Friday, January 26, 2018

What is life?





What is life?
Abida Rahmani

Life is a phenomenon that we have no control over it. We came to this world with out our will and will leave this world with out our will. Certain tragedies ,traumas and disasters happen to us without our slightest knowledge and desire, while we get a lot of blessings ,bounties and rewards with out any big accomplishment, contribution,extra efforts & feeling.
Conclusion that we are just a humble creature of Allah (SWT) though we are considered the best among his creations, still we don't have any control over certain and many matters. We pray for his pleasure, forgiveness, mercy and blessings all the time. Try our best to get successful in this world to get successful in eternal life.
One of the Urdu poet said  

ا
لائی حیات آئے، قضاُء لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے
(ابراہیم ذوق)

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے

بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے

ہو عمرِ خضر بھی تو کہیں گے بوقتِ مرگ
ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے

دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے

نازاں نہ ہو خِرد پہ جو ہونا ہے وہ ہی ہو
دانش تری نہ کچھ مری دانشوری چلے

کم ہوں گے اس بساط پہ ہم جیسے بدقمار
جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے

جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوق
اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے
Laaie hayaat aii qaza le chalee chaley, apni khoshi na aii na apni khooshi chale.I think it's Momin Khan Momin. Anyway the message is clear!

Life brought us in this world and death will take us away, We did not come here with our will nor we'll leave with our will.
An online friend after reading this did this correction and send me the whole ghazal.This Ghazal is actually by Ibrahim Zauq.

زندگی کیا ہے ؟

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کیا ہے انہی اجزاء کا پریشاں ہونا

چکبست نے اپنے اس شعر میں فلسفے اور منطق کی جو ادق باتیں نہایت خوبی و خوش اسلوبی سے سموئی ہیں  ان حقائق کا سراغ سائنس دان، کیمیا دان ، ماہرِ فلکیات و ارض اور مابعد الطبیعات کے ماہر ین بہت بعد میں لگا سکے۔دُنیا بھر کے چنیدہ ماہرینِ طبیعات  ، تجربہ گاہ کے اربابِ کار ایک طویل عرصے ایک انتہائی گرانقدر تجربہ گاہ Large Hadron Collider میں ایک جہدِ مسلسل کے بعد یہ اعلان کرنے کے قابل ہوئے ہیں کہ وہ اُس حقیر ترین و خفیف ترین “ذرّے” کو دیکھنے اور دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے جو نہ صرف ہمارے اس کرّۂ ارض بلکہ تمام کائنات  میں زندگی کی موجودگی کی بُنیاد اور سبب ہیں جس کی اصل مادی ہے۔ کائنات کی رنگا رنگی انہی  ننھے مُنّے سے “ذرّات” کی مرہونِ منّت ہے اور انسانی تاریخ کا اہم ترین سنگِ میل بھی۔ 
سائنس کے اس حیرت انگیز انکشاف کے بعد سائنس دان اس امر پر متّفق اور پُر اُمید نظر آتے ہیں کہ کائنات کے آغاز کا عقدہ بھی بہت جلد کھُل جائے گا۔
سائنسدان پردۂ اسرار ِِ قدرت چاک کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے اور ہم ان تجربات کے نتائج اپنی آنکھوں سے دیکھتے آ رہے ہیں اور دیکھتے جائیں گے۔

(پنڈت برج نارائن چکبست)

