Saturday, July 28, 2012

ٹورنٹو کینیڈا میں رمضان المبارک

.ٹورنٹو کینیڈا میں رمضان المبارک



عابدہ رحمانی

جب ہم نے اپنا رخت سفر باندھا تو لب پر یہ صدا تھی " خوش رہو اہل چمن (وطن ) ہم تو سفر کرتے ہیں---پیاروں نے کہا' گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے بھاگ رہی ہیں بلکہ بہتر اردو میں راہ فرار اختیا ر کر رہی ہیں؟"لوڈ شیڈنگ سے متعلق ایک شاعر نے کیا خوب فرمایا ہے

---بجلی غائب رہے تو مر مر کے-زندگی یا حیات کٹتی ہے

دن گزرتا ہے سخت گرمی میں ، گھپ اندھیرے میں رات کٹتی ہے-



" نہیں بھئی ہم انمیں سے نہیں ہیں اور اب تو موسلا دھار بارشوں سے موسم اتنا پیارا ہوگیا ہے کیا کہنے! اور پھر یہ آموں کی لذ ت ، چونسہ ، انور راٹھول، لنگڑے، لیچی ا ور آڑو ، خوبانی ، آلو بخارے کی بہار -جب کھانے کی چیزوں کا ذکر ہوتا ہےتو مجھے پُاکستانی پھل سب سے زیادہ یاد آتے ہیں اور اب تو ہمارے پاس بہترین سٹرابیری اور چیری بھی ہوتی ہے بس بلیو بیری اور رس بیری کی کمی ہے--ہاں یہ ضرور ہے کہ رمضان المبارک کی آمد اور برکت کی خوشی میںہمارے اسلامی مملکت میں قیمتوں میں دگنا،تگنا ا ضافہ ہو چکا تھا-- بہر کیف دانے دانے پر مہر ہے اور جہاں سے آب و دانہ اٹھ جائے تو کیا کیا جائے؟ - مختلف عوامل اور ضروریات ہوتی ہیں جسکے لئے سفر کو وسیلہ ظفر بھی کہا جاتا ہے-یوں اب تک اتنے سفر ہوچکے ہیں کہ ماہر سفر ہونے کی چھوٹی موٹی سند تو ضرور مل سکتی ہے-- مختلف پڑاؤں سے گزرتے ہوۓ بالآخر رمضان کی آمد کے ساتھ ٹورنٹو میں ہماری بھی آمد ہوئی -



ٹورنٹو میں اثناء ISNA، اکنا ICNAاور انکے دوسرے ہمخیال لوگ اور جماعتیں روزے پر کلی متفق تھے ، جب کہ ہلال کمیٹی والوں کو کیلیفورنیا سے چاند کا انتظار تھا کیونکہ پورے امریکہ ، کینیڈا میں صرف کیلیفورنیا میں مطلع صاف تھا- اور غالبا انکے لحاظ سے چاند دکھائی نہ دیا-

ہم اثناء کی انتہائی وسیع،شاندار اور خوبصورت باقاعدہ گنبد و مینار والی مسجد جو" اسلامک سنٹر آف کینیڈا" کہلاتی ہےاور مسی ساگا میں واقع ہے میں آدائیگی عشاء و تراویح کے لئے گیے اور الحمد للہ ابھی تک باقاعدہ وہیں ادائیگی ہوتی تھی لیکن آج اپنے پرانے الفلاح اسلامک سنٹراوکول میں افطار' کھانا' عشاء اور تراویح ادا کی- ایک توقف کے بعد اپنی پرانی دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں، کیا گرمجوشی، چاہتیں اور محبتیں ، سبحان اللہ! انمیں ہر رنگ و نسل کی خواتین ہیںلیکن ایک ہی رشتے نے ہمیں جوڑ رکھا ہے- ان مساجد میںبہترین حفاظ قاریوں کی تلاوت جو کانوں میں رس گھولتی اور دلوں میں ایمان کو تازہ کرتی ہے- وہ جو دوران تلاوت آیات وعید پر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگتے ہیں، جھاں روزانہ بلا مبالغہ ہزاروں کا مجمع ہوتا ہے وسیع و عریض مصلے اور جمنیزئم تک نمازیوں سے پر ہو جاتے ہیں اس ہجوم میں تیز چلتا ہوا ائر کنڈیشنراور پنکھے بھی نا کافی محسوس ہوتے ہیں (اسلئے کہ کہ آجکل کینیڈا مین موسم گرما ہے جسمیں قدرے حبس و گرمی ہے اور 32 سنٹی گریڈ میں بھی یخ بستہ ماحول کے عادی بلبلا اٹھتے ہیں اور پھر یہ سب ماحولیاتی تبدیلی اور اوزون کی تہ میں سوراخ کا کمال ہے ، ورنہ 35،30 سال پہلے یہاں کی عوام پنکھوں اور اے سی سے نابلد تھی)-ماشاءاللہ کیا روح پرور منظر ہوتا ہے اس خطہ زمین میںمسلمانوں کے اجتماعات کا سبحان اللہ !

