--
Sent from Gmail Mobile
یہ موسم سہانا اور تھنیکس گیونگ ڈے
از عابدہ رحمانی
یہ سہانا موسم ،چہکتے پھدکتے ،چہچہاتے پرندے، بٹیروں کے غول کے غول ،گھومتے پھرتے دانہ دنکا چرتے، نہ انکا شکار نہ کوئی شکاری کھلی ہوئی دھوپ ۔۔ ہلکی ہلکی
ہوا چل رہی ہے امریکہ کا یہ خطہ باقی ملک سے بالکل مختلف ہے ۔۔ یہ یہاں کا بہترین موسم ہے جبکہ باقی سارا ملک ٤٨ریاستیں سخت سردی اوربرفباری کا شکار
ہیں۔۔
امریکی قوم کا ایک بڑا تہوار تھینکس گیونگ ڈے یا یوم تشکر اسی جمعرات کو ہے یہ امریکہ کا کرسمس کے بعد سب سے بڑا تہوار ہے --اسمیں لاکھوں ، کروڑوں ٹرکیاں یا فیل مرغ قربان ہوجاتے ہیں بھلا ہو امریکی صدر کا کہ وہ دو ٹرکیوں کی جان بخشی کر دیتے ہیں -اس نیک عمل کو میڈیا خوب خوب سراہتا اور اچھالتا ہے - بالکل مسلمانوں کے عید قربان والا حال ہوتا ہے--لیکن مسلمانوں میں بکرے یا دنبے کی جان بخشی کی روایت ہر گز نہیں ہے --بلکہ یہ کہا جاتا ہے بکرے کی ماں کب تک خیر منائیگی--
کیلیفورنیا کی ایک سڑک پر غول کی غول یہ ٹرکیاںگھومتی پھرتی چگتی چگاتیں نظر آتی تھیں--تو مجھے بڑی حیرت ہوتی -- ہمارا اصل تو اس ملک ہے جہاں ایک مرغی بھی بچ کر نہیں جاسکتی--
یہ تہوارنومبر کے آخری جمعرات کو منایا جاتا ہے یہ چار روزہ ویک اینڈ ہے اور یہاں کا سب سے زیادہ سفر کرنیوالا تہوار ہے اسوقت ہزاروں لاکھوں لوگ شاہراہوں اور ہوائی اڈوں پر بیٹھے ہیں-شمال اور شمال مشرق کی جانب موسم طوفانی ہے -برفباری کے طوفان آئے ہیں -جسکی وجہ سے کئی پروازیں تاخیر سے جارہی ہیں- اسمیں لوگ اپنے پیاروں کے ہمراہ ٹرکی مسلم اڑاتے ہیں یا نوش فرماتے ہیں -ٹرکی کے ساتھ گریوی، آلو کا بھرتہ ، کرین بیری کی چٹنی اور کئی لوازمات ہوتے ہیں- آخر میں کدو کا میٹھا یا pumpkin pie ضرورہوتی ہے -بہت سے خیراتی ادارے اور گر جے غرباء میں مفت ٹرکی اور کھانا تقسیم کرتے ہیں -- مسلمان گھرانوں میں بھی یہ تہوار جوش و خروش اور پورے لوازمات کے ساتھ منایا جاتا ہے حلال ٹرکیاں جابجا دستیاب ہوتی ہیں اب تو ایک قسم بٹربال کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حلال طریقے سے ذبح ہوتی ہے-چھٹیوں کا بھر پور فائدہ اٹھایا جاتا ہے -- ٹرکی کا گوشت کافی روکھا ہوتا ہے اور صحت کیلئے مفید ہوتا ہے -- اسمیں ایک خاص قسم کا مادہ ہوتا ہے جس سے بڑی اچھی نیند آتی ہے-- اب یہ امریکہ کا ایک بڑا تہوار ہے--
اسکی مختلف روایات ہیں 1863 میں اسکو امریکی صدر ابراہم لنکن نے وفاقی چھٹی قرار دیا--پرانی روایات کے مطابق نئے آنے والوں کی1621 میں پہلی فصل کی کٹائی کے بعد انہوں نے شکریہ کا جشن منایا جو چار روز تک چلتا رہا -یہاں کے قدیم باشندوں نے بھی اسمیں شرکت کی اس آؤ بھگت میں انہیں ٹرکی پکا کر کھلائی اور خاطر مدارات کیں -- ا- اس چھٹی کے ساتھ چھٹیوں کے موسم کا آغاز ہوتا ہے جو کرسمس اور نئے سال تک چلی جاتی ہیں -- اس کے بعد کرسمس کی دھوم دھام شروع ہو جاتی ہے-- یوم تشکر پر نیویارک میں میسی پریڈ بھی ایک معمول اختیار کر گیا ہے -- وہ اس تقریب میں اور رنگ بھر دیتا ہے--
اس یوم تشکر کا سب سے بڑا دھوم دھڑکا تو بلیک فرائڈے یا سیاہ جمعہ کی سیل کا ہے -- حیرت ہے کہ مسلمانوںنے اس بلیک فرائی ڈے کے نام پر ابھی تک اعتراض نہیں کیا --(اب اس وجہ تسمیہ کی کیا وجوہات ہیں ابھی میں نے اسکی تحقیق نہیں کی ) اسکا تمام خریداروں کو بری انتظار ہوتا ہے --ایک لڑکی تو بیسٹ بائے best buy store کے سامنے ایک ہفتے سے ٹینٹ لگاکر بیٹھی ہے - کہ جیسے ہی اسٹور کھلے وہ سب سے پہلے جا پہنچے -- رات کو بارہ بجے کے فورا بعد اسٹور کھلتے ہیں لوگ باگ موٹے موٹے جیکٹ پہنے بلکہ کمبل لپیٹے انتظار میں ہوتے ہیں کہ وہ سب سے پہلے سستی اشیاء خرید کر لے جائیں دروازہ توڑ سیلز یعنی بکری ہوتی ہے --اسوقت امریکی معاشرہ سب ادب آداب بھول جاتا ہے - خوب دھکم پیل ہوتی ہے لیکن شائقین اس رات کا سال بھر انتظار کرتے ہیں سٹورنت نئے طریقوں سے اپنے اشتہارات دیتے ہیں -- اب تو آن لائن بلیک فرائڈے کی سیل چلتی ہیں ، جس سے دور دور تک لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں-- یہ کاروباری معاشرہ ہے خریداروں کا نفسیاتی جائزہ لے کر انہیں خوب خوب خریداری پر آمادہ کیا جاتا ہے-
