Thursday, August 29, 2013

Journey of life: قطرہ سے گہرہونےتک

Journey of life: قطرہ سے گہرہونےتک:     قطرہ سے گہرہونےتک نو مسلمہ فاطمہ عابدہ رحمانی  نو مسلمہ فاطمہ کی کہانی   عابدہ رحمانی   فاطمہ کے قبول اسلام کے متعلق فوزیہ سے معلوم ہوا-...

مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا

چند روز قبل عابدہ رحمانی صاحبہ نے یہاں موجود احباب کو اپنی خودنوشت "مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا" کی متوقع اشاعت کی خبر دی تھی۔ مذکور خودنوشت راولپنڈی کے ناشر الفتح پبلشر نے شائع کردی ہے اور یہ کتاب اب فروخت کے لیے دستیاب ہے۔ کتاب کی قیمت 550 ہے۔
 
 
مذکورہ خودنوشت سے چند منتخب اوراق پی ڈی ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہیں۔ مصنفہ نے اپنی داستان حیات کو اپنے خاوند احد رحمانی مرحوم کے نام کیا ہے اور آخری صفحات میں " 8 جنوری 1989 کا ایک اندوہناک سفر" کے عنوان سے ایک باب بھی ان پر تحریر کیا ہے۔ اپنے رفیق سفر کے بچھڑ جانے کی یہ روداد ایک حساس تحریر ہے۔
 
مذکورہ باب بھی پی ڈی ایف فائل میں شامل کیا گیا ہے۔ 
 
اپنی خودنوشت کے پیش لفظ میں عابدہ صاحبہ نے ادب ڈاٹ کام کا خصوصی ذکر کیا ہے۔
 
خیر اندیش
راشد اشرف
کراچی سے 

Wednesday, August 21, 2013

قطرہ سے گہرہونےتک

   قطرہ سے گہرہونےتک
نو مسلمہ فاطمہ

عابدہ رحمانی

 نو مسلمہ فاطمہ کی کہانی

 

عابدہ رحمانی

 

فاطمہ کے قبول اسلام کے متعلق فوزیہ سے معلوم ہوا- اسکی داستان عجیب رونگٹے کھڑی کرنیوالی داستان ہے ایسی داستان، جسمیں رشتوں کا تقدس انسانی ہوس کے سامنے ہیچ ہے -

 ہدایت دینا اللہ کی دین ہے  الہ آباد کے ہندو پنڈت برہمن خاندان سے تعلق رکھنے والی مادھووی  بچپن سے ہی اپنے بتوں سے بر گشتہ اور بیزار تھی -اسکو یہ خیال بری طرح پریشان کرتا تھا کہ اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے یہ بت آپکی رکھشا کیسے کر سکتے ہیں  آپکی دعاؤن کو کیسے قبول کر سکتے ہیں، یہ اپنی رکھشا نہیں کرسکتے تو میری رکھشا کیسے کرینگے؟ پھر ان بتوں کو دودھ ، دہی اور شربت سے نہلانے میں کیا منطق اور عقل پوشیدہ ہے؟ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ پوجا اور مندر حاضری میں شرکت تو کر لیتی تھی لیکن اسکا دل انہی سوالوں کو سوچ کر بیچین رہتا تھا--اسکے خیال میں بھگوان تو سات پردوں میں پوشیدہ ہے اسکو چھو بھی نہیں سکتے ، ھاتھ بھی نہیں لگا سکتے ۔ وہ اکثر سوچتی تھی کہ میرے دل میں اس دھرم کے لئے کوئی پیار نہیں ہے- اور یہ محض ایک جھوٹ ہے جو میں نبھا رہی ہوں

اسکے خاندان میں لڑکیوں کو پڑھانے کا کوئی رواج نہیں تھا اور اسکو پڑھنے کا شوق بھی نہیں تھا تو صرف تیسری جماعت تک تعلیم حاصل کی اب اسے شوق ہے کہ مزید تعلیم حاصل کرے- وہ ہندی اور قدرے انگریزی لکھ پڑھ لیتی ہے تھوڑا کمپیوٹر کا استعمال بھی جانتی ہے-8 سال کی عمر میں اسے ایک سٹروک ہوا جسکی وجہ سے اسکے ہاتھ پاؤں میں کمزوری آگئی تھی اسلئے جب 20سال کی عمر میں اسکی شادی ایک انجینئر سے طے پائی-تو وہ اس رشتے پر حیران تھی کہ ایک انجینئر اس جیسی لڑکی سے شادی کیوں کریگا؟ وہ کوئی مالدار لڑکی بھی نہیں تھی ، نہ ہی اسے کوئی بھاری جہیز ملاتھا

شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ سسرال میں معاملہ عجیب و غریب ہے ساس مٹی کے تیل کے اسٹوو پھٹنے سے مر چکی تھی - مارنیوالا اور کوئی نہیں بلکہ اسکا شوہر یعنی سسر تھا - یہ بات پورے وثوق سے اسکے سسر کے بھائی نے اسے بتائی تھی کہ کھانا پکاتے ہوئے اسکے سسر نے بیوی پر مٹی کا تیل پھینکا جس سے آگ بھڑک اٹھی -انڈیا میں اسطرح کے واقعات عام ہیں عورتوں کو یا تو جلا دیا جاتا ہے یا سانپ سے ڈسوالیا جاتا ہے اور پھر سکو ایک حادثہ سمجھ لیا جاتا ہے-

 یہ مجرم سسر اور ایک اور دیور اس اپنی بہو اور بھابھی کو اسکے شوہر سمیت اپنی مشترکہ ملکیت سمجھتے تھے اور اسکے ساتھ ہر قسم کی دست درازی کرنیکی کوشش کرتے جب وہ انکی بات نہیں مانتی تھی اور انکی پیش قدمیوں کو روکتی تو اسے بری طرح پیٹتے تھے کرکٹ کے بلے تک سے اور بیلٹوں سے اسے بری طرح مارا گیا، سارے جسم پر نیل پڑ جاتے وہ اسوقت بھی یہ داستان سناتے ہوئے لرز جاتی ہے-

 شوہر اکثر کام کے سلسلے میں شہر سے باہر چلا جاتا وہ شکایت کرتی تو شوہر خودکشی کی دھمکیاں دیتا - ماں باپ اسکی بات پر دھیان نہیں دیتے اور اسے ہر طرح سے نباہنے کی تلقین کرتے تھے –بھارت میں شادی کے بعد لڑکی پرائی ہو جاتی ہے اسکی شکایت تک نہیں سنی جاتی اسکی پاداش میں لڑکیاں جلادی جاتی ہیں- اسے اپنے رشتوں سے اپنے سماج سے شدید ترین نفرت ہوگئی تھی - شوہر کی غیر موجودگی میں وہ کمرے میں بند ہو جاتی اور دو دو دن تک بند رہتی تھی - یا میکے چلی جاتی تھی- سسر نے دوسری شادی نہیں کی وہ کہتا " جب بازار میں دودھ ملتا ہے تو گھر میں بھینس پالنے کی کیا ضرورت ہے -

 اپنے آپکو ان بھیڑیوں سے بچاتے ہوئے وہ ایک بچی کی ماں بن گئی –ایک گھناؤنا ماحول تھا جسکا وہ حصہ بن چکی تھی – اسے اپنے سسر اور دیور سے شدید نفرت تھی –

اسکا شوہر کینیڈین امیگریشن ملنے کے بعد کینیڈا آیا اور انکے لئے درخواست دی

-" میں ایک بیٹی کے ساتھ سسرال میں اکیلی رہگئی - میرا سسر اور دیور گھر میں تھا انہوں نے تو مجھے مفت کا مال سمجھ لیا تھا - میں نے اپنی عزت انسے کیسے کیسے بچائی ہے آپکو بتا نہیں سکتی – وہ عریاں حالت میں میرے کمرے میں آجاتے اور مجھے اپنی بات ماننے پر مجبور کرتے تھے " نہ ماننے کی صورت میں وہ مجھ پر تشدد کرتے مارتے پیٹتے ، ظلم کی کوئی انتہا نہیں تھی جو میرے اوپر نہیں ہوا ہو- بتاتے ہوئے اسکی حالت غیر ہونے لگی-

وہ اور بچی 2002 میں کینیڈا آئے - اسکے شوہر نے اسے یقین دلایا تھا کہ اسکی اپنے بدکردار بھائی اور

