Sunday, September 30, 2012

Journey of life: جان دیدی ہوئی اسی کی تھی --حق تو یہ ہے کہ حق ادا ن...

Journey of life: جان دیدی ہوئی اسی کی تھی --حق تو یہ ہے کہ حق ادا ن...: جان دیدی ہوئی اسی کی تھی --حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا ! عابدہ رحمانی آج میں نے بالآخر محکمہ صحت اونٹاریو   کینیڈا کی طرف سے مرنے ک...

Saturday, September 29, 2012

جان دیدی ہوئی اسی کی تھی --حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا !

جان دیدی ہوئی اسی کی تھی --حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا !

عابدہ رحمانی

آج میں نے بالآخر محکمہ صحت اونٹاریو   کینیڈا کی طرف سے مرنے کے بعد اپنے اعضاء عطیہ کرنے کا فارم بھر کر سپرد ڈاک کیا- یہ فارم مجھے اس سے پہلے بھی ملتے رہے ہیں لیکن نہ جانے کیوں مٰیں نے انکو قابل توجہ نہ سمجھا - اب جب اسپر  غور کیا تو سوچامیں اللہ کی رضا کیلئے یہ عمل کر رہی ہوں، اللہ اسی کے عوض میری مغفرت فرمادےاور اس عمل کو میرے لئے صدقہ جاریہ بنا دے- اگر میرے یہ اعضا ء کسی کی جان بچا سکتے ہیں تو سب کچھ حاضر ہے - میں نے دل ۔ جگر، گردے،پھیپھڑے ،لبلبہ، آنکھیں ، ہڈیاں سبکو ٹک مارک کیا --
 جان دیدی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کی حق ادا نہ ہوا
 - تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ ----

 میں نے اپنے اہل خانہ کو بتایا تو ہر ایک کا مختلف رد عمل تھا - میری بھاوج کہنے لگی " باجی وہ آپکا سارا جسم خراب کر دینگے اور ان اعضاء سے جو برا کام ہوگا تو آپکو گناہ ہوگا -سارا چیر پھاڑ کے رکھ دینگے"- "حشرات الارض کے لئے پھر بھی کافی کچھ بچ جائے گااور میرا فعل تو ختم ہو چکا ہوگا ہاں ثواب کی توقع ضرور ہے کہ اتنی جانوں کو بچا لیا جاۓگا-اب دیکھو نا کسی میں میرا دل دھڑک رہاہے ، کسی میں کلیجہ اور کوئی پھیپھڑے اور گردے لگائے بیٹھا ہے" میں نے ماحول کو پر مزاح اور ہلکا پھلکا بنانے کی کوشش کی --حالانکہ خود مجھے عالم تصور میں قربانی کا بکرا یاد آرہا تھا کہ ادھر تو ملک الموت روح نکالنے کے لئے تیار ہیں اور ڈاکٹر سرجن چاقو، چھریاں،کھینچیاں تیز تیار کر کے بیٹھے ہیں کہ گرم گرم کلیجی ، دل اور گردے نکال کر باہر کرو یا ڈونر بنک میں جمع کرادو-یہاں کی طبی اصطلاح میں اسکو harvesting کہا جاتا ہے--