لیکن شاید کسی کی نظر لگ گئی --اسوقت امریکہ سخت فسادات کی لپیٹ میں ہے -- سارا امریکہ اور تمام میڈیا یہ رونق اور چہل پہل بھول کر ان فسادات کو براہ راست دکھا رہا ہے -
فرگوسن میسوری میں جو فسادات ہورہے ہیں پاکستان والا حال ہے گاڑیاں اور بلڈنگ جل رہے ہیں لوٹ مار توڑ پھوڑ ہو رہی ہے سارے ملک میں جلسے جلوس اور مظاہرے ہو رہے ہیں-- مائیکل براؤن سیاہ فام لڑکے کو سفید فام پولیس آفیسر ولسن نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا آور جیوری نے پولیس آفیسر پر فرد جرم عائد نہیں کیابلکہ اسکو بری کردیا --اسکے خلاف پورے ملک میں ایک مظاہروں کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے اسقدر توڑپھوڑ اور تباہی ہورہی ہے فرگوسن میں تو شہر میں فوج اور بکتربند گاڑیاں بھی آگئی ہیں -- ولسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسنے اپنے فرائض کا دفاع کیا ہے --جبکہ سیا ہ فام عوام اور لڑکے کے لواحقین اس حقیقت کو ماننے پر تیار نہیں ہیں -
اسوقت امریکہ ایک نسلی تقسیم کا شکار ہے -- سیاہ فام اسطرح کے قتل کو ظلم اور ناانصافی کہتے ہیں --لگتا ہے انکے لئے امریکہ کولاؒائبیریا جیسا دوسرا ملک بسانا ہوگا--آج بہت سےگورے امریکی
سوچتے ہونگے کہ کاش ہم انکو افریقہ میں ہی رہنے دیتے --ہائے یہ زود پشیماں کا پشیماں ہوناخزاں کے رنگ۔ ۔
از
عابدہ رحمانی
سامنے کھڑے میپل کے درخت میں ابھی محض چند پتے باقی ہیں -رفتہ رفتہ سردیاں اپنا رنگ جمارہی ہیں-- سردیوں میں یہ درخت بالکل ٹنڈ منڈ ہو جاتے ہیں--جاتی بہار کی طرح جاتی خزاں کا بھی کیا چھب کیارنگ ہوتا ہے- ہر جانب گرے ہوئے پتوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے لوگ ریک کر کر کے اپنے چمنوں میں ڈھیر لگا رہے ہیں اور پھر مخصوص تھیلوں میں بھر کر کوڑے والے ٹرک کے اٹھانے کے لئے رکھ دیتے ہیں --کہیں کہیں پر صفائی کی گاڑیاں آکر پتوں کی صفائی کر رہے ہیں --
ان پتوں سے بڑی عمدہ کھاد تیار ہوتی ہے --پاکستان کی طرح جلاڈالنے کا کوئی تصور نہیں --
خزاں کے یہ خوبصورت رنگ ٹھنڈے علاقوں کا خاصہ اور حسن ہے--
ستمبر کے آخر تک میپل کے درختوں کی چوٹیوں کے رنگ بدلنے شروع ہوۓ لال ، پیلے ، بھورے کتھئی، پیرہن ۔۔ یہ سپاٹ سبز رنگ والے درخت اچانک جوبن پر آگئے۔۔ ایک ایک پتے کے کئی کئی رنگ یوں لگتا ہے ہر پتہ ایک خوبصورت پھول میں ڈھل گیا ہے اسکے ساتھ ہی خزاں کی آمد کا آغاز ہوا ، گرمیاں اپنی الوداعی شامیں گزار کر رخصت ہونے لگیں ، دن مختصر اور راتیں لمبی ہونے لگیں نمازیوں کو بھی رعایت ملی فجر کافی دیر سے اور عشاء جلد ہونے لگی--
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند -- بہار ہو کہ خزاں لا الٰہ الا اللہ
درختوں اور پتوں کے یہ بدلتے ہوئے رنگ کیا حسن اور خوبصورتی لئے ہوتے ہیں میں تو انپر فریفتہ دیوانی ہو جاتی ہوں پاؤں کے نیچے سرسراتے چرمر چرچراتے ہوئے پتے ،جی سیر ہی نہیں ہوتا دل چاہتاہے بس ان پتوں کے بکھرے فرش پر چلتے رہو اور ان مناظر سے لظف اندوز ہوتے رہو ، ہوا چلی تو لہرا لہرا کر پتے گرنا شروع ہوئےخالق کاینات کی یہ حسین صناعی کہ روح جھوم جھوم اٹھتی ہے ،سبحان اللہ-- اور اس لمحے زندگی اسقدر خوبصورت اسقدر شاندار لگ رہی ہوتی ہے جی چاہتا ہے کاش یہ وقت یہ لمحہ تھم جائے--دنیا میں کوئی غم کوئی دکھ نہیں لیکن بدلتے ہوئے موسم اور وقت کے ساتھ یہ لمحہ بھی فورا گزر جاتا ہے کیونکہ اسکو گزرنا ہی ہے--
میں ہمیشہ سے پیڑ پودوںاور قدرت کے ان حسین مناظر کی عاشق ہوں -- رنگوں کی یہ بہار دیکھنے جسے فال کلرز کہا جاتاہےہم مسکوکا بھی گئے -- انٹاریو کا یہ علاقہ میٹھے پانی کی بڑی بڑی صاف شفاف جھیلوں اور قبل از تاریخ چٹانوں کی آماجگاہ ہے ان چٹانوں کے اوپر اگے ہوئے پیڑ پودے اور درختوں میں خزاں کے بکھرے رنگ ، خوشنما جھیلیں ، جھیلوں میں روواں اسٹیم شپ کی سیاحی ( کروز ) زندگی کے حسین لمحات کومذید بھر پور بنا دیتے ہیں-