مسلمان کو مسلمان کر دیا طوفان مغرب نے--

ان مسلمانوں میں ان کی اکثرئیت ہے جو اپنے ممالک میں ازاد خیال اور ماڈرن مشہور تھے اور مساجد سے دور بھاگتے تھے-یہاں کی بیباکی اور بے راہ روی دیکھ کر ان مساجد میں ہی انکو سکون ملتا ہے-میرا ایک عمومی تجزیہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ یہاں کی قوم کو مشرف بہ اسلام کردے تو یہ اسلام کا سنہرا ترین دور ہوگا کیونکہ اسقدر قانون کے، وقت کے ، وعدے کے پابند ہیں ، ہاں اپنی ذات کے لحاظ سے ہرالہامی قاعدہ قانون سے ازاد ہیں-

پارکنگ لاٹ میں ہزارہا کارٰیں اور جب مسجد کی پارکنگ پر ہو جائے تو پھر پڑوسیوں سے مستعار لیا جاتاہے ماشاء اللہ ان ایمان والوں میں اکثرئیت انکی ہے جو اگلی صبح کاموں پر جاتے ہیں - پوری 20 تراویح کی ادائیگی ہوتے ہوتےاور گھر پہنچتے پھنچتے رات کا ایک بج جاتا ہے اور ساڑھے 3 بجے سحری کا وقت ہو چکتا ہے - اکثرئیت 8 رکعت کے بعد جاچکتی ہے-لیکن بعد میں بھی کافی رکے ہوتے ہیں -باہر لابی میں کیئ دکانیں سجی ہوئی -خواتین کے پردے کے لحاظ سے ،عبایا، قسم قسم کے حجاب،دیگر لوازمات، ٹوپیاں،دینی کتب، قرآن پاک ، سی ڈیز،کھجوریں، شہد، طغرے اور اسلامی تھزیب و اقدار سے ہم آہنگ دیگر سجاؤٹ کی آشیاءبرائے فروخت ہیں -مختلف لوگ اپنے کاروباروں کے پرچے تقسیم کر رہے ہیں وہ نوجواں نسل جو یہاں پل بڑھ کر جوان ہوئی اور جنکے ماں باپ نے مغرب کی بے راھ روی دیکھ کر مساجد میں پناہ کو غنیمت جانا- انکے اپس میں ملنے کے مواقع بھی مئیسر ہیں- ایک اسلامی ماحول اور ثقافت جس سے بیشتر ہمارے جیسے مسلمان ممالک سے آنے والے بھی ناآشنا ہوتے ہیں - کیونکہ ہمارے ہاں تو بیشتر مساجد میں خواتیں کا داخلہ ہی ممنوع ہوتا ہے- پچھلے سال لاہور میں بیڈن روڈ پر مسجد شہداء میں جب نمازٰیں قضاء ہورہی تھیں تو بھائی کے ہمراہ گیئ اسکا خیال تھا کہ یھاں خواتین کے لئے کمرہ ہے وضو خانے کی طرف جاتے ہوۓ ایک محترم راستہ روک کر کھڑے ہوۓ " بی بی یہ مردوں کا وضو خانہ ہے"" اور خواتین کا؟' وہ اوپر کمرہ ہے " اوپر کمرے مین گئ تو یوں لگا جیسے مدتوں سے اس کمرے میں کوئی داخل ہی نہیں ہوا ایک دو دروازوں کو دیکھا تو تالے پڑے تھے - تئیمم کرکے قصر ادا کئے-اب تو الحمدللہ موٹر وے پر مصلے اور خواتین کے وضو خانوں کا رواج ہو گیا ہے-- ان ممالک میں ہر مسجد میں خواتین کے لئے بہترین بیت الخلاء اور وضو خانوں کا اہتمام ہوتا ہے-