کاگا سب تن کھائیو چن چن کھائیو ماس-- دو نیناں مت کھائیو  جن میںپیا ملن کی آس ------ 
یہ غزل جب ہم سنتے تھے تو کیا سر دھنتے تھے وقت وقت کی بات ہے واہ واہ کیا کلام ہے سبحان اللہ!اور کیا تان باندھی گئی ہے اب تو مجھے یہ بھی صحیح سے یاد نہیں کہ گانے والے غلام علی تھے یا امانت علی خان۔۔۔۔۔ عجیب و غریب فلسفہ ہے-انہی دو نینوں کو عطیہ کرنے کی ریت سب سے پہلےجنرل محمد ضیاءالحق نے ڈالی اور سب سے پہلے اپنی آنکھیں عطیہ کیں- انکے چہرے میں سب سے پر کشش انکی آنکھیں تھیں- عقابی آنکھیں اور عقابی نظریں - لیکن جب قضاء آئی تو ایسے آئی کہ چند مصنوعی دانتوں کی پہچان سے انکے اجزائے ترکیبی اکٹھے کئے گئے- بھوجا ائر کے طیارے کے حادثے  میں ایک جاننے والی کو انکے بچے کچے چہرے سے پہچانا گیا--اور حالیہ کراچی اور لاہور کی آتش زدگیوں میں مرنے والوں کی ہڈیاں تو سرمہ بن گیئں- موت جو ایک اٹل حقیقت ہے اور جسے آنا ہی آنا ہے- لیکن آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں--
 موت انسان کو کہاں آتی ہے اور کسطرح آتی ہے یہ صرف اللہ تعالی کی ذات ہی جانتی ہے- قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے- اللہ ہی جانتا ہے تمھارے مستقر(ٹھکانے) اور تمھارے سونپے جانے کی جگہ کو--(ھود آیئت 6)
 کل عافیہ ملی کافی پریشان تھیں کہنے لگیں"   فاطمہ  کی طبیعت کافی خراب ہے ڈونر لسٹ پر نام اوپر آگیاہے - دعا کریں جلدی سے اسے جگر مل جائے"فاطمہ پچھلے دو سال سے بے چینی سے  جگر کے انتظار میں ہے-اسکا آدھا وقت ہسپتالوں میں گزرتا ہے-  ایک جان جائیگی تو ایک جان بچے گی- نو سال کی تھی جب اسکے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا ، عافیہ پاکستان سے خود ڈاکٹر ہے ماں بیٹی دونوں سات آٹھ مہینے یہاں کے سک کڈز ہسپتال میں رہیں  اسکو عافیہ نے اپنے جگر کا کچھ حصہ دیا دونوں ماں بیٹی ٹھیک ہوکر گھر واپس آئیں لیکن چند سال گزرنے کے بعد اس جگر نے کام چھوڑ دیا ہے-سننے میں اتنا عجیب لگتا ہے " دعا کیجئے کہ جلد جگر کا بندوبست ہو جائے"
 سٹیؤ جابس Steve Jobs نے بھی نیا جگر لگوایا تھا اور اسکے سہارے دو چار سال نکال لئے تھے-اب تو جگر کی پیوند کاری پاکستان میں بھی ہورہی ہے اور گردہ بیچنا تو بر صغیر بلکہ پوری دنیا میں ایک کاروبار ہے- امریکہ کے ڈک چینی نے حال ہی میں نیا دل لگوا لیا اور کافی سارے دلوں ، جگر اور گردے کے منتظر بیٹھے ہیں-  پاکستان میں کافی عرصہ پہلے آغا حسن عابدی کے دل کی پیوند کاری کے متعلق مشہور تھا--گردے کی پیوند کاری تو اب کافی کامیاب ہے-
 اس جان کو ہم کتنا سینت سینت کر رکھتے ہیں اسکی کیا کیا  خدمت اور رکھوالی ہوتی ہے اور کیوں نہ ہو جان ہے تو جہاں ہے اور پھر یہ جسم و جان ہمارے پاس اللہ کی امانت ہے- لیکن جان جو ایک سانس کے ساتھ نتھی ہے جب ایک لمحے میں چلی جاتی ہےتو خوبصورت سے خوبصورت جسم بھی ایک بیکار گوشت  کا ڈھیر بن جاتا ہے جسکو جلد از جلد ٹھکانے لگانے کی فکر کی جاتی ہے-
موت سے میرا تعلق اتنا گہرا ہے کہ موت کو میں زندگی کا تسلسل اور زندگی کی ایک اور صورت سمجھتی ہوں - قرآن اور احادیث نے اس سلسلے میں بیحد رہنمائی فرمائی ہے بقول احمد ندیم قاسمی،
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤنگا -- میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤنگا

Friday, September 28, 2012

Journey of life: "فداک روحی امی و ابی یا رسول اللہ"

Journey of life: "فداک روحی امی و ابی یا رسول اللہ": "فداک روحی امی و ابی یا رسول اللہ" رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم آپ پر میری ذات اور میرے ماں باپ قربان ہوں عابدہ رحمانی اہانت رس...

