing three times a day.
Chinese proverb
We need spring. We need it desperately and, usually, we need it before God is willing to give it to us.”
Peter Gzowski
With the onset of spring a lot many showers and thunder storms come too. April Showers, bring May flowers.This area in fact is so much blessed with plenty of waters. That is the reason that we can see all the great five lakes around. There are so many other lakes, streams and rivers all over around.
Because of the global warming there are lots of climatic changes and more are expected. But still the spring in here is like the winters in the plains of Pakistan. We still need a light jacket but its beautiful and great!

Friday, May 10, 2013

طالبان کون کیا؟


طالبان کون کیا؟

عابدہ رحمانی


طالبان کے اصلی معنی پشتو یا مقامی زبان میں ان طالبعلموں کے ہیں جو دینی مدرسوں می زیر تعلیم تھے انمیں سے بہت سے یتیم بچے یتیم خانوں میں پلتے بڑھتے تھے مولوی حضرات  انکو گھر گھر چندے جمع کرنے یا خیرات زکوٰۃ جمع کرنیکے لئے بھیجتے تھے - بہت سے مخیر افراد نے انکے  وظائف  مقرر کئے تھے ہمارے بچپن مٰیں یہ لمبے پٹھوں والے بال اور بالغ لڑکے داڑھیوں اور پگڑیوں یا ٹوپی ،  اونچی شلواروں سمیت گھومتے پھرتے نظر آتے تھے- ہماری زبان میں انکو" چنڑے" کہا جاتا تھا- اور یہ اسی طرح خیرات زکوٰۃ   صدقات پر مامور تھے-مدرسوں میں ہل ہلکر قرآن حفظ کرتے تھے اور زیادہ  -سے زیادہ ایک پیش امام کے منصب پر فائز ہوتے-
اللہ تعالٰی غریق رحمت کرے ابوالاعلی مودودی اور دیگر روشن خیال اور صادق علماء کو جنہوں نے اسلام کو مدرسوں اور ملائیت سے رہائی دلاکر ہر پڑھے لکھے اعلے تعلیم یافتہ طبقے کی دسترس میں دے دیا -
جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں جب روس کی افغانستان میں در اندازی ہوئی تو اس سرخ سیلاب کی پیش بندی کرنے کے لئے امریکہ نے پاکستان کو ساتھ ملا لیا - جہاں پاکستان کو معاشی ڈھارس اور تقوئیت ملی وہیں پاکستان نے  امریکہ کو جہاد اور مجاہدین سے روشناس کرایا - یہ مجاہدین امریکہ ، امریکی فوج اسکے خفیہ ادارے سی آئی اے اور پاکستانی فوج اور پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا بہت بڑا سرمایہ تھے - دنیا بھر سے جہاد کے متوالوں  نے پاکستان اور وہاں سے افغانستان کا رخ کیاصوبہ سرحد اسکے افغانستان