باپ سے ہر گز تعلقات نہیں ہیں- کینیڈا میں میری دوسری بیٹی پیدا ہوئی-

چار سال پہلے کی بات ہے ،" میں ذہنی طور پر بہت پریشان تھی- کہ پارک میں ٹہلتے ہوئے ایک مولانا سے ملاقات ہوئی – ان سے بات چیت کے دوران انہوں نے میری پریشانی کو بھانپ لیا اور ایک منتر

 مجھے بتایا کہ شام تک یہ پڑھتی رہنا اگر تمہاری پریشانی دور ہوئی تو جان لینا کہ یہ بہت اچھا منتر ہے"- وہ اپنے قبول اسلام کا حیرےت ناک واقعہ مجھے سنانے لگی – اگلے روز میری پھر مولانا سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا کہ کیسا تجربہ رہا؟ ،میں نے بتایا کہ یہ منتر تو بہت اچھا ہے – وہ کہنے لگے پڑھتی رہو فائدہ ہوگا-

مادھوی کو منتر پڑھنے سے بڑا سکون مل رہاتھا- پھر مولانا نے اسے کچھ اسلام کے متعلق بتایا- وہ کہنے لگی  بس آپ مجھے کلمہ پڑھوا کر مسلمان کردو- مولانا نے کہا جو منتر تم اتنے دنوں سے پڑھ رہی ہو وہ کلمہ ہی تو ہے –" لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ-

انہون نے اسے سورہ الفاتحہ اور چاروں قل پڑھائے – گھر آکر اسنے تمام بتوں کو سمیٹا اور کوڑے میں ڈالدیا – اسنے پھر باقاعدہ شہادہ لینے کی خواہش ظاہر کی – مولانا نے کہا کہ شوہر سے تعلق ختم کرنا پڑیگا – اسلام قبول کرنیکے لئے ،بہت لڑایئاں ہوئیں اسکے میکے والوں نے بھی تعلق ختم کرنیکی دھمکیا ں دیں – ماں نے کہا کہ اگر آئی تو باہر رہیگی ، الگ برتن میں کھائیگی-  اور ایک دن جب شوہر کا پول کھلا کہ کمپیوٹر پر بھائی کی تصویر لگا رکھی ہے اور بھائی سے دوستانہ تعلق ہے تو اسے طلاق لینے مین ایک منٹ بھی نہیں لگا

اسکے شوہر نے اسے  پہلے بتایا تھا بلکہ یقین دھانی کروائی تھی  کہ اپنے بدکردار بھائی سے اسے سخت نفرت ہے لیکن اصل صورتحال یہ تھی –وہ شوہر سے فورا علیحدہ ہوئی اور شیلٹر میں چلی گئی – اسکے ساتھ ہی اسنے باقاعدہ اسلام قبول کیا- اب عدالت سے باقاعدہ طلاق ہو چکی ہے- شوہر کے ذمے ایک ہزار ڈالر مہینے کا خرچ ہے-

 بیٹیاں شوہر کے پاس ہیں بڑی بیٹی تو کافی بے راہ رو ہوچکی ہے – چھوٹی اسکول جاتی ہے اور باپ   اسے پڑھا رہا ہے – بریمپٹن کے ایک مسلمان دیندار خاندان نے اسکو اپنے بیسمنٹ میں رکھا ہوا ہے –

اسلام قبول کئے اسے چار سال ہوچکے ہیں لیکن وہ ابھی تک سیکھ رہی ہے سمجھ رہی ہے- قدرے قرآن پڑھ لیتی ہے نماز سیکھ لی ہے – تسبیحات کا ورد کرتی رہتی ہے – اللہ تعالیٰ اور اسکے دین سے جڑ کر بہت خوش ، سکھی اور شانت ہے-" میری دینی بہنیں کہتی ہیں- فاطمہ تم تو ایسی ہو ، جیسے تم نے ابھی جنم لیا ہو، پاک ، صاف ، معصوم رفتہ رفتہ دین سیکھ جاؤگی"