ڈیجیٹل کیمروں اور سمارٹ فون پر تصویر کشی کی آسانی سے خزاں کے ان رنگوں کی تصاویر لیتے لیتے طبیعت سیر ہی نہیں ہوتی -- یہ تفر یحی مقامات اب موسم سرما کے لئے بند ہوچکے ہیںہم بھی وۃاں آخری ہفتے میں گئے -اسی طرح کے دیگر پارک و مقامات اب مئی کے اواخر یا جون میں کھولے جائینگے --
کہتے ہیں موسم انسان کے اندر ہوتا ہے اندر کا موسم خوشگوار ہو تو باہر کا موسم کسی کا کچھ نہین بگاڑتا جبکہ میرے مطابق باہر کا موسم انسان کے اندر کے موسم سے مربوط ہے اور اسپر پوری طرح اثر انداز ہوتا ہے-دنیا میں چار موسموں کا چرچا ہے - بہار، خزاں ، گرما ، سرما یا گرمی ،سردی ہاں دنیا کے کچھ شہروں اور خطوں میں موسم میں برائے نام تبدیلی آتی ہے جیسے کراچی میں اتنی لمبی گرمیاں چلتیں کہ گرمی ، پسینوں اور رطوبت سے طبیعت بری طرح پریشان ہو جاتی, جتنی گرمی میں شدت آتی ہر کوئی لڑنے مرنے پر تیار اور سردیاں، کوئٹہ لہر کی مرہون منت ہوتیں گرم کپڑوں کے استعمال کا کچھ موقع مل جاتا ورنہ کراچی کی سردی کے لئے صبح شام ایک ہلکی شال یا ہلکا سویٹر کافی ہوتا -- ان دنوں مجھے اسلام آباد جاکر جاڑوں کا بیحد مزہ آتا تھا جہاں گیس کے ہیٹر سے تمازت لیتے، چلغوزے ، مونگ پھلیاں اور ریوڑیاں کھاتے اور جیسا کہ پاکستان میں ہوتا ہے کہ ہمارے گھر اندر سے زیادہ ٹھنڈے ہوتے ہیں تو خوب اوڑھ لپیٹ لیتےاور اب تو گیس کی بھی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے--
جغرافیائی لحاظ سے منطقہ حارہ پر واقع ممالک میں موسم میں مرطوبیت اور گرمی زیادہ تر رہتی ہے جبکہ شمال کی طرف جیسے جیسے جاتےجائیں تو سردی ہی سردی اور پھر بحر منجمد شمالی کی طرف برف ہی برف--
خزان کے موسم یا سردیوں کی اپنی ایک خوبصورتی اور حسن ہے دن کا پتہ ہی نہیں چلتا ابھی دن پوری طرح چڑھا ہی نہیں کہ شام ہوگئی اور خاص طور پر ان ممالک میں جہاں وقت گرمیوں میں ایک گھنٹہ پیچھے کر دیا جاتا ہے اور سردیوں میں پلٹا دیا جاتا ہے لیکن پھر بھی روشنی کو نہیں روک پاتے سکینڈے نیویا کے ممالک تو ہم سے بھی چار ہاتھ آگے ہیں اور جہاں پر سردیوں میں رات ہی رات اور گرمیوں میں دن ہی دن ہوتا ہے-
اور یہا ں کےمعمر شہری جو عرف عام میں برفانی پرندے سنو برڈزکہلاتے ہیں وہ بھی خزاں کے ان رنگوں میں سردی بڑھنے اور برفباری سے پہلے اپنا بوریا بستر لپیٹ کر
گرم خطوں کی جانب مائل بہ پرواز ہوتے ہیں - کینیڈا کی مرغابیاں اور دیگر پرندے بھی جو کہ واقعتا سنو برڈز ہیں وہ بھی موسم کی تبدیلی کے ساتھ گرم خطوں کی جانب روانہ ہوتے ہیں - کینیڈا کا جو خطہ امریکہ کے ساتھ ساتھ ہے نسبتا کم ٹھنڈا ہے جبکہ شمال کی جانب ٹھنڈک اور برف بڑھتی چلی جاتی ہے- مرغابیوں سے تو امریکہ والے خوب تنگ ہیں جبکہ بوڑھے سنو برڈز کیلئےگرم ریاستوںفلوریڈا، اریزونا،کیلیفورنیا اور دیگر میں پورے پورے شہر بسا رکھے ہیں- اور انکو ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے -انمیںمحض کینیڈا کے ہی نہیں بلکہ امریکہ کے شمال مشرقی اور ٹھنڈ ی ریا ستوں کے با شندے بھی ہوتے ہیں -جو معتدل موسم کی تلاش میں ان شہروں میں جا بستے ہیں اکثر متمول حضرات کے ان دونوں علاقوں میں اپنے ذاتی مکا نات ہوتے ہیں -وہ گرمیاں ٹھنڈے اور سردیاں گرم علاقوں میں گزارتے ہیں-
بقول شاعر
خزاں کے موسم کی سرد شامیں
سراب یادوں کے ہاتھ تھا میں
کبھی جو تم سے حساب مانگیں
مایوسیوں کے نصاب مانگیں
بے نور آنکھوں سے خواب مانگیں
تو جان لینا کے خواب سارے
میری حدوں سے نکل چکے ہیں
تمہاری چوکھٹ پہ آ روکے ہیں
مسافتوں سے تھکے ہوئے ہیں
غبار راہ سے اٹے ہوئے ہیں
تمہاری گلیوں میں چپ کھڑے ہیں
کچھ اس طرح سے دارئ ہوئے ہیں
سوالی نظروں سے تک رہے ہیں
تمہاری چوکھٹ پہ جانے کب سے
جبیں جھکائے ہوئے کھڑے ہیں
کینیڈا کا یوم تشکر Thanksgiving Day
اور امریکہ کا یوم کولمبس Columbus Day
از --
عابدہ رحمانی