سے ملحق علاقے ان مجاہدین کی آماجگاہ بنے - انکی تربیئت پاکستانی اور امریکی افواج نے کی  انکو ہر طرح کا جدید اسلحہ مہیا کیا گیا - دینی جماعتوں میں اسکی گھن گرج تھی جہاد    کے موضوع، فضائل اور اہمئیت اجاگر کی جاتی تھی- ملکی نوجوانوںنے بھی جوق در جوق جانا شروع کیا اسکے ساتھ ہی ساتھ کشمیر کا محاذ بھی کھول دیا گیا -عرب ممالک کے امیر کبیر اعلے تعلیم یافتہ اسامہ بن لادن ، ایمان الظواہری  اور دیگر بیشمار اپنی عیش و عشرت کی زندگی ترک کرکے  شوق جہاد میں سرشار امریکی افواج اور سی  ائی اے کے اہلکاروں کے زیر تربیئت آگئے - یہ سب امریکہ کی آنکھ کا تارا تھے ان پر ہالی ووڈ کی بڑی بڑی فلمیں بنیں انکی جراءت و بھادری کے گن  گائے گئے انکی بہادری ، تربیت ، ہمت و جراءت نے جہاں روس کو پسپائی پر مجبور کیا وہاں اسکے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے اتنا بڑا ملک ایک معاشی گرداب میں بری طرح پھنس گیا- امریکہ کا مقصد پورا ہو گیا  اب امریکہ ہی دنیا کا واحد سپر پاؤر تھا - جنرل ضیاء اور انکے اعلے جرنیل ( چاہے جسکی سازش تھی  ( فضائ حادثے میں ہلاک ہوگئے  افغانستان کو ایک افراتفری میں چھوڑ کر امریکی افواج اور سی ائی اے کے ماہرین عراق  کو نشانہ بنانے کیلئے چلے گئے-مجددی کی بیکار حکومت نے تمام افغانی  وار لارڈز جنگجو سردار جو کہ  کمیونسٹ حکومتوں کے آلہ کار تھے - عبدالرشید دوستم ، عبداللہ مسعود ( مجاہد رہ  چکے تھے) وغیرہ ازبک اور ہزارہ رہنماؤں کو یکجا کرنیکا موقع فراہم کیا- جن جنگجوؤں کو امریکہ اور پاکستانی اداروں نے تربیت دی تھی بجائے اسکے کہ انکی باقاعدہ کوئی پیرا ملٹری فورس بنائی جاتی انکو یکہ و تنہا چھوڑ دیا گیا - پورا افغانستان ایک نئی خانہ جنگی اور افرا تفری کی لپیٹ میں آگیا - اسامہ بن لادن اور انکے عرب گروہ نے جن میں پڑھے لکھے انجینیئر اور ڈاکٹر وغیرہ شامل تھے اسی سرزمین کو جہادیوں کی ایک زرخیز نرسری کے طور پر جانا اور یہیں اپنے تربیئتی کیمپ کھولے - ایک بات یہ بتاتی چلوں کہ انمیں سے اکثر و بیشتر نے پاکستانی خواتین سے نکاح بھی کر لیا تھا - چند ایک سے میں واقف ہوں - 
افغانی مہاجرین لاکھوں کی تعداد میں پاکستان آئے انمیں سے ایک بڑی تعداد میں بچے جنمیں اکثریت لاوارث بچوں کی تھی دینی مدرسوں میں داخل تھے اور طالبان کہلاتے تھے- انکا جذبہ جہاد شدید ای نوعئیت کا تھا ان افراد کو اسامہ بن لادن کی تنظیم اور پاکستان -کی آئی ایس آئی نے تربئیت دی