دل ہی بُجھا ہوا ہو تو لطفِ بہار کیا
ساقی ہے کیا، شراب ہے کیا ، سبزہ زار کیا
یہ دِل کی تازگی ہے، وہ دِل کی فسردگی
اس گلشنِ جہاں کی خزاں کیا بہار کیا
کس کے فسونِ حُسن کا دُنیا طلسم ہے
ہیں لوحِ آسماں پہ یہ نقش و نگار کیا
اپنا نفس ہوا ہے گُلو گیر وقتِ نزع
غیروں کا زندگی میں ہو پھر اعتبار کیا
دیکھا سرورِ بادۂ ہستی کا خاتمہ
اب دیکھیں رنگ لائے اجل کا خُمار کیا
اب کے تو شامِ غم کی سیاہی کُچھ اور ہے
منظُور ہے تُجھے مرے پروردگار کیا
دُنیا سے لے چلا ہے جو تُو حسرتوں کا بوجھ
کافی نہیں ہے سر پہ گناہوں کا بار کیا
جس کی قفس میں آنکھ کھُلی ہو مری طرح
اُس کے لئے چمن کی خزاں کیا بہار کیا
کیسا ہوائے حرس میں برباد ہے بشر
سمجھا ہے زندگی کو یہ مُشتِ غبار کیا
خلعت کفن کا ہم تو زمانے سے لے چُکے
اب ہے عروسِ مرگ تجھے انتظار کیا
بعدِ فنا فضول ہے نام و نشاں کی فکر
جب ہم نہیں رہے تو رہے گا مزار کیا
اعمال کا طلسم ہے نیرنگ زندگی
تقدیر کیا ہے گردشِ لیل و نہار کیا
چلتی ہے اس چمن میں ہوا انقلاب کی
شبنم کو آئے دامنِ گُل میں قرار کیا
تفسیر حالِ زار ہے بس اک نگاہِ یاس
ہو داستانِ درد کا اور اختصار کیا
دونوں کو ایک خاک سے نشو و نما ملی
لیکن ہوائے دہر سے گُل کیا ہے خار کیا
چٹکی ہوئی ہے گورِ غریباں پہ چاندنی 
ہے بیکسوں کو فکرِ چراغِ مزار کیا
کُچھ گُل نہاں ہیں پردۂ خاکِ چمن میں بھی
تازہ کرے گی ان کو ہوائے بہار کیا
راحت طلب کو درد کی لذّت نہیں نصیب
تلوں میں آبلے جو نہیں لطفِ خار کیا
خاکِ وطن میں دامنِ مادر کا چین ہے
تنگی کنار کی ہے لحد کا فشار کیا
انسان کے بغضِ جہل سے دُنیا تباہ ہے
طوفاں اُٹھا رہا ہے یہ مشتِ غبار کیا

چکبست کے دو اور اشعار:
اک سلسلہ ہوس کا ہے انساں کی زندگی
اس ایک مشتِ خاک کو غم دو جہاں کے ہیں

اگر دردِ محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
نہ کُچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا
 
بچپن ، شباب و جوانی  کیفیات ہیں اور بڑھاپا بھی ایک کیفیت کا ہی نام ہے کسی بیماری کا نام نہیں ہے۔
   غالب نے کہا تھا کہ قوی مضمحل ہو گئے اس لئے اب عناصر میں اعتدال نام کی شے باقی نہیں رہی۔

Tuesday, January 2, 2018

نیا سال مبارک


نیا سال مبارک
از 
عابدہ رحمانی

دعا ہے کہ یہ نیا سال آپ اور ہم سب کیلئے امن ، سکون ،صحت تندرستی ، خوشحالی اور خوشیوں کا باعث اور ضامن ہو-- اللہ تبارک وتعالٰی آپ سبکو خوشیاں اور آسانیا ں عطا فرمائےاور خوشیاں اور آسانیاں بانٹنے والا بنائے-- 