اسوقت اسکی عمر چالیس سال ہے کئی لوگ اسے شادی کرنیکا مشورہ دیتے ہیں – اس تجویز کی وہ سخت مخالف ہے " ایک ہی مرد اور ایک ہی شادی سے بھر پائے- اب من میں دوبارہ شادی کا کوئی ارمان نہیں ہے – مرد کی ذات سے ہی نفرت ہوگئی ہے" ساتھ ہی اسنے یہ بھی بتایا کہ اسکا سابقہ شوہر دوبارہ مصالحت کے لئے پیغامات بھیج رہا ہے جسے وہ ہرگز ماننے پر تیار نہیں ہے-

میرا اگلا سوال تھا کہ اگر تمہارا شوہر مسلمان ہوجائے تو ہو سکتا ہے کہ اسکے ساتھ تمہاری بچیاں بھی مسلمان ہو جائینگی- اور یو ں تمہارا پورا گھر ایک مسلمان گھرانہ بن جائے گا—

لیکن اسکو اپنے شوہر پر ہرگز اعتبار نہیں ہے اور وہ ایک جھوٹے رشتے اور تعلق میں دوبارہ جڑنے کیلئے ہر گز تیار نہیں ہے- "اگر مسلمان ہوا بھی تو دل سے نہیں ہوگا، میں اسے اچھی طرح جانتی ہوں-چھوٹی بیٹی شاید ہوجائے-

میں اپنی موجودہ زندگی ، اپنے دین سے، اپنے اللہ اور رسول سے  بہت خوش ہوں – میری ماں کہتی ہے " ارے اوپر سے کتنا کپڑا لادنا پڑتا ہوگا؟ " ہاں تو کیا ہوا ، یہ کپڑا مجھے بے حیائی سے بے شرمی سے بچاتا ہے- میرے شریر کو ڈھانپ کر میری عزت کو ڈھانپتا ہے--

دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ--- دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک

Tuesday, August 20, 2013

Keeping Cool under pressure the Islamic Way

Keeping Cool under pressure the Islamic Way
by
Abida Rahmani
A human being suffers a lot of unpleasant stressful moments all along his / her life.  These are social, financial, physical, spiritual, mental and emotional .Human nature is different from each other in many ways. Some of us can deal with these problems and situations tactfully, diligently in a cool, composed and calm way, while others are out of control; lose their temper and patience to these volatile situations. They get angry, annoyed, depressed, sometimes harm their own selves, loved ones and kith and kin. Some of these situations are quite drastic and devastating, like losing a loved one has no parallel compromise. Stress management is a big topic these days. So many mental, psychological and physical diseases are directly related to stress. Pressure and stress are the same thing and keeping cool under these situations is a daunting task.
A Muslim has the guiding light from Allah SWT for controlling and dealing these situations with patience and self-control seeking the mercy of Allah SWT .In Quran there are various Ayas which ask us to be patient, steadfast and self-controlled.
Dua : Supplication, Asking mercy and blessings of Allah is the biggest blessing and armor for a believer. Allah loves those who ask and beg him for his blessings, forgiveness and help with all their humility in private, in congregation, standing, lying and in every position. The Prophet saws said: Allah is angry with those who do not ask Him for anything (Tirmidhi). The Prophet saws once said that in prayer, you would find rest and relief (Nasai). He would also regularly ask for God’s forgiveness and remain in prostration during prayer praising God (Tasbeeh) and asking for His forgiveness (Bukhari).We should pray to Allah SWT in our Salaat (obligatory prayers) or in the extra prayers ( nawafil) seek his help and mercy all the time. Believe me for a bereaved person Allah the exalted is the best companion, safe guard and one feels so strong and relieved with close ties to Allah swt. As much as you get closer to Allah you feel the peace, tranquility and strength from inside. That strength is apparent in your all dealings and matters. Allah the exalted say in Quran,
 وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَىۡءٍ۬ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٍ۬ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٲلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٲتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ (١٥٥) ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَـٰبَتۡهُم مُّصِيبَةٌ۬ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ رَٲجِعُونَ (١٥٦))
And certainly, We shall test you with something of fear, hunger, loss of wealth, lives and fruits, but give glad tidings to As-Sâbirun (the patient) (155) Who, when afflicted with calamity, say: "Truly! To Allâh we belong and truly, to Him we shall return." (156)
For a believer Muslim there is no such a guarantee that he or she will go through life without tests and trials. Rather we notice that the believers are tested more harshly by society, by regimes, by simple luck and destiny. But Allah says that a Muslim should be patient, steadfast and in full control of his emotions. In the next Ayah glad tidings is given to those patient people.
أُوْلَـٰٓٮِٕكَ عَلَيۡہِمۡ صَلَوَٲتٌ۬ مِّن رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٌ۬ۖ وَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُهۡتَدُونَ (١٥٧)
 They are those on whom are the Salawât (i.e. who are blessed and will be forgiven) from their Lord, and (they are those who) receive His Mercy, and it is they who are the guided-ones. (157)
To be patient to calamities and in drastic situations is the same as keeping cool under pressure and this is how Islam guides us.  Patience and prayer are two stress busters. Sabr is often translated as patience but it is not just that. It includes self-control, perseverance, endurance, and a focused struggle to achieve one’s goal. Unlike patience, which implies resignation, the concept of Sabr includes a duty to remain steadfast to achieve your goals despite all odds.
Being patient gives us control in situations where we feel we have little or no control. ‘We cannot control what happens to us but we can control our reaction to our circumstances, problems, sufferings and calamities. Patience helps us keep our mind and attitude towards our difficulties in check. With our firm belief and Eemaan we know that despite all our efforts ultimate good or bad will happen from Allah swt, he is the wise the all-knowing. We should put our trust in him and should work hard for betterment but leave the end result in his hands. Sometimes our limited human knowledge is unable to comprehend His wisdom behind what happens to us and to others, but knowing that He is in control and that as human beings we submit to His Will, enriches our humanity and enhances our obedience towards him.
Life is short: when we are caught up in our own stress and anxiety. We should remember that our life is short and temporary, and that the everlasting life is in the Hereafter, this will put our worries in perspective and least bothered.
This belief in the life of this world reminds us that whatever difficulties, trials, anxieties, and grief we suffer in this world are, Insha Allah, something we will only experience for a short period of time. And more importantly, if we handle these tests with patience, Allah will reward us for it with enormous rewards.
Remembrance of Allah (Zikr): In Quran it’s said "… without doubt in the remembrance (Zikr) of Allah do hearts find tranquility" (Quran 13:28).
We can recite tasbeehat  ( glorifying Allah SWT)as many times on our fingers, on a rosary, in our heart, loud or quietly “Subhana Allahe wa be hamdihi, subhan Allahil Azeem"is a very good tasbih. These are quite comprehensive in praising Allah .The  Prophet saws said , these two short phrases which are easy to say but will weigh heavy on our scale of good deeds in the Hereafter.”
When ones heart feels heavy with stress, pressure or grief, remembrance of Allah his Zikr is so comforting and relieving. Zikr refers to all forms of the remembrance of Allah, including Salat, Tasbeeh, Tahmeed, Tahleel, making supplication (Dua), and reading Quran.
"And your Lord says: ‘Call on me; I will answer your (prayer)…" (Quran 40:60)
By remembering Allah in the way He has taught us to do, we are more likely to gain acceptance of our prayers and His Mercy in times of difficulty. We are communicating with the only One Who not only Hears and Knows all, but who can change our situation and give us the patience to deal with our difficulties and ordeals.
"Remember Me, and I shall remember you; be grateful to me, and do not deny me" (Quran 2:152).
Reading Quran: Keeping close contact to Quran is the same as Zikr .Reading and listening to the Quran will help refresh our hearts and our minds. Recite it out loud or in a low voice. Try to memorize it, learn the meanings, the illustrations and it could be enjoyed at the most. When one is able to understand Quran, then listening and doing tilawat (recitation) makes a lot more sense. It seems like you are directly talking to Allah SWT.
"O humanity! There has come to you a direction from your Lord and a cure for all [the ills] in men’s hearts - and for those who believe, a Guidance and a Mercy" (Quran 10:57).
To be grateful!
For a believer it’s more important to be grateful to almighty all the time.
"If you are grateful, I will give you more" (Quran 14:7).
Counting our blessings helps us not only be grateful for what we have, but it also reminds us that we are so much better off than millions of others, who have gone through more drastic, devastating situations and deprived of so many things that I am blessed with. And being grateful for all we have helps us maintain a positive, cool attitude in the face of our pressures and challenges we are facing almost daily.