بے نظیر کی پہلی حکومت  کے وزیر داخلہ  نصیراللہ بابرنے تحریک طالبان بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا- امریکہ بھی اسوقت انکا پوری طرح حامی تھا اور اس تحریک کو انکی پوری حمائت حاصل تھی - امریکہ کی حمائت اور مدد کے بغیر پاکستان اس تحریک کو ہر گز شروع نہ کرتا انکی حکومت کو امریکہ نے بھی تسلیم کیا  اور افغانستان میں ایک پائیداری نظر  آنے لگی -طالبان راسخ العقیدہ مسلمان تھے لیکن جلد ہی انہوں نے سخت گیر اسلامی قوانین -جو زیادہ تر خواتین پر پابندیوں کے لحاظ سےتھے نافذکرنے شروع کئے -لڑکیوں اور بیواؤں سےجبری نکاح ، پردے اورمحرم کی شدید پابندی، لڑکیوں کی تعلیم ، اسکولوں کی بندش ،ر تباہی اور شرعی سزاؤں نے ترقی یافتہ دنیا کو سخت بر افروختہ کیا  اس دوران اسامہ بن لادن اور اسکی تنظیم کے امریکہ سے عرب ممالک اور عراق میں امریکی فوجوں کی موجودگی  پر تعلقات اس حد تک بگڑ گئے - کہ انکی  تنظیم نے تنزانیہ اور کینیا  میں امریکی سفارتخانوں پر بمباری کردی اس سے کافی جانی و مالی نقصان ہوا- اسوقت کلنٹن حکومت تھی امریکہ نے افغانستان پر  میزائل داغے اور اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنیکی بات کی-اس مطالبے کو طالبان نے رد کردیا  جلتی پر تیل کا کام 11 ستمبر 2001 کے واقعے نے کیا جسکا تمام تر الزام اسامہ بن لادن کے القاعدہ اور انکے کارکنوں پر لگایا گیاورلڈ ٹریڈ سنٹر کا تمام ملبہ پاکستان، افغانستان  ٓ- - اورلامحالہ عراق پر گرا-طالبان اسامہ کو امریکہ کے حوالے نہ کرنے پر ڈٹے رہے اور یوں قابل گردن زدنی قرار پائے- امریکہ کی افواج ھزاروں کی تعداد میں افغانستان پر حملہ آور ہوئیںطالبان اپنی بے سر و سامانی میں اب بھی گوریلا جنگ کر رہے ہیں امریکی و افغانی افواج کے لئے اب بھی ایک بڑا درد سر ہیں  یہ اکثرئت پشتو بولنے والے لوگ ہیں-امریکہ اور افغانی حکومت انکے ساتھ اب مصالحت کی کوشش کر رہی ہیں--
پاکستانی طالبان
یہ عام طور پر تحریک طالبان پاکستان کہلاتے ہیں اسکے سربراہ آجکل حکیم اللہ مسعود ہے 
اسمیں کافی چھوٹے بڑے گروہ ہیں- سواتی طالبان مولوی فضل اللہ اور اسکے ساتھی تھے  فوجی آپریشن کے دوران یہ حقیقت بھی نظر آئی کہ اکثر لاشیں غیر مسلم تھیں انہوں نے بہت مظالم ڈھائے  اب سوات میں کسی حد تک امن قائم ہو چکا ہے-ملالہ اور اسکی وین پر حملے سےیہ بات اکثر لوگوں کے لئے قابل یقین نہیں ہے کہ آیا یہ طالبان کا حملہ تھا؟ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اسکے سر کا آپریشن ہواتھا اور بعد میں برمنگھم میں دوبارہ اسکے کھوپڑی میں ٹایٹانیئم کی پلیٹ لگائی گئی اور ملالہ کا چہرہ کافی ٹیڑھا نظر آتا ہے-یہ میں مستند ذرایع کی بنیاد پر کہہ رہی ہوں- پیر بابا سے پوچھ کر بتا رہی ہوں 
پاکستانی طالبان میں ایک بڑی تعداد ان مجاہد لڑکوں کی ہے جنکو جہاد کشمیر کے لئے تیار کیا گیا تھا اور جنکو  پرویز مشرف نے بیک جنبش قلم سرحد پار جانے سے سختی سے روک دیا - یہ لڑکے سوائے اسلحہ کے استعمال اور لڑائی کے علاوہ اور کچھ نہیں جانتے تھے - ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یا تو انکو فوج میں بھرتی کیا جاتا  یا انکی ملیشیا یا رینجرز  کی طرح کی ایک پیرا ملٹری فورس بنائی جاتی انکو یونہی بے دست و بازو چھوڑ دیا گیا ان میں سے کچھ تو افغانستان چلے گئے اور اکثرئت نے پنجابی تحریک طالبان اور پاکستانی طالبان تحریک بنائی- انکے علاوہ بہت سے ایسے مجرم جو علاقہ غیر میں مفرور تھے وہ انکے ساتھ شامل ہو گئے - ملٹری اینٹیلیجنس  کے مطابق اب افغانستا ن کے ذریعے پاکستان کو پھر غیر مستحکم کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے ان ظالبان  کو بھارت اور امریکہ کے بلیک واٹر وغیرہ کی مدد حاصل ہے اسکے کھلے شواہد انکے پاس موجود ہیں-کچھ عرصہ پہلے پشاور  ایر پورٹ پر حملہ آور کی لاش کے جسم  پر ٹیٹو بنے ہوئے تھے-
لال مسجد کے واقعے کی ابھی جو تفصیلی رپورٹ آئی ہے اس سے معلوم ہوا کہ وہاں کسی خاتون کی ہلاکت  نہیں ہوئی تھی-لیکن اسکے اور ڈرون حملوں کے بعد خود کش دھماکوں  میں خاطر خواہ اضافہ ہوا-اسوقت ملک کی جو حالت ہے آپ سب جانتے ہی ہیں - آخر میں اللہ تعالی سے یہ دعا 
یہ ملک ہمارا شاد رہے آباد رہے اے رب
اللہ تعالی ان سب کو عقل سلیم عطا کرے ٓٓ- کہ یہ اس معاشرے کا ایک کار آمد حصہ بن سکیں اس قتل و غارتگری اور خو ن ریزی کو اپنے فضل و کرم سے روکدے --آمین