"فداک روحی امی و ابی یا رسول اللہ"


"فداک روحی امی و ابی یا رسول اللہ"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم آپ پر میری ذات اور میرے ماں باپ قربان ہوں
عابدہ رحمانی

اہانت رسول پر مبنی اس ویڈیو فلم نے پوری اسلامی دنیا کو ایک شدید غم و غصے کی لپیٹ میں لیا ہوا ہے-
اس فلم کا کیا نام ہے اور بنانے والا کون ہے اس سے ہمیں کیا مطلب ، مسلمانوں اور اہل ایمان سے انکے نبی کے حوالے سے پھر چھیڑ خوانی کی گیئ ہے - اس فلم کی مخالفت ابھی شروع ہی ہوئی تھی کہ فرانس سے حضور ص کی اہانت پر بیھودہ کارٹون منظر عام پر آیئ- لیبیا میں بن غازی کے مقام پر امریکی سفیر اوردیگر تین افراد کو مار دیا گیا-اور یہ گیارہ ستمبر کو رونما ہوا-اسلامی دنیا کے دکھون اور کلفتوں کا ایک ناتمام سلسلہ جاری رہتا ہے-
اسکے ساتھ پوری دنیا ایک تشدد کی لپیٹ میں ہے اور بیشتر تشدد اسلامی دنیا کی قسمت میں ہے-

ساری دنیا میں ایک ہنگامہ بپا ہو تو ٹورنٹو کے مسلمان کیسے خاموش رہ سکتے ہیں - راتوں رات ایک تنظیم معرض وجود میں آئی "Canadian Muslims against Blasphemy  " اور 22 ستمبر کو یونیورسٹی ایونیو پر امریکن کونسلیٹ کے سامنے  اھانت رسول صلی اللہ علیہ و صلم کی پر زور مذمت کیلئے ایک پر امن مظاہرے کا اہتمام کیا گیا مظاہرے کا عنوان تھا -
"فداک روحی امی و ابی یا رسول اللہ" ہم اللہ تعالیٰ کے تمام بھیجے ہوئے پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور انکی کسی بھی قسم کی اہانت کے خلاف ہیں --
کوپر روڈ مسیساگا کی مسجد جامعیہ اسلامیہ سے ہمارے گروپ کی دو بسیں روانہ ہویئں ہمارے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچوں سمیت پورے پورے خاندان تھے - لوگوں نے سٹرولرز رکھے اور یہ قافلہ رواں ہوا ہماری تواضع کیک اور جوس سے کی گیئ- ایک جوش اور ولولہ دیدنی تھا - پاکستان کے پرتشدد مظاہروں اور اتنی بیگناہ جانوں کے تلف ہونے پر سب غمزدہ اور متاثر تھے-
کشاں کشاں مسلمان اس مظاہرے میں شریک ہونے آرہے تھے - بسوں سے، ذاتی گاڑیوں سے ، ٹرینوں سے، منتظمین کے مطابق تقریبا پانچ ہزار لوگ تھے - تمام مشہور ٹی وی چینلز اسے  کور کر رہے تھے سن نیوز نے ایک میرا مختصر سا انٹرویو لیا -
ایک جوش و خروش اورجذبہ دینی حمئیت کا موجزن تھا -ہر مکتبہ فکر کے مسلمان شریک تھے - فقہ جعفریہ کے لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے دکھائی دئے - بقول ظفر بنگش کے یہ یہاں کا سب سے بڑا سنی شیعہ اتحاد کا مظاہرہ ہے- اس اتحاد کے لئے خوب خوب نعرہ بازی ہوئی-
میرے قریب ایک نوجوان اور اسکے ساتھی سیاہ شلوار قمیص، بالوں کے پٹے اور سیاہ پگڑی میں ملبوس اپنی آواز اور قوت کی انتہائی شدت سے نعرے باز ی کر رہے تھے زیادہ تر نعرہ تکبیر ، لبیک یا رسول للہ او ر امریکہ کو شرم دلانے کے نعرے تھے- کچھ لوگ دو انتیائی وجیہ اور حسین نوجوانوں کی بڑی بڑی تصاویر پر مبنی ریشمی بینرز اٹھائے نظر آئے ایک کی پگڑی سبز اور دوسرے کی زرد رنگ کی تھی --یہ ایرانی اور عراقی شیعہ تھے میں حیرت زدہ کہ کیا یہ اس ہستی کی تصاویر ہیں - جنکی پاسداری کیلئے یہ مظاہرہ ہو رہا ہے - لیکن پھر ہری پگڑی والے جوان کی اکیلی تصاویر دکھائی دیں جن پر امام حسین درج نظر آیا تو یہ علی اور حسین رض کی تصاویر ہیں؟ انکے ساتھ بنو ہاشم کے بینرز بھی نظر آئے- اسلام میں مختلف فقہوں کے نزدیک بہت کچھ جائز اور بہت کچھ ناجائز ہے-
ان سب کے باوجود یہ مظاہرہ مسلم اتحاد پر مبنی تھا اور ایک نکتے پر مسلمان متحد تھے -کہ رسول اللہ صلعم کی شان میں کوئی بے ادبی اور گستاخی برداشت نہیں کی جائیگی - مقررین تقاریر سے اپنے نکتہ نظر کی وضاحت کر رہے تھے- خاتون مقرر یہاں کی فرسٹ نیشن( یہاں کے قدیم باشندے جنکو امریکہ میں ریڈ انڈئین یا natives کہتے ہیں) کی نو مسلمہ تھیں کافی پرجوش اور دکھی تھیں-
کینیڈئین پولیس ہر قسم کی  غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار کھڑی تھی-قریب ہی ڈنڈاس سکوئیر پر برما کے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرہ تھا وہ بھی اس مظاہرے میں شامل ہوئے -دنیا کی اس مغلوب ترین اقلئیت کے لئے اب کچھ عا لمی سطح پر آواز اٹھ رہی ہے- بھانت بھانت کے بینرز تھے آزاد ممالک میں آزادی اظہار کا یہ حصول  بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے- 
آخر میں قرار داد منظور ہوئی کہ امریکہ اس ویڈیو پر مکمل پابندی عائید کرے اور اس طرح کے دوسرے اقدامات کا سد باب کرے-اسی طرح کے قوانین وضع کئے جائیں جیسے یہودیوں ، ہم جنس پرستوں ،نسلی تعصب کے خلاف وضع کئے گئے ہیں-