کچھ حلقے یقینا معترض ہونگے کہ یہ تو ہما را سال ہرگز  نہیں ہے اور ہمیں فرق ہی نہیں پڑتا یا  ہماری بلا سے کہ یہ سال آئے یا نہ آئے -- جناب فرق تو پڑتا ہے ہم 2017 سے 2018 میں داخل ہوجایئنگے اور اگر ہم اور کسی قابل نہیں ہیں توآپ سبکو  نیک خواہشات کے ساتھ مبارکباد تو دے ہی سکتے ہیں زندگی میں خوشیاں یوں بھی اتنی مختصر ہیں --اور ہمارا شمار تو انمیں ہے جو نۓ جوتوں اور کپڑوں تک کی مبارکباد دیتے ہیں ورنہ پہننے والا ناراض ہو جاتا ہے کہ ہمیں مبارک ہی نہیں کہا-- اور یہ مبارکباد کیاہے در حقیقت دعا ہے کہ اللہ تعالٰی اس نئے سال میں  خیر و برکت ڈالدے اور یہ خیر و برکت کی دعائیں تو ہمارا زندگی کا اثاثہ ہیں--
اگر یہ ہمارا سال نہیں تو پھر ہمارا کونسا سال ہے -- ؟ ہجری" ہاں یقینا  کیوں نہیں -- ذرا یہ فرمایئے آج کونسے ہجری مہینے کی کونسی تاریخ ہے اور کونساسال ہے ؟"ربیع الثانی -البتہ تاریخ یاد نہیں ارہی پندرہ یا سولہ شاید اور وہ بھی  ابھی کچھ عر صہ پہلے ہی عید میلادالنبی منایا تھا اور سال۳۷ 14 نہیں ۱۴۳۸ ہے شایدَ ، اور شمسی کیلنڈر کی کونسی تاریخ ہے  ؟ واہ یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے دسمبرکی 31 تاریخ ہے ٓاور کل نیا سال شروع ہونیوالا ہے 
--- لیکن مبارک نہیں کہینگے بھئی ہم نیا سال مناتے ہی نہیں --- منانے سے آپکی کیا مراد ہے چلیئے جانے دیجئے اسطرح سے تو ہم بھی نہیں مناتے -- 
ہم میں سے 90 فیصد مسلمان اسلامی کیلنڈر اور اسکی تاریخوں سے نابلد ہوتے ہیں اور جب ہم ایک ملک اورایک محلے میں رمضان ، عیدین مختلف تاریخوں میں مناتے ہیں تو پھر ہمیں یہ اعتراضات زیب نہٰیں دیتے -- سوائے سعودی عرب کے کوئی اسلامی ملک نہیں جسکا روزمرہ کا حساب کتاب اسلامی تاریخوں اور کیلنڈر پر چلتا ہو-باقی دنیا میں اسلامی تاریخوں کی یہ گڈمڈ بہت پریشان اور افسردہ کرتی ہے کاش کہ ہم بھی اسلامی یا ہجری کیلنڈر پر متفق ہوں ،جوکہ چند سوچنے والے دماغوں نے بنا لیا ہے اور اسکا قمری حساب کتاب بالکل درست ہے -اسطرح ہم جگ ہنسائی سے بھی بچ جائینگے اور خود بھی مطمئن ہونگے-اسلامی مہینوں کی متفرق تاریخیں ہمیں ایک مخمصے میں ڈالدیتی ہیں --؟ آسان علاج یہ ہے کہ چشم پوشی اختیار کرو اور پھر اس سے بڑی دکھ کی بات کہ ہم تو نئے اسلامی سال پر بھی مبارکباد دیتے ہیں لیکن بہتوں کو یہ بھی بالکل نہیں بھاتآٓ--"یہ بھی کوئی بات ہے ہمارا نیا سال تو غم اور دکھ سے شروع ہوتا ہےاور آپکومبارکباددینے کی سوجھی ہے "-
اور پھر ہمارے برصغیری معاشرے میں ایک اور سال بھی منایا جاتا ہے جسے فصلی یا موسمی سال کہتے ہیں--جیٹھ ، ہاڑ، ساون بھادوں ہر سال کی طرح اسکے بھی پورے بارہ مہینے ہیں( راز کی بات یہ کہ ابھی مجھے اردو میں پورے فصلی مہینوں کے نام یاد نہیں آرہے ) - دیہاتی ، زمیندار، کاشتکار لوگ انہی مہینوں پر چلتے ہیں اور انہی مہینوں کا حساب رکھتے ہیں انکے سارے تہوار، فصل کی کٹائی ،بوائی ، بارشوں کا ہونا یا نہ ہونا انہی مہینوں اور تاریخوں میں ہوتا ہے -- یہ مہینے بھی شمسی کیلنڈر کی طرح ہیں کیونکہ یہ مقررہ موسم کے حساب سے آتے ہیں--
اب جبکہ ہمارا ساراروزمرہ کا  جدول ، حساب کتاب اسی شمسی یا عیسوی کیلنڈر کے حساب سے چلتا ہے تو اس کی آمد پر خوش ہوں یا اداس ہوں وہ تو آئے گا ہی -- بھلا وقت کے دھارے کو کوئی روک سکا ہے۔۔نئے سال کی آمد ہو چکی ہے -یکم جنوری بھی گزر گیا-مغربی دنیا تو لمبی چھٹیاں مناتی ہے عام طور سے ان چھٹیوں کو "میری کرسمس اور ہیپی نیو ائر" کہا جاتا ہے - ہم اور بہت سے انہیں" ہیپی ہالیڈیز happy holidays" کہتے ہیں -مجھے یاد ہے کہ میرے بچپن میں ہمارے پاکستانی اسکول میں" بڑے دن " کی چھٹیاں ہوا کرتی تھیں -- بعد میں معلوم ہوا کہ یہ بڑادن کرسمس ہوا کرتا ہے - بعد میں یہ قائد اعظم کی یوم ولادت میں بدل گیا - اور بعد میں میرےلیئے ذاتی طور پر اسدن کی اہمیئت اور بڑھ گئی ---
