Saturday, May 5, 2012

ایک ھنگامے پہ موقوف ہے---




عابدہ رحمانی





ایک ھنگامے پہ موقوف ہے---








سات سمندر پار کا سفر کر کے مادر وطن پہنچی تو 12 گھنٹے پورے 12 گھنٹے میری زندگی سے حزف ہو چکے تھے دن رات میں بدلی اور رات دن میں' عرف عام میں اسکو جیٹ لیگ کہتے ہیں یعنی جیٹ طیاروں کی برق رفتاری سے جو ہمارے اوقات بدل جاتے ہیں نمعلوم اردو میں اسکا کوئی متبادل ہے؟ جیٹ طیاروں کی برقرفتاری کی بدولت جب ہم مغرب سے مشرق کی سمت اتے ہیں تو وقت کا زیاں' جبکہ مشرق سے مغرب کی سمت ہمیں فائدہ ہوتا ہے لیکن جسم کی گھڑی جسکو ہم باڈی کلاک کہتے ہیں اسکو تعین کرنے میں اور اہنی رفتار متوازن کرنے میں وقت لگ جاتا ہے نمعلوم پاکستان آکر میری یہ گھڑ ی کچھ سست کیوں پڑ جاتی ہےرات کو سوئی تو لگتا ہے دوپہر کا قیلولہ کیا دو ڈھائی گھنٹے کے بعد آنکھ کھل جاتی ہے اور جب وہاں رات شروع ہوتی ہے تو نیند آنے لگتی ہےکم ازکم ایک ہفتہ ان اوقات کار کے عادی ہونے مین لگتاہےعلاوہ ازیں خاموش اور ساؤنڈ پروف ماحول کا عادی ہونے کے بعد جھان زیادہ سے زیادہ شور اپنے ٹی وی کا یا رات کے سناٹے کو چیرتی ہوئی ایمرجنسی گاڑیوں کے سائرن کا ہوتا ھےیہاں لگتا ہے کہ ہر طرف ایک شور بپا ہے-جس بالائی کمرے میں مقیم ہوں اسکے باہر کی طرف ایک گلی گزرتی ہےجھاں رات بھر آمد و رفت رہتی ہے لوگوں کی باتیں، موٹر سائیکلوں کا شور اور رات کے سناٹے کو درہم برہم کرتے ہوۓ من چلوں کے قہقہےاور چینخیں ،ذرا سا خاموشی چھائ تومساجدسے آذان فجر بلند ہوئی آداب سحر گاھی کے تقاضےاس سے قبل ہی پوری کرنے کی کوشش ہوتی ہےساتھ ہی ساتھ بیشمار پرندوں کی چھچھاہٹ سامنے لگے ہوۓ لوکاٹ کے درخت پر ہلہ بول دیا جاتاہے بلبل، قمری،ٖفاختائیں،چڑیایں ،کوے ،توتے جھنڈ کے جھنڈ آنا شروؑع ہوئیں- خوبصورت سریلی صدائیں ایک نئی صبح کے آغاز کی نوید لے کر آتی ہیں - کراچی میں علیالصبح کوکتی ہوئی کوئلوں کی صدائیں سب پرندوں پر حاوی ہوتیں جب وہ میرے شریفے ، چیکو ،جامن اور انجیر کے پھل ٹونک بجا کردیکھتیں- ماحولیات کے ایک ماہر نے ایک مرتبہ کہا 'کراچی کی کویل دیوانی ہوگئی ہے 'کوئل برسات میں کوکتی ہے جبکہ کراچی میں سارا سال کوکتی رہتی ہے غالبا نمی اور رطوبت کی وجہ سے انہیں برسات کا لمس ملتا ہے-

اب جبکہ نیند نہیں آرہی ہے تو بہتر یہ ہے کہ اٹھکر فطرت سے رشتہ جوڑا جاے اور قریبی پارک مین چہل قدمی کی جاۓ کافی اچھا بڑا پارک ہے-روشیں چہل قدمی یا جاگنگ کے لئے بنی ہوئی ہیں-اسلام اباد میں موسم بھار بھر پور انداز میں آتا ہے ہر طرف خوبصورت ، خوشنما پھول بھار دکھا رہے ہیںشائقین نے سڑک تک کیاریاں بنا رکھی ہیں -پیدل چلنے والوں کے لیے کوئی مخصوص راستہ نہیں ہے اسی وجہ سے جب میں ترقی یافتہ ممالک میں جاتی ہوں تو انکے پیدل چلنے والوں کی گزرگاہوں سے جھاں مستفیدہوتی ہوں، وہاں مجھے سخت رشک و رقابت بھی ہوتی ہے -چھل قدمی میں صحت کی صحت اور چشم ما روشن و دلے ما شاد والی کیفیئت ہوتی ہے کیونکہ پھول پودے ہمیشہ سے اپنی کمزوری ہیں صبح آٹھ بجےسے گھنٹیاں بجنی شروع ہوئیں مالی ،ماسی ڈرائیور،کوڑا اٹھانے والےکی آمد شروع ہوئی ان سب سلسلوں سے ہم کافی بے نیاز ہو چکے ہیں اگر ہفتے دو ہفتے میں کوئی میڈ یا مالی آتا ہے تو اسکے اوقات پھلے سے طے شدہ ہوتے ہیں باقی شوفر وہ تو ہم خود ہی ہوتے ہیں اگر کسی کو بتاؤ کہ پاکستان میں ہمیں یہ سہولیات ہیں تو انکی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں -اسکے بعد آوازوں اور صداؤں کا ایک سلسلہ بندھ جاتاہے اور جھاں تک کوڑا اٹھانے کا سلسلہ ہے ، میرے مختلف ٹھکانوں میں یہ طریقہ کار تھوڑا مختلف ہے مثلا ایک جگہ ایک ہفتے باورچی خانہ کے کوڑے کے سااتھ باغ کے کچرے کا ڈمپسٹر جائے گا اگلے ہفتے ری سائیکل کا، ایک جگہ ہفتے میں دو روز کوڑا جاتا ہے -کوڑا اٹھانے والے ٹرک کا ڈرائیور بیٹھے بیٹھے اپنے ہائیڈ رالک گئیر سے اس کوڑا دان کو اٹھاکر الٹ دیتا ہے اور یہ جا وہ جا-ٹورنٹو والے کچھ زیادہ ہی ہوشیار ہیں انکے ہاں باورچی خانے کے کچرے کے لئے ایک الگ کوڑا دان ہوتا ہے جسمیں ایک مخصوص پلاسٹک کی تھیلی لگتی ہے یہ پلاسٹک جلد تحلیل ہوتا ہے اور ماحول کا دوست ہے-اس میں اگر ایک کاغز بھی پایا گیا تو اسپر چٹ لگا کر چھوڑ دیا جائےگا-اس سے وہ کھاد بناتے ہیں -

ہمارے یہاں ری ساءیکل کا انتظام کیا بہترین ہے بچے کوڑے سے ایک ایک کاغز چن کر الگ کرتے ہیں ،انکو کوڑا چننے والے بچوں کا ناام دیا گیا ہے کیونکہ یہی انکا ذریعہ معاش ہے- کوڑا اٹھانے والوں نے بہی مختلف تھیلے رکھے ہوتے ہیں- اور اس میں مختلف اشیاء کو علئحدہ رکھا جاتاہے-اسے بیچ کر انکی کمائی ہوتی ہے -- "ردیاں اخباراں ،ٹین ڈبے لینے والے کی صدائیں میں بچپن سے سنتی آئی ہوںوہ بھی ریسائکل یا دوبارہ قابل استعمال بنانے کا ایک بہتریں ذریعہ ہے -بیچنے والے کو رقم الگ مل جاتی ہے-کراچی میں جب اپنا گھر سمیٹا تو بلا مبالغہ ہزاروں کی ردی بیچی جسمیں آڈیو کیسٹ ،ویڈیو کیسٹ اور بیشمار کتابیںو رسائل شامل تھے-،پریشر کوکر بنوالو ، منجی پیڑی ٹھکوالو،پھلے ایک اور صدا آتی تھی پانڈے قلعئی کروالو جو اب خارج از وقت ہو چکی' سبزی والے آئیس کریم والے جو اب چاکلیٹ بھی بیچتے ہیںانکے ٹھیلوں کی موسیقی رات گۓ تک بچوں کو کشاں کشاں کھینچتی ہے- بھانت بھانت کی آوازیں اور صدائیں ایک چھل پھل ایک رواں دوں زندگی کی علامت -انہی آوازوں میں مجہے وہ بچی بری طرح یاد آتی ہے جو چونی مٹھی میں دبانے ہوئی اسوقت گیٹ پر لپک کر جاتی جب دور سے یہ صدا آتی' چنا جور گرم بابو میں لایا مزیدار چنا جور گرم' اسے اسکا گانا بھی بیحد پسند تھا اور اسکا گرم گرم چنا جور -پھر اسکا اور چنا جور والے کا رشتہ اتنا گہرا ہوا کہ اگر کسی روز اسے وہ نہ ملی- تو وہ گیٹ پر کھڑا گھنٹیاں بجاتا رہتا اور اپنے گانے کو اور اونچا اور لمبا کر دیتا 'بیبی آگیا تیرا چنا جور گرم والا " جب بڑے ہوکر اسنے 'کابلی والا' دیکھی تو اسے اپنا چنا جور گرم والا بہت یاد آیا جب امی ابا کی ڈانٹ بھی پڑتی تھی،کہ اسکو پیچھے کیوں لگادیا ہے -- --



18 comments:

  1. Buhat khoob tehreer, Abida. Lagta hay roshni phel gaie :)
    KR

    ReplyDelete
  2. پسندیدگی کے لئے بیحد مشکور ہوں امید ہے آپ بخیر ہونگے

    والسلام

    ReplyDelete
  3. 2012/5/5 Adil Hasan

    Abida Apa,

    Aap nay jo tasweer khainchi hai, woh musawwir ki banai hui lagti hai, har har khaka ankhon main phir gaya, Subhan Allah.

    Adil.

    ReplyDelete
  4. آپکی پسندیدگی کے لیئےبیحد ممنون ہوں اللہ آپ کو خوش رکھے-

    ReplyDelete
  5. > I hv read not all but some of ur pieces n i liked them. The way u express ur
    > thoughts its vry interesting.
    > Regards
    > Jeelani from Delhi
    >

    ReplyDelete
  6. Thanks a lot for liking & appreciating my write ups. So nice of you.

    Abida

    ReplyDelete
  7. Dear Abida Apa:

    Assalam Aleikum.

    Delighted to read you lovely description of return to Islamabad and
    the comparison with Toronto.Your vignette was very well written.

    Khairandesh

    Ahmed Kamal Khusro

    ReplyDelete
  8. WS wr dear Ahmad Kamal

    Thanks a lot , I greatly appreicate it. How are you doing?
    All the best.

    ReplyDelete
  9. Abeeda Syed

    Beautiful. Description wow

    Sent from my iPhone

    ReplyDelete
  10. Thank you so much Abeeda for liking & appreciating.

    ReplyDelete
  11. 2012/5/4 Maqsood Sheikh


    Allah karey zoor-e-Qalam aur ziyada. Please keep it up. your talent needs more exposure. Congrats. Wassalam,.
    Maqsood.

    ReplyDelete
  12. بیحد شکریہ مقصود صاحب حوصلہ افزائی اور پسندیدگی کے لئے

    !خوش رہئے

    ReplyDelete
  13. 2012/5/5 nasirali syed

    bahot khoobsurat tehreer...akhri chand satroun ne aankhoun main dhoowaN bhar diya....nasir ali syed,Peshawar

    ReplyDelete
  14. buhut mashkoor hoon , apka mujallah dekhti rehti hoon . KPK mein apki adabi koshishien qabli sataish hain. Bunyadi tor par mera taluq bhi wahein se hai likun aap keh sakte hain keh ghat ghat ka paani pia hoahai. --

    ReplyDelete
  15. aapka Mukhlis

    السلام علیکم
    آپ کی تحریر بہت پسند آئی۔ مجھے اپنے بچپن کا زمانہ یاد آگیا جوکچھ عرصہ اپنے ماموں کے گھر گزارا۔ ان کا گھر ایک چوراہے کے سرے پر تھا۔ وہاں ساری رات ایک قریبی لاری اڈے سے آنے والے سواریوں سے بھرے تانگوں کے گھوڑوں کی ٹاپیں سنائی دیتی تھیں اور ساتھ ہی کوچوانوں کی آوازیں بھی۔ فجر سے کچھ پہلے دور دراز کے شہروں کو جانے والی بسوں کے کنڈیکٹروں کی آوازیں اور سواری کو اپنی اپنی بس پر بٹھانے کےلیے باہمی جھگڑوں کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔
    بہت شکریہ ایک خوبصورت تحریر سے لطف اندوز ہونے کا موقع دینےپر۔
    مخلص

    ReplyDelete
  16. وعلیکم السلام مخلص صاحب
    پسندیدگی کے لئے ممنون ہوں اور مجھ جیسی غیر معروف اور مجہولالحال مصنفہ پر آپکی نظر کرم میرے لئے باعث فخر ہے - کچھ صدائیں اور آوازیں زندگی بہر آپکا پیچھا کرتی ہیں

    شکریہ

    ReplyDelete
  17. Kya khhobsurat tahreer hai Abida sahaba...it was as if was transported to Karachi in an instant and kept shuttling between Pakistan and Canada, back and forth!
    You write beautiful mashaallah
    Best
    Aijaz Zaka Syed
    Empower your Business with BlackBerry® and Mobile Solutions from Etisalat

    ReplyDelete
  18. Abida Rahmani
    12:47 AM (23 hours ago)

    to Aijaz


    Thanks you so much Aijaz, It is such a great appreciation for me. Your column is so relevant and eyeopener. I'm a member of Code pink
    but never went to their demonstrations.

    Take care ,dua.

    ReplyDelete