ابھی چند سیکنڈ پہلے مجھے اس فلم کا اصلی نام اور فلم ساز کا نام معلوم ہواہے وہ بھی سکاربرو کے لیبر پارٹی ممبر پارلیمنٹ جم کریجیانس Jim Karygiannis کے اس ای میل کے بعد  کہ وہ �Innocence of Muslims�نامی فلم کی سخت مذ مت کرتے ہیں اور اسکی تشہیر کے سخت خلاف ہیں-
 اس فلم کو کاش کہ نظر انداز کردیا جاتا تو وہ بدبخت ہر گز اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوتا- سام باسل نامی یہ مردود مصر سے 

تعلق رکھنے والا ایک کوپٹک کرسچیئن ہے کوپٹک کو عربی میں قبطی کہتے ہیں اور یہ اپنے آپکو مصر کے اصلی باشندے 

سمجھتے ہیں جبکہ باقیوں کو عربی النسل -انمین اچھے لوگ بھی ہیں لیکن عموما انکو اسلام اور مسلمانوں سے سخت کدورت ہے-

جن لوگوں نے فلم دیکھی ہے وہ یقینا اس کے مندرجات سے سخت برافروختہ ہیں لیکن فلم یا ویڈیو انتہائی غیر معیاری ہے - 

حب رسول صلی علیہ وصلم ایک مسلمان کے لئے سب سے بڑھ کر ہے اوراسکی پاسداری کرنا ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ 

ہے - اسکے لئے عملی اقدامات کرنا ضروری ہے-ایک عملی قدم تو ہمارے وزیر غلام احمد بلور صاحب نے اٹھایا -واہ واہ کیا 

اعلان اور جذبہ ہے دوسرا اعلان زرداری کے حوالے سے آیا کہ وہ اقوام متحدہ سے اہانت رسول کے خلاف بل کی درخواست 

دینگے- اللہ کرے کہ یہ انکے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ثابت ہو اس بل کو منظور کرنے کیلئے بیحد کوشش کرنی چاہئے بلکہ 

امریکہ میں تمام اسلامی تنظیمات متحد ہو کر امریکی حکومت پر انکی حفاظت کے مدنظر بھی دباؤ دال سکتے ہیں کہ اس طرح 

کے قوانین وضع کئے جا ئیں کہ دنیا مین کہیں بھی پیغمبر اسلام اور دوسرے پیغمبروں کی توہین نہ کی جائے-کیونکہ امریکن 