یہ وطـــن تمہارا ہے، تـم ہو پاسبــــاں اس کے

یہ وطـــن تمہارا ہے، تـم ہو پاسبــــاں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خــواں اس کے

اس چمـن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمـــــیں کا ہر ذرہ آفــــتــــــاب تـم سے ہے
یہ فضـــا تمہـــاری ہے، بحر و بر تمہارے ہیں
کہکشـــــاں کے یہ جالے، رہ گزر تمہارے ہیں

اس زمـــیں کی مٹی میں خـون ہے شہیــدوں کا
ارضِ پــــاک مرکــــز ہے قوم کی امیـــــــدوں کا
نظــــم و ضبـــط کو اپنـــــا میرِ کارواں جــــــانو
وقـــت کے انــــدھیروں مـــیں اپنــــا آپ پہچانو

یہ زمـــــیں مقــــدس ہے مـاں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
دیکھنــــا گنـــــوانا مت، دولــــتِ یقــــیں لوگو
یہ وطـــــن امـــــانت ہے اور تـــــم امــــیں لوگو

مــــــــیرِ کارواں ہم تھے، روحِ کارواں تــــــــم ہو
ہم تــــــو صرف  عنـواں تھے، اصل داستاں تم ہو
نفــــرتوں کے دروازے خــــــود پہ بند ہی رکھنـــا
اس وطــــــن کے پـــرچم کو سربلنــــد ہی رکھنــا

A Trip to my Mother Land


A Trip to my Mother Land

By: Abida Rahmani


As I entered into the PIA 777 super jumbo jet at Pearson International Airport Toronto, the smell and aroma of home coming welcomed me. Most of the passengers were of the same Pakistani origin speaking the same languages, wearing almost the same dresses, looking alike, heading towards their own motherland. The PIA staff seemed exclusively courteous and shortly after taking off got busy in servings.. Travelling through North American air lines for the last few years with caution and care because of our identity and buying my own meals or taking along with me, it was a wonderful experience of Pakistani hospitality. This feeling was amazing, among your own loved ones with out any worry and fear (being away exceeds love it’s an old proverb).

On arrival at Islamabad airport, disembarking through stairs was pretty tough with holding my luggage in hands. Anyway it is the same old Pakistan and not North America.
At first sight it seemed that most of the infrastructure was broken down or under construction. No comparisons, this is our own Pakistan. I was told that a new airport is being build up near Fatah Jang and that is going to be better than Karachi’s one. At least we have one at Karachi! These are the same old roads with lots of potholes, bumps and lot of noise.

Finally, after few days got adjusted to irregular traffic, loud horns, diesel smokes and noisy roads. Even in Islamabad lot of smog is visible over the horizon and Margalla hills are always covered with a layer of smoke. Here most of the people are least concerned about environment. Garbage is generally burnt, even in parks where people are walking over the paths. A huge pile of leaves and other trash is burning on the side, spreading smoke all around. It is considered to be an easy way of eliminating or disposal. There are a lot of plastic stuff burning, releasing toxic fumes all around.
The flower beds on the streets are coming up to the roads but no walking path for pedestrians. That is why pedestrians are every where. I do not understand why CDA does not impose strict rules and regulations for leaving the pedestrian path space or footpaths called there.

Still I noticed a lot of positive changes and developments. While the North Americans are striving hard to find an alternative energy solution, in Pakistan CNG is used for the last almost 15 years. Which is helping a lot to the environment and to the pockets but still the diesel is cheaper and most of the commercial vehicles use diesel. So the cities are just smog filled with black thick cloud over.. In most of the cities the traffic police use masks to avoid pollution. Since I have an allergy to this smog and smoke, so with the windows open used to cover my nose with dupatta.

The trend of eating out has increased a lot. There was a lot of hue and cry about high prices. But most of the people whom I met were over weight with big waistlines and food was abundant every where. At all the US fast food franchises and other eateries a big rush could be seen. Many of those were like me who wanted to eat Halaal McDonalds, Pizza hut and Kentucky fried chicken. At McDonald’s we have to wait at least ½ an hour for our order to be placed. It is a big eating spot with the out side F-9 Park and thronging with people.  I liked Mc Arabia and wondered about their marketing tactics. How glad their franchiser would be?
So were the other restaurants. Papasalus is an Old Italian cuisine but Gelato Gibralto ice cream parlor is new and saw the signs of that one which was blown out in terrorism. The food is superb at Melody Food Park with lot of choices. The Paan shop with traditional theme is amazing. I loved the Mughlia darbar style of this shop and when he showered rose petals after serving those mouth-watering paans.
It was hard to find skimmed milk but at least low fat milk was available. A lot of fat and oil is consumed in the food.
When the atta (wheat flour) got scarce, the size of naans reduced at Tanoors and the price went up 8-10 Rs, we could not avoid a search for flour (atta) around and finally got some at a very high price at a flour mill.