افطار کے لئے جمعہ، ہفتہ ، اتوار کمیونٹی افطار کا اہتمام ہے جسمیں ایک بڑی تعداد شرکت کرتی ہے- کھجور اور پانی کے افطار اور نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد کھانے کا سلسلہ ہوتا ہے جو عام طور پر لنچ باکس کی صورت میں ہوتا ہے-ان سات روزوں مین ہم نے ایک افطار گھر پر کیا ہے ورنہ کسی نہ کسی تنظیم کی طرف سے اہتمام ہوتا ہے-مرسی مشن مدینہ کینیڈا جو نو مسلموں کو کافی تقوئیتاور امداد فراہم کر رہی ہے انکے جانب سے ایک پر تکلف پوٹ لک افطار کا اہتمام تھا--نو مسلموں اور جوانوں کی گرمجوشی قابل دیدنی تھی--یٰہاں کی عمومی زبان انگریزی ہے اس لئے جو عالم یہاں کے لہجے میں انگریزی بولتا ہے اور یہیں کا پلا بڑھا یا پڑھا لکھا ہو تو نوجوانون اور دیگر زبان بولنے والوں میں کافی مقبول ہے--اردو کا تعلق صرف اردو دانوں تک رہ جاتاہے- اس بڑھتے ہوئے مزہبی جوش و خروش سے حکومت کینیڈا ہر گز غافل نہیں ہے اور ہر مسجد میں مانیٹرنگ کے آلات لگائے گئے ہیں بلکہ مختلف سراغ رسان، جاسوس بھی چھوڑ رکھے ہیں---



-ٹورنٹو اور اسکے گرد و نواح میں لگ بھگ دو سو مساجد ہیں ، ایک اندازے کے مطابق جنوبی اونٹاریو میں لگ بھگ چھ لاکھ مسلمان ہیں جنمیں سے اکثرئت ٹورنٹو اور گرد و نواح میں آباد ہیں-یہاں کی چند دیگر بڑی مساجد جنمیں میں جا چکی ہوں الفلاح اسلامک سنٹر اوک ویل' ھملٹن اسلامک سنٹر، اناتولیہ اسلامک سنٹر، فاؤنڈیشن مسجد آف کینیڈا سکار بورو جو نگٹ مسجد کے نام سے معروف ہے ، الھدئ اسلامک سنٹر، جامعہ اسلامیہ، دعوہ سنٹر ، جامعی سنٹر، نیو مارکیٹ کی مسجد،ہالٹن اسلامک سنٹر، مسجد رحمت اللعالمین، نور الحرم مسجد ، مسجد الفاروق، ابوبکر مسجد ، ملٹن اسلامک سنٹراور بے شماردیگرچھوٹے بڑے مصلے ہیں جو مختلف عمارتوں میں قائم ہیں-سب سے بڑی خوبی ان تمام مساجد کی یہ ہے کہ خواتین کے لئے برابر کے مواقع میئسر ہیںاور وہ برابر کی تعداد میں آتی ہیں اس وجہ سے بر صغیر کی وہ تمام خواتین جو مساجد اور انکے اداب سے نابلد ہوتی ہیں وہ ان مساجد میں جاکر دین سے کافی قریب آ جاتی ہیںاور دیں کو صحیح طور پر سمجھنے لگتی ہیں -علاوہ ازیں پورے خاندان کے لئے باہمی میل جول کا ایک بہتریں موقع میسر آتا ہے- چھوٹے بچوں کو بھاگ دوڑ کے ایک وسیع جگہ جب کہ نوجوانوں کو آپس میں گپشپ کے لئے ایک عمدہ پلیٹ فارم مل جاتا ہے-یہاں پر اکثر رشتے بہی جڑجاتے ہیں- ان تمام مساجد اور اداروں کی رشتے طے کرنے کی سہولیات بہی ہیں اور مختلف مواقع پر باہمی مختصر ملاقات کے مواقع فاہم کئے جاتے ہیں -

رمضان میں ہی کافی فلاحی ادارے اپنے چندے کی مانگ کی مہم چلاتی ہیں انکو فنڈ ریزنگ ڈنرزFund raising dinners کہا جاتا ہے انمیں ٹکٹ کے علاوہ شرکاء کو انفاق فی سبیل اللہ پر اکسایا جاتا ہے اکثر لوگ کافی بڑی رقوم ہدیہ کر دیتے ہیں اسکے کافی ماہر قسم کے مقرر ہیں ایک مقبول ماہر برادر احمد شہاب ہیں جو عربی نژاد ہیں اور قرآن ، احادیث اور سیرہ کے لحاظ سے انگریزی میں کافی بااثر تقریر کرتے ہیں - شرکاء بہت کچھ ہدہیہ کرنے پر امادہ ہوجاتے ہیں ہزاروں ڈالر کے عطیات کا اعلان ہوتا ہے- اس ضمن میں اکنا ریلیف کینیڈا اور اسلامک ریلیف کا دعوت نامہ آچکا ہے- اسکے علاوہ مساجد اپنی چندے کی مہم عموما ختم قرآن والی رات کو کرتی ہیں -- یہ طریقہ مجھے سب سے اچھا لگا کہ آڈیٹر ان تمام امدنیوں کی آڈٹ کرتے ہیں اور اکثر بد عنوانیا ں بھی سامنے آتی ہیں- بہر حال یہ ایک الگ موضوع ہے --اسوقت ہم ماہ رمضان کی برکات سے مستفید ہورہے ہیں اور ہونا چاہتے ہیں--

کل عام و انتم بخیر، آپ سب کو ایک مرتبہ پھر ٹورنٹو سے ماہ رمضان مبارک!



4 comments:

  1. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    ماشاء اللہ بہت خوشی ہوئی یہ سارا حال پڑھ کر۔ دیارِ غیر میں اسلامی شعائر کے سلسلے میں اس قدر جوش و خروش اور سرگرمی یقیناً اللہ کے فضل سے ہے۔اور رمضان میں ابلیس لعین کی قید کی وجہ سے ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اس ماہِ مبارک میں ہماری روحوں اور قلب و نظر کو جوطہارت نصیب ہوتی ہے وہ ہمیشہ قائم رہے۔ وہاں کی حکومتوں کے لیے یقیناً یہ ایک غیر معمولی صورتِ حال ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس طرح حق کے متلاشیوں کو ایک راستہ نظر آجاتا ہے۔ غور و فکر کا مادہ رکھنے والے اس بات پر ضرور غور کریں گے کہ آخر لوگ کیوں اسلام قبول کررہے ہیں جبکہ کوئی تلوار ان کے سر پر نہیں ہے اور نہ ہی کو کوئی لالچ دیا جا رہا ہے۔ایسے میں لوگ ضرور بالضرور اس طرف متوجہ ہوں گے اور اسلام کی تعلیمات ان کو متاثر کریں گی۔ ان حکومتوں نے فلاحی ریاست کے قیام کے لیے قرآن سے رہنمائی لی ہے تو ان کو سوچنا چاہیے کہ لازما یہ اس مذہب کی حقانیت کا ثبوت ہے کہ اتنا بہترین نظام انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے دیا ہے۔ ایسے میں صرف اپنے مقام و مرتبے ، عہدے اور نفسانی خواہشات ہی اسلام کی قبولیت کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ یہ اسلامک سنٹر مغرب میں موجود والدین کے لیے بہت بڑی نعمت ہیں کہ اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت کا موقع ان کو مل جاتا ہے اور اخلاقی پستی سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ اللہ ان سب منتظمین کو جزائے خیر دے۔ اور آپ کو بھی کہ آپ نے اتنی عمدہ اور روح پرور تحریر ارسال کی۔والسلاممخلص

    ReplyDelete
  2. وعلیکم السلام
    ورحمت اللہ و برکاتہ
    مخلص صاحب جزاک اللہ خیرا کثیرا
    آپ بجا فرمارہے ہیں کہ اپنے فلاحی مملکت کے لئے انہوں نے عمر فاروق رض اور دوسرے اسلامی ادوار سے رہنمائی حاصل کی ہے
    الحمدللہ، دعا کیجیئے یہ قافلہ یونھی رواں دواں رہےــ

    ReplyDelete
  3. Bismillah
    AA
    Welcome to Canada Abida Baji tu is ka matlab hai k inshallah 5th ko aap se mulaqaat ho rahi hai :)

    ReplyDelete
  4. Farah Rizwan farrizahmed@hotmail.com
    Jul 26 (2 days ago)

    to me




    Bismillah
    AA
    Welcome to Canada Abida Baji tu is ka matlab hai k inshallah 5th ko aap se mulaqaat ho rahi hai :)
    Forget any good that you have done to another and any evil that was done to you by another

    ReplyDelete