چینل یہ سب ہمہ وقت دکھاتے ہیں کہ آزادئ اظہار کے لئے  Jesus کا کیسے کیسے مذاق اڑایا جاتا ہے- لوہا گرم ہو تو 

ضرب شدید ہوتی ہے اسوقت امریکہ پر دباؤ ڈالنے کا صحیح وقت ہے-ایک تو انکا سفیر ہلاک ہوا ہے ، دوئم 

نتخابی گرم جوشی ہے -امریکہ کو یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ اس طرح امریکہ اور امریکی عوام زیادہ محفوظ ہونگے-

عالم اسلام کی حالت بقول میری ایک محترم استاد کے ایک چڑ چڑے بد مزاج بچے کی ہے جسکو محلے کے اوباش لونڈے 

مزے لینے کے لئے چھیڑ خوانی کرتے ہیں --اللہ تبارک و تعالی اس چڑ چڑے بچے کو عقل سلیم عطا کرے --آمین ثم آمینا

Thursday, September 13, 2012

Journey of life: A huge inferno!

Journey of life: A huge inferno!: Thank you so much Mohammad Ali Sahib for your  deeply  felt  sincere concerns .you should contribute it to some News paper. Greatly appre...

A huge inferno!

Thank you so much Mohammad Ali Sahib for your  deeply  felt  sincere concerns .you should contribute it to some News paper.
Greatly appreciate it. We are going through crises and tragedies and we have mere prayers to handle these. 

JazakaAllah khair & ws.



On Thu, Sep 13, 2012 at 7:58 PM, Mohammed Ali <mohammedali506@hotmail.com> wrote:
(Evening)Dear Sister Abida

I am touched with your du'aa for those who were swollen by the inferno. May Allah forgive all of their small and big errors made in their lives and grant them with the highest status in the paradise (Amen).

That done, we now have a bigger task and that is how to assist those grieving families who when will come out of the initial shock, a large number of them will find that their only bread earner has gone permanently. This is not an emotional ride through the saddest event, this is a fact which will haunt for the rest of the lives of many there.

Should it not be that the Chamber of Commerce, Karachi step forward and set up a fund to deal with those affected by such horrible incidents. Should it not be that the owner of the factory contributes most for the affected families to this fund

And must it not be that at least one of the Sind Ministers accept the responsibility and resign, and the new one in his place sets up a thorough investigation as to how many such factories are operating in Karachi and rest of the Pakistan. And make them change according to principles of health and safety.

And did you note that President and Prime Minister so far could not find time to visit the grieving families! Perhaps the dead ones were not worth that much attention! Although I appreciate that the Prime Minister found time to visit Lahore.

Ronay waloon say kaho un ka bhee rona ro lain
jin ko majboore-ay haalat nay ronay na diya


Looking forward to a subh (morning) that will bring change

Or

Waiting for that shaam (evening) which will herald an end to all atrocities, greed and inhuman behaviour. (Perhaps that change will not come in our life time - you can balme me for being pessimistic)

Regards

Mohammed Ali
Founder Member
Bazm-e- Adab, Canberra

and
Free lance Journalist
Advisor Rabitah INternational, Sydney


Date: Thu, 13 Sep 2012 12:09:53 -0400
Subject: {14342} A huge inferno!
From: abida.rahmani7@gmail.com
To: bazmeqalam@googlegroups.com



-- Those who have gone through this huge Inferno grant them high status of Shaheed and high status in the gardens of paradise!
  An Inferno!

A huge uncontrollable fire engulfed so many innocent lives .What an inferno , a living hell oh my God! What a helplessness .My heart breaks with these innocent souls that fire has taken away in Lahore and Karachi Factory fires.The city services are so inefficient, limited and the life saving capabilities are just unequipped. No value for human lives in Pakistan. On one hand we are crying about populatio 
n out burst and on other hand we are ready to sac rife so many lives to balance the account. So many families have gone devastated, so many bread earners are gone in search of good fortune or to make their end meet.
who is taking responsibility for this utter negligence?
Oh my Allah (SWT) those who have gone through this inferno a huge living hell give them the gardens of paradise and high status of a Shaheed, for whom 
 
you have promised lots of rewards! Ameen sum ameen!



عابدہ

Wednesday, September 5, 2012

نیاگرا آبشار پر ایک اور بار!