It was a marvelous experience traveling through the motorway. This is a great sign of prosperity and developmental change. It has reduced so many hours to reach our destinations. The motorway police really impressed me because they sounded professionals. It was so amusing to see the traffic police sitting with “the speed target cameras” on the side of the roads and highways. One could notice them well before. In North America we do not see the cameras just get the tickets for over speeding. A couple of nice and scenic roads could be seen in Islamabad.

The ongoing load shedding of electricity was unbearable during hot summer days and nights for so many hours. But the innovative minds have found some alternate solutions for it. The UPS system is just excellent and one does not feel the switching over. While the most well offs have stand by generators, the low income group suffers the heat and darkness. But there are times when these systems get exhausted too. This is so pathetic and weird just to think about where the world is heading and where we are in Pakistan? Our systems are getting from bad to worse.


The elections are over now . The new coalitions and government in offing. Most of the losers are not satisfied with results, obvious rigging and malpractice is reported from many areas.In KPK ANP showed great sportsman spirit in accepting their blatant defeat. We can rightly claim that despite all the setbacks and huge losses from terrorism and in front line with  war on terror this is the only province and population in Pakistan who showed maturity and freedom from the clutches of any tyranny or feudal system.

 

I myself participating in the electoral process after a long gap and it was pretty much a fanfare in Islamabad . When I was encountered by a Realtor friend of mine at the polling station. He gleefully assumed whom I was voting far. He was a polling agent for PML n. during the last two months found everyone talking of PTI. A cousin who was a minister With ANP women wing graciously accepted her defeat ,while congratulating the winning ones.
Another relative a senator with PPPP calmly pointed out all the past sins of IK and how everyone is ignoring the fact Altaf Hussain in his dosed voice even called IK ( kuttay ka pilla). Felt so pity for karachiites in the clutches of a psychopath , a don who even doesn't care how to talk?
IK must have repented to Allah swt who is the ultimate forgiver. What about AH , turning Karachi into a bloody havoc. The PTI office bearer killed in Karachi is the first shaheed for the party. the part that had emerged as the second largest vote earner in Pakistan.
Hopefully Nawaz sharif delivers the best. Then at least we can compete with gulf states having a bullet  train ,trans country highway or motorway, no shortage of power and exemplary peace, law n order. There is no harm in dreaming fantastic dreams!

In Karachi where streets crime and violence is so common, almost every one has four to five tales to tell, about their car, mobile or money snatching. They should be grateful to God that they were still alive to tell these stories. If one resists he gets  fatally shot………….
However still in Karachi the night starts after 12:00 mid night and that is how the people just do not care about the day to day occurrences and live their lives. Every where a lot of flyovers could be seen there but when you get down from the bridge you can not avoid get ting stuck in a bottle neck. I just could not figure out how they planned these roads.
I found some beautiful parks there in the midst of piles of filth and stink. With lush green lawns, fragrant plants, graveled paths, good lightings and benches these parks give you a soothing sight. The kids and families were having lots of fun in fresh clean air. There were some coined rides and jumping castles. But for the security reasons an armed guard and a chowkidar were there too. So these security agencies are just flourishing and it is a huge business. While in NWFP and Baluchistan the situation is entirely different in tribal areas. No one knows who are the killers and why are they being killed. It is entirely another sad and bleak chapter of our history. I am glad that matters have settled down is Swat, the magnificent valley.

In the wake of the high prices I visited a prestigious mall in Karachi to do some shopping. In a bridal dress store asked the price of a couple of dresses. I was told that one is a bit cheap only for one lac eighty five thousands while the other for two lacs forty five thousands and so on. They were so heavy that wearing those could cause some permanent back or neck injury to the bride.
In general the society is more after purchasing clothing, fashion and showing off. In Karachi go to Tariq road, Clifton, Bahadurabad or Hyderi the malls and stores were just thriving with business. The same every where in all the cities, which showed that at least people has buying power instead of the price hike





The most fantastic and fabulous is the cell (mobile) phone services in Pakistan. They are so affordable and common that even every Ditta and Raani has a cell phone. All of sudden a high-pitched song or an emotional Naat would start with the driver, cook or maid servant , electrician , carpenter etc. and it used to be a ring tone. All the incomings calls are free of charge and you can have a phone with out any plan with paid off cards. Even the land line which is PTCL has so many free promotions, free caller id, free voice mail and call waiting. But most of the people do not know how to use those. In Canada and USA the cell phone plans would peel you off and one has to watch all the minutes and plans.