امریکہ اور کینیڈا کا یوں سمجھیئے چولی دامن کا ساتھ ہے -پھر بھی فی زمانہ یہ دو الگ ملک ہیں کینیڈا کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی انفرادیت برقرار رکھے-- اسپر امریکہ کو ہر گز کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ سیانوں کے مطابق امریکہ کو کینیڈا سے فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے--انکی چھٹیاں یا لمبے سہ روزہ ویک انڈ بیشتر ساتھ ہی منائے جاتے ہیں -اسکے نام البتہ مختلف ہوتے ہیں --کینیڈا میں یوم وکٹوریہ ہوگا تو امریکہ میں یوم صدر ہوگا-- ابھی بارہ اکتوبر کو کینیڈا میں یوم تشکر تھینکس گیونگ ڈے منایا گیا اور امریکہ میں کولمبس ڈے-
کینیڈا میں یہ دن اکتوبر کے دوسرے سوموارکو منایا جاتا جبکہ امریکہ میں نومبر کے آخری جمعرات پر --لیکن چاروں دانگ جو دھوم دھڑکا امریکی یوم تشکر کا ہوتا ہے اور اس سے زیادہ اسکے اگلے روز کے سیاہ جمعے ( black Friday) کا ہوتا ہے کہ کافی سارے کینیڈین بھی اسکے دیوانے ہوتے ہیں-- اسکے بر عکس کینیڈا کی تھینکس گیونگ خاموشی سے گزر جاتی ہے -- نہ ہی وزیر اعظم یا گورنر جنرل کسی ٹرکی کی جان بخشی کرتے ہیں --نہ ہی کدو کا میٹھا( pumpkin pie) بنتی ہے کیونکہ ابھی تو سارے پمپکن ہالوین(Halloween) کے انتظار میں سجے ہوئے ہیں--
امریکی اور کینیڈین تھینکس گیونگ میں ایک ہی روایت کی پیروی کی جاتی ہے اور ایک ہی قسم کی اشیاء خورد و نوش تیار ہوتی ہیں -- وہی ٹرکی یا فیل مرغ روسٹ کیا جاتا ہے اسکے ساتھ اسکے لوازمات بنتے ہیں آلو کا بھرتا ، گریوی ، کرین بیری کی میٹھی چٹنی وغیرہ وغیرہ--
اللہ بلا کرے مقامی باشندوں کا جنہوں نے دور دیس سے آنے والوں کی خاطر تواضع کی انہیں کھلایا پلایا اپنے ہاں بسایا اور اسکے بعد کیا ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے --
کچھ وہی حال ہوا ہوگا --
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ-- ہاۓ اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
یہ چھٹیاں جاتی ہوئی گرمیوں کی ، آتے ہوئے موسم خزاں اور سرد موسم کا پیغام دیتی ہیں --
جب اس خزاں کے آغاز میں درختوں کے رنگ بدلتے ہوئے پتے ایک سے ایک حسیں پھب اور بہار دکھاتے ہیں--جب میپل کا پتہ سبز سے لال ، سرخ اور پھر پیلا ہوجاتا ہے اسطرح دوسرے پودوں اور درختوں کے پتے شوخ رنگوں میں ملبوس ہو جاتے ہیں --کیا دیوانہ کرنے والا منظر ہوتا ہے -سبحان اللہ
خِزاں کے دور میں لُطفِ بہار لیتا ہُوں
ریاستہاۓ متحدہ امریکہ میں کولمبس ڈے منایا گیا- اسوجہ سے یہ سہ روزہ ویک اینڈ تھا چونکہ یہ ایک وفاقی چھٹی ہےاوریہاں کے معاشرے میں سہ روزہ ویک اینڈ کا بڑی شدت سے انتظار ہوتا ہے -یہاں کے کافی ریاستوں میں اسکے ساتھ موسم خزاں کی چھٹیوں کو ملا دیا جاتا ہے-کافی لوگ اس طرح کے ویک اینڈ پر سیر و تفریح کا پروگرام بنا ڈالتے ہیں - اور کچھ نہیں تو سٹوروں میں زبردست سیل لگ جاتے ہیں اور خریداری کا لطف اٹھایا جاتا ہے- کیونکہ آیئندہ thanksgiving اور کرسمس کے تحائف کی بھی خریداری کرنی ہے--- یہ ساہوکاری اور کاروباری معاشرہ ہے ہمہ وقت سٹور اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ کب اور کیسے خریداروں کو نشانہ بنایا جاءے اسی کو ٹارگٹ مارکیٹنگ کہتے ہیں-
امریکہ کرسٹوفر کولمبس کا ممنون احسان ہے کہ اسنے اسے مغالطے میں دریافت کرلیا وگرنہ ابھی تک دنیا امریکہ سے محروم رہتی اور وہ کہیں گوشہ گمنامی میں پڑا رہتا-ذرا سوچئے اگر امریکہ اب تک دریافت نہ ہو چکا ہوتا تو کیا ہوتا شائد دنیا کا کچھ بھلا ہی ہوجاتا- جاپان، چین ،ویٹنام، عراق، افغانستان ،ایران ، پاکستان ، شمالی کوریا اور دیگر بے شمار ممالک چین کی بانسری بجاتے رہتے اور باقی دنیا میں بھی راوی چین ہی چین لکھتا- نہ ہی یہ دنیا ایک گلوبل ولیج بنتی نہ ہمیں ان کمپیوٹروں کی لت پڑتی - پھریہ ڈھیروں ڈھیر سائینسی ایجادات کا کیا ہوتا؟ بقول حسن نثار کے" ہم تو اپنے پوتڑے بنانے کے قابل بھی نہیں" بہر کیف دنیا اسکے باوجود بھی چل رہی تھی لوگ زندہ تھے کھا پی رہے تھے اور خوب لڑ جھگڑ بھی رہے تھے- البتہ ہاں یہ ایٹمی دوڑ اور یہ ڈرون خدا کی پناہ---- امریکہ نے دنیا کا جانے انجانے میں وہی حشر کیا جو کولمبس نے امریکہ دریافت کرنے کے بعد وہاں کے مقامی باشندوں کا کیا --جسکی لاٹھی اسکی بھینس!