نیاگرا آبشار پر ایک اور بار! 
عابدہ رحمانی

-- 
امریکہ سے کینیڈا آتے ہوئے ائر پورٹ پر ایک کینیڈئین گروپ سے بات چیت ہورہی تھی-میں نے ان سے کہا " یہ کیا وجہ ہے کہ کینیڈا تو امریکہ کی ہربات میں اسقدر مخل ہے کہ ایک جان دو قالب والی بات ہے - لیکن امریکہ والے آپ سے قطعی بے خبر ہیں-" اس پر وہ خاتون مجھ سے سو فیصد متفق ہوئیں " ہاں اکثر امریکن تو یہ سمجھتے ہیں کہ کینیڈا میں ایک نیاگرا فال ہے اور اور وہ بھی بہتر حصہ، باقی کینیڈئین اگلوز (igloos) میں رہتے ہیں-"اگرچہ یہ دونوں ممالک ایک زمانے مین ایک دوسرے کے خلاف صف آرا بھی ہوئے جب امریکہ کی برطانوی نظام سے جنگ آزادی لڑی گیئ، لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ان دونوں ممالک میں جتنی ہم آہنگی او رواداری ہے میں اکثر سوچتی ہوں کہ کاش وہ بھارت اور پاکستان میں بھی ہوجائے- سب سے بڑی بات امریکن بے خبری کی یہ ہے کہ اسے کینیڈا سے فی الوقت کوئی خطرہ( threat) نہیں ہے-