 For the internet now some of our houses are equipped with a WI FI which one has to watch and follow the timings of load shedding. It too is accessible with prepaid cards and DSL cables too. In Islamabad it was a load shedding of power after every two hours for one hour.

With all the systematic governing flaws, red tapes, VIP culture, dirt , filth , poverty, class difference and day to day violence my soul lives in Pakistan. Glued with its latest news through different channels, I pray for its prosperity, well being. . Get upset and disturbed with its decay and problems. 

An Indian American friend of my brother was there on a visit those days. He loves Pakistan so much that he is quite a frequent visitor and I call him the one and only loyal Pakistani. He is trying his best to get the Pakistani multiple entry visa. But he is always declined because of being an Indian born. I greatly appreciated his love for Pakistan but wondered about his sentiments and asked him, “Do you think there is any difference between Pakistan and India.” His reply was, “the love and warmth that I get in Pakistan, I get it nowhere in this world.”

He may be true, I’m sure!!! 

Tuesday, May 7, 2013

پاکستان میں تبدیلی کی ہوائیں


پاکستان میں تبدیلی کی ہوائیں

عابدہ رحمانی

پاکستانی انتخابات سر پر پیں ،11 مئی 2013کے انتخابات کے لئے انتخابی مہم زور شور سے جاری ہے - کاش یہ مہم پر امن طریقے سے جاری رہتی - لیکن وطن عزیز میں جان لینا اور جان دینا ایک کھیل بن چکا ہے - سوائے پنجاب اور اسلام آباد کے جہاں کچھ مثبت اور پر امن فضاء میں انتخابی مہم چل رہی ہے باقی ملک لہو لہو ہے - کراچی کا تو آوے کا آوا نرالا اور بگڑا ہوا ہے ہی جہاں آۓ روز دھماکے ہو رہے ہیں اور کئی بے گناہ ان دھماکوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں کبھی ایم کیو ایم ، کبھی اے این پی اور کبھی جماعت اسلامی اور پی پی پی- یہی حال پختونخواہ اور بلو چستان کا ہے - دہشت گردی کی لہر اس واقت  انتہا پر ہے - پشاوراور پختون خواہ میں ہونے والے دھماکوں اور فائرنگ  میں کئی جانوں کا نقصان ہوا- یہی حال کوئیٹہ اور دیگر شہروں کا ہے- اس ماحول میں بھی بڑے بڑے جلسے ہو رہے ہیں -
 ہر پارٹی کا جوش و خروش دیدنی ہے ، جہاں کہ پریشر کوکر بم، واٹر کولر بم ، گاڑیوں میں بم ، رکشوں میں بم، جیکٹوں میں بم پھٹے جا رہے ہیں،عوام کا موت سے کھیلنا اور موت کو دعوت دینا انتہائی ہمت و عظمت کا کام ہے - اب یہ کوں کر رہا ہے کون کروا رہا ہے بات اور الزام وہی نامعلوم افراد پر آتا ہے جو پاکستان کا خاصہ ہے - لیکن اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان عوام سیاسی عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور اسمیں جوش و خروش سے دلچسپی لیتے ہیں- میڈیا پر ایک سے ایک دلچسپ اشتہار ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے لئے کافی ہے- یہ ایک بے حد مہذب اور جدید طریقہ ہے عوام کو اپیل کرنیکا، انکے دل موہ لینے کا ، اپنی بات منوانیکا اور اپنی پبلیسٹی کرنیکا-اسپر ایک طبقہ فضول خرچی کا الزام لگا کر کافی معترض ہے-ہر نکڑ ہر چوراہے پر دیواروں پر بھانت بھانت کے انتخابی نشان اور نام- میرے گھر کے قریب پیپیلز پارٹی کی ایک سابقہ ایم این اے نے اپنے مکان اور اپنے سے ملحقہ مکان  کو تیروں، جھنڈوں اور بے نظیر کی تصاویر سے سجا رکھا ہے - اب بے نظیر کی صورت میں بھٹو زندہ ہے - حیرت ہے کہ زرداری کی تصویر کہیں دکھائی نہیں دیتی - 
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ-
مجھے تو اتنا ٹی وی دیکھنے کا ٹائم نہیں ملتا اور اگر دیکھوں بھی تو بس " زندگی گلزار ہے " دیکھ کر اپنی زندگی گلزار کرنیکی کوشش کرتی ہوں - مجھے بڑی مشکل سے ہی کوئی ڈرامہ پسند آتا ہے - 
 اور اسلام آباد راولپنڈی ماشا ء اللہ ابھی تک خوب گل و گلزار ہیں-یٰہ تو ایک لا متعلقہ بات تھی
لیکن ایم کیو ایم ، اے این پی اور جمیعت علماء اسلام کے اشتہار ٹی وی پر نہیں ہیں یا تو انکو اپنے ووٹ بنک کا یقین ہے یا پھر وہ خرچے نہیں کرنا چاہتے- اخبارات انکے اشتہاروں سے بھرے پڑے ہیں- اور پھر پوسٹر ہی کافی ہیں - کراچی کے ایک ایک گھر سے الیکشن کمیشن کو سینکڑوں کے حساب سے ووٹر ملے ہیں - اب فخرو بھائی اس امتحان میں کتنے کامیاب اترتے ہیں؟