ہاں دنیا کا بھلا ہوتا نہ ہوتا امریکہ کا تو ہو ہی جاتا -- ہر وقت امریکہ کو کتنی گالیاں پڑتی ہیں ، جھنڈے جلائے جاتے ہیں صدر کے پتلے جلائے جاتے ہیں، شرم دلائی جاتی ہے لیکن امریکہ ایسا ڈھیٹ کہ ٹھس سے مس ہی نہیں ہوتا بلکہ پھیلتا ہی چلا جاتا ہے-پاکستان میں ہر جلوس میں نعرے بازی ہوگی” گو امریکہ گو اس سے ایک تو وہ دوبئی چلو والا قصہ لگتا ہے کہ جاؤ چلے جاؤ امریکہ چاہے جیسے بھی ممکن ہو ، دوسرےامریکہ میں یہ نعرہ کھیلنے والی ٹیموں کو بڑ ھاوا دینے کے لئے کہا جاتا ہے کہ “ گو گو “آگے بڑھو اور سب کو مات دو- نعرے بازی بھی ایک آرٹ ہے-- لیکن پھر وہی امریکہ ہمارے ہر دکھ کا مداوا بھی ہے زلزلے آۓ ، سونامیاں آئیں ، سیلاب آئے ،ہر تباہی میں امریکی امداد پیش پیش ، پھر نہ ہمیں انکی امدادی ٹیمیں بری لگتی ہیں نہ انکے جہاز اور نہ ہی ہیلی کوپٹرجب انجیلینا جولی ہمارے کیمپوں کے دوروں پر ہوتی ہے تو ہمیں سب کچھ بہت اچھا لگتا ہے- میرے ساتھ یہی تو مشکل ہے کہ موضوع سے بھٹک جاتی ہوں اور کہاں سے کہاں جا پہنچتی ہوں--
اسوقت امریکہ کا یہ حال ہے کہ ویزے کے لئے سب سے لمبی لائینیں اسی کی ایمبیسی میں لگی ہوتی ہیں ہر ایک کی خواہش ہے کہ وہ امریکہ جائے ، کم از کم ایک مرتبہ تو جائےاور جس کو ویزہ نہیں ملتا وہی سب سے زیادہ برا بھلا کہتا ہے , ہاں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جیسے میرے والد صاحب مرحوم ایک مرتبہ میں نے مشورہ دیا کہ آپ امریکہ گھوم آئیے ، کہنے لگے اللہ تعالی مجھ سے یہ ہرگز نہیں پوچھے گا کہ امریکہ گئے تھے یا نہیں ؟--میں نے انکو قائل کرنے کی کافی کوشش کی کہ دیکھئے گا "فردوس گر بر روئے زمیں است --ہمیں است ہمیں است ہمیں است" لیکن وہ نہیں مانے ،اسی جنت کو تو بچانے کے لئے امریکہ ساری دنیا کو تگنی کا ناچ نچاتا رہتا ہے ہے--
اور یہ سب کولمبس کا قصور ہے نہ وہ امریکہ دریافت کرتا نہ ہی امریکہ کو یہ دن دیکھنے پڑتے-اب کولمبس نکلا تو ہندوستان کی تلاش میں تھا لیکن جا پہنچا امریکہ ، اب نجانے اسوقت امریکہ کا کیا نام تھا؟ وہ اپنے تیئں یہی سمجھا کہ وہ ہندوستان پہنچ گیا ہے کولمبس اطالوی نژاد ہسپانوی جھاز راں تھا اسوقت ہندوستان سونے کی چڑیا کہلایا کرتا تھا- کولمبس کو 1492 عیسوی میں باد شاہ فرڈیننڈ اور ملکہ ازابیلا نے مالی امداد کے ساتھ اس مہم پر روانہ کیا، اور اس سے وعدہ کیا کہ وہ کامیاب لوٹے گا تو اسکو امیرالبحر یا گورنر بنادینگے - فرڈیننڈ اور ازابیلا مسلمانوں کے جانی دشمن جنہوں نے اسپین سے اسلامی حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور مسلمانؤں کا مکمل خاتمہ کردیا تھا- جب مسلمان یورپ میں آئے اسوقت یورپ مکمل تاریکی میں تھا - یہ اسلام کا سنہری دور تھا وہ اپنے ساتھ علم و دانش، علوم و فنون لائے - اسپین میں اب بھی انکے سنہرے شاندار ماضی کے آثار نمایا ں ہیں- کولمبس پہلی مرتبہ تین جھازوں کے بیڑے میں جزیرہ بہاماس کے پاس اترا ان سب علاقوں میں قبائیلی اطوار تھے یہاں کے لوگ نسبتا پر امن تھے- کولمبس کو یہاں عیسائیت پھیلانے کے اور اپنی نو آبادیا ں بسانے کی کافی گنجائش نظر ائی اور اسکے بعد اسنے مزید تین سفر کئے اور کافی جہازوں کی معئیت میں ہر قسم کے آبادکاروں کو لایا جنمیں کسان ، تاجر ، کاریگر اور صناع شامل تھےاور یوں اپنی نو آبادیا ں بسا کر یہاں کا وائس رائے بن بیٹھا البتہ اسکے ظلم و ستم کی اتنی داستانیں بادشاہ کو پہنچیں کہ بالاخر بادشاہ نے اسکو پابہ جولاں داخل زنداں کیا جھاں 54 سال کی عمر میں وہ دار فانی سے کوچ کرگیا-
اس سارے قصے کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کولمبس کا ذیادہ عمل دخل اور حاکمئیت جزائر غرب الہند اور کیوبا میں رہی اور وہ مرکزی امریکہ میں جو اب ریاستہائے متحدہ امریکہ کہلاتا ہے میں کبھی داخل ہی نہی ہوا لیکن پھر بھی امریکہ والے اسکو اپنا سمجھتے ہیں اور اسکی اس دریافت پر فخر کرتے ہیں کیونکہ اسکے آنے کے بعد ہی یوروپی آباد کاروں کو امریکہ اپنے خوابوں کی منزل کی صورت میں نظر آیا اور شمالی امریکہ یوروپی سفید فام تارکین وطن کا نیا ملک بن گیا --جبکہ لاطینی امریکہ میں ہسپانوی نو آبادیا ں بنیں-
اسی خراج تحسین کی خوشی میں نیویارک میں بہت بڑا کولمبس کا مجسمہ ایستادہ ہے اور وہ کولمبس اسکوائیر کہلاتا ہے-البتہ اس مجسمے پر دل جلے ریڈ انڈئینز نے خوب سنگ باری بھی کی ہے اب کولمبس نہیں تو اسکا مجسمہ ہی سہی - سی این این پر دکھا رہے تھے کہ اب 550 سال کے بعد ایک کولمبس اپارٹمنٹ بھی بن گیا ہے جس سے مین ہٹن کا بڑا خوبصورت نظارہ دکھائی دیتا ہے-شائد کولمبس کی روح اسمیں آکر قیام کرے--
ریڈ انڈئینز کو ہم لال ہندوستانی کہتے ہیں اسلئے کہ انکے سامنے اسطرح کہنا ایک نسلی گالی کہلاتا ہے جسے یہاں racial slur کہتے ہیں جیسے کسی سیاہ فام کو نیگرو یا نیگر کہنا اسکی توہین ہے اور وہ قا نونی چارہ جوئی کر سکتا ہے- کیا کہنے امریکہ کے قوانین اور قانونی چارہ جوئی کے ؟ لال ہندوستانی نام بھی کولمبس نے دیا ورنہ تو انکے بڑے بڑے قبائیل تھے جنکے کافی اچھے اچھے نام ہیں - چروکی ، اپاچی،نواؤ navajo اب اپاچی، ہیلی کاپٹر ہوگیا چروکی مشہور جیپ اور اسی طرح کے بیشمار نام - امریکن انکو عزت سے اب نیٹؤ مقامی باشندے بلاتے ہیں جبکہ کینیڈئین فرسٹ نیشن چلئے اسطرح ہی سہی کچھ عزت تو دی گئی ورنہ تو غالب, حملہ آور یوروپیئن اقوام نے مار مار کر ایک چوتھائی بھی رہنے نہ دیا--اور اب جو انکا حال ہے کہ عموما ایک نمائیشی حیثیئت ہے خوب نشے میں دھت رہتے ہیں جگر کے امراض کثرت شراب نوشی سے عام ہیں ، فربہی کی بیماری بہت عام ہے جسکی وجہ سے انمیں ذیابیطس بھی کافی پایا جاتا ہے -مختلف مواقع پر اپنے پروں والے لباس پہن کر ڈانس کرینگے - انکی زمینوں پر جوۓ کی اجازت ہے اس بناء پر بڑے بڑے کسینو بناۓ گئے ہیں --سرخ ہندوستانیوں کا ذکر پھر کبھی تفصیل سے کرونگی -
اسوقت مجھے Macy's جاناہے جہاں کولمبس ڈے کی زبردست سیل لگی ہوئی ہے-----
Today is the first day of the month of Muharram which is the first day of Islamic year 1436 Hijri.
Muharram the first month of Islamic CalendarBy
بسم اللہ ارحمٰن الرحیمIn the Name of Allah the Most Gracious the Most Merciful.Muharram the first month of Islamic Calendar:
Virtues of the Month of Muharram
Muharram is the first month of the Hijri calendar and is one of the four sacred months concerning which Allah says, "Verily, the number of months with Allah is twelve months (in a year), so it was ordained by Allah on the Day when He created the heavens and the earth; of them, four are sacred. That is the right religion, so wrong not yourselves therein" (At-Tawbah 9: 36)