امریکن تھینکس گیونگ ک بعد کرسمس اور نیو ائر کی سجاؤٹ شروع ہو جاتی ہے --جھلملاتے ہوئے ایک سےایک بڑھ کر کرسمس ٹریز  گھروں میں ، بازاروں ، مالوں۔ سڑکوں اور چوراہوں پر ایک سماں پیدا کر دیتے ہیں اور ہر طرف جھلملاہٹ ، قمقمے سارا ملک ، سارا خطہ ایک جشن کا سماں پیدا کر دیتا ہے --کرسمس تک تو سانٹا کلاز کا راج ہوتا ہے سرخ پھندنے والی ٹوپی بڑی سفید داڑھی، موٹی توند، سرخ و سفید کپڑوں میں ملبوس، مال میں سانٹا کے ساتھ اپنے بچوں کی  تصویر کھنچوانے والوں کی ایک لائن لگی ہوتی ہے-- اب تو کرسمس کی رات کو بہت سارے چینل سانٹا کی قطب شمالی سےرینڈیئرکی رتھ میں   روانگی کا آنکھوں دیکھا حال نشر کرتے ہیں --تحائف سے  لدے پھندے سانٹا کی آمد کا سب بچے انتظار کرتے ہیں -- سانٹا عام طور سے یہ تحایف کرسمس ٹری کے نیچے رکھ جاتا ہے -- معمول کے مطابق سانٹا چمنی سے اترتا ہے لیکن اگر چمنی نہ ہو تو سانٹا تو سانٹا ہی ہے پھر بھی آجاتا ہے -- بچے تو بچے بڑوں کو بھی یہ تجاہل عارفانہ یا یہ خوبصورت جھوٹ اور کہانی بے حد مر غوب ہے --یہاں کی اسی فیصد عوام اس سے نابلد ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدایش کا دن ہے --اور یہ دن اور کرسمس بھی قدامت پسند یونانی،مصری کاپٹک  اور آئر لینڈ کے لوگ مختلف تاریخوں میں مناتے ہیں- ایک مرتبہ سی این این پر کرسمس کے بارے میں پروگرام تھا اسمیں اکثریت نے یہی کہا کہ یہ کرسمس ٹری سجانے ، رینڈیئر کے رتھ پر سانٹا کے آنے اور تحفے تحایف کا موقع ہے --اب تو ہمارے یہاں رہنے والے اکثر مسلمان بھی اس سجاؤٹ میں شریک ہوگئے ہیں --
کرسمس گزرا تو نئے سال کا انتظار شروع ہوا -- سجاؤٹیں توپورے طور پر  جاری ہیں امریکہ میں نئے سال کی اپنی دھوم ہے باقی ممالک میں اپنی --نیویارک کے ٹایم اسکوائر میں ایک بڑ امصنوعی سر خ سیب یا بال نئے سال کی آمد کے ساتھ ٹھیک 12 بجے گرایا جاتا ہے ایک خلقت سخت سردی میں اسکا انتظار کرتی ہے اسکے ساتھ بے انتہا غل غپاڑہ ، ناچنا گانا، آتش بازیاں جو کہ ہر چھوٹے بڑے شہر میں ہوتی ہیں -- پارٹیاں شباب پر ہوتی ہیں جانے دیجئے اسکی تفصیلات میں جانا شریفوں کا کام نہیں۔ 
کراچی اور پاکستان  میں یہ سب غیر سرکاری طور پر منایا جاتا تھا --رات کے ٹھیک 12بجے آٹومیٹک اسلحے کی جو تڑ تڑ فائرنگ شروع ہوتی تھی اس سے اندازہ ہوتا تھا کہ لوگ کسقدر مسلح ہیں جبکہ ہمارے پاس چاقو چھری سے زیادہ کچھ نہ ہوتا-- یہاں پر بھی نجی پارٹیوں کا زور ہے --سی ویو پر نوجوان دیوانہ وار پہنچ جاتے اور خوب ہنگامہ کرتے --دوسری طرف دینی پارٹیوں کے نوجوان انکو روکنے کی کوشش کرتے --جانے یہ سب اب بھی ہوتا ہوگا--
 باقی دنیا بھی اپنے طور پر نئے سال کی آمد کے جشن کو مناتی ہے۔اس سال غیر معمولی سخت سرد موسم کی وجہ سے ٹورنٹو اور اسکے گرد ونواح میں نئے سال کی تقریبات متاثر ہوئیں۔ ٹورنٹو ٹرانزٹ کارپوریشن کی جانب سے شام سات سے اگلی صبح سات تک تمام ٹرینوں اور بسوں پر سفر مفت ہوتا ہے۔

نیئے سال  کی ریزیلوشن یعنی  قرارداد کا بڑا چرچا ہوتا ہے -- اب آپ اپنے ریزولوشن کا سوچیئے 
ہمارا تو یہ ہے کہ سب کا بھلا ہو تو ہمارا بھی بھلا ---
چلیئے عربی میں بھی دعا دیتے ہیں "کل عام و انتم بخیر" ---- آپکا نیا سال خوش آئیند ہو--
Sent from my iPad