 لیکن پاکستان میں تبدیلی کی ہوائیں زور شور سے چل رہی ہیں -اسوقت بالکل وہی امریکہ والی کیفیت ہے جب اوبامہ پہلی مرتبہ انتخاب لڑ رہا تھا اور تما م امریکہ کے اکثریتی نوجوان بیک آواز چلا رہے تھے 
we want change
ہمیں تبدیلی چاہئے
 ہے  اسوقت   پاکستانی عوام اور خاصکر نوجوان ایک نئے تازہ دم موڈ میں نظر آتے ہیں سوائے پرانے وفاداروں کے- جس سے بات کرو چاہے وہ جس طبقے سے تعلق رکھتا ہے  وہ تحریک انصاف اور عمران خان کا کا حامی ہے فیس بک پہ جایئے ، ٹویٹر پہ جائے ہر جگہ تحریک انصاف چھائی ہوئی نظر آتی ہے  تقریبا 50٪ لوگوں نے اپنی شناخت پر تحریک انصاف کا انتخابی نشان اور عمران خان کی تصویر لگائی ہوئی ہیں -بیرون ملک سے رضاکاروں کی ٹیمیں تحریک انصاف کی مدد کرنے آرہی ہیں امریکہ سے میرے چند دوست بھی اسی غرض کے لئے پہنچ رہے ہیں- میں نے خود کل تحریک انصاف کی ممبر شپ حاصل کی - عمران خان کو کرکٹ کی کپتانی میں آزمایا گیا  وہ پاکستان کو ورلڈ کپ دلانے والا ابھی تک واحد کپتان تھا  اسکے زمانے میں کرکٹ کو جو عروج ملا وہ  بے مثال تھا- اسکا معرکتہ الآرا ہسپتال شوکت خانم میموریل پاکستان اور قریبی ممالک میں کینسر کے علاج کے لئے انتہائی شہرت کا حامل ہے - جسکا اس ہسپتال سے واسطہ پڑا ہے وہ اسکی تعریف، انتظام اور خصوصا علاج  میں رطب اللسان ہے- انکے مطابق یہاں صاحب حیثئیت اور صاحب عسرت میں کوئی فرق نہیں ہے -  ہسپتال کا عملہ ہر گز نہیں جانتا کہ یہ مریض واجبات ادا نہیں کر سکتا-
اسلام آباد کے حلقے سے تحریک کے امیدوار ہمارے پرانے جاوید ہاشمی ہیں کوئی اسکو نام دے رہا ہے" نئی بوتل پرانی شراب بہت سے عمران کو ایک ناتجربہ کار سیاستدان قرار دے رہے ہیں اب یہ تو وقت بتاۓ گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا - عمران نے ابھی دو روز پہلے جوش خطابت میں کہا یاد رہے "کہ آپکو شیر پر ٹھپہ لگانا ہےایک زمانہ تھا کہ عمران کا مذاق بنایا جاتا تھا 
وہ بیلٹ باکس کھولتے ہیں تو بجائے ووٹوں کے نوٹ بھرے ہوتے ہیں لیکن اس مرتبہ قوی امید ہے کہ ووٹ بھرے ہوئے ملینگے - اسلئے کہ اہل پاکستان اس مرتبہ تبدیلی میں سنجیدہ ہیں-- اور تبدیلی کی ہوائیں بار آور ثابت ہونگی--