Muharram is called so because it is a sacred (muharram) month.
It was reported that Ibn `Abbas (may Allah be pleased with him) said regarding the above verse that these four months were singled out and made sacred. Sins in these months are more serious and good deeds bring a greater reward.. The Significance of Hijrah in Islam
During the reign of Umar bin al-Khattabرضی اللہ عنھ the companions ( RA )agreed upon to start the Islamic calendar from the year when Messenger of Allah ﷺ made Hijra (migration) to Madinah and established the first Islamic State. As we enter the blessed month of Muharram and the year 1436, We have to realize that this event not only marks the beginning of our calendar, but more importantly it commemorates the establishment of the nucleus of the first Islamic state.
.The Day of 'Ashurah (10th Muharram)Although Muharram is a sanctified month as a whole, yet, the 10th day of Muharram is the most sacred among all its days. The day is named 'Ashurah'. According to the Holy Companion Ibn 'Abbas, Radi-Allahu anhu. The Holy Prophet saws, when migrated to Madinah, found that the Jews of Madinah used to fast on the 10th day of Muharram. They said that it was the day on which the Holy Prophet Musa (Moses), alayhis salam, and his followers crossed the Red Sea miraculously and the Pharaoh was drowned in its waters. On hearing this from the Jews, the Holy Prophet, saws said, "We are more closely related to Musa, alayhi salam, than you," and directed the Muslims to fast on the day of 'Ashura'. (Abu Dawood)"When the Holy Prophet, saws came to Madinah, he fasted on the day of 'Ashura' and directed the people to fast. But when the fasts of Ramadan were made obligatory, the obligation of fasting was confined to Ramadan and the obligatory nature of the fast of 'Ashura' was abandoned. Whoever desires should fast on this day and any other who does not wish can avoid fasting on it."(Sunan Abu Dawud)However, the Holy Prophet, saws, used to fast on the day of 'Ashura' even after the fasting in Ramadan was made obligatory. Abdullah ibn Musa, RA, reports that the Holy Prophet, saws preferred the fast of 'Ashura' on the fasts of other days and preferred the fasts of Ramadhaan on the fast of 'Ashura'. (Bukhari and Muslim)In short, it is established through a number of authentic ahadith that fasting on the day of 'Ashura' is Sunnah of the Holy Prophet, saws, and makes one entitled to a great reward.According to another Hadith, it is more advisable that the fast of 'Ashura' should either be preceded or followed by another fast. It means that one should fast two days: the 9th and 10th of Muharram or the 10th and 11th. The reason of this additional fast as mentioned by the Holy Prophet, saws, is that the Jews used to fast on the day of'Ashura alone, and the Holy Prophet, saws, wanted to distinguish the Muslim way of fasting from that of Jews. Therefore, he advised the Muslims to add another fast to that of 'Ashura'.Misconceptions and Baseless TraditionsHowever, there are some legends and misconceptions with regard to 'Ashura' that have managed to find their way into the minds of the ignorant, but have no support of authentic Islamic sources, some very common of them are these: This is the day on which Adam, alayhi salam, was created. This is the day when Ibrahim, alayhi salam, was born. This is the day when Allah accepted the repentance of Sayyidina Adam, alayhi salam. This is the day when Qiyaamah (doomsday) will take place. Whoever takes bath on the day of 'Ashura' will never get sick.All these and other similar whims and fancies are totally baseless and the traditions referred to in this respect are not worthy of any credit.Some people take it as Sunnah to prepare a particular type of meal on the day of 'Ashura'. This practice, too, has no basis in the authentic Islamic sources.Some other people attribute the sanctity of 'Ashura' to the martyrdom of Sayyidna Husain, RA during his battle with the Syrian army. No doubt, the martyrdom of Hussain, Radi-Allahu anhu, is one of the most tragic episodes of Islamic history. Yet, the sanctity of 'Ashura' cannot be ascribed to this event for the simple reason that the sanctity of 'Ashura' was established during the days of the Holy Prophet (saws) much earlier than the birth of Hussain RA.On the contrary, it is one of the merits of Sayyidna HusainRA that his martyrdom took place on the day of 'Ashura'.Another misconception about the month of Muharram is that it is an evil or unlucky month, for Hussain, RA the grandson of Holy Prophet SAWS was killed mercilessly in it. It is for this misconception that people avoid holding marriage ceremonies or other happy events in the month of Muharram. This is again a baseless concept, which is contrary to the teachings of the Holy Quran and the Sunnah. More over the Holy Quran and Sunnah of the Holy Prophet( saws) have liberated us from such superstitious beliefs.Lamentations and MourningAnother wrong practice related to this month is to hold the lamentation and mourning ceremonies in the memory of martyrdom of Sayyidna Hussain, RA. As mentioned earlier, the event of Karbala is one of the most tragic events of Muslim history, but the Holy Prophet (saws) has forbidden us from holding the mourning ceremonies on the death of any person. The people of jahiliyyah (ignorance) used to mourn over their deceased through loud lamentations, by tearing their clothes and by beating their cheeks and chests. The Holy Prophet (saws) stopped the Muslims from doing all this and directed them to observe patience by saying "Innaa lillaahi wa innaa ilayhi raaji'oon ". A number of authentic Ahaadith are available on the subject. To quote only one of them:"He is not from our group who slaps his checks, tears his clothes and cries in the manner of the people of jahiliyyah." (Sahih Bukhari)All the authentic jurists are unanimous on the point that the mourning of this type is impermissible.Let us greet the New Hijri year with optimism and prayers for the success, unity and prosperity of Ummah. May the peace prevails in all the warring Muslim factions and Ummah is guided with great leaders!
Hajj 2009
Nov 25th 8th Zilhajj
We arrived at Mina from Azizia (Makaah ) today. It was altogether changed than the hajj that we performed in 1983. Lots of improvements have been done here.Tent is big enough to accommodate all three groups of us. Ladies in one tent and gents in the other one. We arrived here by bus after 12pm. The sky in Makaah was over cast since morning, a significant scene to watch.(After arrival in Makaah Namaz-i- istisqa was offered in Haram because of drought situation).Therefore every one was waiting for rain. With Allah 's blessings There was a big thunderstorm and it rained heavily . Our tent was leaking a bit from corners. We turned our umbrellas upside down to prevent leakage and put the empty blankets plastic bags to save our beds. The streets of Mina got flooded in a while. It is a common concept that if it rained on hajis, their hajj is accepted. May it be like this Allah is the most merciful. It rained for at least 3-4 hours with light drizzle for the whole day.
To watch the tented city was an amazing, amusing sight. These tents are now especially designed of fireproof material and any type of cooking stove or fire hazards are banned in Mina now. The food arrives from caterers. The arrangement inside were fantastic and luxurious. Thick foam mattresses which could be folded in a couch seat, brand new blankets ,mbrand new pillows and sheets. Tent had a special air conditioning system and these tents are fireproof. The food was quite festive with lots of dishes of Arabic and Mediterranean cuisine.
Wondered if our organizers had provided us a part of this during our earlier stay, when we ran after arranging our food and meals. In fact the arrangements in Mina were a lot better than my expectations. Over all the arrangements were lot more better than 26 years earlier. Mina had paved streets in the middle of tents. Bathrooms had shower facilities too over the commodes. Which some of the ladies resisted earlier but ultimately had the shower. There is no proper sewerage system, all the toilets are set up on an open drain, that is why one can smell a lot of stink . Every toilet had a water pipe or hose. However some of the toilets got messed up soon and the back up cleaning system was a total failure. There were clear signs for men &Women with الرجال النساء signs ,but still the people did not follow.
A bazaar was set up on the side of the main road and lot of vendors were selling off nice stuff.
Our region of tents were assigned to Hajjis from North America, Europe, Australia and Turkey. In other words those were hajjis of the developed world. There was a mic connection to our tent from men's tent and we could listen to all the announcements, tazkirs and prayed together.
For food mostly the ladies first was the motto. We were side by side. Soon we got befriended to our tent mates, some of whom we already knew .
Nov 26th 9th Zilhajj Yaumi Arafaa
It is the day of Arafat the main pillar of Hajj and we have to leave for Arafaat as soon as possible. It was 9 am that we proceeded through big buses for Arafaat, Saudi Government has restricted movement through big buses and the roads are wide open, Therefore it was a good flow of traffic and did not notice any traffic jam. We took our lunch boxes along, which more of snacks mostly white creamy sweat stuff. The carpets in the tents were a bit wet with yesterday rains. Every where hajis could be seen reciting talbiyah Labaika Allahumma Labaik Labiaka la sharika laka labaik innal hamda wa naimata laka wal mulk la sharika lak ( O Allah I am present at your service and there is no one equal you, all the praise and glory is for you, you are the king and there is no one equal you) The media and surveillance helicopters were howling over head. We were given nice polao in lunch.
We prayed and prayed to Allah (swt) for our forgiveness, forgiveness of our departed loved ones and my intention of doing this hajj for my beloved son. Begged for his mercy and blessings for my self, for the departed loved ones , for whole umma and especially for my kids, grand kids, brothers, sister & all the gracious people who did Ehsaan with me.Prayed while standing in the later day. Most of us went out and prayed ,cried and begged to Allah(swt) for his mercy ,blessings ,forgiveness and for the strength of Umma . Here I could see a sea of Muslims all around. Men in white ahraams ,ladies in different colors. "O Allah we are so many in numbers but we do not have any weight any strength, any power. Give us strength give us supremacy, grant us with wisdom and good judgment." Ameen
The pathetic part is that we all are God fearing, God loving people but extremely disorganized and undisciplined. By the end of the day the whole area was just littered up with garbage, water gushing from broken pipes in the toilets which were unbearable. O Allah give them strength ,unity and discipline.Although the conditions are a lot more better than 26 years back but still more improvement is required.