خیر یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا- دراصل یہ ایک لمبا سہ روزہ ویک اینڈ ہے جو لیبر ڈے ویک اینڈ کہلاتا ہے  (اب ہمارے  ہاں اتنے انگریزی الفاظ زبان زد عام ہیں ، کہ ہمیں زیادہ تردد کی ضرورت نہیں ہے)-امریکہ اور کینیڈا میں یہ چھٹی مشترک ہے اور یہ شمال مشرقی امریکہ اور کینیڈا میں موسم گرما کے سرکاری خاتمے کا اعلان ہے- ٹھنڈے علاقوں کے باسیوں کو گرمی کے موسم کا کتنی شدت سے انتظار ہوتا ہے وہ کوئی ان سے پوچھے ،جب انکو اپنے موٹے موٹے جیکٹوں اور گرم اوور کوٹوں سے نجا ت مل جاتی ہے ،مفلر گرم ٹوپیاں اور دستانے لپیٹ کر رکھ دئے جاتے ہیں گرم موٹے جوتوں کی جگہ  ہلکے سینڈل اور چپل نکل آتے ہیں اور خواتین کے لباس مختصر سے مختصر ترین ہو جاتے ہیں -
 اس ویک اینڈ پر موسم انتہائی خوشگوار ہے کھلی ہوئی دھوپ نہ گرمی نہ سردی ایسا آئڈئیل موسم جسکی تمنا ہی کی جاسکتی ہے اور اس کے پروگرام کتنے پہلے سے متعئین کر دئے جاتے ہیں - سفری لحاظ سے یہ یہاں کا مصروف ترین ویک اینڈ ہے -اس ویک اینڈ کے بعد یہاں کے تمام تعلیمی ادارے کھل جاتے ہیں گرمیوں کی چھٹیوں کا اختتام ہوا چاہتا ہے- یوں لگتا ہے سارے لوگ اپنے اپنے کاموں اور تعلیمی مصروفیات سے جوتنے جا رہے ہیں- اسکول واپسی کے لئے دنیا جہاں کی خریداری ہوتی ہے -رہائش گاہیں تک تبدیل ہو جاتی ہیں-
اس صورت حال میں جب ہم نے گھومنے پھرنے کا فیصلہ کیا تو سوچا کہ نیاگرا چلتے ہیں-نیاگرا اور اسکے ارد گرد کا علاقہ مختلف جھیلوں ، تالابوں ، ہرے بھرے خوبصورت چھوٹے چھوٹے قصبات، وسیع و عریض پارکوں اورپھلوں کے باغات پر محیط ہے- یہاں کے انگور،ناشپاتی،آڑو اور سیب اعلے پائے کے ہیں- انگور کی بیٹی کے حصول اور کشید  کے لئے بڑے بڑے کارخانے ہیں- انمیں سے  ہوتے ہوۓ نایاگرا آبشار پہنچٰیں تو مزید لطف آجاتاہے-
 نیاگرا فال پر میری حاضری کم و بیش بیس مرتبہ تو ہوئی ہوگی- جب کئی سال پیشتر میں پہلی مرتبہ گیئ تھی وہ جذ بہ اور شوق کچھ نرالا ہی تھا - جنگلے سے اٹک کر ایک ٹک آبشار کو دیکھتی رہتی,شوریدہ سر چٹانیں اس سے ٹکراتا ہوا شور مچاتا ہوا، دور تک پھوار اڑاتا ہواپانی سبحاناللہ!کینیڈا کی جانب گھوڑے کی نعل کی شکل میں اور امریکہ کی جانب دلہن کے نقاب کی شکل میں صدیوں سے بہتا ہوا یہ پانی،اور میری طبیعت سیر ہی نہ ہو، بالکل دم نہ کشیدم والی کیفئیت تھی- اس آبشار کو نیچے اتر کر اور کشتی میں جاکرمختلف زاویوں سے دیکھا،برفیلی یخ بستہ راتوں میں اسکی اوپر سال نو کی آتش بازیاں دیکھیں،برف میں منجمد آدھاآبشار اور برف میں دبی ہوئی میڈ آف دی مسٹ(Maid of the Mist) دیکھی -راتوں کو آبشار پر پڑتے ہوۓ قوس و قزح کے رنگ دیکھے- افق سے نکلتے ہوئے سورج کو شفق میں ڈوبتے دیکھا اور اس پر تانا بانا کرتی ہوئی قوس و قزح کی لڑیاں ، لیکن ہر بار یوں لگا جیسے کہ میں یہاں پہلی مرتبہ آئی ہوں وہی لطف وہی خوشی وہی سرشاری--نیاگرا فال دنیا کے عجائبات میں سے ایک ہے آبشار کے علاوہ سیاحوں کے لئے تتلی پارک، پرندے پارک، آبی دنیا کا پارک اور دیگر بیشمار دلچسپیا ں اور مقامات ہیں- یہ ہم دیسیوںکا محبوب پسند  مقام ہے -ہمارے جیسے وہاں بے شما ر دکھتے ہیں، بھانت بھانت کی بولیاں اور ملبوسات-- لیکن اس مرتبہ پہلی دفعہ نیاگرا کی مسجد میں جانے کا اتفاق ہوا- با ضابطہ گنبد و مینار والی خوبصورت مسجد جہاں ہم نے نماز قصر ادا کی- 
ایک مرتبہ ایک گروپ کے ہمراہ جارہے تھے پاکستان سے آیا ہوا ایک نیا جوڑا فال کو دیکھنے کے لئے حد درجہ بیقرار تھا -جب ہم ایک قصبے نیاگرا آن د لیک(Niagra on the lake) پر رکے تو لڑکی تقریبا روتے ہوئے بولی " میں نیاگرا فال دیکھنے آئی ہوں اور آپلوگ مجھ کہاں لے آئے" 
آبشار میں گرتا ہوا یہ پانی اس سے پہلے ایک بہت بڑے پاؤر ھاؤس میں کروڑوں کلو واٹ کی بجلی بنانے کے کام آتا ہے جس سے امریکہ سمیت ایک وسیع علاقے کو بجلی مہیا ہوتی ہے - اس وجہ سے یہاں بننے والی بجلی ہائیڈرو (Hydro) کہلاتی ہے-
مہم جو حضرات اس آبشار کو سر کرنے کے نت نئے طریقے نکالتے ہیں جیسے اسی جون میں خطرناک کرتب دکھانے والے ولنڈا خاندان کے ایک شخص نک نے آبشار کے اوپر دو انچ موٹی  تار ڈیڑھ سو فٹ کی بلندی پر تانکر اسکے اوپر سے اٹھارہ سو فٹ کا سفر کرکے عبور کیا ٹیلی ویژن چینل اس کارنامے کو براہ راست دکھا رہے تھے جبکہ ہزاروں افراد اسکے دم بخود تماشائی تھے - چند لوگوں نے ایک بیرل میں بیٹھ کر اسے عبور کیا ، اکثر حادثات بھی ہو جاتے ہیں اور چند ایک جان کی بازی بھی لگا لیتے ہیں- لیکن اس طرح کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں---