Monday, April 16, 2012



۔۔غیر سودی معیشت    از   عابدہ رحمانی
انسانی فطرت ہے کہ وہ  ہمیشہ منافع کا سودا کرنا چاھتا ہے اگرچہ نفع و نقصان کا چولی دامن کا ساتھ ہے-رسول اللہ صلئ اللہ علیہ  وصلم کے زمانے میں عربوں میں بڑھتے چڑھتے سود کا عام رواج تھا، جیسا کہ آج بھی  ہے- اسی سود کی ادایئگی مین عوام کی زندگی اسی طور پر اجیرن ہوتی تھی جیسے کہ آجکل ہے-یہ سود اس قرض پر لیا جاتا تھا جو ذاتی لین دین یا تجارت کے قرض میں مقروض کو ادا کرنا پڑتا تھا-  قرض کو مقررہ مدت پر ادا نہ کرنے کی صورت میںاسپرزائید رقم کی ادئیگی کرنے اور وصول کرنے کو عرف عام میں سود یا ربوٰ کہتے ہیں-جو قرضخواہ عدم ادائیگی کی صورت میں پہلے سے طے کر دیتا ہےاورپھر بڑہا چڑھا کے رقم وصول کرتاہے- ورنہ مقروض کو ہر ممکن طریقے سے پریشان کیا جاتاہے- یہ سلسلہ 1433 ھجرہ  برس   پہلے   بھی  تھا  اور  اب  بھی ہے- سود کی تعریف یہاں سب جانتے ہی ہیں اور پھر سود مرکب اور مقروض کو ستانے اور عدالتی چارہ جوئی کا ظریقہ کار اس سے سب واقف ہیں-
البقرہ کی آیات،275،276،278اور 279 میں سود کی علت اورحرمت کا ذکر ہے- ماشاءاللہ اس بزم پر کافی عالم فاضل قسم کے لوگ موجود ہیں لیکن تذکیرضروری ہوتی ہے - ترجمہ
جو لوگ سود کھاتے ہیں ان کا حال اس شخص کی طرح ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر خبطی کردیا ہواور یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے،حالانکہ آللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام-لہذا جس کو اسکے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے پس وہ باز آجائے لیکن جو کچھ ہو چکا ہے اور تمام امور اللہ کے حوالے ہیں اور جو اس عمل کو دوبارہ کرے پس وہ جہنمی ہے اور اس میں ہمیشہ رہے گا-اللہ ربوٰ کو مٹا دیتا ہے اور صدقات کو بڑھاتاہے اور اللہ کسی ناشکرے بد عمل انسان کو پسند نہیں کرتا-اے ایمان والو اللہ سے ڈروجو تمھارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم واقعی ایمان والے ہو-اگر تم نے ایسا نہ کیاتو پھر اللہ اور رسول کا تمھارے خلاف اعلان جنگ ہے-اگر توبہ کرلوتو تم اپنے مالوں کے حقدار ہو ،نہ تم طلم کرو نہ تم پرظلم کیا جاے گا--یہ آیات فتح مکہ کے بعد نازل ہوئی تھیں--

دنیا کی معیشت مین سود کا کردار کافی اہم رہا ہے اور اہم ہے- مغرب میں لوگ ایک غیر سودی نظام کا تصور تک نہیں کرسکتے -یہودیت، عیسائت اور اسلام میں سودی کاروبار کوحقارت کی نظر  اور کہیں کہیں حرام قرار دیا گیا ہے-فی زمانہ بینکنگ کے نظام نے پوری دنیا کو لپیٹ رکھا ہے - کان کو سیدھی طرح پکڑیں یا ہاتھ گھما کر پکڑیں اس نطام سے نکلنا بہت مشکل ہے- تمام سرمایہ بنکوں کی گردش میں رہتا ہے، چاہے کوئی سود لے ہا نہ لے -ہمارے باعمل مسلمان زیادہ سے زیادہ یہ طریقہ نکالتے ہیں کہ چالو اکاؤنٹ میںرقم ڈال دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سود سے بچ گیے-- مضاربہ اور مشارکہ کی بنیاد پر سرمایہ کاری اسلامی لحاظ سے جائز ہے- نفع اور نقصان کے شراکتی کھاتے میں سرمایہ کاری اسلامی ہے-
لائف انشورنس کی سرمایہ کاری ایک تحفظاتی طریقہ کار ہے، اسی طرح جائداد ،مکان اور سونا جمع کرنا بھی ہے- بسا اوقات لائف انشورنس میں پس انداز کی ہوئی رقم اپنی وقعت اتنی کھو دیتی ہے کہ برائے نام رہ جاتی ہے- یہ میرا اپنا ذاتی تجربہ ہے- اسکے برعکس جائداد 'زمین،سونے کی سرمایہ کاری زیادہ محفوظ اور اضافےو برکت کا باعث ہوتی ہے اور یہ ہر طرح سے غیر سودی ہے-
 Ponzi Schemes میں سرمایہ کاری اور بلند شرح سود نے کتنے گھروں کو تباہ کیا ہے پااکستان مین اسکے متاثرین اب بھی پریشان ہیں-امریکا کے  Bernard madoff   نے اس اسکیم میں بیلیئن ڈالر کا فراڈ کیا -خود بھی ڈوبا ،اسکو عدالت عالیہ نے 150 سال قید کی سزا دی ہے ، پچھلے دنوں اسکے بیٹے نے خود کشی کی - اور ہزاروں کو کچھ آدائیگی اسکے اثاثوں سے کی جارہی ہے-- جیسے کہ آپ میں سے چند حضرات   نے نشاندہی کی ہے - مشہور مسلمان ماہرین معا شیات کو اس پر کام کرنا چاہیے- مفتی تقی عثمانی صاحب نے میزان بنک کے نام سے اسلامی بنک کھولا تھا- اسطرح اب پاکستان کا ہر بنک اسلامی بنک کاری کا دعویٰ کرتا ہے انکے پاس ایک دو اکاؤنٹ اس قسم کے ہوتے ہیں - امریکہ اور کینیڈا میں کچھ ادارے الآمانہ گروپ ، اسلامک فائئنشل گروپ ،رائیل بنک آف کینیڈا میں ایک دو اکاؤنٹ اور اس طرح دوسرے ادارے غیر سودی کاروبارکر رہے ہیں- پچھلے دنوں کینیڈا میں UM Financial group کافی بدنام ہوا جب اسنے لوگوں کی سرمایہ کاری سے کئی ٹن سونا خریدا اور وہ سونا غائب ہو گیا - آپ لوگ اس خبر کو ویب پر دیکھ سکتے ہیں-- بھت وسیع مو ضوع ہے آپ لوگ اپنی رائے ضرور دیجیے گا-----وما علینا الالبلاغ

1 comment:

  1. Comments: This is an old subject that has been discussed to the hilt without further new light. In today's world people retiring are forced into investing for their future. In certain cases people close their eyes and proceed with what every one else does. How much investigative research has been done to provide some answer to many who are faced with this. Our Ulma are as naive and so are many others. We all understand the intent of religious instruction to see that the lender does'nt fleece those who take loans. Once things are out in the open for both sides to be considerate the matter is subject to discussion.
    My father had opened bank account for me when had sent me to Dhaka from matriculation to engineering and he advised me to have my account in Habib Bank as Current A/C that didn't pay interest to me. That was his instruction under the situation known at that time. Although, later I kept thinking that some interest coming would have enabled me to see some movies. But its all bygone stories.
    A.Q

    ReplyDelete