Muzdalifa
At 9pm we started for Muzdalifa and I was again back on my memory lane of the last hajj, when it took us almost 5 hours to reach there by 24 seater coaster. It was so suffocating with running engines and traffic jam that I cried a lot like a small kid and Ahad (my Late husband)was comforting me.It was the toughest time in that hajj. But now we reached so quickly . The whole area was fully bright and well lit like day. Whole of the big ground covered with hajis, we were supposed to find our place in between. We had only our valuables and sleeping bags.
Following the sunnah of Prophet (SAWS) there was one azaan and two aqamaaz for Maghrib and Isha prayers. Which were Qasr( shortened prayers).we spread out sleeping bags and tried to sleep which was extremely difficult. It was like if we were fixed in a match box, just neck to feet with each other. All the hajis were sleeping like this with so much humility on this hard ground just for the pleasure of Allah( SWT) to be successful; in the eternal life to fulfill the fifth pillar of Islam. Hajj is a tradition of Ibrahim(AS) followed by Mohammad (SAWS) and obligatory for those Muslims who can afford. Our muallim sheikh Abu Abdussalaam described Muzdalifa as a thousand star hotel, which is absolutely correct.I was trying to avoid the feet of the men sleeping to my head side.
I tried to sleep which was extremely difficult, the lady next to me was snoring a lot.Despite that slept for a couple of hours. At 2:15 am got up and went to toilet. It was absolutely busy and a very long line,It almost took one hour .Did tahjjud and then fajr did some tilawat and talbiya and started waiting for bus to come back to Mina. Got the bus at 8:30 am and arrived back at Mina to our tent which was like coming back home. While leaving Muzdalifa the whole ground was littered with sleeping bags, mats , pillows and carpets. A lot of needy people were collecting those. We brought our ones back.
Nov27th 10th Zilhajj Eid day
After getting back , had a bath and changed, now we were out of Ihraam and most of the restrictions were gone. It was announced earlier that our sacrifices Qurbanis have been done. We greeted each other Eid- Mubarak. the ladies got busy in threading, nail cutting and make ups.Received calls from sons , family members and brothers Alhamdolillah. It rained again today.
Then we started to leave for jamaraat for Rammi ( stoning the symbol pillars of Shaitan)I put on my joggers, it was a long walk but thoroughly enjoyable. The way to Jamarrat is specially designed ,what an amazing rout and complex!! Saudi Govt has spend a lot of money and expertise in designing this complex. We went through three big tunnels equipped with big blowers , lots of plastic bottles sucked up to it.
The flow of people was like a flooding sea on wide roads reciting Talbiyah and getting to encounter the symbols of shaitan. That Shaitan who came in the way of Ibrahim (AS) to stop him from sacrificing his son Ismail by the orders of Allah(swT). Ibrahim threw pebbles on Shaitan while proceeding on his way. His act was so much appreciated by almighty that he made it a ritual of Hajj till the day of judgment. I was over whelmed with this gigantic flow of hajis. They were of different colors, creeds and nationalities. Most of the groups were greatly organized and distinguished with their coats, hats ,ribbons .caps,shoes, trousers, skirts,scarfs etc.
Most of those were Malaysians ,Indonesians, Chinese, Turkish and from other countries.
During my last hajj we were not allowed to go for Rami because of the great rush and accidents . We were asked to give our stones or pebbles to our Mehrams. Therefore no one in ladies from our camp went. I was sick too down with flue and it was always on my mind because some of the scholars in Pakistan said that it is a compulsory act. When Ahad, Jamshed bhai and Nadeem got back from Rami there feet were badly hurt and chappals missing. This time we were wearing our regular shoes or joggers because the sheikh told us that women can wear any type of shoes and the men wore strong sandals too .The men were not out of Ihraam as yet because they had to shave.I was greatly excited this time and thanked Allah for granting me this opportunity again.
This was a huge complex, Jamarrat were erected as in the shape of wide pillars going through
many stories and all the precautions were taken to avoid accidents. It was a very smooth flow. Hajis coming in groups and moving towards other Jamra. The pebbles we collected from Muzdalifa in the size of a chick pea and we were supposed to throw seven on each jamrah saying bismillahi Allahu akbar. After completing this ritual we were on our way back and stopped under a bridge on the road. There men went for shaving their heads or haircut, we did a little bit with our scissors and each other's help.
Many hajis had spread out their mats, sitting and sipping tea. We accommodate ourselves with them, later on we offered maghrib prayers .Saw a few Pakistanis from Punjab looking for some lost relatives. We tried to help them out. On our way to Jamaraat we recited Talbiyah, now on our way back we have to recite Takbeer. All the intention for glorifying the greatness of Allah(swt). We did the same on 11th Zilhajj. Some of our people went on their own to do Tawafi- Ziarat which is like an Umra doing Tawaf and Sae in Haram. This is the end part of Hajj. For the rest of us the Sheikh assured us that we can do it later without any penalty. This Tawaf is a must for a married couple, with out that they can not relate to each other physically.
Nov 29th 12th zilhaj
Today we again went for Rammi, this time our sheikh guided us all the way up on escalators. I've gone up and down long escalators in different amusement parks and buildings but this was a unique experience. Going all the way up to hit Shaitan. we went through 4 sets of high escalators. After hitting shaitan we went all around the roof to have a glimpse of Mina the tented city for Hajis. There were a series of tents up in the hills and those were VIP tents.
Nov30th 13th Zilhajj
Today we were leaving Mina and after Rammi were heading to Haram for tawafi ziarat and then to Azizia. We did our packing, rolled up our blankets, sheets and pillows and started waiting for bus. This was the last day for all hajis at Mina. We had to take a long way for bus. The streets were just littered with all kind of garbage, a lot of food stuff was thrown out too.
We did rammi and came back to bus which dropped us at the inside door of haram. It wasMaghrib time, offered prayers on stairs and then went for Tawaf . Some of it did upstairs on the top floor, then on the second floor . After doing Saee went in search of food to Burjul Bait where we were supposed to meet other companions and then ride in bus.
Zubair wanted to eat in Hardies an American franchise. It was nice burger and because it was Halaal. We had some tea and roamed in the area. An upscale mall and food court of course.
Around 12:30 am we sat on the bus and came back to Azizia.
Alhamdolillah our Hajj was over and in a couple of days we were leaving for Toronto.