Thursday, April 11, 2013

کچھ بیان چائے کا


 کچھ بیان چائے کا
عابدہ رحمانی
چائے چینیوں کی ایجاد ہے لیکن وہ یاسمینی قہوہ شوق سے پیتے ہیں جسکی میں بھی رسیا ہوں بلکہ سبز چائے تو میری گھٹی میں پڑی ہے کیوکہ دادی جان نے پہلی خوراک ایک چمچ سبز چائے پلائی تھی--شمالی امریکہ میں جب پہلی مرتبہ" چائے" کاا شتہار دیکھا اور آرڈر دیا تو وہ مصالحہ دار چائے نکلی وہ وہاں پرچائے   کے نام سے مقبول ہے -
Chai
 teavana

ایک بڑا اچھا سٹور بلکہ فرنچائز ہے اسمیں چائے کے ایک سے ایک ذائقے ، برانڈ اور خوشنما کیتلییاں ہیں شاید دوبیئ وغیرہ میں بھی ہوں-
Japanese tea party
جسطرح سے انجام پاتی ہے اسمیں انکی تہذیب و ثقافت کی نشاندہی ہوتی ہے کیا خوبصورتی سے کیمونو پہنے ہوئے جاپانی لڑکیاں اس رسم کو انجام دیتی ہیں-
جب ہندوستان میں پہلی مرتبہ فوجیوں کو چائے سے متعارف کرایا گیا میرے ایک نانا جی جو انگریزی فوج میں صوبیدار تھے چھٹیوں پر آتے ہوئے ایک ٹین کا بڑا ڈبہ چائے کی پتی کا لائے - نانی نے اسکو خشک ساگ سمجھ کر چولھے پر چڑھا دیا ااسوقت وہ گھر سے باہر تھے جب واپس ہوئے تو انہوں نے اس بدذائقہ ساگ کی شکائت کی اور نانا سر پیٹ کر رہگئے - اب ہمارے گاؤں میں بچہ بچہ پیالی پر پیالیا ں چڑھاتا رہتا ہے اور تھرموس بھرے ہوئے گردش میں رہتے ہیں میرے بچوں کو میرے گاؤں کی میٹھی چائے بہت پسند تھی- اور کراچی والے، انکی رگوں میں تو خون کی بجائے چائے گردش کر رہی ہے  جب ہی تو خون بے قیمت ہوگیا -پنجاب والے اچھے ہیں جہاں ابھی تک بخار میں بھی لسی پی جارہی ہے اور سندھ میں چورہ چائے کی قسمت کی چمک دمک ہے 
ایل اے میں ایک پرانی دوست کے ہاں گئی انہوں نے بڑے اہتمام سے کیتلی پیالیاں گرم
 پانی سے کنگالیں پتی ڈال کر کیتلی میں ٹی کوزی لگا کر چائے دم کی ساتھ کاڑھا ہوا دودھ، امریکہ میں اتنا اہتمام دیکھ کر چائے کا لطف آگیا - حالانکہ امریکہ نے ہماری زندگیوں سے ان تکلفات کو کافی حد تک ختم کردیا ہے جہاں فاسٹ فوڈ نے ہمیں کھانے کی میز کی تکلفات سے آزاد کردیا ہے وہاں ٹی بیگ نے ٹی سیٹ کا تصور ختم کردیا ہے بڑے بڑے مگوں نے نفیس پرچ پیالیوں سے بے نیاز کر دیا ہے - میری ایک عزیز دوست کافی میکر میں فلٹر ڈالکر چائے بناتی ہے اور میرے بھائی کے ہاں دودھ پتی کا رواج ہے
مجھے چھوٹی الائچی کی خوشبو والی بلکہ ہر معقول قسم کی چائے پسند ہے - حتی کہ ایر لائنز کی بے ذائقہ چائے بھی چل جاتی ہے -پہلے چائے کے نقصان ہی نقصان تھے اب فائدے ہی فائدے ہیں -اور ہماری کشمیری گلابی چائے کیا کہنے اسکے - ڈھاکہ کے نواب فیملی کے ہاں جو کشمیری چائے بنتی تھی وہ اسقدر میوے والی ہوتی تھی کہ پینے سے زیادہ کھانے کےلائق تھی- 
میری اپنی چائے تو آجکل زیادہ تر مائکرو ویو میں بنتی ہے پھیکی چائے، لیکن ساتھ میں گلاب جامن' برفی یا کوئی اور میٹھا ہو تو کیا کہنے 

2 comments:


  1. یاد نہیں کہیں پڑھا ہے یا سنا ہے ایک زمانے میں انگلستان میں رواج تھا چائے کی پتیاں ابال کر قہوہ پھینک دیتے تھے اور پتیاں چباتے تھے کہ اس سے دانت مضبوط ہوں گے ۔ میں یہ بھی کہتا کیا پوچھتا چلوں آپ نے مولانا آزاد کی غبار خاطر پڑھی ہے وہ بھی چائے فنجان اور چائے کی چسکیوں کا حال اس طرح لکھتے تھے کہ پڑھنے والا بھی چائے کا رسیا ہو جائے ۔ آپ کی تحریر میں بہار چاء مہک رہی ہے ۔ خوب !۔
    مقصود

    ReplyDelete
  2. بیحد ممنون ەوں مقصود صاحب۔۔۔

    ReplyDelete